uniba urdu 2

79
آخر میں ایک نظم جورحوم کیری م کاشمیورش ش2791 ء میںم کے دور علی بھٹو مرحولفقار ذوا حکومت میں میںز بھٹو کی طرف سے کراچیمتاٹڈ کزن م کے ٹیلن نُ ا اردوکے حق میںرہ کر مظاہ نے الوں و پر گولیاں تو یہ نظمً ے موقع پر لکھی گئی اصونے ک چ21 بعدً مئی کے فورا چھپنی چاہئے تھیتے ہیںن کہ لیک میں کام نیکر نہیں دی کبھی ب پڑھ لیںَ سے اِ ہوتی سو اوان تظم کا عن ن ھا ستم نواز مسخرے عوام ہیں تائے جاَ س ٹائے جاِ کر مبھار ا چراغ ہیںھائے جاجُ ب تو گولیاںئے جا چ…… قام ہےَ ترا بڑا م خوش خرام ہےِ تو مردراِٹھائے جا، گ ا ئے جا تو گولیاںئے جا چ…… سخرے !َ نواز م تمِ س جب ہیںَ ع چوچلے ! تیرےچائے جاَ عوام کو ن تو گولیاںئے جا چ…… ئے شب ادھیڑ کر باَ قل کا ساز چھیڑ کر غزل ہیں ُ گ ٹائے جاُ ل تو گولیاںئے جا چ…… منَ من چَ ش روش چِ وَ رنَ مَ ن دَ مَ گر، دَگر نَ ن قیامتیں ٹھائےُ ا جا تو گولیاںئے جا چ…… تیرے ساتھ میں ہے مزہ تیرے ہاتھ میں بو ہےُ سئے جا ِ شراب ہے پ تو گولیاںئے جا چ…… ٹکَ ٹک مَ ھرک، مَھرک تَ ت ٹکَ ٹک لَ دھر لُ دھر اِ ا یار پائے جاِ مزاج تو گولیاںئے جا چ…… ہوَ ل غذا سہیریِ ت ند پارسا سہیِ تو ر

Upload: speech-sciences-naushad

Post on 17-Jul-2015

246 views

Category:

Documents


10 download

TRANSCRIPT

Page 1: Uniba urdu 2

ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کے دور ء میں2791شورش کاشمیری مرحوم کی ایک نظم جو آخر میں

نے مظاہرہ کر اردوکے حق میں ان کے ٹیلنٹڈ کزن ممتاز بھٹو کی طرف سے کراچی میں حکومت میں

چھپنی چاہئے تھی مئی کے فورا بعد 21چالنے کے موقع پر لکھی گئی اصوال تو یہ نظم پر گولیاں والوں

ستم “ھا نظم کا عنوان ت… ہوتی سو اسے اب پڑھ لیں کبھی دیر نہیں نیک کام میں لیکن کہتے ہیں

”نواز مسخرے

ستائے جا عوام ہیں

ابھار کر مٹائے جا

بجھائے جا چراغ ہیں

چالئے جا گولیاں… تو

……

ترا بڑا مقام ہے

تو مرد خوش خرام ہے

ئے جااٹھائے جا، گرا

چالئے جا گولیاں… تو

……

ستم نواز مسخرے !

تیرے چوچلے ! عجب ہیں

عوام کو نچائے جا

چالئے جا گولیاں… تو

……

قبائے شب ادھیڑ کر

غزل کا ساز چھیڑ کر

لٹائے جا گالل ہیں

چالئے جا گولیاں… تو

……

روش روش چمن چمن

نگر نگر، دمن دمن

جا اٹھائے قیامتیں

چالئے جا گولیاں… تو

……

مزہ ہے تیرے ساتھ میں

سبو ہے تیرے ہاتھ میں

شراب ہے پالئے جا

چالئے جا گولیاں… تو

……

تھرک تھرک، مٹک مٹک

ادھر ادھر لٹک لٹک

مزاج یار پائے جا

چالئے جا گولیاں… تو

……

تری غذا سہی… لہو

تو رند پارسا سہی

Page 2: Uniba urdu 2

سنائے جا حکایتیں

چالئے جا گولیاں… تو

……

یہ چال کٹ ہی جائے گی

یہ دال بٹ ہی جائے گی

ابھی تو ہمہمائے جا

چالئے جا گولیاں… تو

……

خدا کا خوف چھوڑ کر

وطن کی باگ موڑ کر

لگائے جا نشان ہیں

چالئے جا گولیاں… تو

……

کی فوج ہے لقندروں

تیری موج ہے اسی میں

حرام مال کھائے جا

چالئے جا گولیاں… تو

ذوق تماشا وہ تو رخصت ہوگئے تھا جنہیں

لے کے اب تو وعدہ دیدار عام آیا تو کیا؟

انجمن سے وہ پرانے شعلہ آشام اٹھ گئے

تو آتش بجام آیا تو کیا ساقیا! محفل میں

ہوچکی آہ! جب گلشن کی جمعیت پریشاں

یا تو کیا؟پھول کو باد بہاری کا پیام آ

آخر شب دید کے قابل تھی بسمل کی تڑپ

صبح دم کوئی اگر باالئے بام آیا تو کیا؟

بجھ گیا وہ شعلہ جو مقصودہر پروانہ تھا

اب کوئی سودائی سوزتمام آیا تو کیا

تو گرم نوا ہو یا نہ ہو پھول بے پروا ہیں

بے حس ہے، آواز درا ہو یا نہ ہو کارواں

7002, 8جوالئی ہار؟ کس کی جیت ،کس کی

Masood @ 2:36 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت: Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا ,

سیاست

Monday, July 08, 2007

،کس کی ہار؟کس کی جیت

Page 3: Uniba urdu 2

کو نہ جانے کس طرح الہام ہوا ہے کہ گزشتہ پانچ حکومتی بولی بولنے والوں

کے خون سے جنرل پرویزمشرف کا امیج بہت بہتر ہوگیا ہے بہنے والے بے گناہوں میں دنوںان کی مقبولیت بے تحاشا بڑھ گئی ہے، آپ عام اور پاکستان کی سول سوسائٹی میں

سقوط مشرقی پاکستان کے بعد پہلی بار ء میں2792تو سے مل کر دیکھیں لوگوں

موالنا فضل الرحمان کے والد گرامی موالنا ء میں2791… گي اتنا زیادہ دکھی پائیں انہیںمفتی محمود علیہ الرحمتہ اور ان کے قریبی ساتھی موالنا غالم غوث ہزاروی، جماعت

پر جماعت اسالمی کے حامیوں نے پیپلزپارٹی کے ہمنوا تھے جس اسالمی کی مخالفت میں

کا لفظ جوڑ دیا جوابا پیپلزپارٹی کے ترجمان موالنا ” مسٹر“ان کے نام سے موالنا کا لفظ ہٹا کر کوثر نیازی کے ہفت روزہ نے موالنا مودودی کا سر اس وقت کی مشہور ایکٹریس نغمہ کی

سن وے بلوری “شن لگایا ایک تصویر پر جوڑ کر نیچے کیپ رقص کناں میں” انورا“فلم اس پر جماعت اسالمی کے حامی ایک جریدے نے ذوالفقار علی بھٹو کا سر ” والیا اکھاں

کی بوتل پر جوڑ کر بدلہ چکایا۔ یہ سارا سیاسی کھیل تھا اور VAT69شراب کے مشہور برانڈ ٹے ء کو جب حکومت اور فوج کے جھو 2792دسمبر 21اسی طرح کھیال جارہا تھا لیکن

کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ” شیر دل“کا پول کھال اور افواج پاکستان کے ایسٹرن کمان کے دعوؤں

امیر عبدہللا نیازی نے اپنا پستول اتار کر بھارتی ایسٹرن کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جگجیت سنگھ اروڑہ کے حوالے کیا اور ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کئے تو شاید ہی

کچھ … ئی ایسا شخص ہو جو پارٹی اور نظریات کے تمام تر اختالفات کے باوجود رویا نہ ہوکو

ایسی ہی حالت اب کے ہے۔ ساری کی ساری قوم رنجیدہ ہے ہر شخص مضطرب ہے مولوی اور حکومت پر دشنام طرازی کرنے والے بھی بہت، برادران کو گالی دینے والے بھی کافی ہیں

نے موالنا رکنے پا رہے۔ کچھ لوگوں تو کچھ کے آنسو نہیں رہی ہیں لکھ کچھ کی بانچھیں

سے موالنا کا لفظ غائب کرکے اپنے غصے کا اظہار عبدالعزیز اور موالنا عبدالرشید کے ناموںظاہر کیا اور کچھ کیا ہے کچھ نے اسالم سے اپنے بغض کو مولوی برادران کے پردے میں

داری کا عہد نبھایا ہے لیکن کیا کوئی بھی موجودہ صورتحال سے حکومتی کیمپ سے وفا نے

رات عوام تو اس ساری صورتحال کے ذمہ دار حکمران کس طرح راتوں اگر نہیں… خوش ہے؟محب “ء کے 1119بھولے ہیں ، نہ ” غدار“ء کے 2792مقبول ہوگئے ہیں ۔ عوام کو نہ میں

”وطن۔ سے مجھےوطن محبت نہیں وہ کہہ رہے ہیں

محبت مشین گن کے ساتھ سکھا رہے ہیںفتح حاصل کئے پاکستانی جنرل ایوب خان کی طرح ازخود فیلڈ مارشل بغیر کسی لڑائی میں

بننے والے نہیں ، بلکہ اصلی فیلڈ مارشل اور برطانوی فوج کے ہیرو فیلڈ مارشل ارل کچنر کا

جیت سکتے اور یہ بات ھیل ہر بار نہیںآپ یہ ک… جنگ خطرات مول لینے کا نام ہے،“کہنا ہے لگتا ہے ہمارے ”… کو جتنی جلدی معلوم ہوجائے اتنا ہی بہتر ہوتا ہے بااختیار لوگوں

پڑھا حاالنکہ اسے جدید دور کے حربی نصاب کی بنیاد نے یہ قول کبھی نہیں کمانڈروں

ر بمباری کرکے، بے گناہ پ چال کر، معصوم بچوں پر گولیاں سمجھا جاتا ہے۔ نہتے لوگوںتلے روند کر میڈل لگا لینا ایک بات ہے۔ دشمن سے جنگ لڑ کے جیتنا کو ٹینکوں آبادیوں

جن … سے لڑنا بالکل تیسری” غازیوں “سے بنائے گئے جبکہ اپنے ہی ہاتھوں… دوسری

کا نتیجہ کیا پتا کہ ایسے کھیلوں نے کبھی کسی جنگ کا انجام دیکھا ہی نہ ہو انہیں لوگوں کیا نکلتا ہے۔

پندار کے خوگر کو ناکام بھی دیکھو گے

آغاز سے واقف یہ انجام بھی دیکھو گےاس بے وقوفانہ آپریشن سے جنرل پرویزمشرف نے مقبولیت کیا حاصل کرنی تھی یہ ضرور ہوا

۔ پہلی بار عوامی ہمدردی حاصل کررہے ہیں ہے کہ نفرت کے نشان سرکاری مولوی برادرانہے جیسا کہ الل مسجد سے ہونے والے ٹیلی فونک نہیں” نورا کشتی“اگر یہ ابھی تک

Page 4: Uniba urdu 2

کئے تو چیف جسٹس مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک کسی نے فون تک جام نہیںسلسلہ “افتخار محمد چودھری کے انکار کے بعد موالنا عبدالرشید غازی اپنے طرز عمل سے

سے ایک ہیرو کے طور پر سامنے اور حکومت کی حماقتوں رہے ہیںکے فرد قرار پا” انکاریہپڑتا۔ چیف جسٹس کے معاملہ کچھ فرق نہیں یا مارے جائیں اب وہ پکڑے جائیں آرہے ہیں

کی ہینڈلنگ تو بہتر ہونی چاہئے حکومت خود مس ہینڈل ہو گئی۔ مولویوں کی ہینڈلنگ میں

بے کے دوران درجنوں ل بھی اپنا لیکن چھ دنوںتھی کہ کار بھی اپنی تھی اور ہینڈکی حکمت عملی کی ساری قلعی بالکل کھول کے خون نے حکومتی منصوبہ سازوں گناہوں

ون ٹو ون یا زیادہ سے زیادہ ایک کے مقابلے کر رکھ دی ہے۔ عموما دشمن کے مقابلے میں

ن جدید ترین عسکری ذرائع دو کی عددی قوت فتح کیلئے کافی سمجھی جاتی ہے۔ لیک میںدس، چھ دن بعد بھی عوام کے اعصاب اور حربی آالت کی موجودگی اور ایک کے مقابلے میں

مانے گا۔ حکومت نے آج تک انسانی تو اسے فتح کوئی نہیں کا امتحان لے رہے ہوںپاس کے کا کتنا احترام کیا ہے جو اب اس کے دعوے کررہی ہے۔ الل مسجد کے لوگوں جانوں

ہوسکتی جبکہ آپریشن کرنے والے جدید ترین آالت اور اسلحہ کی غیرمحدود صالحیت نہیںجبکہ دوسری بھی بدل رہی ہیں ان کی شفٹیں سے لیس ہیں غیر محدود جنگی ہتھیاروں

کھانا بھیجتے کہ خود وہاں ہیں” پکے مسلمان“آپ اتنے طرف بھوک اور پیاس کے ڈیرے ہیں

چلے کو گرفتار کرادیتے ہیں ۔ مقابلہ بہت دیر نہیں کیلئے کھانا لیجانے والوں بچوں رہے لیکنسجائے میدان میں لیکن حکومت جس فتح کے خواب آنکھوں… سکتا گا، چل بھی نہیں

ہوئے کہ مقابل بھی ان کے ہی تربیت یافتہ ہیں ۔ الل اتری تھی وہ بہرحال پورے نہیں میں

کا نے تو راشن پانی کا انتظام کر رکھا ہو گا لیکن اس عالقے کے لوگوں مسجد کے مولویوںقید اور اپنے ہی خون کے میں محصور، اپنے ہی گھروں کیا قصور ہے کہ اپنے ہی عالقے میں

حکومت جیت کر بھی شکست سے دوچار جبکہ …گھونٹ پینے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں ۔

فائدہ ہی اے پی سی کو اس آپریشن سے نقصان نہیں حکومت مخالف تحریک یا لندن کیکہ یا بینظیر بھٹو کے مشورہ دے رہے ہیں جنرل مشرف کے حامی بھی اب انہیں ہوا ہے،

ساتھ معاملہ کر لو یا مارشل الء کے لئے تیار ہو جاؤ۔ جنرل صاحب کی خواہش تو یہ ہو گی کہ

گی؟ لے دے کے جنرل صاحب کریں کیوںبے نظیر سے معاملہ ہو جائے لیکن بے نظیر ایسا ادھر عام کرے گا؟ کو کسی نئے جرنیل پر انحصار کرنا ہو گا لیکن نیا جرنیل ان کا کام کیوں

لوگ بھی سوچ رہے ہیں ظالم بھی اب تھک چکے ہیں مرے خیال میں

ڈھلے گی ظلم کی شب دیپ آس کا نہ بجھاخون بہانے پر یقینا امریکہ پرویزمشرف کو اسالم آباد میں کہ صدر جنرل ہم یہ مان لیتے ہیں

لیکن کرسکتا تھا وہ ہمارے حکمران کررہے ہیں سے توصیف ملے گی کہ جو کام وہ خود نہیں

اپنی ( میںJITنے تفتیش کیلئے بنائی گئی جائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ) اب جب انہوںکیا جواب لبہ کردیا ہے تو ہمارے حکمران انہیںکو شامل کرنے کا مطا کے لوگوں ایجنسیوں” نوکری“تو ان کی ہمت نہیں جس کی بظاہر ان میں اگر انکار کرتے ہیں… گي دے سکیں

تو سارے راز کھل جانے کا اندیشہ ہے پڑ جائے گی اور اگر اجازت دے دیتے ہیں خطرے میںتاب شیر پاؤ اگر اپنے ڈرائیور شاہد مل رہی۔ وزیرداخلہ آف سو کسی طرح سے راہ فرار نہیں

یہ جو مولوی برادران کا برادر نسبتی بتایا جاتا ہے تو انہیں سے نجات حاصل بھی کرلیں

کے اردگرد اور کون کون ایسے ہی کیسے پتا چلے گا کہ ان کے یا دوسرے بڑے بڑے لوگوںورنہ مارے باہر آ جائیں رہا جنرل صاحب کا الٹی میٹم کہ الل مسجد والے لوگ موجود ہیں ۔

گے تو اب یہ ڈرامہ کافی لمبا ہو گیا ہے۔ عمال یہ ٹی وی کا ڈرامہ بن گیا ہے جس کی جائیں

گے ڈرامہ بند چاہیں” ڈائریکٹر“اور جب بڑھائی جا رہی ہیں” عوام کے پرزور اصرار پر“ قسطیںکہ ان کے پروردہ مولوی یںکیا جنرل صاحب اتنے مہینے انتظار کرتے رہے ہ ہو جائے گا۔

کو اب تک جتنے لوگوں اور اسلحہ بھی۔ کو بھی اکٹھا کر لیں اپنے حامیوں وہاںکہ جب تک اب وزیراعظم کہہ رہے ہیں کو وارننگ دی گئی؟ بھی مارا گیا۔ کتنوں جہاں جہاں

Page 5: Uniba urdu 2

نہ نومن تیل ہو گا ہو گا یعنی موجود ہے آپریشن نہیں ایک عورت یا ایک بچہ بھی مسجد میںمارنے کے لئے …ابھی باقی ہیں ۔ کی کئی قسطیں” سوپ ڈرامہ“نہ رادھا ناچے گی یا پھر

کیونکہ ہم یا جنرل صاحب کرے گی وقت آج کا بہتر ہے یا کل بہتر تھا اس کا فیصلہ تو تاریخان کے لئے یںجنرل صاحب جو چاہے کر ل تاہم زندگی کی بات کرتے ہیں لوگ تو موت نہیں

آخر … اب کوئی وقت بھی بہتر نہیں ۔ ہللا اس ملک، اس قوم اور ہم سب پر رحم کري

کے تین شعر میں اقبال بے اشک سحر گاہی تقویم خودی مشکل

یہ اللہ پیکانی خوشتر ہے کنار جو

صیاد ہے کافر کا نخچیر ہے مومن کا ویہ دیر کہن یعنی بت خانہ رنگ و ب

کو مسجد سے نکلوا دے اے شیخ! امیروں سے محراب ترش ابرو ہے ان کی نمازوں

Share this:

7002, 72جون ہو ایسی روشن خیالی آپ کو ہی مبارک

Masood @ 12:45 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت:

Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا , سیاست

Friday, June 29, 2007

ایسی روشن خیالی آپ کو ہی مبارک ہو!!

کو روشن خیال کون ہے وہ مولوی جو اپنی بیوی کو ایک الکھ روپے حق مہر دیتا، اپنی بیٹیوں

حصہ دیتا، کسی کی مخالفانہ تقریر کو ہنس کر ٹال دیتا، گالی کے جواب جائیداد میںل سے صرف ہللا اور اس کے رسول کی بات کرتا ہے یا وہ حسن سلوک کرتا اور منبر رسو میں

وزیر جس کا باپ تو ایک شریف جلد ساز تھا لیکن اس کے بھائی، بھائی کی حکومتی طاقت

کے زور پر کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیتے ہیں ، جو اپنی وزارت کے دوران ایک غیرملکی اور س سے زور زبردستی کرتا، اس کو مردہ حالت قید رکھتا، ا غیرمحرم خاتون کو اپنے گھر میں

ہسپتال لے کر آتا، حکومت اس کی پشت پناہی کرتی، مردہ خاتون کی پوسٹ مارٹم میں

کی جاتیں ، اس بات کا تعین واضح گھپلے ہوتے اور بنیادی شرائط ہی پوری نہیں رپورٹ میںحاملہ تو نہیں ؟ وہ کہیں کیا جاتا کہ خاتون کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یا بھی نہیں

کرایا گیا تھا۔ امریکی ماہرین مذکورہ آٹوپسی رپورٹ کو تھی یا اس کا اسقاط تو نہیں نہیں

کیا جاتا، عدالت واضح طور پر ناقص اور بے کار قرار دیتے ہیں ، کئی دن اسے گرفتار ہی نہیںی بیماری کا سرٹیفکیٹ کے حکم پر گرفتاری کے اگلے ہی دن اسے فوجی ہسپتال سے دل ک

بیوی کا منہ داخل ہو جاتا ہے۔ کیا ہمارا قانون جو راہ چلتے میاں مل جاتا اور وہ ہسپتال میںاور ان سے نکاح نامے بھی طلب کرتا ہے، اسے وزیر صاحب کے معاملے سونگھتا

مقدمہ ہوا۔ کیا یہ محض حبس بے جا کا بات کا شک بھی نہیں” ایسی ویسی“کسی میںآرڈیننس آنے کے بعد یہ کوئی ہے یا سارے کام بالرضا ہو رہے تھے اور تحفظ حقوق نسواں

جرم ہی نہیں ۔ اگر یہی روشن خیالی ہے تو تف ہے ایسی روشن خیالی پر۔

کہ اسالم دنیا کا سب سے روشن خیال دین ہے جس نے پہلی بار ہم دعوی کرتے ہیں۔ انسان کو انسان اور پتھر کے سامنے جھکنے سے روکا، کعبہ کو جاہالنہ رسوم کو چیلنج کیا

Page 6: Uniba urdu 2

کی کو پیدا ہوتے ہی دفن کرنے کی روایت کو دفن کر دیا، بیٹیوں سے خالی کیا، بچیوں بتوںعزت اور تکریم شروع کی، عورت کو مہر، نان نفقہ، اچھی رہائش، اچھے لباس اور خلع کا حق

بھی عورت کو دیئے گئے تحفے، تحائف اور مال و دولت میںعطا کیا، علیحدگی کی صورت عورت کا پردہ واپس نہ لینے کا حکم دیا، تہمت کو جرم قرار دیا، بدکاری کی صورت میں

دخل اندازی سے روکا، چادر اور چار دیواری کا تصور نجی زندگی میں رکھنے کی ہدایت کی،

س اور گھر میں نے سے منع کیا، ریاست اور فرد کے حقوق کی جھانک روشناس کرایا، تجسکی حفاظت کی تلقین تشریح کی، عورت کے ساتھ مرد کو بھی غض بصر اور شرم گاہوں

عورت کا حق مقرر کیا، مخالف مذاہب کو برا بھال کہنے سے منع کیا، کی، وراثت میں

کے ایمان کا ر ایمان مسلمانوںاور مذاہب کے تصادم کو روکا، مخالف ادیان کے انبیاء پ تہذیبوںمعافی کا کلچر متعارف کرایا، فرد کی آمریت کو شورائی حصہ قرار پایا، بدلے کے مقابلے میں

جمہوریت سے تبدیل کیا، عوام کی اکثریت کے فیصلے کو سچ اور ہللا کا فیصلہ قرار دیا، ار دیا، ضرورت سے زیادہ وراثتی حکومت اور آمریت کی ممانعت کی، سرمایہ داری کو حرام قر

