bang e-dra

184

Upload: other

Post on 12-Jul-2015

876 views

Category:

Documents


20 download

TRANSCRIPT

Page 1: Bang e-dra
Page 2: Bang e-dra

بانگ درا

د اقبال◌محم مہ◌عال

Page 3: Bang e-dra

فہرست

8 تک1905حصہ اول ـــــــ 8 ہمالہ

9 گل رنگیں 10 عہد طفلی 11 مرزا غالب 12 رابر کوہسا

13 ایک مکڑا اور مکھی 14 ایک پہا ڑ اور گلہری

15 ریایک گائے اور بک 17 بچے کی د عا 18 ہمد ر د ی

18 ماں کا خواب 19 پر ندے کی فر یاد

20 خفتگان خاک سے استفسار 22 شمع و پروانہ

22 عقل و دل 23 صدائے درد

24 آفتاب 25 شمع

26 ایک آرزو 28 آفتاب صبح 29 درد عشق 30 گل پژمرده

30 سیدکی لوح تربت 31 ماه نو

32 انسان اور بزم قد رت 33 پیا م صبح

34 عشق اور موت 35 ز ہد اور رندی

37 شاعر 37 دل

38 مو ج دریا 38 رخصت اے بزم جہاں

40 طفل شیر خوار

2

Page 4: Bang e-dra

41 تصویر درد 45 نا لۂ فراق

46 چاند 47 بالل

48 سر گزشت آدم 49 ترانۂ ہندی

50 جگنو 51 ارهصبح کا ست

52 ہندوستانی بچوں کا قومی گیت 53 الہور و کراچی

53 نیا شواال 54 داغ 55 ابر

56 ایک پرنده اور جگنو 57 بچہ اور شمع 58 کنار راوی

59 التجائے مسافر 61 غز لیات

61 گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ 61 نہ آتے ، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی 62 عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب 62 الؤں وه تنکے کہیں سے آشیانے کے لیے

62 اپنے چمن سے میں جدا کیونکر ہوا کیا کہوں 63 انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں 64 ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی 65 جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں 66 ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

66 کشاده دست کرم جب وه بے نیاز کرے 67 سختیاں کرتا ہوں دل پر ، غیر سے غافل ہوں میں 67 دے مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی چھوڑ

69 تک1908 سے 1905حصہ دوم ـ 69 محبت

70 حقیقت حسن 70 سوامی رام تیر تھ

71 طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام 71 اختر صبح

72 حسن و عشق

3

Page 5: Bang e-dra

73 ــــــــ کی گود میں بلی دیکھ کر 73 کلی

74 چاند اور تارے 75 و صال 76 سلیمی

76 عا شق ہر جائی 78 کوشش نا تما م

78 نوائے غم 79 ت امروزعشر 79 انسان

80 جلوۀ حسن 81 ایک شام 81 تنہائی

82 پیام عشق 82 فراق

83 عبد القادر کے نام 84 صقلیہ 86 غز لیات

86 کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں زندگی انساں 86 الہی عقل خجستہ پے کو ذرا سی دیوانگی سکھا دے 87 و کازمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگ 88 چمک تیری عیاں بجلی میں ، آتش میں ، شرارے میں

88 دلکش تھے ہنگامے ترے! یوں تو اے بزم جہاں 89 مثال پرتو مے ، طوف جام کرتے ہیں

89 ء1907مارچ 91 — —1908حصہ سوم سے 91 بالد اسالمیہ

92 ستاره 93 دوستارے

93 گورستان شاہی 97 نمود صبح

97 تضمین بر شعر انیسی شاملو 98 پھول کا تحفہ عطا ہونے پر

99 ترانۂ ملی 100 وطنیت 101 حاجی مدینے کے راستے میںایک

101 قطعہ

4

Page 6: Bang e-dra

102 شکوه 107 چاند

108 رات اور شاعر 109 بزم انجم 110 سیر فلک 111 نصیحت

112 رام 112 موٹر 113 انانس

113 خطاب بہ جوانان اسالم 114 غرۀ شوال

115 شمع اور شاعر 120 مسلم

121 حضور رسالت مآب میں 122 شفاخانۂ حجاز 123 جواب شکوه

131 ساقی 131 تعلیم اور اس کے نتائج

132 قرب سلطان 132 شا عر

133 نو ید صبح 134 دعا

134 عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں 135 فاطمہ بنت عبدهللا 136 شبنم اور ستارے 137 محاصرۀ ادرنہ 137 غالم قادر رہیلہ

138 ایک مکالمہ 139 میں اورتو

139 تضمین بر شعر ابوطالب کلیم 140 شبلی وحالی

140 ارتقا 141 صدیق

142 تہذیب حاضر 143 والده مرحومہ کی یاد میں

148 شعاع آفتاب 148 عرفی

5

Page 7: Bang e-dra

149 ایک خط کے جواب میں 149 نانک

150 کفر واسالم 151 بالل

151 مسلمان اور تعلیم جدید 152 پھولوں کی شہز ادی 153 تضمین بر شعر صائب 153 فردوس میں ایک مکالمہ

154 مذ ہب 155 جنگ یر موک کاایک واقعہ

155 مذ ہب 156 !پیوستہ ره شجر سے ، امید بہار رکھ

156 شب معراج 156 پھول

157 شیکسپیر 158 میں اورتو 158 اسیری

159 دریوزۀ خالفت 159 ہمایوں

160 خضرراه 165 طلوع اسالم

170 غز لیات 171 الے سے جا کہیو پیغام مرا کملی و! اے باد صبا

172 پرده چہرے سے اٹھا ، انجمن آرائی کر 172 باس مجاز میںکبھی اے حقیقت منتظر نظر ل

173 تہ دام بھی غزل آشنا رہے طائران چمن تو کیا 173 گرچہ تو زندانی اسباب ہے

174 ظر یفا نہ 174مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں 174لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی 174شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی حامی نہیں 174تعلیم مغربی ہے بہت جرأت آفریں 175ھ غم نہیں جو حضرت واعظ ہیں تنگ دست کچ

175! تہذیب کے مریض کو گولی سے فائده 176انتہا بھی اس کی ہے؟ آخر خریدیں کب تلک

176ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب میں جا اٹکا ہے 176'' اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہے''

6

Page 8: Bang e-dra

177ہاتھوں سے اپنے دامن دنیا نکل گیا 177وه مس بولی اراده خودکشی کا جب کیا میں نے 177رب کی قدر ناداں تھے اس قدر کہ نہ جانی ع

178 ہندوستاں میں جزو حکومت ہیں کونسلیں 178ممبری امپیریل کونسل کی کچھ مشکل نہیں 178دلیل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا ہوگی 179فرما رہے تھے شیخ طریق عمل پہ وعظ 179شرق کی تجارت کب تک دیکھے چلتی ہے م 180رات مچھر نے کہہ دیا مجھ سے

180نو ، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر ۂ یہ آی 181جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست 181 محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو گئے 181ہے وه رند لم یزل شام کی سرحد سے رخصت 182تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک روز 182نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے

182کارخانے کا ہے مالک مردک ناکرده کار 183سنا ہے میں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں 183 دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے مسجد تو بنا

7

Page 9: Bang e-dra

تک1905اول ـــــــ حصہ

ہمالہ ل کشور ہندوستاںیاے فص! اے ہمالہ کو جھک کر آسماںیشانی پیری چومتا ہے ت

کے نشاںینہ روزیریں دیدا نہیں کچھ پی تجھ م ںای تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درم

ےینا کے لیم طور سیک جلوه تھا کلی ا ےینا کے لی ہے سراپا چشم بی تو تجل

ں کوہستاں ہے توی ظاہر مۀدی امتحان د وار ہندستاں ہے توی پاسباں اپنا ہے تو ، د

واں ہے توی مطلع اول فلک جس کا ہو وه د دل دامن کش انساں ہے تو سوئے خلوت گاه رے سریلت تی ہے دستار فضی برف نے باندھ

مہر عالم تاب پر خنده زن ہے جو کاله اک آن ہے عہد کہنی عمر رفتہ کیری ت مہ زن یں خی گھٹائی کالیں تریں ہیوں می واد

ں سرگرم سخنیا سے ہی ثریریاں تی چوٹ را وطنیں پر اور پہنائے فلک تی تو زم ال ہےی سۂنی ئا آ دامن ترۂ چشم

ے رومال ہےی دامن موج ہوا جس کے لں رہوار ہوا کے واسطی کے ہاتھوں م ے ابر

ا برق سر کہسار نےیانہ دے دی تاز ، جسےی گاه ہے تو بھی بازیاے ہمالہ کوئ

ےیا ہے عناصر کے لی دست قدرت نے بنا ں جھومتا جاتا ہے ابریا فرط طرب می ہائے ک

صورت اڑا جاتا ہے یر کی بے زنج ابرلی ف یم صبح گہواره بنی جنبش موج نس

ی کلیں ہر گل کی میہستۂ ہے نشیجھومت ی خامشیا ہے اس کیوں زبان برگ سے گوی

8

Page 10: Bang e-dra

ی کبھیکھیں دیں نے نہی جھٹک میں کی دست گلچ افسانہ مرای ہی خاموشیری ہے می کہہ رہ

قدرت ہے کاشانہ مراۂ کنج خلوت خان ی ہوئی فراز کوه سے گاتی ہے ندی آت

یوئ ہی شرماتی موجوں کیم کی کوثر و تسن ی ہوئی آئنہ سا شاہد قدرت کو دکھالت

ی ہوئی ، گاه ٹکراتی سنگ ره سے گاه بچت ں کے ساز کوی جا اس عراق دل نشیڑتی چھ

آواز کوی اے مسافر دل سمجھتا ہے تر ہے آ کے جب زلف رسای شب کھولتیلی ل

صدای ہے آبشاروں کینچتی دامن دل کھ جس پر تکلم ہو فدای شام کی وه خموش

ا ہوایه درختوں پر تفکر کا سماں چھا و ا رنگ شفق کہسار پری کانپتا پھرتا ہے ک ہ غازه ترے رخسار پری خوشنما لگتا ہے