استعمال کی ہر چیز صدقہ کرنے کو تقوی کی بنیاد قرار دیا، مساوات، رواداری، قربانی اور کوئی ایسا بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کو شعار بنایا غرضیکہ آج کی جدید دنیا میں

وق پر عمل کر کے نہ اور سارے حق جو نبی آخر الزماں نے کائنات کو تفویض نہ کیا حق نہیں

مغرب کی چکا چوند لیکن ہم آج کے محکوم اور مغلوب مسلمان نہ جانے کیوں… ہو۔ دکھایااور ان پر قائم رہیں کو خیرہ کئے جا رہے ہیں ۔ بجائے اس کے کہ اپنے اصولوں سے آنکھوںکا دفاع ںہمارا طرز عمل دفاعی ہو گیا ہے۔ ملک کی جغرافیائی سرحدو کا دفاع کریں

گے؟ روشن خیالی سے مراد کر پا رہے قوم کی نظریاتی حدود اور عقیدے کا کیا کریں نہیںبغلگیر ہونے اور ذرائع ابالغ سے فحاشی، عریانی اور جنسی جذبات میں مخلوط محفلوں

کا اسالم آباد کی تشہیر کو لینا، چینی مساج کرنے والی لڑکیوں بھڑکانے والے پروگراموں

اور روشن خیالی منکرات کو فروغ دینا کے بعد الہور کو بھی ہدف بنا لینا ، رواداری کی آڑ میں رواداری نہیں ، کنجرپن اور بدکاری ہے۔

احدۃ( اس دین نے صرف ایک بات پر اصرار کیا اور وہ یہ کہ سارا کفرملت واحدہ ہے۔ لکفر ملۃ و )ا

کو مار رہے اور کہ اپنوں لیکن ہم عجیب مسلمان ہیں سے دوستی نہ کی جائےبڑھا رہے ہیں ۔ ہندو پنڈت آج بھی اس مندر کو دھونے کا حکم سے پیار کی پینگیں دشمنوںجس سے کسی مسلے )مسلمان( کا گزر ہو جائے، نیٹو افواج کے ترجمان کہہ رہے دیتے ہیں

جھ کر اور باالرادہ کی، امریکی کانگریس کے ارکان نے قبائل پر بمباری سوچ سم کہ انہوں ہیں

کہ ان کے بقول بے نظیر بھٹو دور ڈاکٹر قدیر سے براہ راست مالقات کا مطالبہ کر رہے ہیںکوریا سے حاصل کیا جانے واال میزائل پروگرام فی االصل اسالم آباد اور پیانگ یانگ کے میں

ستان نے ایٹمی ٹیکنالوجی دے کر میزائل ٹیکنالوجی حاصل درمیان ٹیکنالوجی کا تبادلہ تھا۔ پاک

امریکہ کے لئے شدید خطرہ ہیں ۔ باتیں کی اور بقول ان کے دونوںہمارا طرز عمل کیا ہے اور… جوابا وائٹ ہاؤس کہتا ہے کہ ڈاکٹر قدیر کو لگام دی جا چکی ہے۔

یہ بات اب طے ہے کہ نہ حاالنکہ کہ بھارت سے دوستی کرنے کے لئے مرے جا رہے ہیں

کسی جنگ کا پاکستان بھارت کو اور نہ بھارت پاکستان کو ختم کر سکتا ہے۔ آئندہ تاریخ میںپر بمباری کے کہنے پر ہماری فوج بے دریغ اپنے لوگوں بھی کوئی امکان نہیں ، امریکیوں

کے سوا تسلیوں کو طفل ہالک، تباہ اور بے گھر ہونے والوں کرتی ہے لیکن سیالب میں

ہمارے پاس دینے کو کچھ نہیں ۔ نتیجتا بلوچ عوام یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ بمباری کے لئے بچانے کے لئے تو آپ کے پاس ہر وقت جہاز اور امریکی ہیلی کاپٹر موجود ہوتے ہیں

ریلیف کے نام پر پکنک کے لئے ہیلی کاپٹر موجود جبکہ اب بھی فضائی جائزوں نہیں ؟ کیوں

والے جہاز موسم ٹھیک ہونے کا انتظار کر رہے ہیں ۔ سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کا نمائندہ وزیراعلی بلوچستان سے سیالب کی صورت حال جاننے کیلئے رابطہ کرتا ہے تو وہ آرام فرما

ا لیکن بیان ان ک بھی اکثر سوئے ہوئے ہی دیکھے جاتے ہیں کہ اسمبلی میں رہے ہوتے ہیںکہ جرگہ حصہ لے۔ گورنر سرحد کہہ رہے ہیں میں یہ آ رہا ہے کہ اپوزیشن امدادی سرگرمیوں

Page 7: Uniba urdu 2

سسٹم ناکام ہوا تو انتہائی قدم اٹھایا جائے گا۔ کیا کوئی انتہائی قدم ابھی باقی ہے؟ کا نشانہ بن چکے اور بموں بے گناہ ہماری اپنی گولیوں تو سیکڑوں نہیں بالمبالغہ ہزاروں

گے حاالنکہ یہ گے یا قبائل کا صفایا کر دیں ہیں ۔ کیا اب ساری مخلوق خدا کو تہ تیغ کر دیںہماری عالقائی خودمختاری کو چیلنج … کام تو انگریز ڈیڑھ سو سال پہلے بھی نہ کر سکا تھا۔

تگو کیا جا رہا۔ ٹھنڈی ٹھار سی گف کیا جاتا ہے اور نیٹو فورسز سے زور دار احتجاج تک نہیں

ورنہ ہم اسی تنخواہ پر کام کرتے “ ”ورنہ کیا؟”… “آئندہ ایسا نہ کرنا ورنہ“کی جا رہی ہے۔ ایک مولوی کندھے پر کالشنکوف لٹکائے پریس کانفرنس کرتا ہے اسالم آباد میں” گے۔ رہیں

کو ڈراوے دیئے جا رہے ہیں جاگتی۔ نہتے لوگوں اور ہماری حکومتی عملداری کی غیرت نہیں

۔کی معاف کیجئے اگر اپنوں… یہ ٹھیک نہیں پہ کرم، اے جان جہاں پہ ستم غیروں اپنوں

کے سامنے پتلون اتار دینا روشن خیالی اور اعتدال پسندی ہے تو اتروانا اور مخالفوں پتلونیںبرہنہ اگربرہنہ ٹانگوں ،برہنہ نافوں ، ایسی روشن خیالی اور اعتدال پسندی پر ہزار لعنت۔

کی جپھیاں ان کے اور عورتوں کا مقابلہ تہذیب ہے، مجرے، بوس وکنار، غیرمردوں سینوںتوخود جو چاہے کریں ۔ عوام کو ان پر مجبور نہ کریں ۔ روشن خیالی نزدیک روشن خیالی ہیں

کی جانے اور گلے پھاڑ پھاڑ کر ہے، ہاتھ اٹھا کر مارے جانے والے نعروں عمل اور سوچ کا نام

کا نہیں ۔ نہ تو کوئی عورت برقع پہننے سے رجعت پسند ہو جاتی ہے نہ کوئی والی تقریروںحسین کی موت یزید کی زندگی سے الکھ درجہ برتر، سید احمد دکھا کر ترقی پسند۔ رانیں

و اور شاہ اسماعیل شہید کی شکست جنرل ڈائر کی فتح سے ہزار درجہ اولی اور ٹیپ شہید

کی سو سالہ زندگی سے بہتر مخالف گیدڑوں سلطان جیسے شیر کی ایک دن کی زندگیکے ریفرنس آپ کی روشن 16/11 سوچتے کہ پر مسلط حکمران نہیں ہے۔ کیا ہمارے سروں

ہم لوگ جو اب تک “اور رہے عوام تو بدتہذیبی کا ثبوت ہیں جہالت، تہذیب نہیں خیالی نہیں

کہ بقول اقبال ” س جینے پر شرمندہ ہیں ا زندہ ہیں اے طائر الہوتی اس رزق سے موت اچھی

کوتاہی جس رزق سے آتی ہو پرواز میں

Share this:

ت روضح سال ,26 جرن ملسو هيلع هللا ىلصمیں مآب و

2007

Page 8: Uniba urdu 2

ند دوجہ تت ب عرد اطہو :ب س ا م ک

م ہ ۔۔۔ ل د نا دی ی ست,ب یا س —

Masood @ 12:56 pm

Tags: Athar Masood Column,

Journalism, Pakistan, politics,

عرد اطہو س ا م م ک ہ ۔۔۔ ل د نا دی ی ,ب

ست یا س

Page 9: Uniba urdu 2

Tuesday, June 26, 2007

ت روضح سال ملسو هيلع هللا ىلصمیں مآب و

ا ورموح یوضح نا ک ہ ہے ک

غرضح ستہ م و اں چرں ناو د غور دغرغ

ہح اں وبہح ہغو طغعمض د دغور دغرغ

Page 10: Uniba urdu 2

ے ا بابوح سی اضا ن او عو ف د ر اودر ک

یں یان طوح اضا م یا ب ک

طوت د رنیح جر سے ف یں ہ قضح ن

وراز

غرضح ا ا ے م و ا چاوہ ب جام ک ہے ان

ا فتاد

ب با یں ے م رں ب ناہ ا خرن ک

ہ ہے اوزاں اضتنا بھی ک صرو ک ت

ھی یں ب ہ یا ن تا جا ک ک س ھا۔ و ت ہ

او م ب ے ہ نے ن ی ا یرں ہ ھا ا ب ک

نے خرن سو ا ے یا ل کن ل ی اب ل

ی او ک ترں“ ہماوے ب س ے ” در ن

ہا ہ ک ی ک اوورا م ک ے ہ ی ن ارو ک

Page 11: Uniba urdu 2

ے اضا اک ل ے ک رج ا ف عارن ک ت

صب یا ا یا ک ھا کہ ت ب اک ج

رج ے ف تے رال ہ یں ک ہ ہ سا“ ک ای

یں ہ ے اضا ارو ن سرا ک م چھ ارو ہ ک

یں ہ یں ن ہ ے۔ ک نان ” ب سا ل ی ج

ے یت ب ث ی لر ھی م یب ب سوا ا

ے یں جراب ک ھڑا م ر ک ا ہ ہے جات

کن ی م ل سے ہ ی ے ج تا میرت ب

یں ہ یز کضا ن ا چ تظاو ک و ان ک

یں وہے یا ۔ ہ رج ک و ف رں ھوب ک

ے ے ور ہی اخواجات ک دن ی

نے کھ ے دی جا ک ے ل ے ک

ھاا ارو وہے ھا و ک ٹم ک م ای ب

Page 12: Uniba urdu 2

ے نان رں ب ے رال تان اضسی ن س اک

ا کھا خراب ک ھا؟ دی ے روضح ت ک

ے ببدالمطرلب دادا سے اغبوہہ ن نے ا

ا ا رنا گے را ہا ارو مان ہ ک ک

ہ بہ خان ع ا جا ک ھو ک ہ ہے ا ا ر

ی فاظت خرد ک وے ا۔ ک م ر ہ ای

یب سرب داتمضح ذل ر و ا ”سغو“ ک ک

نے خطاب ل ے م لے ک و معام

کان ل ے ہ ر یں وہے جا ہ جر ارو ہ

ین سوزم ے وسربضح ا سی ام ک و ن

صب ی ا ھی ی ک ی ا ا ت ک

سودرں ر اماب ک ے ون و ک

ماوی کھ ہ یں آن دامت م ا ن ر ک ای

Page 13: Uniba urdu 2

سر ھی آن یں ب ہ ا ن ے ارو آت او ب ک

یں ل اری یش ت و یں وہے ک ۔ ہ

ہ اکضح روضح سب ی چھ کھ ک و دی ک

یا ے خرن ک سر ک یں آن ہ ور ن

رں وہے ے ہ ہ سی ک ی رم ک

سے ا ڑا آن ے۔ نے ہ ھو ا

ی فاظت ک ر و ت یں ک ہ ن

تے ک س یوی ی بزت م خاک ک

فاظت ں وی ے ک !!

ہ ر جر نبیضح ر ے ای سہاوا ب چے ب

ی و وبت ک ھی ڑپ ب تے ت ھ اٹ

ھے تا ا نہیں جب ت ر چال ا ہ ہ ک

نڈی امی زراو م تی ن س یں ب م

Page 14: Uniba urdu 2

کی لے اموی ے م ساوے دروان ک

ے نغر ب نغر ک ہ اہ ے خان ے ماوے ک جان

و ے ا نضح ر ک نے ای ے مان رال

لہ ی ب گی ن یب ے خ 70 ک

ہ سال خارو ے خاں دی ن خردک

و ی ک ر ہے ل ے ا نضح ت و دب ک یا ک

تی ی ر ب ی؟ ہ ے ضح ا نہرں جب ن

کھا ر دی ا ہ ہ ے ا نضح ک نے ک مان

ے، ے انضح رال ام ک و ن ے ضح ا نہی ک

تیررں و ا مغ فو ے ک ترے ک گا، ف ل

ے ا نضح خرد ارو کام ک ی ا یاں ک دھج

یں وہے اڑا ر ہ ے ضح ا نہرں ت ن

یں یں دا ا ٹے ب ی نے ل ا

Page 15: Uniba urdu 2

ترں س سے بموبح ارو ابربکوبح در یا ک

ات ی ب ر ک ی؟ ہ ی ا نضح جب ک

کھرں ے آن نے ک سام ر عرن ای ل م

ر سو ک ا نے خطاب ک و دی

سی یا س ے ڈوامے ے وچان صب رال ا

نہ او رں ہردی ی ا ن ارو ی ک

ے ہ جا نا یب سوا سے ا

تی س ی در یں ک گ ن ی ڑھا وہے ب

رں ے ہ ر ے ضح ا نہرں ت یا ن ہ ک ی

یں ہ سرچا ن ر ا ہ ہ یوے ک م

سے ی او ک یورک یں ہ ہ ر ان ک ک

ا تای ھی ب ھا ب ہ ت ہردی ک ی

مہاوے ہ ت یوخرا یں خ ہ ر ن ہ

Page 16: Uniba urdu 2

تے ک س ھو ھی ے ان ب سے دب ک

یب سوا ی ا یں م بت ک ہ کب ن ن

ی۔ ا ضح ا نہیں جب …وہ تای یا ب ر ہ

ا ہ ے ا نضح ک ام ک و ن صب ا

تان ے ک ے س اک یں ا نضح م

ے نے ک رں مان ر رال فاو ک ی ک ک

رج ے ف باوی ن م و ب ے ک ید ک دہ

و ا ک لمان ارو دی س ے م رن ے ہ ک

چھ داورں ک ے دبری ی ا ن ن ک

ت ی معارن ر ک ے ضح ا نہرں ت ہماوے ن

سالم ے ا لق ک ع ت یا م ے ک وا

م ا ی ر ک ی؟ ہ

Page 17: Uniba urdu 2

نی ات ات ساوی ب یا تی دن ہے جان

ہ ر ا نضح ک و ک ت ہ ماوی ر کو ہ ف

تی ھی۔ وہ نے ت قاب ا ت ے ان ک

ت ھی ر ے ضح ا نہرں ب نے ن وب ا

سے صوف ہ ٹی ی اون گی مان

ھی ہ ت ے ا نضح ک عد ک ی ا نضح ب ا مرت ک

ر سرا ک یں و ہ وے ن ا، ک کن ی ل

ہ یاں ی ٹ اون یا ں ک وی جب ک

ی خرد ا مرت سرا ہ ے و رن و ہ ت ب

ے واچی …۔ جا یں ک ی م و ے ت ک

یت ے ا رں وہے جا ر ارو ہ ای

ی اوش ہ ی ب سر اڑھا سے د زا

رں ر ر ل ہ ک رال نا ن ے، ب ل

Page 18: Uniba urdu 2

سالم“ ے ”داوا سب ک سے ڑے ب

دہو ی جا ی ک و و ت او سوک

ے قرب ک رں ب ے اوب خوچ ور

رں ے ک ے یں دن در ہ م

نڈو ھ ا ک نظو ک یش م وے ارو ک

ر جا لی ک ج م ب واہ ے ف ون ے ک ک

ام و ن اں لی رہ ج م ب واہ ے ف ون ک

ے ر اداوے راد رال رں ک ے اوب ور

تا س س ر ہ ای سومای ر داو ک

ورخت و ف ا ک یا دی ر، دہو ا ا ہ

ا صد 70 ک ی صہ ف لی ج سے ب

ر مورم ے۔ ہ ن جن جہاں جا سا

روڈرں ر ب ے ک گان ے ل ل ے ک

Page 19: Uniba urdu 2

ھرں ے ک درت ور ی و ی ل جات

ر ی ہ رں رہ ر ے ل ا مرت ل ے ک ک

غام ی ن یں ب سوے ارو جا در

رں صرب یں ہی م یب ی ھ جاوی ک

ر ی جہاں ارو ہ باہ ے ت عد ک ھو ب

سے برں ی وی برں ک ی و ج

ہ ے ڈاک ے ماون یف ل ے ک ل وی

نڈ ے ف نان ا ب یا ابالن ک ا جا ک وہ

ر۔ ہ

یا یوے ک یں آ اضح م ہ تے ن ہ جان ک

ٹی ل ی رٹ ٹرورں ی س و ا ک

ا طوح ا ماب ک ا ک و وی ورخت ف

یا ا جا ک ہماوے ارو ہے وہ

Page 20: Uniba urdu 2

وابظم اں رزی ھڑے رہ ر ک و ہ جب ک

تان“ س اک ہ د اد زن ا ”ب ہ ک عو ن

ے گرات یں ل ر ہ ہ ت ر خرد ر ک

ی تان س اک رم ے سے ات ک

نا ت ے ک بو ب و خ ے ظاہ وت یں ک ہ

یا ا نہیں ۔ تا ک ہ ے نبیضح ک ر ک ای

ے درم خلیفہضح الم، ر ن ہا ت ھا ک ہ ت ک

و یب ا ے ن ناوے ک ر ک ک تا ای

ھی یاا ب سے یا مو ر بموبح ت

ا اا ہ ک د ر جراب ا۔ ہ ہاں ہ ی ورزان

نے، ت یں ک تے ک ہ دوف ، ن ا

ات لر مخ سان ال ھرک ان ارو ب

ت ے وب ھرں ک ات دے جان ہ

Page 21: Uniba urdu 2

تے یں دی وابظم ہماوے ارو ہ رزی

سے ان تان س اک ہ د اد زن ے ب ک

عوے ے ن گان ی ل ش ک وما و ف ک

یں وہے ے جہاں ۔ ہ وابظم ک رزی

ے سی ن اوی ک سوک ٹی ل ی رٹ ی

ٹرو س سے و اہ ازاو واجہ ب ر ب ت

ے ی جان ھی ک ہ زمت ب ی ن ر۔ ک ہ

ے جہاں ا تداو ک و ارو بوسوض ااث ب

واد نی اف کارا ا ھ ھی ت نی ب ی چ

یرں ڑک سے ل ے درو وات رں ک ہ

ے جہاں ارو و ک بی رزی امرو مذہ

ر ن ک ی دی یغ ک ل ب ے ت ل ے ک

Page 22: Uniba urdu 2

ا ر ی نڈ ت ی ل گ ند ان س ر ا ہ ھو ی

ی ھا نڈ۔ ت ی ل

یوے اپ ماں م د ارو ب و ا نضح ار

ان وب رں ے ضح ا نہرں ۔ ہ قت ن ناف م

ر سے ک فو ک ڑا واو جوم ب ا ارو دی

ق ناف ی م یاں چاو ک دان ھی ن ب

تا ں ب یا ۔ دی کھ رہضح ک یں دی ہ ن

رں وہے ے ہ ہ ہماوے ک

رں کموان یں ساوی م یاں دان ن

روی ر یں ہ ک ی خرد ۔ چ تخاب ان

ے مہم کب ل ے ک ڑے ن یں ارو ہ

فرں ا مخال نا ک ی یا وام ج را ک ہ

ر ا ن …۔ ہے تا ک ہ ہے ے ان ک ک

Page 23: Uniba urdu 2

اا نا یم اول یں ی در م ہا ت

ت ثوی یں مرجرد اک ہ کن ن ی برام ل

ر ے ک رف ب ے ر نان ے ب ل ے ک

ں 18 نی ری ی یم آ وم ا ت دا ک در

ا چھرڑ ہ ہے دی اک ات ت تخاب یں ان م

ام ے۔ ک کہ آ ین ان یں آ م

یم وم و ت تے ک ک س ر سب ت سے

لے ہ نی ے رودی ا ق ک

ے۔ وات ک

رں خرد یوک یں ب ا م ے را جان

ا ام ک یں ن ہ ے ن الء ارو وہے ل رک

سے ہہ یں وہے ک ہ ہ او ک ورمرں ب

یں ا م لے را یں چ خرد ۔ جا

Page 24: Uniba urdu 2

ین ی آ یاں ک و اڑا دھج ھ ک دی وک

یں رم ارو ہ سے ین و آ بمب

ا بہ ک و مطال یں وہے ک خرد …۔ ہ

تے دل یں ب ہ وآں ، ن ر دب ک ب

تے یں دی ۔ ہ

سمجھ یں ہ ا آ ن ہ وہ نے ک ا

کے ض ر نے مغ سام یا نہ ک ے م جاؤں ل

یا ارو ست ک ورں دوخرا ہ ک بغدد با ک

نا ح دی ا ا اض عاو ک د یں ہ ا ن م ارو وہ ہ

سے ی ے ج ے کغسرں ب یو ک گ ت س د

ھی صوف ب ی یں رہ سے ا ن … ہ

چھ یں ک ہ صوف ن نی ی ات ہ

زاوش ا لہ ک ص ر ر ا ہ ہ ہے وہ ک

Page 25: Uniba urdu 2

ر آپضح یا د با خرد ت ے ک وت ھے ک ت

ہ “ ک م مر و ہ سے کموان ای

ہ م سلرط و ن م جر ک و ہ ہ وم ن

ں وی غح) ”۔ ک رطح رغ لغینغا ت سغلض نح بغ ح مغ نغا م غ (یغو

ر ھ ہماوے ت سات سا یرں ای ر ک ہ

ا ے؟ وہ رں در اے ہ ے جہان ی ک !رال

م ے ہ و کغسرں ب وم نظوضح و، ک ک

ماوی یرں ہ لط یرں اہ رت سے ک

زو وما، دو ماوی ف ت ہ و ال وم

و نے ارو ک سے وب ا ہماوے

ی خاص ل ے ان ی مہوب زاوش ک

و ہ ک ی اب ک ر تہ ک س س جھا ی وا

یں ہ ا۔ دے ن ی وہ ر یو ک دب ت

Page 26: Uniba urdu 2

و او یں ک ہ ر ن ی، ہ سی وہ درا ک

یں و م یں اث ہ ا ن ی ارو وہ ر ک

م ر زخم موہ ندمب ک یں م ہ و ن ا ک وہ

بح اے … ین وغ المض ے اللعا برب ک ارو م

یاوے ے خرد ! ڑھ آ یں ب م ہ

تہ س ھا، وا ماوی دک ں ہ یوی دب ت

و او و، ک ماوی ک رں ہ یماوی ر ب ک

تی س ندو یں ت دب م ارو دے ب

ا زخمرں ہماوے ن مدارا خرد ک جا۔ ب

یں آخو ارو نے م سے وب ا ھی ب

زاوش، ہ سب ک سہاورں ا ک

سہاوا آخوی ھی ی ب م ارو ہے رہ ہ

رں ر ا ل او آخوی ک ھی مدد ہی ب ر

Page 27: Uniba urdu 2

و وم نے ک ہ ا وم اندازضح ن ر ک ک

جا ب ھرب

م جھے ہ یں ب ھرلے ت کن ہ ی ہ ت ر ل ن

م ر ہ جا ب ھرب ک

لق ے خغ دے ک ے وان ر ے د نیا ہ ک

ے کوا ھ ے ٹ ر ہ

ے یں آ یوے اب ہ و دغو ت ھ ات ہ

ے یال ھ ے ر ہ

یں خراو او ہ دک یں ب ے ، ہ ڈرب

ے ر لت ہ یں ذض یں م ہ

چھ ھی ک یں ب کن ہ ی تضوے ل

ی مبربضح یں ا مت ک یں م ہ

Page 28: Uniba urdu 2

غق ی غوسترں و ک ی ا ے ت ر ک ب ن دض

ی یں جر ہ ن

نہ ع ں ط ے دی ہ ب ت ا م سلم ک خدا ک

ی ر یں ک ہ ن 7002, 72جون میںملسو هيلع هللا ىلص حضور رسالت مآب

Masood @ 12:56 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت:

Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا , سیاست

Tuesday, June 26, 2007

میںملسو هيلع هللا ىلصحضور رسالت مآب

پیر روم کا کہنا ہے شود پراں مرغک نارستہ چوں شود طعمہ ہر گربہ دراں

اس طرح بیان کیا اقبال نے اس فارسی شعر کو اردو میں الئق پرواز جو دونی فطرت سے نہیں

افتاداس مرغک بے چارہ کا انجام ہے

کیا جا سکتا تھا۔ ہر بار ہے کہ کبھی تصور بھی نہیں کا خون اتنا ارزاں بے گناہوں قبائل میںنے کہا کہ ” دوستوں “کا خون اپنے سر لے لیا لیکن اب کی بار ہمارے ہم نے اپنے ہی بھائیوں

پاک فوج والے کارروائی ہم نے کی اور اس کے لئے پاک فوج کا تعاون حاصل کیا گیا تھا جبکہلبنان جیسا بے ” گے۔ کہیں اور اس کے سوا ہم اور کچھ نہیں ایسا نہیں“کہ کہتے ہیں

کھڑا ہو جاتا ہے لیکن ہم جیسے بے حمیت پتا حیثیت ملک بھی اسرائیل کے جواب میںنے روپے کے اخراجات یہی دن دیکھ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں ۔ کیا فوج پر کھربوں نہیں

نے اسی پاکستان کا خواب دیکھا کے لئے کئے جا رہے اور گھاس کھا کر ایٹم بم بنانے والوں

تھا؟ حضور کے دادا عبدالمطلب نے ابرہہ سے اپنے اونٹ واپس مانگے اور کہا کہ خانہ کعبہ کا خطاب ” سر“جس کا گھر ہے وہ اس کی خود حفاظت کرے گا۔ ہم ایک ذلیل شاتم رسول کو

اور جو سرزمین اسی رسول کے نام پر حاصل لنے کے معاملے پر ہلکان ہوئے جا رہے ہیںم

ندامت کا ایک آنسو بھی کو پامال کرنے پر ہماری آنکھ میں کی گئی تھی اس کی سرحدوںپیش کر رہے ہیں ۔ حضور پاک یہ سب کچھ دیکھ کر کیا خون کے آتا اور بے کار تاویلیں نہیں

گے کہ کیسی قوم سے پاال آن پڑا ہے۔ اپنے گھر کی حفاظت تو کر رو رہے ہوں ںآنسو نہی

Page 29: Uniba urdu 2

گے!! سکتے میری عزت کی خاک حفاظت کریں نہیںپتا چال ہو گا کہ وہ نبی جو ایک بے سہارا بچے کی غربت پر بھی تڑپ اٹھتے تھے جب انہیں

و کے نو اہل خانہ کے مارے امریکی حملے کے دوران سارے ن منڈی زوار نامی بستی میںنے خودکشی کر سالہ پخاور خاں 91جانے پر ان کے ایک ماننے والے قبیلہ گنگی خیل کے

لی ہے تو ان کے دل پر کیا بیتی ہو گی؟ جب انہوں نے دیکھا ہو گا کہ ان کے ماننے والے، ان

اڑا رہے خود ان کے احکام کی دھجیاں پر کفر کے فتوے لگا، اور کے نام پر انہی کے امتیوںابوبکر اور عمر سے کیا بات کی ہو گی؟ لیٹے اپنے دوستوں بائیں نے دائیں تو انہوں ہیں

کے سامنے ایک ملعون کو سر کا خطاب دینے پر سیاسی ڈرامے رچانے جب ان کی آنکھوں

بڑھا رہے رائیل سے دوستی کی پینگیںاور ان کی جائے پناہ اس والے اصل گنہ گار یہودیوںکہ ان کو بتایا سوچا ہو گا کہ میرے کیسے پیروکار ہیں نے کیا یہ نہیں گے تو انہوں ہوں

ہو سکتے پھر بھی ان کے دل سے اسرائیل کی بھی تھا کہ یہودی تمہارے خیرخواہ نہیںن کے نام پر حاصل کئے گئے پاکستان بتایا گیا ہو گا کہ ا جب انہیں… نکل رہی۔ محبت نہیں

کو کفار کی فوج نے بمباری کر کے شہید کر دیا اور مسلمان ہونے ان کے ماننے والوں میں نے ہمارے اسالم کے متعلق کیا رائے نے ان کی معاونت کی تو انہوں کے کچھ دعویداروں

قائم کی ہو گی؟

کو ہر وقت ہماری فکر رہتی تھی۔ اپنے انتقال کے وقت اتنی بات ساری دنیا جانتی ہے کہ ان نے اپنے رب سے صرف یہ گارنٹی مانگی تھی کہ ان کے بعد ان کی امت کو بھی انہوں … جب امت خود ہی رسوا ہونے پر تل جائے ۔ کیا کریں کرے گا، لیکن یہ گارنٹیاں رسوا نہیں

اور ایک ہی بارش اڑھائی سو سے زائد ہوں ترقی کے گیت گائے جا رہے کراچی میںکے سب سے بڑے شہر جس کی ترقی پر سرکار کے ” داراالسالم“کو نوالہ بنا لے، لوگوں

کھنڈر کا منظر پیش کرے اور جس کو بجلی دو دن میں روپے خرچ کئے گئے ہوں بقول اربوں

روپے سستا ایک ے کو اربوںبجلی فراہم کرنے والے واحد ادار فراہم کرنے کے نام پر وہاںفیصد حصہ بجلی سے محروم ہو جائے۔ 91سرمایہ دار کو فروخت کر دیا گیا ہو، اس شہر کا

کے روپے رشوت لی جاتی ہو وہی لوگوں کو لگانے کے لئے الکھوں جن سائن بورڈوں جہاں

تباہی کے ر جہاںیہی کھیل جاری ہو او میں اور دوسرے صوبوں لئے موت کا پیغام بن جائیں پر ڈاکہ مارنے کے لئے ریلیف فنڈ بنانے کا اعالن کیا جا رہا ہو۔ کی جیبوں بعد پھر سے غریبوں

پر کس طرح کا مال کس ریٹ پر فروخت کیا جا جانتے کہ یوٹیلٹی سٹوروں کیا میرے آقا نہیںتو وہ کا نعرہ لگواتے ہیں ”پاکستان زندہ باد“کھڑے ہو کر جب رہا ہے اور ہمارے وزیراعظم وہاں

کیا پتا کہ نبی کے خود کو پاکستانی قوم کے حاالت سے کتنا بے خبر ظاہر کرتے ہیں ۔ انہیںایک غالم، خلیفہ دوم نے تو کہا تھا کہ اگر نیل کے کنارے ایک کتا بھی پیاس سے مر گیا تو

اشرف المخلوقات انسان بھوک اور روزانہ کتنے، کتے نہیں ، عمر اس کا جوابدہ ہو گا۔ یہاں

اور ہمارے وزیراعظم ان سے پاکستان زندہ باد کے نعرے جان دے دیتے ہیں غربت کے ہاتھوںکے وزیراعظم نے کسی سرکاری یوٹیلٹی سٹور سے لگانے کی فرمائش کر رہے ہیں ۔ جہاں

ر اور بااثر افراد اپنی کے برسراقتدا باہر راجہ بازار تک جانے کی بھی زحمت نہ کی ہو۔ جہاں

کے وزیر مذہبی امور کو دین کی اور جہاں سے دور کراتے ہوں تھکاوٹ بھی چینی لڑکیوں تبلیغ کے لئے یا تو انگلینڈ پسند ہو یا پھر تھائی لینڈ۔

باپ اور اوالد ان پر قربان ہوں ۔ انہوں نے منافقت کو کفر سے بڑا جرم قرار دیا اور میرے ماں

گے کہ ہمارے رہے ہوں بھی بتا دیں ۔ کیا وہ دیکھ نہیں فق کی چار نشانیاںمنااور پوری ہو چکیں ۔ خود انتخابی مہم کے لئے نکل پڑے ہیں ساری نشانیاں میں حکمرانوںدو تہائی ان کو پتا ہے کہ ان کے پاس پارلیمنٹ میں… کا جینا حرام کیا ہوا ہے ۔ مخالفوں

آئینی ترمیم کا شوشا ویں 21لیکن عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے نہیںاکثریت موجود ترمیم کر سکتے تو سب سے حاالنکہ آئین میں کام آئے۔ چھوڑ دیا ہے تاکہ انتخابات میں

پہلے اپنی وردی کے حق کراتے۔ر کہ با لے رہے اور وکالء سے کہہ رہے ہیں واپس جانے کا نام نہیں میں خود بیرکوں

Page 30: Uniba urdu 2

اور قوم سے آئین اڑا کر رکھ دی ہیں واپس چلے جائیں ۔ خود آئین کی دھجیاں میں روموں کو بدل دیتے ہیں ۔ خود بدلتے نہیں ، قرآں… پر عمل کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

کہ بددعا اور کیا درخواست کروں آ رہا کہ اپنے موالکے سامنے کیا منہ لے جاؤں سمجھ نہیںان … کے دستگیر بھی صرف وہی ہیں رہا اور ہم جیسے بے کسوں کا شعار نہیں دینا اس

صرف اتنی ہی گزارش کا حوصلہ ہو رہا ہے کہ آپ تو خود دعا کیا کرتے تھے کہ سے کچھ نہیں

)وال تسلط علینا من ال ” موال ہم پر ایسے حکمران مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کریں ۔“پر نظر کے والی! ہم بے کسوں ہو رہا ہے؟ اے دو جہانوں تو ہمارے ساتھ ایسا کیوں یرحمنا(

سے درگزر فرما، ہماری حالت پر رحم کر اور اپنے رب سے کوتاہیوں کرم کر، ہماری غلطیوں

دے رہا۔ کوئی ہمارے لئے خاص مہربانی کی گزارش کر کہ اب کوئی راستہ سجھائی نہیںکر رہا اور کوئی مرہم زخم کو مندمل نہیں اثر نہیں ہو رہی، کسی دوا میں تدبیر کارگر نہیں

راستہ دکھا، ہماری اے رب اللعالمین کے محبوب اور پیارے! خود آگے بڑھ ہمیں… رہامداوا کا خود بدل دے اور ہمارے زخموں میں کو تندرستی کارگر کر، ہماری بیماریوں تدبیریں

کا آخری سہارا بھی وہی اپنے رب سے بھی گزارش، کہ سب سہاروں بن جا۔ اور آخر میں کا آخری مددگار بھی وہی ہے اور ہم لوگوں

رحم کر اپنے نہ انداز کرم کو بھول جا

لیکن تو نہ ہم کو بھول جا ہم تجھے بھولے ہیں خلق کے راندے ہوئے دنیا کے ٹھکرائے ہوئے

اب تیرے در پر ہاتھ پھیالئے ہوئے یںآئے ہ

ہیں بدکار ہیں ، ڈوبے ہوئے ذلت میں خوار ہیں ہیں لیکن ترے محبوب کی امت میں کچھ بھی ہیں کی اگر کی تو نے دل جوئی نہیں حق پرستوں

گے بت کہ مسلم کا خدا کوئی نہیں طعنہ دیں

نا ی ے ارو ل رٹ ے ٹ ر درں ہ ی د

ر ھو ک سے نا جرڑ ی یاء ل ب ان

ل ے ی ر ک کن ت بام ہے مم

رں سان ل ے ان ی یں ک ہ م ارو ن ہ

ر ہ ک ات ی نی مان ب ی ہ چاہ ے ل ک

Page 31: Uniba urdu 2

م سان بام ہ ی ان یں ہ بی ہ یں ن ہ ن

!!

ی ر مرت ہ ہ دہ،جام ک ی د ہ د و ک

یا، ٹ را جر سر یا ٹ را

ب سے اغدکرں ک تا ج ڑ ک س ہے

یا، ٹ را جر سر یا چ ھرا

*………*

م اق ت کڑے ن و چ ن چ ن ٹ ک

یں دامن ے م ا ٹھے چھ ی ر ب ہ

درں ی د ا یا ک س ی م ر یں ک ہ ن

Page 32: Uniba urdu 2

یا ے آا ک گا ٹھے ل ی ر؟ ب ہ

*………*

د دای ہ ہی ک یں ٹ کڑرں ان یں م ہ ک

ہ ے، دب ساوضح ر ا ہ یں جض بھی م ک

صد از سے ن ی ا توا وت ھی ک ت

ے با صہ اں مضح ی جان غوی ک

*………*

ھو یا رں دن ے رال سے ت م ن

ہ ساو ی ے و ل ھرڑ ک ا دی

ھی مغے جر ہا ت ٹری دی ب یں مض م

ا مہمان رڑ دغہو ک ا ت دی

Page 33: Uniba urdu 2

*………*

ہ یں ی گ زے ون یں وی د ہ دای

درخ ان یں ے سغنرں بغلروض ک

ی مغست تغم یں جران ن م سے جض

ت لرغ ر خغ ا ک سجای ے وت ھے ک ت

*………*

اداوی، تو، ن غم ارو ب ھرک دف

سے سغنرں ان ے کوات وہے ٹ

ے ھا وم ب کھ ت رم تھواؤ چغ

ہ چ ی ان ے ک چے ک یا ڈھان ک

ے وت ک

Page 34: Uniba urdu 2

*………*

ا د ی دای رں ان یں ذغور یں م ہ ک

ی مہاوی ہے مرت ت ت زر ا بض ک

ہ سے جا ر مہاوے جز ت ہ بض ھی ب

داد دم درں ے در ن یا وغ ک

*………*

ی ماب اضا یں د ھن ک ے م ھوت

ھے ت

اجو ھی ت ہت، ب ہزن ب ھی وغ ک ی ب

گو، ہے اں چرون لا ی ف ی م ک

و چی جان ر ب ی آن ت

Page 35: Uniba urdu 2

*………*

ہ ساو، ی دے، ی د ہو ر لغعب

رں سالغم ر ہ یمت ت ے ات یں ہ

رں کڑے ی کڑے ٹ رں ٹ ر ہ ت

قط ف

بھتے یں چ لراتے لغہر ، ہ یں و ہ

*………*

ادرں ے ی رں ک بان وی ے فر ک وغ

و ی دب ب زو ک ی ک رت ؟ ہے ہ

ر ،ا دھیڑا بغخیہ اضک یا ای سض

رں سو بمو ی ب ب ی ک رت ؟ ہے ہ

Page 36: Uniba urdu 2

*………*

تی کاوہضح اضا س یں ہ جہاں م

ہ ساو، ی دے ی د یں ڈغھلتے ہ

و ا دغے ہ دب ک ب ب تا مض ک س ہے

سب تے و دامن ک س ر یں ہ ہ

*………*

ھ جر ات ڑھے، ہ ارو ب ہاں ہے ی ی

کھ جر ہ ،ا ٹھے آن تارو ر خ ب

اں ت ،دغھن ی ا درل یں اغنت ک ہ ن

رں ھات ہ یں ر م ھ، ڈاک گو ک م

*………*

Page 37: Uniba urdu 2

ب ھا ل را ک سے جغ تی س ی ہ ک

یں ان ی درک ی خال رت یں ہ ہ

اں یوے غوبت غوبت ی یں ہ ہ

اں و ی سا و سا ی یں مرت ہ

*………*

چھ رگ ک یں ل ت اضا جر ہ و درل

ودے ے لغٹکاتے ھوت یں ہ

و ت ہ وب ر، و ک و ہ سا ر ک

الم ی ے ن ے چڑھات ھوت یں ہ

*………*

چھ ہ ک ھی ر یں ب و بضھڑ لغڑ جر ہ ک

Page 38: Uniba urdu 2

ہ ودے ی رچ ے ن وات یں ہ

تی س ے ہ یورں ا ٹھا یضح ک ض ی ک

و ے ا لجھا ے چاب ہ یں جات ہ

*………*

رں اضن یں درن ن م ا وغ ڑت ہے

نغگو نغگو بغستی بغستی نضت

و ھو بغستے ہ ے نے ک ی س یں م

و تی ہ ل ہ چ ے وا ھے ک و مات

*………*

ہ الر ی ضھوتے بغھوتے ک یں ہ

ہ رت ر گاتے جغ تے جغ یں وہ ہ

Page 39: Uniba urdu 2

ہ ے آگ ی گات ضھوتے ل یں ہ

ہ تے ب جھاتے آگ ر یں وہ ہ

*………*

سب ساو، یدے ہو ر لغعب ،دض

ازی اضا یں ب ے بغد م یں جات ہ

سب ا ٹھر ی ھرں خال ات ر ہ ک

ن اضا سے وغ الرے ے ب یں آت ہکیلئے کو پھر سے جوڑ لینا انبیاء کیلئے تو ممکن ہے عام انسانوں لینا اور ٹوٹے ہوئے شیشوں

نبی نہیں !! عام انسان ہی ہیںاور ہم کو یہ بات مان لینی چاہئے کہ ہم نہیں

موتی ہو کہ شیشہ،جام کہ در

جو ٹوٹ گیا، سو ٹوٹ گیا سے جڑ سکتا ہے کب اشکوں

جو ٹوٹ گیا، سو چھوٹ گیا*………*

تم ناحق ٹکڑے چن چن کر چھپائے بیٹھے ہو دامن میں کا مسیحا کوئی نہیں شیشوں

کیا آس لگائے بیٹھے ہو؟*………*

کہیں میں ی ٹکڑوںشاید کہ انہ

کبھی وہ ساغر دل ہے، جس میں صد ناز سے اترا کرتی تھی

Page 40: Uniba urdu 2

کی پری صہبائے غم جاناں*………*

نے تم سے پھر دنیا والوں یہ ساغر لے کر پھوڑ دیا

جو مے تھی بہا دی مٹی میں

مہمان کا شہپر توڑ دیا*………* شاید ریزے ہیں یہ رنگیں

کے پنوںس ان شوخ بلوریں جن سے تم مست جوانی میں

خلوت کو سجایا کرتے تھے*………*

ناداری، دفتر، بھوک اور غم سے ٹکراتے رہے ان سپنوں

بے رحم تھا چومکھ پتھراؤ

یہ کانچ کے ڈھانچے کیا کرتے*………*

کہیں میں یا شاید ان ذروں

موتی ہے تمہاری عزت کا بھی وہ جس سے تمہارے عجز پہ

نے رشک کیا شمشاد قدوں

*………* پھرتے تھے اس مال کی دھن میں

تاجر بھی بہت، رہزن بھی کئی

مفلس کی ہے چورنگر، یاں گر جان بچی تو آن گئی

*………* یہ ساغر، شیشے، لعل و گہر

تو قیمت پاتے ہیں سالم ہوں تو فقط ٹکڑے ٹکڑے ہوں یوں

چبھتے ہیں ، لہو رلواتے ہیں

*………* کے رفو کے گریبانوں یادوں

پر دل کی گزر کب ہوتی ہے ؟

اک بخیہ ادھیڑا، ایک سیا عمر بسر کب ہوتی ہے ؟ یوں

*………*

جہاں اس کارگہ ہستی میں یہ ساغر، شیشے ڈھلتے ہیں

ہر شے کا بدل مل سکتا ہے

سب دامن پر ہوسکتے ہیں*………*

جو ہاتھ بڑھے، یاور ہے یہاں و آنکھ اٹھے، وہ بختاورج

Page 41: Uniba urdu 2

دھن، دولت کا انت نہیں یاں ڈاکو الکھ، مگر گھات میں ہوں

*………* کب لوٹ جھپٹ سے ہستی کی

خالی ہوتی ہیں دوکانیں

پربت پربت ہیرے ہیں یاں ساگر ساگر موتی ہیں یاں

*………*

جو اس دولت پر کچھ لوگ ہیں پردے لٹکاتے پھرتے ہیں

ساگر کو ہرہر پربت کو، نیالم چڑھاتے پھرتے ہیں

*………* جو لڑ بھڑ کر کچھ وہ بھی ہیں

یہ پردے نوچ گراتے ہیں

کی ہستی کے اٹھائی گیروں ہر چال الجھائے جاتے ہیں

*………*

رن پڑتا ہے میں ان دونوں نت بستی بستی نگر نگر

ہر بستے گھر کے سینے میں

ہر چلتی راہ کے ماتھے پر*………*

یہ کالک بھرتے پھرتے ہیں

وہ جوت جگاتے رہتے ہیں یہ آگ لگاتے پھرتے ہیں وہ آگ بجھاتے رہتے ہیں

*………*

سب ساغر، شیشے، لعل و گہر بد جاتے ہیں اس بازی میں

کو اٹھو سب خالی ہاتھوں اس رن سے بالوے آتے ہیں

بند بے گناہ سیاسی میں ور سامراجی جیلوںساتھ ساتھ گوانتاناموبے اور دوسری پاکستانی ا F2%10اور مجاہدین آزادی کی نذر ہے% کارکنوں

ہم کی چاہت میں کے پھولوں تیرے ہونٹوں دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے

ہم کی حسرت میں کی شمعوں تیرے ہاتھوں مارے گئے میں نیم تاریک راہوں

*………*

پرےسے پر ہمارے لبوں سولیوں کی اللی لپکتی رہی تیرے ہونٹوں کی مستی برستی رہی تیری زلفوں

Page 42: Uniba urdu 2

کی چاندی دمکتی رہی تیرے ہاتھوں*………*

شام ستم میں جب گھلی تیری راہوں تک قدم ہم چلے آئے، الئے جہاں

قندیل غم لب پہ حرف غزل، دل میں

اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی ہے اس گواہی پہ ہمدیکھ قائم ر

مارے گئے میں ہم جو تاریک راہوں

*………* نارسائی اگر اپنی تقدیر تھی

تو اپنی ہی تدبیر تھی تیری الفت کس کو شکوہ ہے گرشوق کے سلسلے

سے سب جاملے ہجر کی قتل گاہوں*………*

سے چن کر ہمارے علم قتل گاہوں

گے عشاق کے قافلے اور نکلیں طلب سے ہمارے قدم جن کی راہ

مختصر کر چلے درد کے فاصلے

گیر ہم کر چلے جن کی خاطر جہاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم جاں

مارے گئے میں ہم جو تاریک راہوں

بند بے گناہ سیاسی میں ساتھ ساتھ گوانتاناموبے اور دوسری پاکستانی اور سامراجی جیلوں F2%10ی نذر ہے%اور مجاہدین آزادی ک کارکنوں

ہم کی چاہت میں کے پھولوں تیرے ہونٹوں دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے

ہم کی حسرت میں کی شمعوں تیرے ہاتھوں مارے گئے میں نیم تاریک راہوں

*………* سے پرے پر ہمارے لبوں سولیوں

کی اللی لپکتی رہی تیرے ہونٹوں

کی مستی برستی رہی تیری زلفوں کی چاندی دمکتی رہی تیرے ہاتھوں

*………*

شام ستم میں جب گھلی تیری راہوں تک قدم ہم چلے آئے، الئے جہاں

قندیل غم لب پہ حرف غزل، دل میں

اپنا غم تھا گواہی ترے حسن کی دیکھ قائم رہے اس گواہی پہ ہم

مارے گئے میں ہم جو تاریک راہوں

*………* اپنی تقدیر تھی نارسائی اگر

تو اپنی ہی تدبیر تھی تیری الفت

Page 43: Uniba urdu 2

کس کو شکوہ ہے گرشوق کے سلسلے سے سب جاملے ہجر کی قتل گاہوں

*………* سے چن کر ہمارے علم قتل گاہوں گے عشاق کے قافلے اور نکلیں

جن کی راہ طلب سے ہمارے قدم مختصر کر چلے درد کے فاصلے

گیر ہم کر چلے جن کی خاطر جہاں

گنوا کر تری دلبری کا بھرم جاں مارے گئے میں ہم جو تاریک راہوں

7002, 51جون کمی بدلتے موسموں کے رنگ اور تعلیم کی

Masood @ 12:43 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت: Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا ,

سیاست

Friday, June 15, 2007

بدلتے موسموں کے رنگ اور تعلیم کی کمی

اورطوطا چشم ہو جاتے ہیں کہ شامل رہنے کیلئے لوگ کتنے احسان ناشناس حکومت میں

ان کی تصویر النے پر بھی کو قومی اسمبلی میں کل نواز شریف پر صدقے واری ہونے والوںاور پھر اس کی قبر جو ہر حکمران کو ظل اللہ گردانتے ہیں اعتراض ہو رہا ہے۔ یہی لوگ ہیں

محبوب ”پنے سابق ہونے واليا کھودنے کے لیے سب سے پہلے پھاوڑا اٹھاتے ہیں ۔ پتا نہیں

کسی کی آواز ان کے دل پر بھی کچھ اثر کرتی ہے یا کی قبر کشی کے لیے اپنی” حکمرانکا ایک شعر شاید انہی لوگوں کیلئے ”خریطۃ الجواہر“مظہر کی بیاض نہیں ؟ مرزا جان جاناں

کہا گیا ہے

صدائے تیشہ کہ بر سنگ میخورد دگراست تیشہ و جگر استخبربگیر کہ آواز

تو ان جیسا ہیرا سیاستدان شاید ہی کوئی ہو۔ کے کچے نہ ہوں نواز شریف اگر کانوں میاںنوازا، آج جب ان کے دستر خوان کی بچی ہوئی روٹی نے کس کس کو اور کیا کیا نہیں انہوں

سیاست ہیں کہتے تو شرم آ نے لگتی ہے پر کیا کریں گالی دیتے ہیں کھانے والے انہیںہوتا۔ نوازشریف نے محض اپنی آنکھ کی شرم میں ایم کیو ایم کے دل نہیں کے سینے میں

لیڈروں سے اس وقت صرف نظر کیا جب ان کے موجودہ سرپرست جنرل پرویزمشرف بطور

بنانے کی تجویز فوجی عدالتیں آرمی چیف حکیم سعید کیس چالنے کیلئے نوازشریف انہیںھے اگر نوازشریف مان جاتے تو آج جو لوگ اپنے بری ہونے کے بلند بانگ دعوے کررہے دے رہے ت

پھانسی پاکر اوال تو دوسری دنیا کو سدھار چکے ہوتے اور اگر کسی کرنل کے ہاتھوں ہیں

چکی پیسنا ان کا مقدر ٹھہرتا ایسا نہ بھی ہوتا تو اب تک کسی جیل کی کال کوٹھڑی میںکی بنیادی شان یہی ہے کہ جو حکم ملے اس پر عمل کرتی ہے، فوجی دماغ کہ ہماری فوج

کرتا کیونکہ اگر وہ ایسا کرنے لگے تو ڈسپلن کی استعمال کرنے کی کوشش نہیں

کے لئے قابلیت کا معیار سخت ہے اہم فوجی پوسٹوں گو پاکستان میں اڑ جائیں دھجیاںسب کو بھرتی کیا جائے جو تعلیم میں ایسے لوگوں رواج ہے کہ فوج میں مگر دنیا بھر میں

پاکستان کی کسی بھی گوشت سے کمزور اور زیادہ بحث و تمحیص کے عادی نہ ہوں

Page 44: Uniba urdu 2

تو قصاب آپ سے پوچھے گا کہ آپ سری پائے کے شوقین ہیں چلے جائیں مارکیٹ میںاور ر الگ بیچتے ہیںسے وہ مغز نکال ک کہ اس سری میں” فوجی“لینی ہے یا ” سادہ”سری

معروف دانش ور اور افسانہ نگار جمیلہ ہاشمی کی صاحبزادی … نتیجتا سستی ہوتی ہيڈاکٹر عائشہ صدیقہ کی کتاب پر اعتراض بھی دراصل پڑھنے لکھنے کے اسی شوق کی

Food forکمی کے باعث ہے کیونکہ یہ کتاب بنیادی طور پر محققین اور ریسرچ سکالرز کیلئے

thought ہے نہ کسی پر اعتراض ہے نہ کسی پر تنقید۔ چھرا اس کی پیٹھ میں بات دوسری طرف نکل گئی ذکر ہر حکومت کے آخری وقت میں

کا ہورہا تھا لیکن اب کی بار جس طرح چیف شامل ہونے والوں گھونپ کر نئی حکومت میں

،سیاسی کارکن جسٹس کے حوالے سے وکالء کی تحریک ایک نئی تاریخ رقم کررہی ہےسینٹی گریڈ کی 01 کی توقعات اور عزائم کو پاش پاش کئے جارہے ہیں بھی حکمرانوںسے مطالبہ صرف اتنا کیا جارہا ہے کہ مسلم لیگ )ق( کے سیاسی کارکنوں… گرمی اور جیل

جانتے لیکن جس نے بھرا آگے کیا ہوگا ہم نہیں لیکن ابھی تک کسی نے نہیں فارم بھر دیں

کیا، کہ جاتے جاتے کا فیصلہ کیا ہے اس نے خود اپنے لئے اچھا نہیں ھی گرفتاریوںبکو پر مہربانی کرنی چاہئے ظلم نہیں ۔ انصاف کرنا چاہئے زیادتی نہیں ، آپ لوگوں لوگوں

ایک میٹھا بول تو بول ہی سکتے ہیں نہ دیں دے سکتے سستی نہیں استعمال کی چیزیں

لطف ہمدردیدلبری، پیار، کام کی کوئی شے تو سستی کر

وزیر خزانہ عمر ایوب ” چھوٹے“ملک کے پہلے آئین شکن آمر کے پوتے اور آخری آئین شکن کے

تو کون اعتراض بجبیں ہوں نہ بنانے پر چیں کے یوٹیلٹی سٹورز پر الئنیں لوگوں خان اگرفیصد کم ہوگئی ہے تو یہ ان کو زیب 21کہ غربت کرے گا لیکن چودھری پرویزالہی کہیں

کی حالت زار یقینا لوگوں دیتا غربت سے امارت کی آخر تک پہنچنے کے باوصف انہیں نہیں

گے کہ کا پتا ہونا چاہئے ورنہ لوگ تو یہی کہیں کی نیازمندی سے ہم ایسے سادہ دلوں

کیا کیا؟ خدائیاں میں جہاں نے کی ہیں بتوں

کہ حکمران کو اندازہ ہی ہم لوگ، خاص طور پر پنجابی اس بات کے عادی ہیں اصل میںسونا اوراس کے ہاتھ میں ہیں خالء میں زمین پر نہیں ہونے دیتے کہ اسکے پاؤں نہیںریت ہے جو پھسلتی جارہی ہے۔ نتیجہ یہ کہ جس طرح ہماری مسجد وں سے قبرستان نہیں

دارا جب مارا گیا تو اس کے “کی طرف لکھا ہوتا ہے کہ ںکے پاؤ جانے والی چارپائیوں

کا آخری وقت آتا بالکل اسی طرح جب ہمارے حکمرانوں” ہاتھ کفن سے خالی تھے۔ دونوںکی ” ہٹو بچو“نہ ان کے آگے کوئی ہاتھ بھی بالکل خالی ہوتے ہیں ہے تو ان کے دونوں

تو حفیظ جالندھری والی بات ہوتی ہے ر دیکھیںدینے واال ہوتا ہے نہ پیچھے، اور مڑ ک صدائیں

گاہ کی طرف دیکھا جو تیر کھا کے کمیں سے مالقات ہوگئی اپنے ہی دوستوں

چیف جسٹس کیخالف بیان حلفی دے کر میجر )ریٹائرڈ( ضیاء الحسن تو آئی جی سندھ تک

ابھی تک غیرملکی لگ گئے لیکن بے چارا میجر )ریٹائرڈ( بالل جھوٹا بیان دینے کے باوجود پوسٹنگ کیلئے خوار ہورہا ہے اگرچہ پنجاب کے بعد سندھ کا آئی جی لگنا ایسے ہی ہے

کی جیسے کوئی وزیراعظم وزیر ماحولیات بننے پر آمادہ ہوجائے لیکن نوکری پیشہ لوگوں

کو سامنے رکھنے کے بجائے اگروہ یہ الگ بات کہ اپنی مجبوریوں ہوتی ہیں اپنی مجبوریاںکی بڑی ہمت پھر بھی کچھ لوگوں… تو سب کا بھال ہو اپنا اور قوم کا مستقبل سامنے رکھیں

تو شاید زیادہ نوازے جائیں حاالنکہ اگر خاموش رہیں ہوتی ہے کہ منہ کھول کر مانگ لیتے ہیں

فیض نظر کے واسطے ضبط سخن چاہئے مت کہہ اہل نظر کے حضور حرف پریشاںکے متالشی بھی سو جو کچھ ” فیض نظر“اور بھی بدل گئے ہیں” اہل نظر“نکہ لیکن اب چو

یہ عقیدہ ضرور رکھتے نہ ہوں کہ ہم سب کتنے بھی گنہگار کیوں ہورہا ہے اسے ہونے دیں

Page 45: Uniba urdu 2

کہ ہللا ہمارا انجام اچھا ہی کرے گا۔ ہیں

7002, 55جون نظمیں اب شورش کاشمیری کی تین

Masood @ 12:49 pm — سیاست,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینادرجہ بند بتحت:

Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا , سیاست

Monday, June 11, 2007

اب شورش کاشمیری کی تین نظمیں

اشاعت کے بعدقارئین کااصرارتھا کہ میں“جناح “کی حبیب جالب کی تین نظموں پیش کیا جائے۔ حبیب جالب کاشمیر ی کا بھی ایسا ہی کالم ان کی خدمت میں شورش

ایک سیاسی کارکن اوربے خوف شاعر تھے کاشمیر ی ہم عصر تھے ۔حبیب جالب اورشورشخطیب ،ایک زور دار شاعر کاشمیر ی ایک نامور سیاسی کارکن ،ایک شعلہ بیاں توشورش

کی ترجمانی کے جر م میں عوامی امنگوں اور ایک بے باک صحافی ونابغہ تھے۔جالب نےوئی چارسال قید کی جیل کاٹی تو شو رش کا شمیری پاکستان میں ک پاکستانی حکمرانوں

مصائب سے بھی قیدوبندکے میں گزارنے کے ساتھ ساتھ دس سال انگریز دور میں

اور شورش کا ” سوشلسٹ“گزرے۔دونوں الگ الگ مکاتب فکر سے تعلق رکھتے تھے۔جالب کٹر عام یہ اصطالحیں کے دور میں کہ جنر ل یحیی خاں” اسالم پسند“شمیری شدت سے

یں ،لیکن نظریاتی اختال فات کے باوجود پاکستان اوراس کے لیے دونوں کے استعمال ہوتی تھ

بھی۔ قارئین کی فرمائش پر آغاشورش کاشمیری کے تین دل بھی ایک تھے اور زبانیںکے لیے ہے جوعام مسلمانوں“مسلمان “۔پہلی نظم کاعنوان نذر ہیں رشحات قلم ان کی

پر جبہ حکومتی دہلیزوں”ہم اہل قلم کیا ہیں ؟“ی نظم طرز عمل اور فکر کی غما زہے، دوسر

دعائے نیم شبی “کا پردہ چاک کرتی ہے ۔جبکہ تیسری نظم سائی کرنے والے صحافیوںکی ایک آرزو کااظہار ہے، او ر صحافیوں خصوصاسیاسی کارکنوں بنیادی طور پر عام شہریوں“

ورکریںاوراپنے احوال پر غ پڑھیں آئیے یہ نظمیں

مسلمان کہ اسی قوم کے وارث ہم ہیں سوچتا ہوں

جس نے اوالد پیمبر کا تماشا دیکھا توڑیں کی طنابیں جس نے سادات کے خیموں

جس نے لخت دل حیدر کو تڑپتا دیکھا الٹیں برسر عام سکینہ کی نقابیں

کو لٹتا دیکھا لشکر حیدر کرار

ہرے پہ طمانچے مارےام کلثوم کے چ زینبوصغری کا تماشا دیکھا شام میں

شہ کونین کی بیٹی کا جگر چاک کیا

سبط پیغمبر اسالم کا الشا دیکھا دیدہ قاسم و عباس کے آنسو لوٹے

قلب پر عابد بیمار کے چرکا دیکھا

پر خنجر توڑ کر اصغرواکبر کی رگوں اشا دیکھاکا بہیمانہ تم جوردوراں

بھائی کی نعش سے ہمشیر لپٹ کر روئی

Page 46: Uniba urdu 2

فوج کے سامنے شبیر کو تنہا دیکھا کا پرچم پھاڑ کر گنبدخضری کے مکیں

عرش سے فرش تلک حشر کا نقشا دیکھا صدمات کے خنجر بھونکے قلب اسالم میں

کف قاتل کا تماشا دیکھا کربال میں

ابوسفیان کے پوتے کی غالمی کرلی کو دنائت سے پنپتا دیکھا ود فروشوںخ

اے مری قوم! ترے حسن کماالت کی خیر

تونے جوکچھ بھی دکھایا وہی نقشا دیکھا ہے؟ یہ کیا ہے؟ مجھے کچھ سوچنے دے یہ سبھی کیوں

کوئی تیرا بھی خدا ہے؟ مجھے کچھ سوچنے دے ! ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

ہیں الفاظ کا جھگڑا ہیں ، بے جوڑ سراپا بجتا ہوا ڈنکا ہیں ، ہر دیگ کا چمچا ہیں

ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

مشہور صحافی ہیں ، عنوان معافی ہیں کے، بے ربط قوافی ہیں شاہانہ قصیدوں

ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

چلتے ہوئے لٹو ہیں ، بے زین کے ٹٹو ہیں اسلوب نگارش کے، منہ زور نکھٹو ہیں

ہیں ؟ہم اہل قلم کیا

کدورت ہے میں یہ شکل یہ صورت ہے، سینوں حیا کیسی؟ پیسے کی ضرورت ہے میں آنکھوں

ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

اپنا ہی بھرم لے کر، اپنا ہی قلم لے کر کہ لکھتے ہیں ، انسان کا غم لے کر…کہتے ہیں

ہم اہل قلم کیا ہیں ؟ کے امیروں کے، خادم ہیں وزیروں تابع ہیں

کے فقیروں کے، دشمن ہیں اسیروں قاتل ہیں ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

نہ ناری ہیں اوصاف سے عاری ہیں ، نوری ہیں

کے مداری ہیں طاقت کے پجاری ہیں ، لفظوں ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

تصویر زمانہ ہیں ، بے رنگ فسانہ ہیں

پیشہ ہی کچھ ایسا ہے، ہر اک کا نشانہ ہیں ل قلم کیا ہیں ؟ہم اہ

نہ مرتے ہیں رہ رہ کے ابھرتے ہیں ، جیتے ہیں

ہیں ، کہتے ہوئے ڈرتے ہیں کہنے کی جو باتیں ہم اہل قلم کیا ہیں ؟

جائیں جائیں ، باآہ و فغاں بے تیغ و سناں

جائیں ؟ تو کہاں ہیں ، جائیں غلطاں اس سوچ میں دعائے نیم شبی ہار چھین لےزور بیان و قوت اظ

مجھ سے مرے خدا، مرے افکار چھین لے

Page 47: Uniba urdu 2

اتار، قضا کے لباس میں کچھ بجلیاں تاج و کالہ و جبہ و دستار چھین لے

کو غرق کر کی دکانوں عفت کے تاجروں نظارہ ہائے گیسو و رخسار چھین لے

کو ان کے غرہ بے جا کی دے سزا شاہوں

سار چھین لےسے ان کی رفعت کہ محلوں قصیدہ ارباب اقتدار اور پڑھوں میں

میرے قلم سے جرات رفتار چھین لے

ارباب اختیار کی جاگیر ضبط کر سے نعرہ پیکار چھین لے یا غم زدوں

7002, 8جون تیرا دامن یار خدا ڈھانپ لے پردا

Masood @ 12:35 pm — سیاست,۔۔ دیدہ بینااطہر مسعود کا لم ۔درجہ بند بتحت: Tags :Athar Masood Column ,Journalism ,Pakistan ,politics ,اطہر مسعود کا لم ۔۔۔ دیدہ بینا ,

سیاست

Friday, June 08, 2007

دامن یار خدا ڈھانپ لے پردا تیرا

اسی باعث تو قتل عاشقاں سے منع کرتے تھے

اکیلے پھر رہے ہو یوسف بے کارواں ہوکراور یقین بھی، وہ صدر پرویز یقینا حقیقت پسند ہیں کہ انہیں اپنی تنہائی کا اندازہ بھی ہے

اندر سے کتنے ڈرے ہوئے اور پریشان ہیں اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ مسلم لیگ کی

پارلیمانی پارٹی سے ان کا خطاب ہی کافی ہے۔ بتانے والے بتاتے ہیں کہ صدر مملکت سخت ناراض بھی تھے اور غصے میں بھی وہ گلہ مند بھی تھے اور گلوگیر بھی۔انہوں نے کھلے

حکومتی اتحاد کے لوگوں نے مشکل میں انہیں اکیال چھوڑ دیا۔ افغان “لفظوں میں کہا کہ

پالیسی میں تبدیلی کا معاملہ ہو یا ڈاکٹر قدیر کا، اکبر بگٹی کا مسئلہ ہو یا عدالتی بحران اور وہ کہہ” آپ لوگوں نے کبھی میرا ساتھ نہیں دیا…مئی کو کراچی میں ہونے والے واقعات کا 21

ملک بھر میں حکمران اتحاد کے ایک ہزار سے زیادہ وزیر، مشیر، پارلیمانی “رہے تھے لوگ بھی 21سیکرٹری اور سٹینڈنگ کمیٹیوں کے چیئرمین موجود ہیں لیکن میرے دفاع میں

نظر نہیں آئے۔ البتہ یہ لوگ اپنی نجی محفلوں میں مجھ پر تنقید کرتے رہے۔ آپ لوگ اعصاب یں۔ میڈیا کے معاملہ میں آپ کچھ نہیں کرسکے اور یہ کام مجھے خود کی جنگ ہار چکے ہ

دیئے گئے ہیں کیونکہ یہ لوگ )میڈیا والے( ” دانت“کرنا پڑا ہے۔ اسی لئے پیمرا آرڈیننس کو

… مجھے دیوار سے لگا رہے تھے۔ )جب یہ دانت کاٹیں گے تو( قانون کی حکمرانی بحال ہوگیہے یا نہیں کیونکہ میں پہلی بار پریشان ہوں۔ آپ لوگ نہیں آپ لوگ بتائیں آپ کا کوئی رول

”جانتے مجھے تنہا کردیا گیا تو ملک کا کیا بنے گا؟ اور آپ کا بھی

پنجاب کے سیکرٹری سوشل ویلفیئر اور سرکار میں بیٹھے شاید واحد شعر گو اور شعر ے بھی پڑھ یا سن شناس شعیب بن عزیز کا یہ شعر بچہ بچہ جانتا ہے یقینا صدر مشرف ن

رکھا ہوگا

کی شاموں میں” گرمیوں“اب اداس پھرتے ہو اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

میں حاالت اور موجودہ گرمی کے حوالے سے ” سردیوں کی شاموں کو گرمیوں کی شاموں“

Page 48: Uniba urdu 2

تی گرمی اور تعداد بھی بڑھ تبدیل کیا ہے کہ جوں جوں گرمی بڑھ رہی ہے مظاہرین کیجارہی ہے۔ گرفتاریاں اور میڈیا پر پابندیاں ان کی تعداد کو کم نہیں کر پارہیں بلکہ اضافہ کا

باعث بن رہی ہیں۔ صدر صاحب نے اپنی تقریر میں جو کچھ کہا ہے اس پر کسی مزید تبصرے تاہم کیا جنرل صاحب کو اپنے ساتھیوں کے ماضی ” عیاں راچہ بیاں؟“کی ضرورت نہیں کہ یہاں

پتہ نہیں یا ان لوگوں کی کایا کلپ ہوگئی ہے کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔ خواجہ ناظم کا

الدین، میجر جنرل سکندر مرزا، جنرل ایوب خان، جنرل یحیی خان، محمد خان جونیجو، میاں نوازشریف سب کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے کون تھے۔ یہی یا ان کے آباؤ اجداد! ان سے