سنای کوئیداستاں اس وقت ک! اے ہمالہ مسکن آبائے انساں جب بنا دامن ترا

کا ماجرای زندگی سادیدھی کچھ بتا اس س رنگ تکلف کا نہ تھاۀ داغ جس پر غاز

اں دکھا دے اے تصور پھر وه صبح و شام تو ہ ام توی طرف اے گردش ایچھے کی دوڑ پ

ں یگل رنگ

ں ی مشکل نہۀتو شناسائے خراش عقد ں ید دل نہیں شایں ترے پہلو میاے گل رنگ

ں یک شورش محفل نہیب محفل ہے ، شریز ی

زو اس

ی ں یں نہیہ دست جفاجو اے گل رنگی! آه

ں یں مجھے حاصل نہی میہ فراغت بزم ہستو ساز آرں سراپا سوز یں میچمن م بے گداز آرزو ی زندگانیریاور ت ں یں نہینا شاخ سے تجھ کو مرا آئیتوڑ ل

ں یں نہیر از نگاه چشم صورت بیہ نظر غ

9

Page 11: Bang e-dra

ں یں نہیں گلچیں کہ مؤہ سمجھایکس طرح تجھ کو ا یڑوں سے کی حکمت کے الجھۀدیکام مجھ کو د

کرتا ہوں نظاره ترا ں ی بلبل سے مۀدید تجھے منظور ہے ی خاموشیسو زبانوں پر بھ

ں جو مستور ہے ینے میا ہے ترے سیراز وه ک اض طور ہے ی اک برگ ری صورت تو بھیریم چمن سے دور ہے یں چمن سے دور ہوں تو بھیم

ں یشاں مثل بو رہتا ہوں میمطمئن ہے تو ، پر ں یر ذوق جستجو رہتا ہوں می شمشیزخم ت نہ ہو ی سامان جمعی مریشانی پرہی چراغ خانہ حکمت نہ ہو یہ جگر سوزی

قوت نہ ہو ۂی سرمای مری ہیناتوان رت نہ ہو ی حۂنئیرشک جام جم مرا آ

ہ تالش متصل شمع جہاں افروز ہے ی توسن ادراک انساں کو خرام آموز ہے

یعہد طفل

ے یرے لین و آسماں میار نو زمی تھے د ے یرے لیش مادر اک جہاں موسعت آغو

ے یرے لی ہر اک جنبش نشان لطف جاں میتھیرے لی زباں میری خود میرف بے مطلب تھ ے ح

رالتا تھا مجھے یں اگر کوئی میدرد ، طفل ں لطف آتا تھا مجھے یر در میشورش زنج

وه پہروں تلک سوئے قمر ! تکتے رہنا ہائے ں بے آواز پا اس کا سفر یوه پھٹے بادل م

خبر پوچھ ینا ره ره کے اس کے کوه و صحرا ک

را ، سراپا ذوق استفسار تھایدل نہ تھا م

ز پر یرت دروغ مصلحت آمیاور وه ح ، لب مائل گفتار تھا ید تھیآنکھ وقف د

10

Page 12: Bang e-dra

مرزا غالب

ہ روشن ہوای سے ی ہستیفکر انساں پر تر تا کجای رسائیل کیہے پر مرغ تخ

کر ترای سخن پتھا سراپا روح تو ، بزم رہای رہا محفل سے پنہاں بھیب محفل بھیز منظور ہےی آنکھ کو اس حسن کیرید تید

ں جو مستور ہےی ہر شے میبن کے سوز زندگ ہ داری بربط سے ہے سرمای تریمحفل ہست کے نغموں سے سکوت کوہساریجس طرح ند

بہاریل سے ہے قدرت کیرے فردوس تخیتں عالم سبزه واریاگتے ہ کشت فکر سے یریت

ںیر می تحری شوخیری مضمر ہے تیزندگ ںیر می سے جنبش ہے لب تصویائیتاب گو

رے لب اعجاز پریں تینطق کو سو ناز ہ ا رفعت پرواز پریرت ہے ثریمحو ح

شاہد مضموں تصدق ہے ترے انداز پرراز پری گل شیدلۂ خنده زن ہے غنچ

ده ہےیامں آری می دلی ہوئیتو اجڑ! آه ده ہےیرا ہم نوا خوابیں تیمر میگلشن و

ںل ی ممکن نہی ہمسریریں تی میائیطف گو ںیل کا نہ جب تک فکر کامل ہم نشیہو تخ

ںیزمہائ سر ی ہندوستاں کیا ہو گئیاب ک! ے ںیاے نظاره آموز نگاه نکتہ ب! آه ر شانہ ہےی منت پذیسوئے اردو ابھیگ

ے روانہ ہ پئ دل سوزیہ سودائیشمع علم و ہنرۀ اے جہان آباد ، اے گہوار

رے بام و دریخاموش تۂ ں سراپا نالیہ ں شمں و قمریده ہیں ترے خوابیذرے ذرے م

ں الکھوں گہری خاک میریں تیده ہیوں تو پوشی ہے؟یسا بھی فخر روزگار ایں کوئیدفن تجھ م

ہے؟یسا بھی آبدار ای موتیں پنہاں کوئیتجھ م

11

Page 13: Bang e-dra

وہسارابر ک

را یمن می سے فلک بوس نشیہے بلند را یابر کہسار ہوں گل پاش ہے دامن م

را ی گلزار ہے مسکن می صحرا ، کبھیکبھ را یرانہ مرا ، بحر مرا ، بن میشہر و و

ں جو منظور ہو سونا مجھ کو ی می وادیکس کوه ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو ۀ سبز

ہونا ا ہے درافشاںیمجھ کو قدرت نے سکھا خواں ہونا یشاہد رحمت کا حدۂ ناق

دہقاں ہونا ۀ غم زدائے دل افسرد رونق بزم جوانان گلستاں ہونا

پہ بکھر جاتا ہوں یسو رخ ہستیبن کے گ صرصر سے سنور جاتا ہوں ۂ موجۂ شان

د کو ترساتا ہوں یامۀ دیدور سے د سے جو خاموش گزر جاتا ہوں ی بستیکس

لب جو آتا ہوں ر کرتا ہوا جس دم یس پہناتا ہوں یاں نہر کو گرداب کیبال ں ید ہوں می امیز کیمزرع نوخۀ سبز ں ید ہوں میخورشۀ بحر ہوں پروردۀ زاد

ں نے ی شورش قلزم میکوه کو دمۂ چش ں نے یا محو ترنم میاور پرندوں کو ک

ںی سبزے کے کھڑے ہو کے کہا قم م نے سر پہ ے ں نیا ذوق تبسم میگل کو دۂ غنچ

ں شبستانوں کےیرے نمونے ہیض سے م یف ں دہقانوں کےیجھونپڑے دامن کہسار م

12

Page 14: Bang e-dra

یک مکڑا اور مکھیا

ےی بچوں کے ل-ماخوذ

ہ کہنے لگا مکڑا ی سے ی مکھیاک دن کس اس راه سے ہوتا ہے گزر روز تمھارا

قسمت ی کبھی نہ جاگیا کی کٹیکن مریل رکھا ں نہ ؤہاں پای تم نے یبھولے سے کبھ

ں ہے ی بات نہیے تو کوئیروں سے نہ ملیغ وں کھنچ کے نہ رہنا یے یاپنوں سے مگر چاہ

یریہ میں تو عزت ہے ی جو مرے گھر مؤآ ہے جو منظور ہو آنا یڑھیوه سامنے س

ی تو بولی بات جو مکڑے کی نے سنیمکھ ہ دھوکا یجے گا ی نادان کو دیکس! حضرت ں ہے ی نہی آنے کی کبھیں مکھیاس جال م ں اترا ی پہ چڑھا ، پھر نہیڑھی سیجو آپ ک

مجھے سمجھے یبیفر! مکڑے نے کہا واه ں نہ ہو گا ی نادان زمانے میتم سا کوئ وگرنہ ی مجھے خاطر تھیمنظور تمھار

ں تھا یں نہیکچھ فائده اپنا تو مرا اس م ہو خدا جانے کہاں سے ی آئی ہوئیاڑت

! ایں برا کی اس مں تو ہےیھہرو جو مرے گھر م ٹںیزیں چی ہی تم کو دکھانے کیں کئیس گھر م ا

ا یہ کٹی ی سیباہر سے نظر آتا ہے چھوٹ ں پردے یک ہیلٹکے ہوئے دروازوں پہ بار

ا یں نے سجاینوں سے ہے میواروں کو آئید

ں بچھونے یمہمانوں کے آرام کو حاضر ہ ں ہوتا یسر نہیہ میہر شخص کو ساماں

کن یک ہے لیہ سب ٹھیر ، ی نے کہا خیمکھ د نہ رکھنا یہ امیں ، ؤں آپ کے گھر آیم

ان نرم بچھونوں سے خدا مجھ کو بچائے ں سکتا ی ان پہ تو پھر اٹھ نہیسو جائے کوئ

13

Page 15: Bang e-dra

ی بات جو اس کیں سنیمکڑے نے کہا دل مہ کم بخت ہے دانا یھانسوں اسے کس طرح پ

! یبہ سوی

ہ

ں

ی

ب

پ

ے مکھیآرام سے گھر ب ای کو اڑایٹھ

ں یں جہاں میسو کام خوشامد سے نکلتے ہ ں خوشامد کا ہے بندا یا میو جسے دنکھید

ی سے کہا اس نے بڑیچ کے مکھ هللا نے بخشا ہے بڑا آپ کو رتبا

صورت سے محبت ی ہے اسے آپ کیوت کھا یک نظر آپ کو دی ایہو جس نے کبھ

ای کنی ہوئی چمکتیرے کیں کہ ہیں ہیآنکھ ا ی سے سجایسر آپ کا هللا نے کلغ

یہ صفائی ، یہ خوبیوشاک ، ہ پیہ حسن ، ہ اڑتے ہوئے گانا یامت ہے یپھر اس پہ ق

یجیہ خوشامد تو پسی جب ی نے سنیمکھ کھٹکا یں آپ سے مجھ کو کوئی کہ نہیول

ں ی ہوں برا می عادت کو سمجھتیانکار کں ہوتا یہ ہے کہ دل توڑنا اچھا نہیسچ جگہ سے ی اپنی اور اڑیہ بات کہی

کڑے نے اچھل کر اسے پکڑا تو میاس آئ ی روز سے اب ہاتھ جو آئیبھوکا تھا کئ

ک

یک پہا ڑ اور گلہریا

)

) ےیبچوں کے ل(

ذ ی

) مرسنیماخوذ از ا

سے یہ کہتا تھا اک گلہری پہاڑ یکوئ

ں جا کے ڈوب مرے ی میتجھے ہو شرم تو پانا کہنایکز ہے ، اس پر غرور ، ی چیرا س

!ا کہنایہ شعور ، کیہ سمجھ ، یہ عقل اور ں یٹھیز بن بیز چی شان ہے ناچیخدا ک

ں یٹھیز بن بیوں باتمیجو بے شعور ہوں شان کے آگے یریا می بساط ہے کیتر

14

Page 16: Bang e-dra

آن بان کے آگے یں ہے پست مریزم

ک

ہ کو

ں نر ج

ں ی زمانے میکوئز نکمیں ہے چینہ

ب کہاںیں ہے ، تجھ کو وه ہے نصیجو بات مجھ م ! ب کہاںیبھال پہاڑ کہاں جانور غر

نے ، منہ سنبھال ذرایہ سن کے گلہریہا ں نکال ذرا یں دل سے انھیں ہی باتیہ کچی

ا پروا ی طرح تو کیریں تی نہیں بڑیجو م طرح چھوٹا ی تو آخر مریں ہے تو بھینہ

قدرت ہے یدا خدا کیز سے پیک چیر ا حکمت ہےیہ اس کی چھوٹا ، ی بڑا ، کوئیئ

ا اس نے ی کو بنا دں تجھیبڑا جہان م ا اس نے یمجھے درخت پہ چڑھنا سکھا د

ں یں ذرا تجھ می طاقت نہیقدم اٹھانے کیا تجھ می ہے اور کی ہے ، خوبی بڑائی

و تو بڑا ہے تو مجھ سا ہنر دکھا مجھ کو ذرا توڑ کر دکھا مجھ کو یا ہیہ چھالی

یںیدرت کے کارخانے مں قی برا نہیکوئ

بکریا گائے اور یک )ماخوذ (

ےیبچوں کے ل

تھ

ں ی کہی تھی بھریاک چراگہ ہر ں ی زمی سراپا بہار جس کیتھ اں یا سماں اس بہار کا ہو بیک

ں رواں یاں تھیہر طرف صاف ندے اناروں کے بے شمار درخت

ہ دار درخت یپل کے سایاور پ ںی تھیں آتی ہوائی ٹھنڈیٹھنڈ

ں ی تھیں آتی صدائیطائروں ک ی کے پاس اک بکری ندیکس

یں سے آ نکلیچرتے چرتے کہ

15

Page 17: Bang e-dra

کھا یجب ٹھہر کر ادھر ادھر د ا یپاس اک گائے کو کھڑے پا ا یپہلے جھک کر اسے سالم ک

ا یوں کالم کیقے سے یپھر سل ک

ے اپن ں کھید ر

ا

ا

! ہی

ل ا

ں یسے ہیمزاج ک! ی بیوں بڑی ں یر اچھے ہی کہ خیگائے بول ی اپنیھل بی ہے بریکٹ رہ ی اپنیں زندگیبت میہے مص

ے یا کہی ہے ، کیجان پر آ بنیا کہی ہے ، کی قسمت بریی شان کو می ہوں خدا کیتںی جان کو می ہوں بروں کیو رہ

بوں کا یں غریزور چلتا نہ بوں کا یا لکھا نصیش آیپ بھال نہ کرے ی سے کوئیآدم

س سے پاال پڑے ، خدا نہ کرے دودھ کم دوں تو بڑبڑاتا ہے

چ کھاتا ہے ی تو بیہوں جو دبل ہتھکنڈوں سے غالم کرتا ہے

بوں سے رام کرتا ہے یکن فر ںی ہوں میس کے بچوں کو پالت ں ی ہوں میدودھ سے جان ڈالت

ہے یہ برائی کے یکیبدلے ن ہے ی دہائیتر! رے هللایم

ہ ماجرا سارا ی یسن کے بکر ں اچھا یہ نہسا گلی ، ایبول

ی ہے بے مزا لگتیبات سچ ی مگر خدا لگتیں کہوں گیم ہوا ی ٹھنڈیہ ٹھنڈیہ چراگہ ، ی

ا یہ سای گھاس اور یہ ہری ب کہاں یں نصیاں ہمی خوشیسیا

ب کہاںی کہاں ، بے زباں غر ں ی کے دم سے ہیہ مزے آدمی

ں ی کے دم سے ہیطف سارے اس ی آبادیس کے دم سے ہے اپن

! ی ، کہ آزادید ہم کو بھلیق

16

Page 18: Bang e-dra

ں ہے کھٹکی طرح کا بنوں م ا سو وا

ا اس نے ں پرکھا بریدل م

یوں ی ی کیدل کو ل

گزران سے بچائے خدایں ک ہم پہ احسان ہے بڑا اس کا

ں گال اس کا یبا نہیہم کو ز اگر سمجھو یقدر آرام ک

گلہ نہ کرو ی کا کبھیآدم یہ بات شرمائیگائے سن کر

ی کے گلے سے پچھتائیآدمبھال

اور کچھ سوچ کر کہا اس نے کی ہے ذات بکریتو چھوٹ ہے بات بکریگت

د عا یبچے ک ) ما خو ذ(

ےیبچوں کے ل

یری ہے دعا بن کے تمنا میلب پہ آت یریا می صورت ہو خدای شمع کیزندگ را ہو جائے یا کا مرے دم سے اندھیدور دن

اجاال ہو جائرے چمکنے سے یجگہ م ے ہر نتی زیرے وطن کی میونہیہو مرے دم سے

نتجس

ز

ت کرنا ی حمایبوں کیہو مرا کام غر فوں سے محبت کرنا یدردمندوں سے ضع

سے بچانا مجھ کویبرائ! مرے هللا ک جو راه ہو اس ره پہ چالنا مجھ کو ین

ی زی ہے چمن کی طرح پھول سے ہوتا رب ی صورت ی پروانے کی ہو مریندگا ربی شمع سے ہو مجھ کو محبت یعلم ک

17

Page 19: Bang e-dra

یہمد ر د )م کو پر یماخوذ از ول(

ےیبچوں کے ل

تنہا ی شجر کی پہ کسیٹہن ٹھا ی اداس بیبلبل تھا کوئ

یکہتا تھا کہ رات سر پہ آئ ں دن گزارا یاڑنے چگنے م

اں تک یپہنچوں کس طرح آش را یا اندھیز پہ چھا گیہر چ

ی آه و زاریسن کر بلبل ک سے بوال ی پاس ہیجگنو کوئ

حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے ں ذرا سا یڑا ہوں اگرچہ میک یریا غم ہے جو رات ہے اندھیک کروں گا یں روشنیں راه میم

ہے مجھ کو مشعل یهللا نے د ا یا بنایچمکا کے مجھے د

ں اچھے ی جہاں میں لوگ وہیہ ں جو کام دوسرں کےیآتے ہ

ں کا خواب ما )ماخو ذ(

ے یبچوں کے ل

ب یم

ی ں ی نہیرا ہے اور راه ملتیاندھ

ہ خوایکھا ی جو اک شب تو دیں سوئ بڑھا اور جس سے مرا اضطراب

ںی ہوں کہیں جا رہیکھا کہ میہ د

18

Page 20: Bang e-dra

لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال یجو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھ

ی تھیک لڑکوں کیکھا قطار ایتو د پوشاک پہنے ہوئے یزمرد س

ں جلتے ہوئے یے سب کے ہاتھوں مید چھے رواں یوه چپ چاپ تھے آگے پ

خدا جانے جانا تھا ان کو کہاں را پسر ی کہ میں تھی سوچ میاس

ا نظر یں آیمجھے اس جماعت م ز چلتا نہ تھا یچھے تھا اور تیوه پ لتا نہ تھا ں جیا اس کے ہاتھوں مید

! جاںیریں نے پہچان کر ، میکہا م ! مجھے چھوڑ کر آ گئے تم کہاں

ں بے قرار ی ہوں میں رہتی میجدائ ہوں ہر روز اشکوں کے ہار یپروت

ی ذرا تم نے کینہ پروا ہمار ی وفا تم نے کیگئے چھوڑ ، اچھ چ و تاب یکھا مرا پیجو بچے نے د

وں جوابیر کر یا اس نے منہ پھید ی مری ہے تجھ کو جدائیرالت

ی مری بھالئیں کچھ بھیں اس مینہر تک چپ رہیکہہ کر وه کچھ د ا ہ ی

ہ کہنے لگا یا پھر دکھا کر یدا اسے؟یا کی ہے تو ہو گیسمجھت

ا اسےیں نے بجھاؤترے آنسو

اد ی فر یپر ندے ک ے یبچو ں کے ل

اد مجھ کو گزرا ہوا زمانایآتا ہے ں وه سب کا چہچہانا یار بہیوه باغ ک

یاں کہاں وه اب اپنے گھونسلے کیآزاد سے جانا ی خوشی سے آنا اپنی خوشیاپن

19

Page 21: Bang e-dra

اد جس دم ی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یگت ل

رت یوه پ

س

ہوں ں ایم

ے

تو چھوڑ کر دعا لےدیں بے زباں ہوں قیم

وں کا مسکرانا یں پر کلؤشبنم کے آنسو موی سی صورت ، وه کامنیاری پیار

انا یرا آشیآباد جس کے دم سے تھا م ں ی مرے قفس میں اس کیں صدائی نہیآت ! ںیرے بس می اے کاش می رہائی مریہوت ں گھر کو ترس رہا ہوں یب ہوں میا بد نصیک