کس طرح کوئی دوسری توقع لگائے بیٹھے ہیں۔ اس کا جواب خود انہی کے پاس صدر مشرف

ہوگا۔کچھ لوگوں کے مطابق پیمرا آرڈیننس پر عملدرآمد معطل کرکے نافذ کرنے والوں نے مذاکرات کا دروازہ کھوال ہے۔ کچھ کے مطابق انہوں نے تھوک کے چاٹا ہے، کچھ کے مطابق یہ سجدہ سہو

حقیقت تو ہم ے مطابق انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ ان تبصروں کیہے اور کچھ ک

نہیں جانتے لیکن یہ بات طے ہے کہ غلطی کا احساس بالکل نہیں ہوا۔ ورنہ یہ کس طرح ممکن تھا کہ پریس کیلئے بھی پیمرا آرڈیننس کی طرز کا نیا قانون بنانے کی تیاریاں کی

Both optimists and pessimists contribute to ourیں۔جارہی ہیں۔ انگریزی میں کہتے ہ

society the optimists invent airoplane and the passimists the parachute اب حکمرانوںکو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ ہوائی جہاز ایجاد کرنے والوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں یا پیراشوٹ

بنانے والوں میں؟

جوکچھ ہوا وہ کم سے کم لفظوں میں شرمناک تھا۔ سوال صرف اتنا ہے قومی اسمبلی میں کہ کیا اخبار نویسوں نے غنڈہ گردی کی یا اس ہنگامے کو حکومتی ایجنسیوں نے بڑھاوا

یوں تو ظلم کے خالف آواز …خفیہ ہاتھ کی پالننگ کا نتیجہ تو نہیں؟” کسی“کیا یہ سب دیا

کہ ہمارے عقیدے کے مطابق اری بھی ہے اور فرض بھیبلند کرنا صحافیوں کی بنیادی ذمہ د جو ظلم پہ لعنت نہ کرے آپ لعیں ہے جو جبر کا منکر نہیں وہ منکر دیں ہے

لیکن نہ جانے بار بار دل میں یہ خیال کیوں آرہا ہے کہ کہیں کچھ اخبار نویس جانے انجانے میں رہے۔ اخبار نویس کی شان اس کا مکہ،آواز حکومت کے پھیالئے ہوئے دام میں تو نہیں آتے جا

یا جسم کی قوت نہیں اس کا قلم ہوتا ہے اور جب حکمرانوں کا احوال یہ ہو کہ کی بلندی شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

کم نظر روشنی سے ڈرتے ہوںتو ان سے کسی بھی اقدام یا کارروائی کی توقع رکھنی چاہئے یہی وہ مرحلہ ہے جو احتیاط

کا متقاضی ہوتا ہے کہ بقول عبدالحمید عدم

اے عدم احتیاط الزم ہے لوگ منکر نکیر ہوتے ہیں

غیر ضروری مباحثوناور تنازعات میں الجھ کر اپنی پیشہ ورانہ صالحیتوں پر پابندیاں لگوالینا

باقی ہے کہ ” نسخہ ہائے وفا کی تالیف“دانش مندی نہیں بے وقوفی کہالئے گا۔ ابھی تو یوں بھی کسی کا نقطہ نظر جو بھی ہو ہمارے خیال میں ” ابھی فرد فرد ہے۔” مجموعہ خیال“

پارلیمنٹ ملک کا مقدس ترین اور اعلی ترین ادارہ ہے۔ عدلیہ اور فوج سے بھی باالتر۔ پارلیمنٹ

بے شک ربڑ سٹمپ ہو وہ عوامی حاکمیت کا نشان ہے۔ اس کی توہین کرنا یا توہین کی کسی یں شامل ہونا ہمیں بالکل زیب نہیں دیتا اور اگر اس غلطی پر پارلیمنٹ سے معذرت سازش م

بھی کرلی جائے تو کسی کی ناک نیچی نہیں ہوگی کہ ہم عوام کی حکمرانی کے آگے سر

جیسے وزیروں کو ” غبی ڈفر“جھکانے والے لوگ ہیں۔ ضد اور غنڈہ گردی حکمرانوں اوران کے ” کالے برقعے” “کالے کوٹ“رشید جیسے سیاسی دانشوروں کو جو ہی مبارک ہو۔ یا پھر شیخ

والے لوگوں کو روکنے ” کالے منہ“کو روکنے کی بات کررہے ہیں۔ کاش وہ ” کالے کیمرے“اور ہم اخبار نویسوں کو اپنا کام کرنا … بنانے کی حمایت کرتي” کالے قانون“کی بات کرتے نہ کہ

Page 49: Uniba urdu 2

یا کسی شرارت سے ہمیں اپنی منزل کھوٹی نہیں ہے اور کرتے ہی جانا ہے کسی رکاوٹ کیونکہ آج کل تو حالت یہ ہے… کرنی، اور منزل کیا ہے؟ آزادی صحافت، مکمل آزادی صحافت

نہیں وقعت کسی اہل نظر کی عبادت ہورہی ہے سیم و زر کی خوشامد کا صلہ تمغائے خدمت

خوشامد سے ملے سفلوں کو عزت نکار ہے وہخوشامد جو کرے ف

جو سچ بولے یہاں غدار ہے وہ

اس موضوع پر لکھنا نہیں چاہتا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے۔ تاہم صدر کے چیف آف سٹاف لیفٹیننٹ جنرل )ریٹائرڈ( جاوید حامد، ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس میجر جنرل

یگیڈیئر )ریٹائرڈ( اعجاز شاہ کے عدالت میں ندیم اعجاز اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو برداخل کئے حلف نامے سامنے پڑے ہیں۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کا جواب ابھی نہیں آیا۔

بظاہر نئے لگتے بیانات میں اسمبلیاں توڑنے اور نگران حکومت کا سربراہ بننے کے الزاماتہیں۔ ان حلف ناموں کا پوسٹ لیکن بعداز مرگ واویلہ ہیں کہ باقی ساری باتیں گھسی پٹی

مارٹم کیا جائے تو کم از کم ایک سو سنجیدہ سواالت پیدا ہوتے ہیں تاہم صرف ایک سوال جس

کا جواب کسی نے نہیں دیا وہ یہ کہ جب جنرل پرویزمشرف اور چیف جسٹس افتخار چودھری ہورہی تھیں؟ کی مالقات ہورہی تھی تو یہ سب لوگ وہاں کیا کررہے تھے؟کیا کوئی تحقیقات

یا کچہری لگی ہوئی تھی؟ اور اس بات پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے کہ چیف جسٹس خود

اگرچہ آنا یا بلوایا جانا کوئی اہم بات نہیں پھر بھی جب سرکاری حکم آئے انہیں بلوایا نہیں گیاال کیا گیا؟ یوں (کا لفظ کیوں استعمCalledنامہ جاری کیا گیا تو اس میں انہیں بلوائے جانے )

بھی کسی باس کے پرسنل سٹاف کا اس کے حق میں بیان اور الپتہ افراد کے متعلق خفیہ

ایجنسیوں کے سپریم کورٹ میں بیانات کے بعد ان کے بیانات کی وقعت اور حقیقت کتنی قابل یقین رہتی ہے اس پر کسی تبصرے کی ضرورت نہیں؟

دامن یار خدا ڈھانپ لے پردا تیرا

ہن ں ہ دی ے ان ک داورں ک سے ا

لی ب سم یں ا گامہ م ن م ہ یں ک ہ ن

ہ اد ا زی ر ا ارو ہ ی وہ تان س اک

ا یڈی ر م قرب ت دروش ب یوی دم ا ک

م لم ت ر وہے ورک ہ ہ یں ی مہ ت

اد وہے ی

Page 50: Uniba urdu 2

م اں ہ یں رہ ہ ہ سے سغفینرں ک ہر ل

کے ا ٹ

کو دبرتضح ا ف کنا ک یں و ہ کن ن مم

صاب !

دہو اورں ی ی بینرں ک سے جغ ہر ل

کے ا ٹ

یخ د ف یں را ہ سب ن غلم ر لغرح

نے یں ا ہ

م ے ہ یا اضیثاو ہنگامہضح ن یدا ہے ک

ی درو ن ے اضک ید ک مہ ھا ت و اٹ ک

م ے ہ ن

یا اضک یا اغفکاو بالمضح ن یدا ہے کض

Page 51: Uniba urdu 2

م کاو ہ لم سی سے خرف ک دغبنے

ے یں ک ہ ن

م ہاں ہ ح ی سن ر دغاو وروشض ے وغ وت ک

یں ! ہ

ہ اب یو ج لے زن ے چ یں جات ہ

ی قتغبمغح طوف ک

نے ی ا سے خرن ہ ینا ے فو مض س

یں بغھوتے ہ

م رگ سغڑی ہ یں ل ی ب مو اغب ، ہ ک

نزب ا ا یں م م

تی خ رب ل ھ ہ جہاں ہے فغغاں ر آ

اد وہے ی

Page 52: Uniba urdu 2

م ے ہ و ن و ہ ا آمو ر جاب گو ک یوا جض چض

ہے

یغ ی ت ہ ہے دھاو ک بغیاں طوزضح ی

اد وہے ی

تنا آپ ھی جض اؤ ب ے دب لم

یں رل ے ب !

م ہواب ہ ت ب صاف ا لم ک ب

یں ھرل ے ک !

ا تو بقول زیادہ ہوگا اور رہا پاکستانی میڈی ہنگامہ کم نہیں سے اسمبلی میں کہ ان کے اشاروں نہ دیں

شورش کاشمیری

یاد رہے تم قلم روک رہے ہو یہ تمہیں

سے لہو ٹپکے گا کہ سفینوں ہیں ہم وہاں

ن صاحب!ممک دعوت فکر کا رکنا نہیں

سے لہو ٹپکے گا کی جبینوں شہر یاروں

سب لوح و قلم اپنے ہیں شیخ واقف نہیں

ہم نے ہنگامہ ایثار کیا ہے پیدا

اک نئے دور کی تمہید اٹھا کر ہم نے

اک نیا عالم افکار کیا ہے پیدا

Page 53: Uniba urdu 2

ہم قلمکار کسی خوف سے دبنے کے نہیں

ہیں !پرورش دار و رسن کرتے ہم یہاں

مقتل کی طرف پابہ زنجیر چلے جاتے ہیں

اپنے ہی خون سے مینائے سفر بھرتے ہیں

، اب عمر کی اس منزل میں لوگ ہیں سڑی ہم

یاد رہے آہ و فغاں ہے جہاں خوب پھلتی

ہم نے ہر جابر و آمر کا جگر چیرا ہے

یاد رہے تیغ کی دھار ہے یہ طرز بیاں

گے ! بھی دباؤ گے قلم بولیںآپ جتنا

گے ! ہم بہرحال صحافت کا علم کھولیں

کہ یرن ہ ک قدمے ی ترں م کرم

ے ے ک ی جات تم ہ ر خ ے ہ یں جات ہ

سب ارو ھرب ت وفضح ے ب صدا

نا کھ ل

یا وہ ام ماوا ک ی ہ غارت ہ ب

نا کھ ل

Page 54: Uniba urdu 2

ھ تے ک ہ یں ک ر ظ لمت وہ ہ ک ن

نا ظ لمت کھ ل

م ے ہ کھا ن ی س یں ہ یاوے ن بغہ !

نا اجازت کھ ل

ہ لے ن ص ی ہ ک ش ن تا س ی ک

نا م م ت ر ہ ک

یں ق رں م ر ے ل ماوی ک ر ہ ت

نا بادت ہے کھ ل

م ے ہ ھرب جر ن ے ب ھی ک ا دغہ ب ک

ہ ید ص ہ کھا ن ل

د دا ا ی اضسی آی ی خرب ت ک درل ب

نا کھ ل

Page 55: Uniba urdu 2

سے اا ڑھ ے ب وی ک ین مض س ت

ھال یا ب ر ک ی؟ ہ

ڑھ ے اخرش ک یں ن وا ہ صابضح ، مض

ورت نا ث کھ ل

چھ ھی ک تے ب ہ یں ک یں ہ ہ دغہ ک

ے صاب ک ب م جال

نا ونگ ھ ہی وک نا ی وت اضسی ا صر

نا کھ ل

کے جاتے ہی ختم ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ مقدمے حکومتوں

اور سب بھول گئے حرف صداقت لکھنا

رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا

ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا الکھ کہتے رہیں

پیارے! بہ اجازت لکھنا ہم نے سیکھا نہیں

نہ صلے کی نہ ستائش کی تمنا ہم کو

کے ہماری تو ہے عادت لکھنا لوگوں حق میں

ہم نے جو بھول کے بھی شہ کا قصیدہ نہ لکھا

شائد آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا

Page 56: Uniba urdu 2

اس سے بڑھ کے مری تحسین بھال کیا ہو گی؟

مرا ، صاحب ثروت لکھنا پڑھ کے ناخوش ہیں

شہ کے مصاحب جالب کہیں چھ بھی کہتے ہیںک

رنگ رکھنا یہی اپنا اسی صورت لکھنا

ھی سب ب وا“ وا ہ ظو“ ہ ا ن آوہ

ے۔آخو یں ہ ب م ی جال ر ک ظم ای ن

نران ر ظ لمات دغہوضح“ ہے ب ثغبات ک

یں ہ “ ن

ے ک ہن نظامضح اغے در ک وزن !ف

او دبضح اغے ے ت گو ک بغندر جض

ہ او دبضح ی ر جارداں ت یں ت ہ ن

ہ او دبضح ی ے ت ی جان ي رال ہ

ے تضیوی تغابغکغے ے ک سان اف

ی م سکوانے نغر ص ببضح ہے رال

Page 57: Uniba urdu 2

او دبضح اغے ے ت گو ک در جض ر !

سو اغے تم د دمنر در سض ر !ک

ا ص بب تاب ک کے آف ا چم

را ے ٹ ا جا ا ج ہب جادر ک

یب ھ ے ی جا اورں ان یں دی م

لم ش ر ب ی دان نی ک د و ور س ر ہ

او دبضح اے ے ت !نضگہبانر ک

یاں بہدضح دمعضح ے زغ !غورانر ک

لمات دہوضح ے ظ ر ثغنا ک !خران

لمات دہوضح ر ظ بات ک یں ث ہ ن

چھ ارو و ک و ص بب دی ر ہغنا ل

Page 58: Uniba urdu 2

چھ ارو و ک ی …دی ر ات ک ب

یں ہ ! ن

“شہر ظلمات کو ثبات نہیں “جالب کی ایک نظم عنوان ہے نظر آرہا ہے۔آخر میں“ہرا ہرا “بھی سب

کہن کے فرزندو!اے نظام

اے شب تار کے جگر بندو

تو نہیں یہ شب تار جاوداں

یہ شب تار جانے والی ہي

تابکے تیرگی کے افسانے

صبح نو مسکرانے والی ہے

اے شب تار کے جگر گوشو!

اے سحر دشمنو ستم کوشو!

صبح کا آفتاب چمکے گا

ٹوٹ جائے گا جہل کا جادو

میں ی ان دیاروںپھیل جائے گ

علم و دانش کی روشنی ہر سو

اے شب تار کے نگہبانو!

کے پروانو! شمع عہد زیاں

شہر ظلمات کے ثنا خوانو!

شہر ظلمات کو ثبات نہیں

اور کچھ دیر صبح پر ہنس لو

کوئی بات نہیں !… اور کچھ دیر

بھی پڑھ لیں ۔

ضبط” سن“کل ہو گیا مرکز کی ہدایات پہ

گل ضبط، صبا ضبط، روش ضبط، چمن ضبط

ہوتے تھے رضا جوئی انگریز کی خاطر

چالیس برس پہلے قلم ضبط، سخن ضبط

کا زمانہ تھا گلہ کیا؟ اس وقت پرایوں

Page 59: Uniba urdu 2

سخن ضبط بھی ہوتے ہیں اب اپنے زمانے میں

کیا دور ہے یہ دور تو دیکھا نہ سنا تھا

، سرو و سمن ضبطپروین و پرن مہر بلب

گستاخی قرطاس و قلم واجب تعزیر

جس فن سے حکومت پہ ہو تنقید، وہ فن ضبط

کا گر سوز دروں عنصر ہو کسی آہ میں

ہوگی، عزیزان وطن! ضبط وہ آہ یہاں

اس دن کے لئے سیف و قلم لے کے چلے تھي

ضبط، دہن ضبط ضبط، زباں دل ضبط، بیاں

جسے حق سمجھتا ہوں وہی بات لکھتا ہوں

کہ ہو جائے نہ سینے کی لگن ضبط ڈرتا ہوں

بیت گئی ہي عمر رواں اس نہج پہ یوں

ضبط، گہے شعر و سخن ضبط گہ آہ و فغاں

Home >> Urdu Articles

Urdu Articles

یادی امور ن ے چار ب لب ک قی ط ی ق ی ح لم ک ع

(Abdul Rehman) Attock

اخالص وللہیت،مسلسل محنت،بلند ہمتی، ادب واحترام

ہللا کی صفات میں سے ایک صفت علم ہے، ہللا کی ذات ازلی تو اس کی صفت بھی ازلی، اس کا کچھ حصہ ہللا نے

رکھا، بلکہ بعض حضرات کی تحقیق کے بموجب صفت علم انسان کا مخلوق کو عطا کیا، اور اس میں انسان کو برتر

خاصہ اور امتیاز ہے لہذا علم کو انسان کی فطرت میں ودیعت کر دیا گیا، اور علم سے انسان کو متصف کرنے کی

غرض عمدہ صفات، حسن اخالق ،اور سیرت اور کردار میں خوبی، اور بہتری پیدا کرنا ہے ، ہللا رب العزت کی

ہے، ہللا نے اپنی اس صفت کا پرتو انسان میں “ علم محیط”ات،تمام صفات حمیدہ کو جامع ہے ، اس لیے کہ اس کا علم ذ

اسی لیے رکھا تاکہ تخلقوا بأخالق اللہ والی حدیث پر عمل در آمد ہو سکے، اور بندہ اپنے اندر بھی کمال پیدا کرے

دی گئی اس کی وجہ بھی تو علم ہے لہذا علم کا تقاضہ یہ ہے کہ ،حضرت آدم علیہ السالم کو جو برتری اورخصوصیت

سے نوازا تو “ علم وحی” جتنا علم ہو انسان اتنا ہی بااخالق ہو، حضرت انبیاء کرام علیہم الصلوة والسالم کو ہللا نے

ساری انسانیت کے لئے نمونہ ثابت ہوئے۔

ر ہوئے تو انکی زندگیوں میں عجیب انقالب بر پا ہوگیا، اور حضرات صحابہ بھی جب علم الہی اور علم نبوی سے سرشا

وہ بھی رہتی دنیا تک انسانوں کے لیے أسوہ بن گئے،معلوم ہوا علم دین اپنے اندر انقالبی تاثیر رکھتا ہے مگر آج کل ہم

کہ اس بدترین دیکھ رہے ہیں ہمارے اہل علم حضرات بھی انتہائی نازک حاالت کے شکار ہیں تو آئیے ہم کو شش کریں

صورت حال کے اسباب وعلل کیا ہیں؟

Page 60: Uniba urdu 2

تعلیم کی موجودہ ابتر حاالت کا ذمہ دار صرف کسی ایک طبقہ کو نہیں قرار دیا جاسکتا، بلکہ امت کا اجتماعی وانفرادی

نہی کے طور پر ہر طبقہ اس کا ذمہ دار ہے، مگر زیادہ ذمہ دار طلبہ ہیں لہذا ہم چونکہ انہی سے مخاطب ہے اس لیے ا

بارے میں کچھ عرض کرنا چاہیں گے۔

اخالص وللہیت(۱)

آگے بڑھنے سے پہلے ہم چند سواالت جو ذہن میں گردش کرتے رہتے ہیں اس کی نشاندہی کرتے ہیں، سب سے پہلے

؟ پھر تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انحطاط علمی کا سبب کیا ہے؟ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ طلبہ کیوں محنت نہیں کرتے

سوال پیدا ہوتا ہے کیوں زندگی میں علم پر عمل نہیں ؟ پھر سوال پیدا ہوتا ہے کہ طلبہ وعلماء کو کیوں آخرت کی فکر

اور امت کا درد نہیں، اور کیا ان سواالت کے جوابات ممکن ہے تو آئیے ہم اس پر روشنی ڈالتے ہیں۔

یا دار االسباب ہے ،اور ہللا کی ذات مسبب االسباب ہے ،لہذا ہمیں سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے یہ دن

ہمارا یہ کہنا کہ اب قیامت قریب آگئی حاالت ایسے بدل گئے ہیں کہ اب محنت کر کے کوئی فائدہ نہیں اس بات کو ذہن

إن اللہ ال یضیع أجر ”سے نکال دینا چاہئے، اور اسباب کی طرف توجہ دینی چاہئے کیونکہ ہللا تعالی ارشاد فرماتے ہیں:

کا “محسنین ” ہللا اخالص کے ساتھ محنت کرنے والوں کی محنت ضائع نہیں کرتے، اب آپ ذرا غور کیجئے“ المحسنین

کا لفظ استعمال نہیں کیا “ شاغلین”یا “ ساعین”یا“ مخیرین”نہیں کہا ،یا“عاملین ”یا “مجتہدین ” لفظ استعمال کیا ،

کا لفظ “احسان ” تمام الفاظ کسی ایک حقیقت اور معنی کی طرف اشارہ کرتے ہیں ،جبکہ ،آخرایساکیوں۔اس لیے کہ یہ

انتھائی معنی خیز اور جامع ومانع ہے ،کیوں کہ احسان کے لغوی معنی تو خوب اچھا کرنا اور خوب اچھا کرنے کے

ص اور للہیت کو ،اب کہتے ہے اخال“ احسان” لیے جہد وجہد، سعی عمل، شغل، سب ضروری ہے، اصطالح شرع میں

محسنین کا معنی ہو ا خوب جدوجہد اور سعی پیہم کے ساتھ محض ہللا کے لیے کرنے والے ۔

اب آئیے ہم اپنے طالب علمانہ کردار پر ایک نظر ڈالیں اور فیصلہ کریں، کہ کیا واقعتا ہم محسنین میں ؟کیا ہم محنت اور

مارے اندر اخالص و للہیت ہے؟تو جواب نفی میں ہو گا اوال تو اکثر جد جہد اور سعی پیہم میں لگے ہوئے ہیں؟ کیا ہ

وبیشتر طلبہ میں محنت اورلگن کا جذبہ نہیں ، اور کچھ میں ہے تو عام طور پر محنت کے ساتھ جو مطلوبہ صفات ہے

وہ نہیں، یعنی اخالص ،تواضع، ادب، حسن ا خالق، معصیت سے دوری، وغیرہ۔

جت کے ساتھ گذارش ہے کہ ہللا کے واسطے سستی اور غفلت کو پس پشت ڈال کر خوب لگن لہذا طلبہ عزیز سے لجا

اور محنت سے تحصیل علم میں لگ جائیں، تاکہ دنیا اور آخرت کی کامیابی حاصل ہوسکے ، ساتھ تکبر سے حسد سے