ں پڑا ہوںید میں قیں ، میں وطن می تو ہیاتھ ں ی ہی ہنس رہیاں پھولوں کی بہار کلیآئ

ں قسمت کو رو رہا یرے گھر میس اندھ ں ؤدکھڑا کسے سنا! ید کا الہیاس ق

ںؤں غم سے مر نہ جایں میں قفسں میہیڈر ہے ا ہے یہ حال ہو گیجب سے چمن چھٹا ہے ،

دل غم کو کھا رہا ہے ، غم دل کو کھا رہا ہے گانا اسے سمجھ کر خوش ہوں نہ سننے وال

ہ صدا ہے یاد ی فریدکھے ہوئے دلوں ک ! د کرنے والےیآزاد مجھ کو کر دے ، او ق

،ی

خفتگان خاک سے استفسار نقاب روئے شام یا ، اٹھیمہر روشن چھپ گ

سوئے شام ی پہ ہے بکھرا ہوا گیہستۂ شان ےی ہ ے مح

د ر کھ

ٹھ جانے دے مجھے یب! دلیتھم ذرا بے تاب

ں ہی کس کے غم میاری تی کیہ پوشیسں ہید کے ماتم میفل قدرت مگر خورش

کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار پر دار پر یبۀ دی نظر ہے دیساحر شب ک ں ہے موج ہوا ی می خاموشۓایغوطہ زن در

ہے آواز درا یہاں ، مگر اک دور سے آتا سے نفور یں دنی الفت مئل کہ ہے بے تاب

عالم سے دوۂ ا ہے مجھے ہنگامینچ ال ں ی ہوں می کا تماشائیبیمنظر حرماں نص

ں ی ہوں مین خفتگان کنج تنہائیہم نش

20

Page 22: Bang e-dra

پہ چار آ نسو گرانے دے مجھے یاور اس بست اے مے غفلت کے سر مستو ، کہاں رہتے ہو تم

آ خر ، جہاں رہتے ہو تم یس کیکچھ کہو اس د ؟ وه

دل؟ شعر

ا

ے؟ ا ویک

ا؟

ں؟ اس

ا

؟ '

!آه

یامروز و فردا ہے کوئۂ رت خانی حیبھ ؟ یکار عناصر کا تماشا ہے کوئیاور پ

ا؟ یں ہے محصور کی حصار غم می واں بھیآدم ا؟ ی ہے انساں کا دل مجبور کیں بھیت میس وال ا

ا؟ ی جل مرتا ہے سوز شمع پر پروانہ کیواں بھ ا؟ ی گل و بلبل کا ہے افسانہ کیں بھیاس چمن م

ں پہلو سے نکل جاتا ہے دل یاں تو اک مصرع می پگل جاتاہے یا واں بھی سے کی گر میک

ں یاں کے جان کا آزار ہیوند یرشتہ و پں؟یلے خار ہیسے نکیا ای کیں بھیس گلستاں م شت اور سو افتاد ہے یں اک معیاس جہاں م

ں اس فکر سے آزاد ہے؟ یس میا اس دیروح ک ہی ہے ، خرمن بھی ہے ، دہقاں بھی بھیہاں بجل

ہے؟ یرہزن بھۂ شیں ، اندی ہیقافلے والے بھ اں کے واسطے؟ ی آ شیں و ہاں بھیتنکے چنتے ہ

ہے مکاں کے واسطے؟ ی فکر ہوتیشت و گل کخیں کیگانے ہیت سے بی اصلی انساں اپنیبھ واں ا؟ یں کیوانے ہیں کے دیاز ملت و آئیامت ں؟ یاد بلبل پر چمن روتا نہیا فری کیواں بھ

ی درد دل ہوتا نہی طرح واں بھیجہاں ک ا اک منزل آرام ہے؟ یباغ ہے فردوس

ن ازل کا نام ہے؟ حسۀ ا رخ بے پردی ب ہے؟ ی اک ترکی کیت سوزیا جہنم معصیک

ب ہے؟ یں پنہاں مقصد تاویآگ کے شعلوں م ں پرواز ہے؟ یس میا عوض رفتار کے اس دیک

ا راز ہے ؟ یں ، کیں جسے اہل زمیموت کہتے ہ ہست و بود ہےیاں کیضطراب دل کا ساماں

ا محدود ہے؟ ی کیں بھیت میعلم انساں اس وال ؟ ین پاتا ہے دل مہجور بھید سے تسکید

یا وہاں کے طور بھیں یکہہ رہے ہ' یلن تران ا؟ ی روح کو آرام کیں ہے وہاں بھیجستجو ما؟ یل ذوق استفہام کی انساں ہے قتیواں بھ

ا معمور ہے؟ی سے کیکی تاریوه کشور بھ

21

Page 23: Bang e-dra

سے سراپا نور ہے؟ ی تجلیا محبت کی ں ہے ینبد گرداں متم بتا دو راز جو اس گ

ں ہےیموت اک چبھتا ہوا کانٹا دل انساں م

روانہ پ شمع و

ویار کیانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پ ں پرو

؟ آدا

؟ شعل

نن ک

ماشائے روشن یپروانہ ، اور

شنیک !یڑا ذرا

وں یہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کی ادا اسے یری ہے تیماب وار رکھتیس

ا اسےیں کیب عشق تو نے سکھائے ہ جلوه گاه کا یہ طواف تریکرتا ہے

برق نگاه کا؟ یا ترینکا ہوا ہے کپھو ا؟ یں اسے آرام جاں ہے کیآزار موت م

ای جاوداں ہے کیرے زندگیں تیے م ا نہ ہو ی ضیریں جو تیجہاں مۂ غم خان

اس تفتہ دل کا نخل تمنا ہرا نہ ہو نماز ہے یں اس کیگرنا ترے حضور مں لذت سوز و گداز ہے یھے سے دل م

م ہےیعاشق حسن قدں جوش یچھ اس مم ہے یہ ذرا سا کلچھوٹا سا طور تو یذوق ت

سا ، اور تمنائے رو

و دل عقل

ہ دل سے کہا یک دن یعقل نے ا بھ

د

ںی رہنما ہوں میولے بھٹکے ک ں پر ، گزر فلک پہ مرا یہوں زم

ںیکھ تو کس قدر رسا ہوں می ہے مرا یں رہبریا میکام دن

ں یمثل خضر خجستہ پا ہوں م

22

Page 24: Bang e-dra

ی کیہوں مفسر کتاب ہست ں یا ہوں میمظہر شان کبر کن ی ہے تو لیبوند اک خون ک

ں یرت لعل بے بہا ہوں میغہ سب سچ ہے یل نے سن کر کہا د

پر

ہ ا

ت

ت

ں ی ہوں مطائر سدره آشنا ک عر

ںیا ہوں میکھ ، کی تو دی مجھے بھ ہے ی کو تو سمجھتیراز ہست

ں ی مکھتا ہوںیاور آنکھوں سے دے تجھے واسطہ مظاہر سے

ں یور باطن سے آشنا ہوں معلم تجھ سے تو معرفت مجھ سے

ں یو خدا جو ، خدا نما ہوں م ی انتہا ہے بے تابیعلم ک

ں ی مگر دوا ہوں میاس مرض ک یشمع تو محفل صداقت ک

ں یا ہوں می بزم کا دیحسن کو زمان و مکاں سے رشتہ بپا

پہ ہے مقام مرا یس بلند!ںیل کا ہوں میش رب جل

صدائے درد

پہلو مجھے ی کسیں پڑتیجل رہا ہوں کل نہ ط آب گنگا تو مجھے یہاں ڈبو دے اے مح

ز ہے ی نفاق انگیامت کی قیں اپنیسرزم ز ہے یاں تو اک قرب فراق انگیسا ، یوصل ک ب بدل غض ہےیہ نا آشنائی کے یک رنگیے

ا ں ج

اں یخرمن نما ہے شاعر معجز بۂنم دان

ہے غضب یں جدائی خرمن کے دانوں میک ہیی نہی ہوا آئیں اخوت کیس کے پھولوں م

ں ی نہیرائی لطف نغمہ پیں کوئیاس چمن م ں ی پر مٹا جاتا ہوں میقیلذت قرب حق

ں یاختالط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں م

23

Page 25: Bang e-dra

ں ہو پھر کہای ہستیک تو اس دانے ینہ خرمن ہ

ہو شمع ذوہر نکلتا کینے سے یرے آئیم ں یوں نہیہ

! لذت گفتار نےی ہماریکب زباں کھولش پ کار نےیپھونک ڈاال

نہ ہو ی مائل ہیا خود نما جب کوئیحسن ہو ک نہیا مطلب جو محفل ہی کو جلنے سے ک

ںیوں نہی سے بدلتا کی خموشیائیوق گو ج

جب چمن کو آت

آفتاب ) یتریترجمہ گا(

روح و روان جہاں ہے تو ! اے آفتاب

رازه بند دفتر کون و مکاں ہے تو یش نمود کا یباعث ہے تو وجود و عدم ک

رے دم سے چمن ہست و بود کا یہے سبز ت قا سے ہےیہ عنصروں کا تماشا تجھیئم

دل ہے

ے ے چ

ات کا پروردگار تو ی حیز کیہر چ دگان نور کا ہے تاجدار تو یزائ

ی انتہا تری نہ کوئینے ابتدا کوئ یا ترید اول و آخر ضیآزاد ق

سے ہےی کا تقاضا تجھیں زندگیہر شے م ت ہے سے ثبای جلوه گریریہر شے کو ت

ات ہے یہ سوز و ساز سراپا حیرا یتں نور ہے یوه آفتاب جس سے زمانے م

ہے ، خرد ہے ، روح رواں ہے ، شعورائے شعور دیاے آفتاب ، ہم کو ض

سے نور دی تجلیشم خرد کو اپنہے محفل وجود کا ساماں طراز تو

ب و فراز تو یزدان ساکنان نشی ں یندار م ہر جایرا کمال ہستیت ں یکوہسار مۂ نمود سلسلیریت

24

Page 26: Bang e-dra

شمع

دردمند ! ہوں اے شمعیں بھیں میبزم جہاں م سپند ۂ اد در گره صفت دانیفر

دروں تجھے عشق نے حرارت سوزید ا مجھے یاور گل فروش اشک شفق گوں ک

ش کہ شمع مزار تو یہو شمع بزم ع ہمکنار تو یہر حال اشک غم سے رہ

نظر صفت عاشقان راز یں تریک بی از یآشوب امتۂ ی نگاه مایریم ا ی ضیکساں تریں ہے یں ، بت کدے میکعبے م ں پھنسا ہوا یر و حرم میاز دیں امتیم

ں یاه می ترے دود سیہے شان آه ک ں؟ ی جلوه گاه می دل ہے تریده کوئیپوش سے دور ہے ی ہے تو کہ برق تجلیجلت

رے سوز کو سمجھے کہ نور ہے یبے درد ت ں ی ہے اور تجھے کچھ خبر نہیتو جل رہ

ں ینا ہے اور سوز دروں پر نظر نہیب یماب وار بھیں جوش اضطراب سے سیم

یآگاه اضطراب دل بے قرار بھ از کا ی بے نی ناز کسی کوئیہ بھیتھا

ا مجھے اپنے گداز کا یاحساس دے د ہے بے قرار ی مجھے رکھتی مریہ آگہ ی

ں آتش کدے ہزار یں ہیده اس شرر میخواب سے ہے ی اسیاز رفعت و پستیہ امتی سے ہی اسیں مستیں مہک ، شراب می ے گل م

یہ آگہیبستان و بلبل و گل و بو ہے یہ آگہی من و تو ہے اصل کشاکش

صبح ازل جو حسن ہوا دلستان عشق تپش آموز جان عشق یہوئ' کن'آواز

کھ ی بہار دیک' کن'ہ حکم تھا کہ گلشن ی کھ یشاں ہزار دیک آنکھ لے کے خواب پریا م

ی نمود کیری میشام فراق صبح تھیجھ سے خبر نہ پوچھ حجاب وجود ک

25

Page 27: Bang e-dra

تھا ں آشنا نہید سے میوه دن گئے کہ ق انہ تھا یب درخت طور مرا آشیز

ں ی ہوں اور قفس کو چمن جانتا ہوں میدیق ں یغربت کے غم کدے کو وطن جانتا ہوں م

ی بے سبب بنیاد دطن فسردگی ی ذوق طلب بنی ، کبھیشوق نظر کبھ کھ یال دیب خیانتہائے فر! اے شمع

کھ یمسجود ساکنان فلک کا مآل د ں یا نشاں ہوں میمضموں فراق کا ہوں ، ثر

ں یآہنگ طبع ناظم کون و مکاں ہوں م نمود ی مریباندھا مجھے جو اس نے تو چاہ

وان ہست و بود یا سر دیر کر دیتحر ں رہنا پسند ہے یگوہر کو مشت خاک م

بندش اگرچہ سست ہے ، مضموں بلند ہے ہ سارا قصور ہے یچشم غلط نگر کا ذوق شعور ہے ۀ عالم ظہور جلو

سلہ زمان و مکاں کا ، کمند ہے ہ سلی طوق گلوئے حسن تماشا پسند ہے

اق ہے ، گم کرده راه ہوں یمنزل کا اشت ب نگاه ہوں یر فریں اسیم! اے شمع

آپ یدام ستم بھۂ اد آپ ، حلقیص ! آپی ، طائر بام حرم بھیبام حرم بھ

ں حسن ہوں کہ عشق سراپا گداز ہوں ی م از ہوں یا نی ںیں کہ ناز ہوں میکھلتا نہ

ں یہاں ، آشنائے لب ہو نہ راز کہن کہص ںیدار و رسن کہۂ پھر چھڑ نہ جائے ق

ک آرزویا

را شو

یریہ آرزو ہے می پر ، ی خامشمرتا ہوں

ا ربیا ہوں ی محفلوں سے اکتا گیا کیدن ا ہو ی بجھ گیا لطف انجمن کا جب دل ہیک

یرش سے بھاگتا ہوں ، دل ڈھونڈتا ہے م فدا ہو یر بھیسا سکوت جس پر تقریا

26

Page 28: Bang e-dra

ں کوه کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو یدامن م ں دن گزاروں یآزاد فکر سے ہوں ، عزلت م

ا ہو یا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیدن ں یوں کے چہچہوں می ہو چڑیلذت سرود ک ں باجا سا بج رہا ہو ی شورشوں میچشمے ک کا یغام دے کسی چٹک کر پی کلیگل ک ا مجھ کو جہاں نما ہو یر ذرا سا گوساغ

ہو ہاتھ کا سرھانا سبزے کا ہو بچھونا ں وه ادا ہو یشرمائے جس سے جلوت ، خلوت م بلبل یریمانوس اس قدر ہو صورت سے م

ں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو یننھے سے دل م صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں

ہو ر لے رہا ی تصوی کا صاف پانیند سا کہسار کا نظاره یب ایہو دل فر

کھتا ہو ی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دی بھیپان ا ہوا ہو سبزه ی سویں کیں زمیآغوش م

چمک رہا ہو یں پانیوں میپھر پھر کے جھاڑ ی ٹہنی ہو جھک جھک کے گل کی کو چھو رہیپان

کھتا ہو ینہ دی آئین کوئیسے حسیج ن کو دلھی لگائے سورج جب شام کیمہند

قبا ہو ی ہر پھول کیے سنہری لیسرخ ں تھک کے جس دم یراتوں کو چلنے والے ره جائ

ا ہو یرا ٹوٹا ہوا دی مید ان کیام دکھا دے یا مری چمک کے ان کو کٹیجل ب

جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو مؤذن ی کوئل ، وه صبح کیپچھلے پہر ک

نوا ہو ہمیریں اس کا ہم نوا ہوں ، وه میم ر وحرم کا احساں یرے دیکانوں پہ ہو نہ م

کا مجھ کو سحر نما ہو ی جھونپڑیروزن ہ پھ

تا

ں جگا دےید انھی شایبے ہوش جو پڑے ہ

ولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے دعا ہو یرونا مرا وضو ہو ، نالہ مر

ں اتنے بلند نالے یں جائی میاس خامش صدا درا ہویریروں کے قافلے کو م

دے ہر دردمند دل کو رونا مرا رال ں ،

27

Page 29: Bang e-dra

آفتاب صبح

انساں سے باالتر ہے تو ۂ خانیشورش م نت بزم فلک ہو جس سے وه ساغر ہے تو یز

ہو در گوش عروس صبح وه گوہر ہے تو ور ہے تو یمائے افق نازاں ہو وه زیجس پہ س ام سے داغ مداد شب مٹا یاۂ صفح

ح کوکب مٹا طریآسماں سے نقش باطل ک را جب ہوا بام فلک سے جلوه گر یحسن ت

مے کا اثر یک دم خواب کیآنکھ سے اڑتا ہے نور سے معمور ہو جاتا ہے دامان نظر

مگر یریا تی ہے چشم ظاہر کو ضیکھولت ے یں وه تماشا چاہیں جس کو آنکھی ہیڈھونڈت

ے یچشم باطن جس سے کھل جائے وه جلوا چاہ ں نہ نکلے حوصلے یا می کے دنیشوق آزاد ں رہے یر تعلق مید زنجی بھر قیزندگ

ے ی نگاہوں کے لیریں تیک ہیر و باال ایز مجھے ی چشم تماشا کیآرزو ہے کچھ اس

ں سرشک آباد ہو ی اور کے غم میریآنکھ م ں سے دل آزاد ہو یاز ملت و آئیامت زباں یریت نہ ہو میرنگ خصوصۂ بست

را جہاں ی وطن م ،یرینوع انساں قوم ہو م اں یباطن پہ راز نظم قدرت ہو عۀ دید

ل کا دھواں یہو شناسائے فلک شمع تخ کاوش نہ تڑپائے مجھے یاضداد کۀ عقد

ں نظر آئے مجھے یز ہر شے میسن عشق انگ ح کو اگر ی پتیصدمہ آ جائے ہوا سے گل ک

آنکھوں سے ٹپک جائے اثر یریاشک بن کر م

ر نو

ہو سر

وه چھوٹا سا شرر ں ہو سوز محبت کا یدل م خبیقت کیر سے جس کے ملے راز حق

را نہ ہو ینہ ہو ، دل میشاہد قدرت کا آئ سودا نہ ی انساں کوئیں جز ہمدردی م

ں یعالم نہۂ تو اگر زحمت کش ہنگام ں یر اعظم نہیلت کا نشاں اے نیہ فضی

28

Page 30: Bang e-dra

ہ ں یاپنے

ل

ہے لطف

ںیتجوئے راز قدر کا شناسا تو نہجس

حسن عالم آرا سے جو تو محرم ن ں یآدم نہخاک در ۀ ک ذریہمسر

رہا ینور مسجود ملک گرم تماشا ہ رہا یر صبح فردا ہیاور تو منت پذ

ں ہے ی ہمارے دل میقت کیآرزو نور حقں ہے ی محمل می ذوق طلب کا گھر اسیلی

ں ہے یمشکل مۀ کس قدر لذت کشود عقدں ی بے حاصل می سعی صد حاصل ہمار

ں یدرد استفہام سے واقف ترا پہلو نہت

درد عشق

ہے گہر آب دار تو ! اے درد عشقکھ نہ ہو آشکار تو یں دیامحرموں م ن

خ

ی ٹھ ره جس دل ! غا

ں یسا چمن نہیہ ای بہار تو ہو یجس ک

جلوه گاه ہے یپنہاں تہ نقاب تر نگاه ہے یظاہر پرست محفل نو ک

ں ی ہوا چمن ہست و بود می نئیآئ ں یں لذت نمود میاب نہ! اے درد عشق جستجو نہ ہو تجھےیوں کیہاں خود نمائ