گاہ کی ہو، چاہے کذب بیانی سے سوء اخالق سے بے ادبی سے چاہے کتاب کی ہو ، چاہے استاذ کی ہو، چاہے درس

ادارہ کی اس سے مکمل اجتناب کریں۔

جب ہم یہ نیت “ إنما األعمال بالنیات”حاصل یہ کہ سب سے پہلے ضرورت ہے اخالص اور للہیت کو پیدا کرنے کی

کریں گے کہ ہللا کی رضا کے لیے علم حاصل کرنا ہے،تو محنت کی توفیق کے راستے من جانب ہللا کھل جائیں گے، ہم

ہللا ہمارے یہاں آنے کا مقصد علم کو حاصل کرکے اس پر عمل کرنا اور تیری ذات ”ز سال میں یہ نیت کرلیں کہ آغا

۔“اقدس کو راضی کرنا ہے

مسلسل محنت(۲)

عزیز طلبہ! کیا آپ نے صحابہ کے حاالت پڑھے اور سنے نہیں ان پر کوئی نگراں اور ذمہ دار نہیں مگر ان میں

رسول ہللا صلی ہللا علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں حاضر ہو کر علم حصول کی انہیں توفیق ہوتی اخالص تھا تو ہمیشہ

تھی، کیا آپ نے اصحاب صفہ کے حاالت نہیں پڑھے، بھوکے ہوتے کپڑے نہ ہوتے مگر برابر محنت میں لگے رہتے،

تابعین کی زندگیوں کا مطالعہ حضرت ابوہریرہ بھی انہیں میں سے ایک تھے، ہللا نے انہیں کیسا چمکایا،حضرات

کیجئے اس زمانہ میں نہ کوئی درس گاہ ہوتی تھی نہ کوئی کمرہ نہ کوئی ہاسٹل اور رہائش گاہ نہ الئٹ نہ کھانے پینے

کاانتظام ، نہ کوئی زور زبردستی وہ تو اپنا سب کچھ لگاکر اخالص کے ساتھ تن من دھن کی بازی لگا دیتے تھے، انہیں

Page 61: Uniba urdu 2

برکت سے آج علوم اسالمیہ صفحات کتب کی صورت میں موجود ہے، اگر وہ ہم لوگوں کی طرح کے مجاہدات کی

راحت پسند اور عیش پرست ہوتے ، یقینا آج ہمارے پاس علمی ذخائر نہ ہوتے نہ کتابیں ہوتیں اور نہ یہ مدارس ہوتے،

ی نے نہیں کیا، جیسا شیخ عبد الفتاح ابو غدہ دنیا کی تاریخ میں علماء اسالم نے جتنا لکھنے پڑھنے کا کام کیا ، یقینا کس

یعنی وہ علماء جو علم کے خاطر شادی “ العلماء العذاب الذین آثروالعلم الزواج”نے اس پر مستقل ایک تحریر کی ہے،

سے کنارہ کش رہے، جن میں مشہور یہ ہیں:

رخ تھے بے شمار ضخیم ابوجعفر محمدابن جریر طبری مفسر مح( ۲ہناد بن سری کوفی محدث تھے، )( ۱) دث اور موٴ

ابو علی الفارسی جلیل القدر امام النحو تھے ، ( ۴ابوبکر ابن االنبادی نحوی اور مفسر تھے، )(۳کتابیں تصنیف فرمائی،)

محی الدین زکریا النووی فقیہ محدث تھے (۷محمود ابن عمر زمخشری مفسر تھے، )(۶ابوبکر االندلسی محدث تھے،)(۵)

ابن تیمیہ (۹ابوالحسن ابن النفس دمشقی، )(۸شہور شارح اور بے شمار کتابوں کے مصنف تھے، )مسلم شریف کے م

عز الدین محمد ابن جماعة مصری فقیہ اور (۱۱حرانی محدث فقیہ مفسر اور بے شمار کتابوں کے مصنف تھے، )

رخ گذرے ہیں،)(۱۱اصولی تھے،) لین کے مشہور شارح، سیلمان ابن عمر الجمل جال(۱۲محمد ابن طولون مشہور موٴ

ابوالوفاء ا الفغانی ہندی فقیہ اور محدث تھے ، وغیرہ (۱۴ابوالمعالی محمود شکری الوسی بہت بڑے ادیب تھے،)( ۱۳)

بے شمار ایسے علماء گذرے ہیں ہللا امت مسلمہ کی جانب سے انہیں بہترین بدلہ عطا فرمائے۔

کچھ علم دین کے لیے قربان کردیا، تو آج ہللا نے یہ مقام دنیا ہی میں ان لوگوں نے اپنا مال اپنا وقت اپنی خواہشات سب

عطا کیا صدیاں گذر جانے کے باوجود آج بھی جب ان کا تذکرہ ہوتا ہے تو مسلم عقیدت سے رحمة ہللا علیہ کہتا ہے۔

نی بے مثال تالیف ہمارے متقدمین ومتأخرین علماء نے اتنی جدوجہد اور محنت کی کہ شیخ عبدالفتاح ابوغدہ کو اپ

صفحات من صبر العلماء علی شدائد العلم وتحصلہ،، کے مقدمہ میں لکھنا پڑا۔”

اگر تم ہمارے علماء کے احوال کا تتبع اور مطالعہ کرو گے تو اندازہ ہوگا وہ کیا تھے؟ اور اپنوں نے کیا کیا؟ وہ ایسے ”

خاطر لمبے لمبے اسفار کئے بھوک اور پیاس پر صبر کیا راتوں کو سونا چھوڑ لوگ تھے جنہوں نے محض علم کے

دیا اپنے آپ کو خوب مشقت میں ڈاال یہاں تک کہ تاریخ ان کی قربانیوں کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے میں اپنی

ے کے ہر پہلو سے کتاب میں اس کااحاطہ، اور استیعاب کرنا نہیں چاہتا ہوں، بلکہ نمونے کے طور مشت از خروار

متعلق چند واقعات بیان کروں گا، کیوں کہ ان کی قربانیاں اتنی ہے کہ اس کو یکجہ کرنا دشوار ہے، علم کے خاطر صبر

آزمانی کے ایسے حیرت انگیز واقعات ہے کہ انسان کا ذہن اسے قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہ ہو مگرحقیقت یہ ہے

ح ہے ، کیوں کہ سندوں کے ساتھ معتبر کتابوں میں منقول ہے ، اگر آپ کو وہ سمجھ کہ یہ تمام واقعات سو فیصدی صحی

میں نہ آئے تو نہ آئے ، بعض حیرت انگیز عجائبات میں آپ کے سامنے بیان کرتا ہوں آپ کی عقل اس کو تسلیم کرنے

ے مروی ہے کہ آپ کو صحیح کے لئے بالکل تیار نہیں ہوگی ، مگر اتنی مستند اور صحیح روایات اور معتبر لوگوں س

د سلیمان بن االشعث السجستانی اپنی کتاب د”ماننا ہی پڑے گا، مثال محدث عظیم إمام ابوداوٴ صدقة ”کے باب “ سنن أبی داوٴ

میں خود اپنا مشاہدہ نقل کرتے ہے کہ میں نے مصر کے سفر کے دوران ایک ککڑی دیکھی جس کی لمبائی “ الزرع

ک اتنا بڑا نارنگی دیکھا کہ اس کو کاٹ کر اونٹ پر اس طور پر الدا گیا تھا کہ ایک حصہ اونٹ تیرہ بالشت تھی، اور ای

کی کوہان کی داھنی جانب اوردوسرا بائیں جانب کیا کوئی اس کی تصدیق کرسکتا ہے؟ مگر ایک ایسے محدث اس کو

اننا پڑے گا۔بیان فرما رہے ہیں جن کی صداقت پر امت کا اجماع ہے لہذا عجوبہ سمجھ کر م

د، ترمذی،نسائی، ابوزرعہ، تمام کبار محدثین کے ایسا واقعہ محمد بن رافع نے ذکر کیا ہے جو امام بخاری، مسلم، ابوداوٴ

استاذ اور شیخ ہیں کہ میں نے انگور کا ایک گچھا دیکھا جو ایک خچر کے برابر تھا۔

میں ذکر کیا اور پھر کہا کہ جس طرح ان واقعات کے اسی طرح کے دسیوں عجائبات کو شیخ نے اپنی کتاب کے مقدمہ

حیرت انگیز ہونے کے باوجود آپ کو تسلیم کرنا پڑا کہ یہ صحیح ہے ، بس بالکل اسی طرح ہمارے اسالف کے علم کے

خاطر صبر آزمائی کے حیرت انگیز واقعات کو بھی آپ کو تسلیم کرنا ہوگا۔

Page 62: Uniba urdu 2

طلب علم کیے لیے اسالف کی قربانیاں:

م نے انسان کو پہال درس ہی علم کا دیا، ہللا نے آدم علیہ السالم کو علم عطا کیا گیا اور نبی کریم صلی ہللا علیہ وآلہ اسال

وسلم پر بھی پہلی وحی علم سے متعلق نازل کی گئی، اس کا اثر یہ ہوا کہ اس امت کے افراد نے اپنے آپ کو علم کے

ماتے ہیں: ہمارے علماء اسالف میں اکثر وبیشتر فقر وفاقہ کے شکار تھے، مگر لیے کھپا دیا، شیخ عبد الفتاح ابوغدہ فر

ان کا فقر تحصیل علم کے لیے کبھی رکاوٹ نہ بنا، اور انہوں نے کبھی کسی کے سامنے اپنی محتاجی کو ظاہر بھی

نہیں کیا۔

صبر وضبط کا مظاہرہ کیا ہے کہ انہوں نے علم کی خاطر نہایت جاں گسل اور ہولناک مصائب وآالم جھیلے اور ایسے

بے چین اور بے قرار ہوگیا۔“ صبر”ان کی طاقت اور برداشت کے سامنے خود

اسی کے ساتھ وہ اپنی دل کی گہرائیوں کے ساتھ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے اور حمد وثنا میں مصروف رہتے ، ہر

یں دنیا میں بھی سرخ رو کیا، اور قیامت تک آنے وقت شکر گذاری ان کا امتیازی وصف تھا، ان کی قربانیوں نے انہ

والے طالبان علوم کے لئے بہترین نمونہ بتا دیا، سب کچھ انہوں نے صرف اور صرف کتاب وسنت کی خدمت اور ہللا

کی رضاء کے لئے کیا ۔

شاداب مقامات ان کی قربانیوں سے یہ بات عیاں ہوکر سامنے آتی ہے کہ اسالمی علوم کی تدوین و تالیف پر فضا و

نہروں کے کناروں اور سایہ دار درختوں کے چھاؤں میں بیٹھ کر نہیں ہوئی، بلکہ یہ کام خون جگر کی قربانی دیکر ہوا

ہے، اس کے لیے سخت گرمیوں میں پیاس کی ناقابل برداشت تکالیف اٹھانی پڑی، اور رات رات بھر ٹمٹاتے چراغ کے

ہ میں جان عزیز کے قربان کو بھی انہوں کوئی بڑا کام تصور نہ کیا، آئیے اب سامنے جاگنا پڑا، بلکہ طلب علم کی را

میں انکی جدوجہد اور قربانیوں کے چند نمونہ آپ کے سامنے پیش کررہا ہوں تاکہ ہمیں بھی ان کی راہ پر چلنے کا

شوق پیدا ہو۔

ایسے ہی قرآن کے عظیم مفسر نہیں بن حضرت عبدہللا بن عباس جو ترجمان القرآن کے نام سے جانے جاتے ہیں وہ( ۱)

گئے بلکہ خوب محنت اور جدوجہد کی وہ خود فرماتے ہیں:

حضرت عبد ہللا بن عباس فرماتے ہیں کہ میں صحابہ کرام سے پوچھنے اور احادیث معلوم کرنے میں لگ گیا، ”

پر پہونچتا، وہاں آکر معلوم ہوتا مجھے)کبھی( پتہ لگتا کہ فالں صحابی کے پاس حدیث موجود ہے تو میں ان کے مکان

کہ وہ آرام کررہے ہیں، تو میں اپنی چادر ان کے دروازہ کے سامنے بجھا کر لیٹ جاتا، دوپہر کی گرمی میں ہوا چلتی

تو تمام گردوغبار میرے اوپر آتا۔

صلی ہللا علیہ جب صاحب خانہ باہر آکر مجھے دیکھتے تو حیرت زدہ ہو کر استفسار کرتے عم زادہٴ رسول! )حضور

وآلہ وسلم کے چچیرے بھائی( کیسے آناہوا؟ اور آپ نے یہ زحمت کیوں فرمائی، کسی کو بھیج کر مجھے کیوں نہ

(۵۱بلوالیا؟ میں کہتا: نہیں جناب! مجھے ہی آنا چاہئے تھا، پھر میں ان سے حدیث معلوم کرتا۔)صبر واستقامت ، ص:

ممتاز شاگر د تھے وہ کیسے اتنے بڑے فقیہ اور محدث ہوئے۔ عبد الرحمن بن قاسم جوامام مالک کے( ۲)

ھ(کے حاالت میں لکھا ہے )یا د رہے ۱۹۱میں عبدالرحمن بن قاسم عتقی )متوفی “ ترتیب المدارک”قاضی عیاض نے

ہے(۔موصوف کا شمار امام مالک رحمة ہللا علیه اور لیث رحمة ہللا علیه وغیرہ کے مایہٴ ناز شاگردوں میں ہوتا

ابن قاسم کہتے تھے: میں امام مالک رحمة ہللا علیه کے پاس، آخر شب کی تاریکی میں پہونچتا، اور کبھی دو، کبھی تین ”

یا چار مسئلے دریافت کرتا اس وقت امام محترم کی طبیعت میں کافی انشراح محسوس ہوتا، ایک دفعہ ان کی چوکھٹ پر

Page 63: Uniba urdu 2

یه نماز کے لئے مسجد تشریف لے گیے، لیکن مجھے نیند کے غلبہ میں کچھ سر رکھے سوگیا، امام مالک رحمة ہللا عل

بھی پتہ نہ چل سکا، آنکھ اس وقت کھلی جب ان کی ایک کالی کلوٹی باندی نے میرے ٹھوکر مارکر یہ کہا: تیرے آقا

بھار کے عالوہ سال ہونے کو آئے، انہوں نے فجر کی نماز کبھی ک ۴۹چلے گئے، وہ تیری طرح غافل نہیں رہتے، آ ج

ہمیشہ عشاء ہی کے وضو سے پڑھی ہے۔)اس کلوٹی نے آپ کو امام صاحب کے پاس اکثر آتے جاتے دیکھ کر ان کا

غالم سمجھا(۔

سالہ قیام:/ ۱۷امام مالک کے پاس

یدا۔ ابن قاسم کہتے ہیں:میں امام مالک کے پاس مسلسل سترہ سال رہا، لیکن اس مدت میں نہ کچھ بیچا اور نہ کچھ خر

)ذرا ہمارے وہ طلبہ غور کریں جو اکثر وبیشتر بازاروں کے چکر کاٹتے رہتے ہیں، کہ سترہ سال میں کبھی خیرید

وفروخت نہیں کیا(۔

باپ اور بیٹے کی مالقات:

وہ کہتے ہیں: ایک روز میں آپ کے پاس بیٹھا تھا، اچانک ایک نقاب پوش نوجوان جو مصر سے حج کرنے کے لیے آیا

جلس میں پہونچا، اور امام مالک کو سالم کر کے پوچھا، کیا آپ یہاں ابن قاسم موجود ہیں؟ لوگوں نے میری طرف تھا، م

اشارہ کیا، وہ آیا اور اسنے میری پیشانی کا بوسہ لیا، میں نے اس میں ایک نہایت عمدہ خوشبو محسوس کی،)جس کا بیان

ھا، اور یہ خوشبو اسی سے آرہی تھی، میں جس وقت گھر سے چال لفظوں میں کرنا مشکل ہے( در حقیقت وہ میرا بیٹا ت

تو رحم مادر میں تھا، میں اس کی ماں سے جو میری بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ چچیری بہن بھی ہوتی تھی، یہ کہہ کر

میری ہی آیا تھا کہ لمبی مدت کے لیے جارہا ہوں واپسی کا کچھ پتہ نہیں کہ کب ہو، اس لیے تمہیں اختیار ہے چاہے

نکاح میں رہنا چاہے آزاد ہوکر دوسری جگہ چلی جانا لیکن اس ہللا کی بندی نے آزاد ہونے کے بجائے، میرے ہی نکاح

(۵۲تا ۵۱میں رہنے کو اختیار کیا۔)صبر واستقامت کے پیکر، ص:

ھوپ میں لمبی محمد بن طاہر مقدسی کے بارے میں آتا ہے کہ طلب حدیث کے خاطر سخت گرمی اور چلچالتی د( ۳)

لمبی مسافت طے کرنے کی وجہ سے بارہا خون کا پیشاب ہو گیا۔)وفیات االعیان(

ابونصر سنجری کا مخلصانہ طلب علم کا دور:( ۴)

عبد ہللا بن سعید بن حاتم، ابونصر ”میں ابو نصر سنجری کے بارے میں فرماتے ہیں “ تذکرة الحفاظ”حافظ ذہبی

کے مرتبہ پر پہونچے ہوئے ہیں، )یہی نہیں بلکہ( آپ اپنے دور میں حدیث “ حافظ”یں ھ( فن حدیث م۴۴۴سنجری)متوفی

پاک کے سب سے بڑے حافظ،امام وقت اور مینارہٴ سنت کی حیثیت رکھتے تھے، موصوف حدیث کی طلب میں زمین

۔“کے اس کنارہ سے اس کنارہ تک چکر لگا کر آئے ہیں

ایک عورت کی پیشکش:

میں ایک روز ابونصر سنجری کے پاس بیٹھا ہوا تھا، کسی نے دروازہ کھٹکھٹایا، میں نے ”ے ہیں: ابو اسحاق حبال کہت

اٹھ کر اسے کھول دیا، اب میں نے دیکھا کہ ایک عورت مکان میں داخل ہوئی اور اس نے آکر ایک تھیلی نکالی جس

طرح آپ کا دل چاہے خرچ فرمائیں۔ انہیں جس“ میں ایک ہزار دینار تھے، اور اسے شیخ کے سامنے رکھ کر بولی:

میں یہ چاہتی ہوں کہ آپ مجھ سے نکاح کرلیں ،اگرچہ مجھے شادی بیاہ ”شیخ نے پوچھا آخر مقصد کیا ہے، اس نے کہا

کی کوئی خواہش نہیں،لیکن اس طرح میں آپ کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔

میں اپنے ملک سجستان ”انھوں نے مجھ سے کہا: جب وہ چلی گئی تو“تھیلی اٹھاکر یہاں سے چلی جاؤ”آپ نے کہا:

سے صرف حصول علم کی نیت سے نکال ہوں،اب اگر میں اس سفر میں شادی بیاہ کے جھمیلے میں پڑوں تو پھر میں

کہاں رہو گا؟ ہللا نے طلب علم پر جو اجر وثواب رکھا ہے اس پر میں کسی بھی چیز کو ترجیح نہیں دینا “ طالب علم”

(۴۴واستقامت کے پیکر،ص:چاہتا۔)صبر

Page 64: Uniba urdu 2

سال تک سفر / ۴۵حافظ ابن مندہ اپنے وطن عزیز سے بیس سال کی عمر میں طلب علم کے لیے نکلے اور مسلسل (۵)

سال کی عمر میں اپنے وطن واپس ہوئے، جب گھر سے نکلے تو چہرہ / ۶۵کرتے رہے، اور علم حاصل کرتے رہے ،

کے بال سفید ہو چکے تھے، مگر اتنے عرصے میں کتنا علم حاصل کیا ، پر ایک بال نہ تھا، اور جب لوٹے تو داڑھی

تو جعفر مستغفری فرماتے ہیں کہ میں نے حافظ ابو عبد محمد بن اسحق ابن مندہ سے، ایک مرتبہ پوچھا کہ آپ نے کتنا

علم حاصل کیا ، تو کہا پانچ ہزار من وزن کے برابر، ہللا اکبر۔)تذکرہ الحفاظ(۔

امر بن شراحیل کوفی ہمدانی بڑے پائے کے محدث گذرے ہیں ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ کو اتنا علم امام شعبی ع

کبھی کسی کتاب یا کاپی کے بھروسہ پر نہ رہا یعنی ( ۱کیسے حاصل ہوا،تو فرمایا چار باتوں کے التزام کی وجہ سے)

جمادات کی طرح صبر کرتا رہا یعنی جمادات ( ۳طلب علم کے لئے دربہ در سفر کرتا رہا۔ )( ۲جو سنا سب یاد کرلیا۔ )

کوے کی مانند ( ۴کو پانی دو یا نہ دو کھاد دو یا نہ دو خاموش رہتا ہے، میں بھی بھوک اور پیاس پر صبر کرتا رہا،)

صبح سویرے اٹھتا رہا یعنی بہت کم سوتا رہا تب جاکر اتنا علم حاصل ہوا۔)تذکرة الحفاظ(

بلند ہمتی(۳)

طالب علم ساتھیوں: یہ تھا ہمارے اسالف کا بے مثال مجاہدہ معلوم ہوا علم دین کے حصول کے لیے مسلسل میرے عزیز

بلند ہمتی ”ہو اور “ محنت خوب” جدوجہد اور محنت اور بلند ہمتی ضروری ہے، عالمہ زرنوجی فرماتے ہیں کہ اگر

نہ ہو تو بھی علم حاصل نہیں ہوتا، آج ہمارے “ نتمح”تو ہو مگر“ ہمت” نہ ہو تو بھی علم زیادہ حاصل نہیں ہوتا، اور“

نہیں، یعنی کسی “ بلند ہمتی” کا جذبہ ہے تو“ محنت” کا جذبہ نہیں اور اگر“ محنت”طلبہ میں یہ ہی بیماری کسی میں

بھی کتاب کو جب کچھ محنت کے بعد سمجھ میں نہ آئے تو مشکل سمجھ کر نا امید ہو جاتے ہیں، یہ بہت بڑی غلطی

جیسا کہ ابھی آپ نے ہمارے اسالف کی محنت اورجدوجہد پر چند حیرت کن حاالت پڑھے، ان کی بلند ہمت کے ہے،

بھی دو تین نمونے پیش خدمت ہیں۔

امام ابن القیم فرماتے ہیں: کہ مجھے تعجب ہے طلبہ پر اس لیے کہ وہ دیکھتے ہیں کہ ہر قیمتی چیز کو حاصل کرنے

ر کار ہوتی ہے ،مگر علم کے بارے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایسے ہی حاصل ہو جائے، کے لیے بلند ہمتی وجدوجہد د

تو یہ کیسے ممکن ہے جبکہ علم دین تو دنیا کی چیزوں میں سب سے زیادہ قیمتی ہے، تو ذرا غور کیجئے اس کے لیے

ے سے علم حاصل ہوتا کتنی ہمت اور محنت درکار ہوگی، مسلسل محنت مسلسل تکرار راحتوں اور لذتوں کو چھوڑن