! بلبل کا تو نہ ہوۂر نالیمنت پذ شراب عشق سے اللے کا جام ہویال

شبنم کا نام ہو یۂ بوند گری کیپان ں راز ہو ترا ینہ کہیپنہاں درون س

اشک جگر گداز نہ غماز ہو ترا اں نہ ہو یں بیا زبان شاعر رنگیگو

فرقت نہاں نہ ہو ۀ ں شکویآواز نے مٹھ رهیں چھپ کے بیں ہے ، کہیہ دور نکتہ چ

یں چھپ کے بیں ہے، وہیں تو مکی مکھیده دیرت علم آفریفل ہے تجھ سے ح

کھ یده دی نگہ نارسیں تریا نہیجو ال بلند کو یں خیرہنے دے جستجو م

حکمت پسند کو ۀدیں چھوڑ دیرت میح

29

Page 31: Bang e-dra

ں یہ انجمن نہیکے نمود یقابل تر

ل موں کا طور ہےیکچھ اور آجکل کے

مجاز ۀ نظارۂہ انجمن ہے کشتی نگاه کا خلوت سرائے راز یمقصد تر

سے چور ہے ی مستیال کیہر دل مے خ ک

گل پژمرده

ں کس

و

کنمیت می ہا شکایاز جد! بشنو اے گل

زباں سے اے گل پژمرده تجھ کو گل کہوکس طرح تجھ کو تمنائے دل بلبل کہوں

جنباں ترا ۀر موج صبا گہوای کبھیتھ ں گل خنداں ترا ینام تھا صحن گلستاں م

م صبح کو اقرار تھا یرے احساں کا نسیت عطار تھا ۂا طبلیرے دم سے گویباغ ت

اں مرا ی گرۀدیتجھ پہ برساتا ہے شبنم د راں مرا یں دل وی می اداسیریہے نہاں ت

ر تو ی اک تصوی سی ہے چھوٹی کی بربادیریمر تی ہے تعبی جس کیھ تی زندگیریخوا ب م

کنم یت میستان خود حکایہمچو نے از نائ

لوح تربت یدکیس

ر یں ہے اسیرا مرغ جاں تار نفس میاے کہ تر یں ہے اسی روح کا طائر قفس میریے کہ ت ا

یہفکر

چ

کھ ی تو دی آزادیں کؤرایاس چمن کے نغمہ پ کھ ی تو دی آبادی کشہر جو اجڑا ہوا تھا اس

ی وه محفل ہے ی مجھے جس کی تھیرہت یہی کا حاصل ہے یتی کھیصبر و استقالل ک

کھ یر دیده تقریسنگ تربت ہے مرا گروکھیر دی تحریشم باطن سے ذرا اس لوح ک

30

Page 32: Bang e-dra

ں یم دیں ہے تعلیا میرا اگر دنیمدعا ت ں ی نہ سکھالنا کہیا قوم کو اپنیترک دن زباں یے اپنی کے لی فرقہ بندوا نہ کرنا

ہاں یمحشر ۂ ٹھا ہوا ہنگامیچھپ کے ہے ب ر سے ی تحریدا ہوں تریوصل کے اسباب پ

ڑ رن

ے عر

ے قو

ہ سونے والوں کو جگا د شعر کے اعجاز سے

آواز سےۂ خرمن باطل جال شعل

ر سے ی تقری دل نہ دکھ جائے تریکھ کوئید ڑی داستانوں کو نہ چھیں پرانیمحفل نو م

یں ان فسانوں کو نہ چھیگ پر جو اب نہ آئ ا صدیری مدبر ہے تو سن میتو اگر کوئ است کا عصا ی دست ارباب سیریہے دل

با تجھیں زیض مطلب سے جھجک جانا نہ ا پروا تجھے ی تو کیریت اگر تیک ہے نین

ا سے پاک ہے یم و ریمومن کا دل بۀ بندت فرماں روا کے سامنے بے باک ہ

معجز رقم ۂرے خامیں تیہو اگر ہاتھوں م را مثال جام جم یدل ہو اگر تۂ شیش ہے تو یذ رحمانی زباں ، تلمیک رکھ اپنپا

! صدا بے آبرویریکھنا تیو نہ جائے دےدے

ماه نو

ل ی غرقاب نی ہوئی کشتید کیوٹ کر خورش ٹ ل یرتا پھرتا ہے روئے آب نیک ٹکڑا تیا

کا خون ناب ں ٹپکتا ہے شفقیطشت گردوں م ب نشت

س کو جاتا ہے تو ی، کس درا کدھر یہے وطن ت

ہے فصد آفتایا کھولیر قدرت نے ک ی ہے عروس شام کی چرا لیچرخ نے بال

یم خام کی ہے سیا مچھلیں ی میل کے پانین را رواں بے منت بانگ درا یقافلہ ت

آواز پا یں سکتا تریگوش انساں سن نہ گھٹنے بڑھنے کا سماں آنکھوں کو دکھالتا ہے تو

31

Page 33: Bang e-dra

ثابت نما لے چل مجھے ۀاریساتھ اے س ھے خار ہے اب بے کل مجی خلش رکھتیحسرت ک

ہوں اس بست ں یں می مینور کا طالب ہوں ، گھبر ںیں می میماب پا ہوں مکتب ہستیطفلک س

اتا

زم قد رت ب انسان اور

ں نیکھا مید درخشاں کو جو دیبح خورش ے ص ے

یس

ک

ن ؟ یک

ں یر ہوں می تصوی ہے تو ، تریانجمن حسن ک

ں نیہ پوچھا می سے یہستۀ بزم معمور را یپر تو مہر کے دم سے ہے اجاال ت

ں کا ؤای ترے دریال ہے پانیم سیس ا ہے یور تجھے پہنایمہر نے نور کا ز

ا ہے ی شمع نے چمکای محفل کو اسیریت ں یں ہیری تصویگل و گلزار ترے خلد ک

ں یں ہیری تفسیک' والشمس 'ۀ سوریہ سبھی ہری ، درختوں کیرخ پوشاک ہے پھولوں ک

یت جھالر ی طالئی گردوں کۂمیہے ترے خ

ی الل پری سبز ، کوئیں کوئی محفل میر

ں افق پر جو نظر ی ہی آتیاں الل سیدل ب ی اللی ہے آنکھوں کو شفق کی لگتیا بھلی

یں تو نے ڈالیمے گلرنگ خم شام م یری ہے تیرا ہے بڑا ، شان بڑیرتبہ ت یریے ہر شے تں مستور ہینور مۀ پرد

سطوت کا یت سراپا ہے تریصبح اک گ ں ظلمت کا ی نہید نشاں تک بھیر خورشیز ں مگر ی می بستی آباد ہوں اس نور کیں بھیم

ونکر؟ یر کا اختر کی تقدیا پھر مریجل گں یں گرفتار ہوں میور سے دور ہوں ظلمت م

ںیہ کار ہوں میہ بخت ، سیہ روز ، سیوں س یں سے آئیا تھا کہ آواز کہہ کہتیں یم

یں سے آئیا صحن زمیبام گردوں سے وه بود و نبود یہے ترے نور سے وابستہ مر

پے گلزار وجود ی ہستیباغباں ہے تر

32

Page 34: Bang e-dra

ںیر ہوں می تفسیفہ ، تریشق کا تو ہے صح ع

با

ے خبردار رہے ی حقیتو اگر اپن قت ہ کار رہےیہ روز رہے نہ سینہ س

ا تو نے یرے بگڑے ہوئے کاموں کو بنایما تو نے یو مجھ سے نہ اٹھا وه اٹھار ج

یری می محتاج ہے ہستید کینور خورش ید چمک ہے تریاور بے منت خورش

را یراں ہو گلستاں مید تو ویہو نہ خورشرا ی جا نام ہو زنداں میش کیمنزل ع

! اں کے نہ سمجھے والےیآه اے راز ع ں الجھنے والے ی دام تمنا مۂ حلق

ھ ہے پابند مجاز آنکیہائے غفلت کہ تراز یبا تھا تجھے ، تو ہے مگر گرم نیناز ز

سپھر

ا م صبح یپ )لویماخوذ از النگ ف(

کا افشاں ین شب کیاجاال جب ہوا رخصت جب

صبح خنداں کا یغام الئی پیم زندگینس ں یانے میا کو آشں نویا بلبل رنگیجگاا اس نے دہقاں یت کے شانہ ہالیے کھ کا کنار

ہر خموشاں کا کر شی نظارا دیوں بولیتو

والنور سے توڑا ۀطلسم ظلمت شب سور ا تاج زر شمع شبستاں کا یں اڑایرے میاندھ

یداریر پر افسون بیدگان دیپڑھا خواب د درخشاں کا یغام خورشیا پیبرہمن کو د

ا مؤذن سے یوں گوی بام حرم پر آ کے یہوئ ں نمود مہر تاباں کا؟ یرے دل مں کھٹکا تینہ وار گلشن پر کھڑے ہو کر ی اس طرح دیپکار

تو مؤذن ہے گلستاں کا ! گلۂ چٹک او غنچ ! ں چلو اے قافلے والویہ حکم صحرا میا ید

اباں کا یچمکنے کو ہے جگنو بن کے ہر ذره ب سے ی بستی زندوں کیباں جب گئیسوئے گور غر

کھ

33

Page 35: Bang e-dra

یں گؤ آیھ یابھ یں گؤو جگاسالدوں گ

ں پھر بیٹے رہو ، میآرام سے ل جہاں کو خواب سے تم کی

عشق اور موت ( سنینیماخو ذ از ٹ )

ی تھی گھڑی نمود جہاں کیسہان ی تھی کلی کیتبسم فشاں زندگ

ں مہر کو تاج زر مل رہا تھایکہ ی تھی ہو رہیعطا چاند کو چاندن

رہن شام کو دے رہے تھےیہ پیس ی تھیم تابندگیستاروں کو تعل

کو لگتے تھے پتےیں شاخ ہستیکہی تھی پھوٹتی کلی کیں زندگیکہ

رونا ف

ی تھیکوئ ہوںزم ہوںمک

کافرا

رشتے سکھاتے تھے شبنم کو ی تھی گل کو پہلے پہل آ رہیہنس

عطا درد ہوتا تھا شاعر کے دل کوی تھیکام مے بے خودۂ تشنیخود

ی کالیل گھٹا کال اول اویاٹھ کو کھولے کھڑی حور چوٹیں آسماںی کہ میں کو تھا دعوی

ں ال مکاںیاں کہہ رہا تھا کہ مارایہ نظاره تھا پیغرض اس قدر ہو سراپا نظارایکہ نظارگ

یملک آزماتے تھے پرواز اپن نوں سے نور ازل آشکارایجب

نام جسرشتہ تھا اک ، عشق تھا سب کا سہای اس کی رہبریکہ تھ

وں کایفرشتہ کہ پتال تھا بے تاب ملک کا ملک اور پارے کا پارا

ر فردوس کو جا رہا تھایپے س راں وه قضا یقضا سے مال راه م

ا ہےیا ، کام کیہ پوچھا ترا نام کی

34

Page 36: Bang e-dra

گوارایرید تیں آنکھ کو دینہا قضا کا فرشتہیہوا سن کے گو

راجل ہوں ، مرا کام ہے آشکاا ےا

ا ںیم ا

سوٹپ

یک ا

اجل پری بجلی اس تبیگرزارا ! وه

قضایقضا تھ وهی ہو گئ شکا

کے پرزیں رخت ہستی ہوں میڑات کا شرارایں زندگی ہوں میبجھات ہےیستیں جادوئے نی آنکھ میمر

کا اشارایام فنا ہے اسیپیسیں ایا می ہے دنیک ہستیمگر ا

ں سامنے اس کے پاریوه آتش ہے م ہے انساں کے دل یشرر بن کے رہت آنکھوں کا تاریطلق کوه ہے نور م

ہے آنکھوں سے بن بن کے آنیکت گوارای تلخیوه آنسو کہ ہو جن ک

عشق نے گفتگو جب قضا یسن آشکاری اس کے لب پر ہوئیہنس

سم کا گیں کیرے کا ہو نور میاندھ

یکھا فنا ہو گئیبقا کو جو در

یز ہد اور رند

ی سناتا ہوں کہانی صاحب کیاک مولو ی دکھانیعت کیں منظور طبی نہیزیت

ا کی منشی صوفیشہره تھا بہت آپ کی و ادانیکرتے تھے ادب ان کا اعال

ں شریتے تھے کہ پنہاں ہے تصوف م عتیکہ

ی

رےیم ی مالقات پرانی رند سے زاہد کیتھ

یں مضمر ہوں معانیجس طرح کہ الفاظ م صراحی دل کی زہد سے تھۓز میلبریال ہمہ دانیں درد خیں کہی تہ میتھ

یاں آپ کرامات کا اپنیکرتے تھے ب ی بڑھانیدوں کی تعداد مریمنظور تھ

ں یمدت سے رہا کرتے تھے ہمسائے م

35

Page 37: Bang e-dra

ھاہ پوچیک شناسا سے یحضرت نے مرے ا ی

وت ن یا

اقفرن

ںیم

د ی

یے

ی

شمشاد معانیاقبال ، کہ ہے قمرسا؟یں ہے کیعت می احکام شریندپاب

یم ہمدانیں ہے رشک کلیگو شعر م ں ہندو کو سمجھتایسنتا ہوں کہ کافر نہ

یده اثر فلسفہ دانیسا عقیہے ا ذرا سایع بھیں تشیعت می طبیہے اس کی زبانی اس کی ہم نے سنیل علیتفض

ں داخلیسمجھا ہے کہ ہے راگ عبادات م یاک اڑان مگر خیمقصود ہے مذہب ک

ں ہےیکچھ عار اسے حسن فروشوں سے نہ ی ہے پرانیہ ہمارے شعرا کیعادت

گانا جو ہے شب کو تو سحر کو ہے تالس رمز کے اب تک نہ کھلے ہم پہ معا

ں نےیدوں سے ہے میہ سنا اپنے مریکن یل ی جوانیبے داغ ہے مانند سحر اس ک

ں ہےیاضداد ہے ، اقبال نہۂ مجموع یعت خفقانیل دفتر حکمت ہے ، طبد ویعت سے بھی آگاه شری سے بھید

یثانپو تو منصور کا یچھو جو تصوف ک یں کھلتیقت نہی ہم پر تو حقیاس شخص ک

ی اسالم کا بانی اور ہیہ کسیہو گا ا وعظ کو اپنےیالقصہ بہت طول د

یانیہ نغز بی ی آپ کیر رہیتا د ہے سبی اڑ جاتں جو بات ہویاس شہر م

ی زبانی اپنے احبا کی سنیں نے بھیم اک دن جو سر راه ملے حضرت زاہ

بات پرانیں وہی باتوں میپھر چھڑ گئیت وه محبت کے سبب تھیا ، شکایفرما

دکھانیعت کیتھا فرض مرا راه شرں ہی گلہ مجھ کو نہیہ کہا کوئیں نے یم

یکانہ آپ کا حق تھا ز ره قرب می م مرا آپ کے آگےیخم ہے سر تسل

ی جوانیری ہے تواضع کے سبب میریپ قتی حقیریں میگر آپ کو معلوم نہ

ں کچھ اس سے قصور ہمہ دانیدا نہیپ

36

Page 38: Bang e-dra

قت کا شناسای حقیں اپنی نہیں خود بھیم یاالت کا پانیگہرا ہے مرے بحر خ

کھوںیکو د' قبال تیمجھ کو بھ یں بہت اشک فشانی یجدائ ی اس کیک

ں ہےیسے آگاه نہاقبال 'یاقبال بھ

ا'منا ہے کہ م '

ں ہےیں ، وهللا نہیں تمسخر نہیکچھ اس م

شاعر

ں اعضائے قومیا جسم ہے ، افراد ہیقوم گو ں دست و پائے قومیا ہمنزل صنعت کے ره پ

چہر بائے قومی زۀمحفل نظم حک دیشاعر رنگ نائے قومیبۀ دیں

ہے آنکھی عضو ہو روتیمبتالئے درد کوئجسم ک ہے آنکھی ہوتیکس قدر ہمدرد سا

میومت ،

نوا ہے

رے

دل

دلۂ طفالنئدار و رسن بازۂ قص دلۂ افسانیسرخ' یارن'التجائے

یا ہو گی مے کیز کیا رب اس ساغر لبری دلۂ مانیملک بقا ہے خط پۀ جاو

!ربا ی ی بجلی عشق کیابر رحمت تھا کہ تھ

س پرع ل

ں اے زاہد ناداں اس کوی سمجھتا نہتو

اک لغزش مستان دلۂرشک صد سجده

دلۂ تو اگا دانی مزرع ہستیئجل گہ تجھے مل جاتایحسن کا گنج گراں ما

دلۂ رانی وینہ کھودا کبھ! تو نے فرہاد ! کعبے کا ہے دھوکا ایرش کا ہے کبھ

دۂ مرا کاشان! ی منزل ہے الہیکس ک اس کو اپنا ہے جنوں اور مجھے سودا اپنا

دلۂوانیں دیوانہ ، می اور کا دیدل کس

ہے

37

Page 39: Bang e-dra

ر بنیر کو اکسیکے ڈھ ہے خاکستر یکھت

ہےیتیا دخاک دلۂ پروانوه اثر ر

ہ رہا ہوتا ہےیں پھنس کر یعشق کے دام م ہ نخل ہرا ہوتا ہے ہے یبرق گرت یتو

ایمو ج در ھےرا دل بے تاب مجیمضطرب رکھتا ہے م

ماب مجھےی ہے تڑپ صورت سین ہستیع اب مجھےیموج ہے نام مرا ، بحر ہے پا

گرداب مجھےۂ حلقیر کبھیہو نہ زنجرایں مثل ہوا جاتا ہے توسن میآب م ٹکا کبھیخار ماہ رای دامن می سے نہ

جذب مہ کامل سےی ہوں کبھیں اچھلتیمسے

مجھے منزل سےہوں و ه رہ رے دل سےوں تڑپتیک

ںیزاں ہوں میا سے گری دریزحمت تنگ ںیشاں ہوں میں پری فرق میوسعت بحر ک

ا

ساحل ی ہوں کبھیں سر کو پٹکتیجوش مرو کہ محبت ہے

ی میہ پوچھے کوئی ہوں ، ی

ت

رخصت اے بزم جہاںمرسنیماخوذ از ا ) )

سوئے وطن جاتا ہوں! صت اے بزم جہاں ںی مرخ

ںیہب ں

ںیا ہوں مں گھبراتیرانے میاس آباد و! آه ں افسرده دل ہوں ، درخور محفل نیسکہ م

یں ترے قابل نہیں ہے ، میتو مرے قابل نہ رید ہے ، دربار سلطان و شبستان وزیق

ری کا اسیر طالئیتوڑ کر نکلے گا زنج

38

Page 40: Bang e-dra

ں ہےی می ہنگامہ آرائی لذت تریگو بڑ ں ہےی می شناسائیری مگر تیت سیاجنب ں سے ہم صحبت رہؤرے خود آرایمدتوں ت ا

ں ںیمر

ںیں مرخ

ے؟ ںیدا کنج عزلت کا ہوں میطعنہ زن ہے تو کہ ش

ںی بزم قدرت کا ہوں میامیپ! کھ اے غافلید ں ہم راز ہوںی کا میہم وطن شمشاد کا ، قمر

ں گوش بر آواز ہوںی می خامشیاس چمن ک ےیکچھ جو سنتا ہوں تو اوروں کو سنانے کے ل

ےیکھتا ہوں کچھ تو اوروں کو دکھانے کے لید ںیعاشق عزلت ہے دل ، نازاں ہوں اپنے گھر پہ م

ںیخنده زن ہوں مسند دارا و اسکندر پہ م

صورت رہایمدتوں بے تاب موج بحر کیں میعشرت مۂ ٹھا ترے ہنگامیمدتوں ب ں ی جستجو کرتا رہا ظلمت می کیوشن