ہے۔

ایک فقیہ فرماتے ہیں: میں ایک مدت تک ہریسہ)عربوں کاایک لذیذ کھانا( کھانے کی تمنا کرتا رہا مگر کبھی نہ کھا

سکا، اس لیے کہ ہریسہ اس وقت بازار میں فروخت ہوتا تھا، جب درس کا وقت ہوتا تھا، میں نے کبھی بھی درس

چھوڑنے کو پسند نہیں کیا۔

کثیر فرماتے ہیں جسم کی راحت کے ساتھ علم حاصل ہوہی نہیں سکتا۔ ابن

امام مزنی فرماتے ہیں کہ کسی نے امام شافعی سے دریافت کیا ، آپ کے حصول علم خواہش کیسی ہے؟ تو فرمایا جب

رے خواہش ہوتی میں کوئی نیا علمی نقطہ یا نئی علمی بات سنتا ہوں تو مجھے اتنی خوشی ہوتی اور لذت ہوتی ہے کہ می

ہے کہ میرے بدن کے ہر عضو کو قوة سماعت ہو اور وہ بھی لذت محسوس کرے۔

پھر کسی نے پوچھا آپ علم پر کتنی حرص رکھتے ہیں جس قدر ایک مال و دولت کو جمع کرنے واال مال کو حاصل

کرنے کے کی حرص رکھتا ہے۔

ا جیسے اس ماں کی جو اپنے گمشدہ بچے کی تالش میں پھر پوچھا کہ آپ کے علم کی طلب کی کیفیت کیا ہے تو کہ

ہوتی ہے اور اسے اس کے عالوہ کسی چیز کی پرواہ نہیں ہوتی۔

Page 65: Uniba urdu 2

امام ثعلبہ فرماتے ہیں کہ میں علم کے خاطر ابراہیم حربی کے پاس پچاس سال مسلسل قیام کیے رہا۔

وقت لگتا ہے جب میں کھا رہا ہوتا ہوں کیوں کہ امام النحوخلیل فراہیدی فرماتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ شاق وہ

اس وقت کوئی علمی فائدہ نہیں ہوتا۔

عمار ابن رجا فرماتے ہیں کہ تیس سال تک میں اپنے ہاتھ سے کھانا نہ کھا سکا میں حدیث لکھتا تھا اور میری بہن

میرے منہ میں لقمے دیتی تھی۔

بقی ابن مخلد کا حیرت انگیز واقعہ:

یک ایسے علم کے شیدائی کا ہے جس نے مغرب بعید سے مشرق تک کئی ہزار میل کا پیدل سفر محض اس یہ واقعہ ا

لئے طے کیا کہ وہاں کے مسلمانوں کے ایک زبردست امام اور عالم جلیل کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنے دامن کو

م ہوا کہ جس کی خاطر اس نے یہ طویل کی دولت سے بھرے لیکن جب وہ علم کا جویا وہاں پہونچا تو معلو“ علم حدیث”

وعریض سفر پیدل چل کر کیا ہے، وہ ایک سخت آزمائش میں مبتالء ہے، اور درس وتدریس اور لوگوں سے ملنے

جلنے پر حکومت کی جانب سے کڑی پابندی عائد ہے، مگر وہ بھی علم کا متوال اور طالب حقیقی تھا، اس نے حصول

یار کی جس کا تصور بھی ہر کس وناکس کے لیے مشکل ۔علم کے لئے ایک ایسی راہ اخت

بقی بن مخلد کا پیادہ پا سفر بغداد:

میں امام بقی بن مخلد اندلسی کا تذکرہ کرتے “ منہج احمد فی تراجم اصحاب امام احمد”علمی دنیا کی قابل قدر تصنیف

ھ میں پیدا ہوئے، آپ نے اندلس سے بغداد ۲۱۱حافظ حدیث ابو عبد الرحمن بقی بن مخلد اندلسی،”ہوئے لکھا ہے کہ:

تک سفر پیدل چل کر طے کیا ،مقصد امام احمد بن حنبل رحمة ہللا علیه کی خدمت میں حاضر ہوکر علم حدیث حاصل

کرنا تھا۔

وحشت ناک خبر:

زمائش اور جب میں بغداد کے قریب پہونچا اس آ”خود موصوف سے یہ روایت بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے فرمایا:

امتحان کی خبر ملی جس سے ان دنوں امام احمد بن حنبل دو چار تھے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ان ملنے اور حدیث سننے

کی سرکاری طورپر پابندی ہے، یہ سننا تھا کہ رنج ومالں کا پہاڑ میرے اوپر ٹوٹ پڑا، میں وہیں رک گیا، اور سامان

ی عظیم الشان جامع مسجد پہونچا، میں چاہتا تھا کہ لوگوں کے پاس جاکر ایک سرائے کے کمرے میں رکھ کر بغداد ک

دیکھوں کہ وہ آپس میں امام موصوف کے بارے میں کیا کیا تبصرے کر رہے ہیں؟ اور ان میں کیا کیا چہ میگوئیاں ہو

رہی ہیں؟؟۔

ایک مہذب حلقہ:

یک شخص راویان حدیث کے حاالت بیان کررہا تھا، وہ اتفاق سے وہاں بہت ہی عمدہ اور مہذب حلقہ لگا ہوا تھا، اور ا

بعض کو ضعیف اور بعض کو قوی قرار دیتا، میں نے اپنے پاس والے آدمی سے پوچھا: یہ کون صاحب ہیں؟ اس نے

کہا: یحی بن معین! مجھے آپ کے قریب تھوڑی سی خالی جگہ نظر آئی، میں وہاں جاکر کھڑا ہو گیا اور عرض کیا:

! میں ایک پردیسی آدمی ہوں جس کا وطن یہاں سے بہت دور ہے، میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں، آپ شیخ ابوزکریا

میری خستہ حالی کی بنا پر مجھے جواب سے محروم نہ فرمائیں انہوں نے کہا: پوچھو کیا پوچھنا ہے؟

چند سواالت:

ت ہو چکی تھی، انہوں نے بعض کو صحیح میں نے چند ایسے محدثین کے بارے میں دریافت کیا جن سے میری مالقا

اور بعض کو مجروح بتایا، آخر میں ہشام بن عمار کے متعلق پوچھا موصوف کے پاس میری حاضری بار ہا ہوئی ہے،

اور ان سے حدیث کا ایک بڑا حصہ حاصل کیا ہے، آپ نے موصوف کا نام سن کر فرمایا: ابوالولید ہشام بن عمار،

Page 66: Uniba urdu 2

ت بڑے نمازی، ثقہ بلکہ اس سے بڑھ کر ہیں۔ دمشق کے رہنے والے، بہ

میں نے کھڑے کھڑے “ جناب بس کیجئے دوسروں کو بھی پوچھنا ہے”میرا اتنا پوچھنا تھا کہ حلقہ والے چیخ پڑے

یہ سن کر یحی بن معین نے بڑے حیرت سے ”میں آپ سے احمد بن حنبل کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں ”عرض کیا

ا: ہم جیسے احمد ابن حنبل کے بارے میں تنقید کریں گے؟ وہ مسلمانوں کے امام، ان کے مسلمہ عالم مجھے دیکھا اور کہ

۔“اور صاحب فضل وکمال، نیز ان میں سب سے بہتر شخص ہیں

امام احمد بن حنبل رحمة ہللا علیه کے مکان پر:

کے مکان پر پہونچ گیا، میں نے دروازہ اس کے بعد میں و ہاں سے چال آیا، اور پوچھتے پوچھتے امام احمد بن حنبل

کی کنڈی کھٹکھٹائی، آپ تشریف الئے اور دروازہ کھول دیا، انہوں نے مجھ پر نظر ڈالی، ظاہر ہے میں ان کیلئے ایک

اجنبی تھا، اس لئے میں نے کہا:حضرت واال! میں ایک پردیسی آدمی ہوں، اس شہر میں پہلی بار آنا ہوا ہے طالب حدیث

، کہیں تمہیں ”یہ سفر محض آپ کی خدمت میں حاضری کی وجہ سے ہوا ہے!! انہوں نے فرمایا:ہوں،اور اندر آجاوٴ

۔“کوئی دیکھ نہ لے

سوال وجواب:

جب میں اندر آگیا تو انہوں نے پوچھا : تم کہاں کے رہنے والے ہوں؟ میں نے کہا مغرب بعید!! انہوں نے کہا: افریقہ؟

ہمیں اپنے ملک سے افریقہ تک جانے کے لیے سمندر پار کرنا پڑتا ہے میں اندلس کا میں نے کہا: اس سے بھی دور

رہنے واال ہوں!! انہوں نے کہا: واقعی تمہارا وطن بہت دور ہے، تمہارے جیسے شخص کے مقصد کو پورا کرنا اور

میں گرفتار ہوں، شاید اس پر ہر ممکن تعاون کرنا مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے، لیکن کیا کروں، اس وقت آزمائش

تمہیں اس کے بارے میں معلوم ہوگیا ہو!! اس نے کہا جی ہاں، مجھے اس واقعہ کی اطالع راستہ میں شہر کے قریب

پہونچنے پر ہوئی۔

میں بھکاری بن کر آجایا کروں گا!:

جانتا، اگر آپ اجازت دیں تو میں نے عرض کیا: ابو عبد ہللا! میں پہلی بار اس شہر میں آیا ہوں، مجھے یہاں کوئی نہیں

میں روزانہ آپ کے پاس فقیر کے بھیس میں آجایا کروں گا، اور دروازے پر ویسی ہی صدا لگا یا کروں گا جیسی وہ

لگاتے ہیں، آپ یہاں تشریف لے آیا کریں، اگر آپ نے روزانہ ایک حدیث بھی سنا دی تو وہ میرے لیے کافی ہے، آپ

شرط یہ ہے کہ تم لوگوں کے پاس آمد ورفت نہیں رکھو گے، اور نہ محدثین کے حلقوں میں نے فرمایا: ٹھیک ہے، لیکن

گے، میں نے کہا: آپ کی شرط منظور ہے۔ جاوٴ

میرا معمول:

الغرض میں روزانہ اپنے ہاتھ میں ایک لکڑی لیتا، سر پر بھیکاریوں کا سا کپڑا باندھتا، اور کاغذ دوات، آستین کے ا ندر

خدا بہت سادے بابا!!! وہاں مانگنے کے یہی دستور تھا آپ تشریف التے ”ے دروازے پر جاکر صدا دیتا رکھ کر آپ ک

اور جب میں اندر ہو جاتا دروازہ بند کر کے کبھی دو،کبھی تین یا اس سے زیادہ حدیثیں بیان فرماتے۔ )صبر و استقامت

(۱۸۵تا۱۸۱کے پیکر،ص:

طلبہ عزیز! ذار دیکھو تو سہی بقی ابن مخلد کی بلند حوصلگی اورعلو ہمت کو، کہ ہزاروں میل کا پیادہ سفر کیا اور

سال تک حدیث حاصل کی اسی بلند ہمتی نے انہیں ہمیشہ ہمیش کے لیے ذکر خیر سے یاد /۱۳بھیکاری کے بھیس میں

ارے اسالف کو امت کی جانب سے بہتر بدلہ اور صلہ عطا کرنے کے لیے بعد والوں کو مجبور کردیا ہے، ہللا تو ہم

فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

ادب(۴)

مسلسل محنت کے ساتھ بلند ہمتی اور اس کے ساتھ استاذ، کتاب، اور آالت علم کا ادب، بھی انتھائی ضروری ہے جیسا

Page 67: Uniba urdu 2

۔“اضعو لمن تعلمون منہوتو”کہ امام طبرانی نے روایت نقل کی،

۔“جس سے علم سکھو اس کے ساتھ ادب اور تواضع سے پیش آوے”

حضرت تھانوی فرماتے ہیں جس قدر استاذ سے محبت ہو گی اور جتنااستاذ کا ادب و احترام ہوگا اسی قدر علم میں

ب امت(برکت ہوگی، یہ عادة ہللا ہے کہ استاذ راضی نہ ہو تو علم نہیں آسکتا۔ )اصالح انقال

حضرت تھانوی نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ استاذ کا ا دب تقوی میں داخل ہے، جو اس میں کو تاہی کرے گا، وہ متقی

نہیں ہو گا، حاالں کہ تقوی کی زیادتی علم میں زیادتی کاسبب ہے۔ )التبلیغ(

اساتذہ کرام کے آداب:

ترام کرے، مغیرہ کہتے ہیں کہ ہم استاذ سے ایسا ڈرتے طالب علم کے لیے ضروری ہے کہ اپنے استاذوں کا غایت اح

تھے جیسے لوگ بادشاہ سے ڈرا کرتے ہیں، حدیث پاک میں بھی یہ حکم ہے کہ جن سے علم حاصل کرو ان سے

۔ تواضع سے پیش آوٴ

ق نہیں اپنے شیخ کوسب سے فائق سمجھے، حضرت امام ابو یوسف رحمہ ہللا کا مقولہ ہے کہ جو اپنے استاذ کا ح( ۲)

سمجھتا وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔

استاذ کی رضاء کا ہر وقت خیال رکھے، اس کی ناراضگی سے پرہیز کرے، اتنی دیر اس کے پاس بیٹھے بھی ( ۳)

نہیں، جس سے اس کو گراں ہو۔

استاذ سے اپنے مشاغل میں اور جو پڑھنا ہے اس کے بارے میں خاص طور سے مشورہ کرتا رہے۔( ۴)

اس سے نہایت احترازکرنا چاہئے کہ شرم اور کبر کی وجہ سے اپنے ہم عمر یا اپنے سے عمر میں چھوٹے سے ( ۵)

علم حاصل کرنے میں پس وپیش کرے، حضرت اصمعی کہتے ہیں کہ جو علم حاصل کرنے کی ذلت نہیں برداشت کرے

گا وہ عمر بھر جہل کی ذلت برداشت کرے گا۔

سے “ اوجز المسالک”ذ کی ستخی کا تحمل برداشت کرے)یہ نہایت اختصار سے مقدمہ یہ بھی ضروری ہے کہ استا( ۶)

چند اصول نقل کیے گیے ہیں(۔

اور یہ تو نہایت مشہور مقولہ اور نہایت مجرب ہے کہ استاذ کی بے حرمتی سے علم کی برکات سے ہمشہ محروم ( ۷)

(۲/۴۶رہتا ہےالخ۔)آپ بیتی:

ہی ہے کہ اساتذہ کا احترام نہ کرنے واال کبھی بھی علم سے منتفع نہیں ہو سکتا، جہاں اور عادت ہللا ہمیشہ یہی ر(۸)

کہیں ائمہ فن طالب علم کے اصول لکھتے ہیں اس چیز کو نہایت اہتمام سے ذکر فرماتے ہیں، اور محدثین نے تو مستقل

مذکور ہے اس میں اس چیز کو کے مقدمہ میں مفصل “ اوجز المسالک”طور پر آداب طالب کا باب ذکر کیا ہے جو

میں اس پرمفصل بحث فرمائی ہے، وہ لکھتے “ احیاء العلوم”خاص طور سے ذکر کیا ہے۔امام غزالی رحمہ ہللا نے بھی

ہیں کہ طالب علم کے لئے ضروری ہے کہ استاذ کے ہاتھ میں کلیتہ اپنی باگ دے دیں، اور بالکل اسی طرح انقیاد کرے

ب کے سامنے ہوتاہے، حضرت علی رضی ہللا عنہ کا ارشاد کہ جس نے مجھے ایک حرف بھی جیسا کہ بیمار مشفق طبی

(۶۱پڑہادیا میں اس کا غالم ہوں چاہئے وہ مجھے فروخت کردے یا غالم بنادے۔)ص:

میرا تو تجربہ یہاں تک ہے کہ انگریزی طلبہ میں بھی جو لوگ طالب علمی میں اساتذہ کی مار کھاتے ہیں وہ کافی ( ۹)

Page 68: Uniba urdu 2

ترقیاں حاصل کرتے ہیں، اونچے اونچے عہدوں پر پہنچتے ہیں، جس کی غرض سے وہ علم حاصل کیا تھا وہ نفع

پورے طور پر حاصل ہوتا ہے ،اور جو اس زمانہ میں استاذوں کے ساتھ نخوت وتکبر سے رہتے ہیں، وہ بعد میں

ہے تو آئے دن اس پر آفات ہی رہتی ہیں، ڈگریاں لئے ہوئے سفارشیں کراتے ہیں ، کہیں اگر مالزمت مل بھی جاتی

بہرحال جو علم ہو ا س کا کمال اس وقت تک ہو تا ہی نہیں اور اس کانفع حاصل ہی نہیں ہوتا جب تک کہ اس فن کے

(۶۱اساتذہ کا ادب نہ کرے، چہ جائے کہ ان سے مخالفت کرے۔)ص:

یے استاذ کی خوشامد اور اس کے سامنے تذلل)ذلیل میں لکھا ہے کہ طالب علم کے ل“ ادب الدنیا و الدین”کتاب ( ۱۱)

بننا(ضروری ہے، اگر ان دونوں چیزوں کو اختیار کرے گا تو نفع کمائے گا اور دونوں کو چھوڑدے گا تو محروم رہے

گا۔

ے قوت حافظہ کے جہاں اور بہت سے اسباب ہیں، ان میں اہم سبب اپنے اساتذہ کے لیے دعا کرنا بھی ہ”ارشاد فرمایا:

(۶۶جتنا بھی اس کا اہتمام کیا جائے گا قوت حافظہ میں اسی قدر اضافہ ہوتا رہے گا۔)ص:

دارالعلوم کے ایک فاضل مہمان نے زیادہ حافظہ کے وظیفہ کی درخواست کی تو ارشاد فرمایا:

اب سے ایک آپ حضرات کو جو اپنی مادرعلمی اور اساتذہ سے گہرا ربط اور تعلق ہے یہ بھی قوت حافظہ کے اسب”

ہے، امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ ہللا کو جو تبحر علمی ہللا پاک نے عنایت فرمایا تھا اس کے یقینا بہت سے وجوہ ہونگے،

ں نہیں پھیالئے ،اور نہ ادہر ان میں ایک اہم وجہ یہ بھی تھی کہ انہوں نے تمام زندگی اپنے استاذ کے گھر کی طرف پاوٴ

ں کرکے سوئے، آج جو شیخ مدنی رحمہ ہللا کا جگہ جگہ ذکر خیر ہے اور ان کے علوم و فیوضات کا سلسلہ روز پاوٴ

دو بارہ شائع کیا جارہا “ الجمعیة شیخ االسالم نمبر”افزوں ہے اور اب جو ایک صاحب نے بتایا ہے کہ گوجرا نوالہ میں

کی خدمت کی، مالٹا جیل میں گئے ہے اس کی وجہ وہی ہے کہ شیخ مدنی رحمہ ہللا نے اپنے استاذ شیخ الہند رحمہ ہللا

(۸۱اور ساتھ رہے اور کسی ممکن خدمت سے دریغ نہیں کیا۔ )ص:

جب تحصیل علم کے تین آداب کو ملحوظ رکھا جائے تب صالحیت نکھر تی، استعداد جال پاتی، اور علمی ”ارشاد فرمایا:

(۱۴۱۔)ص:“کتاب کا ادب(۳گاہ کا ادب)مسجد اور درس (۲استاذ کا ادب)(۱وروحانی ترقیاں حاصل ہوتی ہیں۔)

ارشاد فرمایا: ا دب قلبی کیفیت اور باطنی محبت کا مظہر ہوتا ہے اس لیے تحصل علم کے دوران طالب علم کو چاہئے

کہ اپنے استاذ کی محبت کو دل کی اتھاہ گہرائیوں میں جگہ دے، ا ور اس کا دل وجان سے عاشق بن جائے، یا اعمال ا

ت کا ایسا مظاہرہ کرے کے استاذ کے دل میں جگہ پالے اور استاذ کا محبوب بن جائے۔ور خلوص ومحب

مگر پہلی صورت کہ اپنے استاذ سے عشق ومحبت اور وارفتگی میں دیوانگی وجنون کی حد تک پہنچ جائے، دوسری

فیض بھی زیادہ پھیلتا ہے۔صورت کی نسبت بے حد نافع اور مفید ہے، ایسے طلبہ علم بھی حاصل کرلیتے ہیں اور ان کا

والدین کی خدمت سے عمر میں برکت ہوتی ہے اور اساتذہ کی خدمت سے علم میں برکت ہوتی ہے، ”ارشاد فرمایا کہ:

مقصد یہ ہے کہ ان خدمات کے یہ خاصیتی اثرات ہیں جوان پر مرتب ہوتے ہیں،چینی کی اپنی لذت ہے،گڑ کا اپنا ذائقہ

ہے جو چیز کھائی جائے گی اس کی ذاتی خاصیت کی بناء پر اس کے اثرات وثمرات اور ہے، مٹھائی کی اپنی چاشنی

نتائج مرتب ہونگے، تو والدین کی خدمت سے زیادہ عمر اور اساتذہ کی خدمت سے زیادہ علم اور خدمت علم کے اثرات

(۲۵۹اور نتائج مرتب ہوتے ہیں۔)ص:

ا نہ سمجھے اور نہ چہرے پر شکن پڑے نہ مالل ظاہر کرے، اس استاذ کی روک ٹوک اگر پڑھنے میں ہوتو اس کو بر

لیے کہ اس سے استاذ کے دل میں انقباض پیدا ہوجائے گا، اور دروازہ نفع کا بند ہوجائے گا، کیونکہ یہ موقوف ہے

کنجی یہ ہے انشراح دل اور مناسبت پر،اور صورت مذکورہ میں دونوں باتیں نہیں ہیں، بہت بڑا فائدہ اور جلد منفعت کی

Page 69: Uniba urdu 2

کہ جس سے نفع حاصل کرنا ہو خواہ خالق سے یا مخلوق سے، اس کے سامنے اپنے کو مٹادے اور فنا کردے، اپنی

رائے وتدبیر کو بالکل دخل نہ دے، پھر دیکھئے کیسا نفع حاصل ہوتاہے، اور یہ بڑا کمال ہے۔

تو درو گم شو وصال این ست وبس

تو مباش اصال کمال این ست وبس

گر کسی مسئلہ میں استاذ کی تقریر ذہن میں نہ بیٹھے، تو کچھ دیر تک استفادہ کی لہجہ میں خندہ پیشانی کے ساتھ اپنی ا

تقریر کرے ، اگر پھر بھی سمجھ میں نہ آوے تو خاموش ہو جائے، اور دل میں یہ رکھ لے کہ اس کی تحقیق کروں

ر اگر اپنی رائے صحیح ہو اور استاذ حق پسند ہو تو اس کتاب گا،بعد میں کتابوں سے اور علماء سے تحقیق کرے ، او

اوربڑے عالم کی تحقیق کو ان کے سامنے پیش کردے، اگر استاذ کی تقریرصحیح ہو تو معذرت کر دے کہ آپ صحیح

فرتے تھے میں غلطی پر تھا ۔

نکھیں نہ چڑھیں، گفتگو میں تیزی نہ استاذ کے مقابلہ میں مکا برہ، مناظرہ، مجادلہ کی صورت ہر گز نہ بنائے، یعنی آ

(۴۸-۴۸ہو پیشانی پر بل نہ ہو، بڑوں کے مقابلہ میں یہ بے ادبی ہے۔ )ص:

طالب علم سے اگر استاذ کی بے ادبی یا نافرمانی یا ایذاء رسانی ہو جائے تو فورا نہایت نیاز وعجز سے معافی چاہے

کساری وندامت ٹپکے، یہ نہیں کہ لٹھ ما ر دیا کہ ، اجی معاف اور الفاظ معافی کے ساتھ اعضاء سے بھی عاجزی وان

کردو۔

اگر دل میں ندامت ہو گی تو اعضاء سے بھی ندامت ٹپکے گی، اگر یہ بھی نہ ہوتو بناوٹ ہی کردے، اصل نہیں تو نقل

ھ جائے گی اور ہی سھی، مگر تاخیر نہ کرے، کیونکہ اگر استاذ دنیا دار ہوگا تو تاخیر کرنے سے اس کی کدورت بڑ

تمہارا نقصان ہوگا، اور اگر دیند ارہو گا تو گو وہ کدورت وغیرہ خرافات کو اپنے دل میں جگہ نہ دے گا، کیوں کہ اس

کا مشرب یہ ہوتا ہے۔

آئین ماست سینہ چو آئینہ داشتن بہ نشین در دل ویرانہ ام اے گنج مراد

ویراں کردمکفرست در طریقت ما کینہ د اشتن کہ من ایں خانہ

مگر رنج طبعی ہوگا اور یہ بھی طالب علم کے لیے مضر ہو گا کیونکہ اس حالت میں انشراح قلب نہ رہے گا اور بغیر

اشراح قلب نفع نہ ہوگا ،اور تاخیر کرنے میں یہ بھی خرابی ہے کہ جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی حجاب بڑھتا جائے گا۔

(۵۲۔ ۵۱)ص:

د صاحب رحمہ ہللا فرماتے ہیں:حضرت اقدس مفتی رشید احم

آالت علم یعنی کتاب، کاغذ، قلم اور (۴محنت )( ۳حافظہ )( ۲ذہن )( ۱علمی استعداد سات چیزوں پر موقوف ہے: )( ۱)

ترک منکرات۔( ۷دعاء )( ۶استاذ کا ادب )( ۵تپائی وغیرہ کا ادب )

ہللا تعالی کی طرف سے خاص عنایت اور اس ان میں سب سے زیادہ اہم چیز ترک منکرات ہے ، اس لیے کہ علم دین

کی بہت بڑی نعمت ہے ، وہ اتنی بڑی دولت صرف اسی کو عطا فرماتے ہیں جو اس کی ہر نا فرمانی کو چھوڑ کر اس

(۱۱۲/ ۱سے محبت کا ثبوت پیش کرے ۔) جواہر الرشید،:

Page 70: Uniba urdu 2

ام:حکیم االمت حضرت موالنا اشرف علی تھانوی رحمة ہللا علیه کا ادب واحتر

حضرت واال کو اپنے اساتذہ سے اتنا شدید تعلق تھا کہ دوسرے کو نہ تھا، بس یوں کہا جائے کہ عشق تھا ، چناں چہ

فرمایا کرتے ہیں کہ میں نے پڑھنے میں کبھی محنت نہیں کی جو کچھ ہللا تعالی نے عطا فرمایا اساتذہ اور بزرگوں کے

ا فرمایا، اور الحمد ہللا! میں کہہ سکتا ہوں کہ میں نے اپنے کسی بزرگ ساتھ ادب ومحبت کا تعلق رکھنے کی بدولت عط

کو ایک منٹ کے لیے بھی ناراض نہیں کیا اور جتنا میرے قلب میں بزرگان دین کا ادب ہے آج شاید ہی کسی کے دل

میں اتنا ہو۔

شیخ االدب حضرت موالنا اعزاز علی صاحب رحمہ ہللا:

ز علی صاحب رحمہ ہللا کے بارے میں متعد د حضرات نے بیان کیا کہ کوئی بات حضرت شیخ االدب موالنا اعزا

دریافت کرنی ہو تی یا کتاب کا مضمون سمجھنا ہوتا تو اپنے استاذ حضرت عالمہ انور شاہ کشمیری رحمہ ہللا کے مکان

ہ تقریبا روزانہ ہی کا کے دروازہ پر جا کر بیٹھ جاتے ،جب حضرت گھر سے باہر نکلتے اس وقت دریافت کرتے اور ی

(۲۷معمول تھا۔)آداب المتعلمین: ص

حضرت موالنا مناظر احسن گیالنی صاحب رحمہ ہللا

موالنا گیالنی اپنے اساتذہ کا بڑا احترام فرماتے تھے ،اور سخت سے سخت وقت پر بھی ان کے حکم سے سرتابی کی

تعمیل حکم کے لیے حاضر ہو جاتے۔ جرأت نہیں کرتے ،اور نہ بہانے تالش کرتے تھے بلکہ فورا

ء میں ملک آزاد ہوا، اور اس کے صدقہ میں ایک نئی مسلم مملکت وجود میں آئی جو پاکستان کے نام ۱۹۴۷اگست / ۱۵

سے موسوم ہوئی، شیخ االسالم حضرت موالنا شبیر احمدعثمانی رحمہ ہللا نے چاہا کہ یہاں اسالمی دستور نافد ہو، اس

و مرتب کر نے کے لیے بہت سے علماء کو موالنا عثمانی نے کراچی میں جمع کرنے کی سعی اسالمی دستور ک

فرمائی، ان میں حضرت موالنا گیالنی رحمہ ہللا کا بھی نام تھا، اس وقت حاالت ساز گار نہ تھے، مگر استاذ محترم کے

تشریف لے گئے۔ حکم کے خالف کسی بہانہ کی جرأت نہیں فرمائی بلکہ فورا

موالنا نے خوداپنے ایک خط میں جو عالمہ سید سلیمان ندوی رحمة ہللا علیه کے نام ہے لکھتے ہیں:

آپ کے اراد ہ عدم شرکت سے مطلع ہونے کے بعد خاکسار نے بھی قطعی فیصلہ کراچی نہ جانے کا کر لیا تھا، لیکن ”

سب خیال کیا ان سے تلمذ کی نسبت رکھتے موالنا عثمانی کی طرف سے تار اور خطوط کے تسلسل نے فسخ عزم کو ان

(۲۹۴ہوئے دل نے آگے بڑھنے کی اجازت نہ دی ۔ )حیات گیالنی ،ص:

شیخ الحدیث حضرت موالنا عبد الحق صاحب رحمہ ہللا کا واقعہ

دنیا کا تجربہ اس بات پر شاہد عدل ہے کہ محض کتابوں کے پڑھ لینے سے کسی کو علم کے حقیقی ثمرات ( ۱)

پر عمل پیرا ہو نا پڑتا ہے، نیز استاذ کا “ پیش مرد کا ملے پامال شو”الت حاصل نہیں ہوتے بلکہ اس کے لیے اورکما

ادب واحترام ہمہ وقت ملحوظ رکھنا پڑتا ہے ، بے ادبی فیوضات کے حصول کی راہ میں سنگ گراں بن جاتی ہے۔

ور خدمت کا جذبہ بدرجہ اتم پایا جاتا تھا ،اور ان کی حضرت شیخ الحدیث رحمہ ہللا کی دل میں اساتذہ کا ادب واحترام ا

خدمت باعث صد افتخار سمجھتے تھے، اگر چہ ان کے ہم سبق طلبہ اس سعادت کو بنظر حقارت دیکھتے تھے ، جیسا

کہ حضرت الشیخ رحمہ ہللا خود بیان فرماتے ہیں:

رحمہ ہللا کے ہاں بعض اوقات ان کی خدمت کے میں خود دیوبند میں تھا تو زمانہ طالب علمی میں حضرت شیخ مدنی ”

ں دباتا، اور بعض ساتھی ہنستے کہ یہ چاپلوسی کرتا ہے، مگر یہ ان بزرگوں کی توجہ کا نتیجہ لیے جایا کرتا اور پاوٴ

کئی ہے کہ مجھ ناالئق انسان سے بھی ہللا تعالی نے کچھ نہ کچھ دین کا کام لیااور مزید توفیق دے رہے ہیں، ان میں سے

Page 71: Uniba urdu 2

اور ساتھی ہیں جو اس راستہ کو چھوڑ چکے ہیں تو علم سارا ادب ہی ادب ہے، دین کا ادب، اساتذہ کا ادب اور علم کا

(۳۳۴حصرت شیخ الحدیث موالنا عبد الحق نمبر : ص “ الحق”)ماہنامہ“ ادب ۔

آالت علم کاغذ، قلم، روشنائی کا ادب اور مجدد الف ثانی رحمة ہللا علیه کا حال:

حضرت مجدد الف ثانی رحمة ہللا علیہ ایک روز بیت الخالء میں تشریف لے کئے، اندر جاکر نظر پڑی کہ انگوٹھے کے

ناخن پر ایک نقطہ روشنائی کا لگا ہو ا ہے جو عموما لکھتے وقت قلم کی روانی دیکھنے کے لئے لگایا جاتا ہے، فورا

گئے اور فرمایا کہ ان نقطہ کو علم کے ساتھ ایک تلبس ونسبت ہے۔ گھبرا کر باہر آگئے اور دھونے کے بعد تشریف لے

ں یہ تھا ان حضرات کا ادب جس کی برکت سے حق تعالی اس لئے بے ادبی معلوم ہوئی کہ اس کو بیت الخالء میں پنچاوٴ

احادیث اور نے ان کو درجات عالیہ عطاء فرمائے تھے آج کل تو اخبارو رسائل کی فراوانی ہے ان میں قرآنی آیات،

اسماء الہیہ ہونے کے باوجود گلی کوچوں، غالظتوں کی جگہوں میں بکھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔العیاذ باہلل العظیم،

معلوم ہوتاہے کہ اس وقت کی دنیا جن عالمگیر پریشانیوں میں گھری ہوئی ہے اس میں اس بے ادبی کا بھی بڑا دخل

(۲۸۱،۲۸۲ہے۔)مجالس حکیم االمت:ص

ات کا ادب:حروف کلم

ایک چمڑہ کا بیگ تھا، کسی مخلص خادم نے بنوایا تھا اور چمڑہ میں لفظ)محمداشرف علی( کندہ کرادیا تھا، اس کا

(۴/۳۲حضرت )تھانوی( اتنا ادب کرتے تھے کہ حتی االمکان نیچے اور جگہ بے جگہ نہ رکھتے تھے۔ )حسن العزیز:

کتابوں کا ادب:

نہیں رہا، موالنا احمد علی سہارن پوری رحمة ہللا علیه نے لکھا ہے کہ یہ جو بعض طلبہ آج کل طبیعتوں میں ادب بالکل

بائیں ہاتھ میں دینی کتابیں اوردائیں ہاتھ میں جوتے لے کر چلتے ہیں بہت مذموم ہے کیوں کہ خالف ادب ہے اور صورة

(۹/۳۲۴جوتوں کو فوقیت دینا ہے، کتب دینیہ پر۔ )االفاضات الیومیہ:

روشنائی کا ادب:

اور وجہ بیان فرمائی کہ یہ اس “ بال قصد روشنائی گرگئی”ایک لفافہ پر روشنائی گرگئی تھی تو اس پر یہ لکھ دیا کہ

(۱۹۷لیے لکھ دیا کہ قلت اعتناء پر محمول نہ کریں، جس کا سبب قلت احترام ہوتا ہے۔)الفصل للوصل:

را نم ہو تو یہ مٹی بڑی زر خیز ہوتی ہےنہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے ذ

اگر آپ دنیا و آخرت میں عزت اور رضاء الہی کے طالب ہیں، تو اپنے اندر یہ صفات پیدا کیجیے۔

اخالق حسنہ کو زندگی کا الزمی جز بنائیں (۴علم پر عمل )(۳لغو اور بیکار امور سے اجتناب )(۲اخالص )( ۱)

کھیل کود اور سیروتفریح میں اپنا وقت گذارنے (۷وقت کی قدر کریں۔ )(۶ا کریں۔ )تواضع اور عجز اپنے اندر پید(۵)

بلند ہمت کا مظاہرہ کریں ،اور علم و عمل میں درجہ کمال تک پہنچنے کی حتی المقدور کوشش (۷سے اجتناب کریں۔ )

ی کتابوں کا مطالعہ کریں مطالعہ کا شوق پیدا کریں اور خوب دین(۹مسلسل رات دن ایک کرکے محنت کریں ۔)(۸کریں۔ )

نمازوں کا اہتمام تکبیر اولی کے ساتھ ( ۱۱،اور اپنے آپ کو مطالعہ کا عادی بنالیں کہ مطالعہ کے بغیر چین نہ آئے۔)

کریں، امام ابویوسف سترہ سال امام ابوحنیفہ کے درس میں فجر سے پہلے حاضر ہوتے تھے ، کبھی تکبیراولی فوت

غایت (۱۱ستر سال تک تکبیر اولی فوت نہیں ہوئی ، یہ لوگ ہمارے لیے نمونہ ہے۔) ۷۱ نہیں ہوئی، امام اعمش کی

درجہ استاذ ، کتاب ،آالت علم ،اور مسجد کا ادب واحترام کریں، علم نافع کے آداب میں مسجد کا ادب بھی شامل ہے،

بد سے حافظہ اور ذہانت نظر کی حفاظت کریں نظر(۱۲مسجد میں باتیں کرنے سے بھی علم سے محرومی ہوتی ہے۔)

( ۱۴گناہوں سے مکمل بچتے رہیں، کیوں کہ علم کا نور گناہوں کی وجہ سے حاصل نہیں ہوتا۔)(۱۳کمزور ہوتے ہیں۔ )

سبق میں بال ناغہ حاضر رہیں، کیوں کہ ایک دین کی ( ۱۵جھوٹ بولنے سے پرہیز کرے کیوں کہ وہ گناہ کبیرہ ہے۔)

ں سے راستے کھل (۱۶ختم کردیتی ہے۔) غیر حاضری بھی سبق کی برکتوں کو ں کا ا ہمتام کریں کیوں کہ دعاوٴ دعاوٴ

Page 72: Uniba urdu 2

صبح سویرے (۱۷جاتے ہیں، خاص طورپر ادعیہ مأثورہ کو یاد کرنے کا اہتمام کریں، اس لے کہ وہ سریع االجابہ ہے ۔)

ر پھر سبق یاد کریں انشاء ہللا جلدی اٹھنے کا اہتمام کریں، کیوں کہ وہ برکت کا وقت ہے، دو گا نہ پڑھ کر دعاء کریں او

بازاروں کے چکر نہ کاٹے کیوں کہ اس سے انسان پر شیطانی اثرات غالب (۱۸بہت عمدہ اوربہت جلد یاد ہو جائے گا۔)

پڑھنے کے ساتھ اپنے آپ کو لکھنے کا عادی بنائیں، ( ۱۹آتے ہیں، اس لیے کہ بازار شیاطین کے اڈے ہوتے ہیں۔)

اور عربی میں لکھنے کی مشق کریں، تاکہ علم لوگوں تک پہچایا جاسکے، اور عصر حاضر مضامین اور مقاالت اردو

نحو ، صرف، فقہ ، اصول فقہ، پر ابتدائی درجات کے طلبہ خاص توجہ دے اور فقہ ، ( ۲۱میں یہ بہت ضروری ہے۔)

حدیث، اور تفسیرپر منتہی طلبہ توجہ دے۔

الح کی مکمل سعی پیہم کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اور ہمارے اسالف ہللا رب العزت ہم سب کو علم نافع اور عمل ص

کو بہترین صلہ عطا فرمائے، اور ہم سب کے لیے علم کو نجات کا باعث بنائے ناکہ ہمارے اوپر حجت ۔ آمین یا رب

العالمین

سچے دق سرب با لی و ص اهللا

یہ ل ہ ب لم رآل س ی ر ہچان ک

(Iqbal Javed) Rawalpindi

Page 73: Uniba urdu 2

سچے دق سرب با لی و ص اهللا

یہ ل ہ ب لم رآل س ی ر ہچان ک -------

ب - نجان ی :م صرف مد ساق م ہ ا دا

صاب لہ ----- س ل س یہ -- بال

ہ ادوی یہ -- ت د تان --- چ س اک

لی رو ص یہ اهللا ل ہ ب لم رآل س ر

بی زماں آخو ن لی ال ص یہ اهللا ل ب

ہ لم رآل س ب ر م ک ے بال یے ک ل

ا سوا ی ومت یں۔ ومت ہ آپ ہ

لی ص یہ اهللا ل ہ ب لم رآل س ہ ر ن

صوف رں لمان س کہ م ل مام ب نی ت ب

رع سان ن مام ارو ان داو ت لرق جان مخ

Page 74: Uniba urdu 2

یے ل ی ابث ک یں۔ ومت ب ہاں ہ ی

ر ہ ت ین ک دوک کہ م ی م مام ک ت

و یرں ت تاخ س زا یرں ای سان و

ر لہ ک ص ے ومی ت ک فر ت ب

زو سے دو ام تے ک ی ے ل ر ہ

ے معاف ومات ے۔ ف وہ

لی آپ ص یہ اهللا ل ہ ب لم رآل س ے ر ن

نے سن ا لرک س سے دہ ی م ہ

رں ر ر ل فر ک زو، ب دو

دت، ودا ومی، ب ی ن ارو ومدل

ی ی معاف ین ک ق ل ی۔ ت وما ف

Page 75: Uniba urdu 2

بی زماں آخو ن تہ ال وم

ین م عال ل لی ال ص یہ اهللا ل ہ ب رآل

لم س ا ر سچا ک او یورک سچا ارو

دق ی با لی آپ جر ہے رہ ص اهللا

یہ ل ہ ب لم رآل س ے ر ہ ک سر نہ ا س

ی یوری ک وے نے جر ارو ک ا

وداو یں ک یت م سان کہ ان ل هللا ب

ی تعالیاح مام ک لرق ت یے مخ ل ی دود ک

بت ارو دب تا م ھ ر۔ وک جا ارو ہ

ا او دب ک سوک م در لی بال ص اهللا

یہ ل ہ ب لم رآل س ی ر بت ک س سے ن

ومی، ساوی، ر باجزی ن ک ان

Page 76: Uniba urdu 2

دت، ودا زو، ب ی دو ارو ومدل

ی ے معاف ہ ک سے ماد داو سو ر، ہ

ہ ہ ن تھو ک سخت دب، ہی خر، ی

یزان سچا ہے م دق سرب با لی و ص

یہ اهللا ل ہ ب لم رآل س ے ر رن ا۔ ہ ک

ے دب دود سطے ک یدا را یا ک

سان ر ان ک

ہ لے اطابت رون ی چھ ک م ک ہ ک ن

ھے ور ت یاں ک ب

سی ھی ک لطی ب ا ر خطا ی ک

ے سدھاون یے ل ی صالح ک ا ا ک

Page 77: Uniba urdu 2

ع نا مر ھی دی ین ب نت ب س سرب و

م وی لی ک ص یہ اهللا ل ہ ب لم رآل س ر

ے۔ لی آپ ارو ہ ص یہ اهللا ل ہ ب رآل

لم س ی ر یات ک ہ باوک سے م ای

دماو ے رں ب سے رال ن ے۔ مزی ہ

دوے یں معا داو، مرجرد م ت ا ان ہ

ددت ارو دھومی ندی س ا مہ ک خات

سالمی یمات ا ل ع ی ت قی ک ی ق

سرب ارو ورح م و وی لی ک ص اهللا

یہ ل ہ ب لم رآل س ی ر سی ک نہ ا س

ہ باوک و م یوا بمب ے رت ہ

ے ر یا ہ تا جا ک ک س ے۔ ہ

Page 78: Uniba urdu 2

سالم ہ ا د اد زن ب

تان س اک ہ د اد زن ب

ی صرف ہ ازم د اد زن ب

یت سان ہ ان د اد زن ب

لی ا ص سول شق ر سچے عا ہچانهللا ی پ لم ک س ہ و یہ وآل ل ع

(Iqbal Javed) Rawalpindi

سلسلہ -----منجانب: صوفی محمد اسحاق شاہ صاحب --------علیہ وآلہ وسلم کی پہچان ہللا سچے عاشق رسول صلی ا

پاکستان ---چشتیہ --قادریہ --عالیہ

علیہ وآلہ وسلم کل عالم کے لیے سراپا رحمت ہی رحمت ہیں۔ ہللا علیہ وآلہ وسلم نبی آخر الزماں صلی اہللا حضور صلی ا

علیہ وآلہ وسلم نہ صرف مسلمانوں بلکہ تمام بنی نوع انسان اور تمام جاندار مخلوق کیلیے باعث رحمت ہللا آپ صلی ا

ا رسانیوں کو صلہ رحمی کے تحت عفو درگزر سے کام لیتے ہیں۔ یہاں تک کہ مشرکین مکہ کی تمام تر گستاخیوں ایز

ہوئے معاف فرماتے رہے۔

علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حسن سلوک سے ہمیشہ لوگوں کو عفو درگزر، برداشت، نرمی، رحمدلی اور ہللا آپ صلی ا

معافی کی تلقین فرمائی۔

علیہ ہللا پیروکار اور سچا عاشق وہی ہے جو آپ صلی اعلیہ وآلہ وسلم کا سچا ہللا صلی ا نبی آخر الزماں رحمتہ اللعالمین

وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ کی پیروی کرے اور جو اپنے کردار میں انسانیت بلکہ ہللا تعالی کی تمام مخلوق کیلیے درد دل

، علیہ وآلہ وسلم کی نسبت سے نرمی، عاجزی و انکساریہللا اور محبت رکھتا ہو۔ اور جس کا دل سرکار دو عالم صلی ا

برداشت، درگزر، رحمدلی اور معافی کے مادہ سے سرشار ہو، نہ کہ پتھر دل، سخت خو، یہی میزان ہے سچا عاشق

علیہ وآلہ وسلم ہونے کا۔ ہللا رسول صلی ا

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو

ورنہ اطاعت کیلے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں

علیہ وآلہ وسلم ہللا موقع دینا بھی عین سنت رسول کریم صلی ا کسی بھی غلطی یا خطا کو سدھارنے کیلیے اصالح کا

علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ ایسے بےشمار حوالوں سے مزین ہے۔ ہللا ہے۔ اور آپ صلی ا

Page 79: Uniba urdu 2

معاشرے میں موجود انتشار، ہٹ دھرمی اور شدت پسندی کا خاتمہ اسالمی تعلیمات کی حقیقی روح اور رسول کریم

کی اسی حسنہ مبارکہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔ علیہ وآلہ وسلمہللا صلی ا

اسالم زندہ باد

پاکستان زندہ باد

صوفی ازم زندہ باد

انسانیت زندہ باد