ںی گل خار مۀا نظاریمدتوں ڈھونڈا ک ںیا ترے بازار میوسف نہ ہاتھ آیآه ، وه اب اور نظارے کو ہےیراں ڈھونڈتیچشم ح

طوفان کے مارے کو ہے مجھیآرزو ساحل کںیرا چمن جاتا ہوں میچھوڑ کر مانند بو ت سوئے وطن جاتا ہو! صت اے بزم جہاں

ںیا ہے سکوت دامن کہسار میگھر بنا ںی گفتار میقیہ لذت کہاں موسی! آه ںیق گل ہوں مین نرگس شہال ، رفیہم نش

ںی بلبل ہوں میۂرا وطن ، ہمسایہے چمن م ہے مجھےی سالتیاز چشموں کشام کو آو

ے ہے مجھیصبح فرش سبز سے کوئل جگات پسندیں ہے سب کو محفل آرائی میبزم ہست

پسندیکن کنج تنہائیہے دل شاعر کو لںیں می میہے جنوں مجھ کو کہ گھبراتا ہوں آباد

؟ں یں می می وادیڈھونڈتا پھرتا ہوں کس کو کوه ک ھےش راتا ہے مجں پھیوق کس کا سبزه زاروں م

اور چشموں کے کنارے پر سالتا ہے مجھ

39

Page 41: Bang e-dra

ر خواریطفل ش

نا ہے تو چالتا ہے تویں نے چاقو تجھ سے چھیم ں ، مجھے نا مہرباں سمجھا ہے تویمہرباں ہوں م

م غمیرد اقلپھر پڑا روئے گا اے نووا ک ہے نوک قلمی، بار! کھنایچبھ نہ جائے د

ار ہےی شے سے تجھ کو پینے والیوں دکھ دیک! آه ہ بے آزار ہےیل اس کاغذ کے ٹکڑے سے ، یکھ ہے کد ھر؟ی بلی کینی کہاں ، چیریند ہے تیگ

وه ذرا سا جانور ٹوٹا ہوا ہے جس کا سرنہ تھا آزاد غبار آرزویرا آئیت چمک اٹھا شرار آرزویکھلتے ہآنکھ ده ہےیں پوشید میں ، طرز دی جنبش میہاتھ ک ده ہےی نوزائیری تی صورت آرزو بھیریت

ازید امتی آزاد قی ہے تریزندگان دا ہے مگر قدرت کا رازی آنکھوں پر ہویریت

شے پر بگڑ کر مجھ سے ، چالتا ہے تویجب کسہے تو کاغذ سے من جاتا یا تماشا ہے ردیک ں بھیں ہم آہنگ ہوں میاس عادت م! ترایآه

تلون آشنایں بھیتو تلون آشنا ، مںی ہوں ، چالتا ہوں میدائی لذت کا شیعارض

ں یجلد آ جاتا ہے غصہ ، جلد من جاتا ہوں م یتا ہے حسن ظاہری آنکھوں کو لبھا لیریم

ی مری سے نادانی نادانیریں کچھ تیکم نہ ہوںیں بھیاں گاه خنداں میگر صورت گاه یریت ہوںیں بھیکھنے کو نوجواں طفل ناداں مید

ہوں ،

40

Page 42: Bang e-dra

ر دردیتصو

یریدن داستاں میں منت کش تاب شنینہ یری ہے زباں می گفتگو ہے بے زبانیخموش

ں ی محفل میریسا تی ہے کیہ دستور زباں بندی یری ہے زباں میہاں تو بات کرنے کو ترستی

ھ ورق اللے نے ، کچھ نرگس نے ، کچھ گل نے اٹھائے کچ یری ہے داستاں می ہوئیں ہر طرف بکھریچمن م وں نے ، عندلبوں نے یوں نے ، طوطی قمریاڑال

یری طرز فغاں میچمن والوں نے مل کر لوٹ ل آنکھوں سے یٹپک اے شمع آنسو بن کے پروانے ک

یری ہے داستاں میسراپا درد ہوں حسرت بھر ں رہنے کا یا میہاں دنیا ہے یھر مزا کپ! یالہ ! یری ، نہ مرگ ناگہاں میریات جاوداں میح

ہ سارے گلستاں کا یں ، رونا ہے یمرا رونا نہ یریا خزاں می ہے گویں ، خزاں ہر گل کیوه گل ہوں م

ست افسون جرس دارم یں حسرت سرا عمریدر'' '' دنہا خروش بے نفس دارمیض دل تپیز ف ں نا آشنائے بزم عشرت ہوں یاض دہر میرں وه محروم مسرت ہی ہے جس کو ، می روتی وں خوش

یائی ہے گویر کو روتی تقدی ہوئی بگڑیمر گوش سماعت ہوں ۀر لب ، شرمندیں حرف زیمں کھلتیکن کچھ نہیں مشت خاک ، لیشاں ہوں می ا پر

ا گرد کدورت ہوں ینہ ہوں یسکندر ہوں کہ آئ مقصد ہے قدرت کا ی مریہ سب کچھ ہے مگر ہست ی

ں وه ظلمت ہوں یقت ، می حقیسراپا نور ہو جس ک ا مجھ کو مشت خاک صحرا نے ینہ ہوں ، چھپایخز ! ںکس

ں ںیم نہ دکھاتا ہے یمجھے راز دو عالم دل کا آئ

دولت ہویں کہاں ہوں کس کیا خبر ہے می کی ی ہستۂر عرصیں ممنون سی نہیرینظر م

ت ہوں ی والیا ہوں کہ آپ اپنی دنی سیں وه چھوٹیم مانہ ی ہوں نہ پیوں نہ مست ہیاہوں نہ ساقہبنہ ص

قت ہوی حقیں ہر شے کی می ہستۂخا نی اس م

41

Page 43: Bang e-dra

کہتا ہوں جو کچھ سامنے آنکھوں کے آتا ہے یوہ ں یانوں میں بیاں مجھ کو ہوا رنگیسا بیعطا ا

ں یرے ہم زبانوں میں میکہ بام عرش کے طائر ہ رے جنون فتنہ ساماں کا ی م ہے اکیہ بھیاثر

ں یدل ہے قضا کے راز دانوں مۂ نیمرا آ ئ مجھ کو ! رالتا ہے ترا نظاره اے ہندوستاں

ں یرا فسانہ سب فسانوں میز ہے تیکہ عبرت خ ا یا گویسا کہ سب کچھ دے دیا رونا مجھے اید

ں یرے نوحہ خوانوں میلکھا کلک ازل نے مجھ کو ت ! ںیں گلچیھوڑ اس باغ م نہ چینشان برگ گل تک بھ

ں یں باغبانوں میاں ہی قسمت سے رزم آرائیتر ں گردوں نے ی ہیاں رکھیں بجلیں میچھپاکر آست

ں یانوں میں آشیٹھیعنادل باغ کے غافل نہ ب ز ہے جس کو ی چیسیہ ای، یریسن اے غافل صدا م

ں یں طائر بوستانوں میفہ جان کر پڑھتے ہیوظ ہے یبت آنے والی فکر کر ناداں مصیوطن ک

ں یں آسمانوں میوں کے مشورے ہی بربادیتر کھ اس کو جو کچھ ہو رہا ہے، ہونے واال ہے یذرا د

ں ی داستانوں میا ہے بھال عہد کہن کیدھرا ک دا کر یاد پی کہاں تک؟ لذت فریہ خاموشی ں ی صدا ہو آسمانوں میریں پر تو ہو اور تیزم

! دوستاں والو گے اے ہنؤنہ سمجھو گے تو مٹ جاں ی داستانوں می نہ ہو گی داستاں تک بھیمھار ت اسلوب فطرت ہے یہین قدرت ہے، ی آئیہی

ں گام زن، محبوب فطرت ہے یجو ہے راه عمل م دا آج اپنے زخم پنہاں کر کے چھوڑوں گا یہو

لہو رو رو کے محفل کو گلستاں کر کے چھوڑوں گا

ا چم

م

اں سے جالنا ہے مجھے ہر شمع دل کو سوز پنہں چراغاں کر کے چھوڑں گا یک راتوں می تاریتر

دا ی صورت ہوں دل درد آشنا پیمگر غنچوں کشاں کر کے چھوڑں گی پریں مشت خاک اپنین م

ں ان بکھرے دانوں کو یح می تسبیک ہیپرونا اجو مشکل ہے، تو اس مشکل کو آساں کر کے چھوڑوں گا

ں ی می کاونہیں رہنے دے شغل سیجھے اے ہم نش اں کر کے چھوڑوں گا یں داغ محبت کو نمایکہ م

کھا ہے ی آنکھوں نے دیدکھا دوں گا جہاں کو جو مر

42

Page 44: Bang e-dra

راں کر کے چھوڑوں گا ینہ حی صورت آئیجھے بھ ت ے جو

ک

تو نے یہ تصوی

س

کھا یکنو

ی

اگ

ی

م

ہیتیکھ لینا دیں پنہاں، چشم بی ہے پردوں م ہے یتیکھ لیعت کا تقاضا دی طبیزمانے ک

آشنا تو نے لذت سے نہ دل کویا رفعت کیں مثال نقش پا تو نے ی می عمر پستیگزار

نگاہوں کو ی محفل، مگر اپنۂرہا دل بسترت آشنا تو نے یرون محفل سے نہ حیا بیک

ں پر ؤ ادایوں کیفدا کرتا رہا دل کو حسن ادا تو نے یں اپنینے می نہ اس آئیکھیمگر د

ں ینہ خانے میدہر کے آئ! تعصب چھوڑ ناداں جن کو سمجھا ہے برا یریں تیں ہیر

ہو جا یداد سوز زندگیبۂ سراپا نال ہے صدا تو نےیں باندھ رکھیپند آسا گره م

ا آرائش رنگ تعلق سے یصفائے دل کو ک ہے او ناداں حنا تو نے ینہ پر باندھیکف آئ

پہ روتا ہے ینی کج بیری تیا آسماں بھیں کیزم ا تو نے یپا کر دیغضب ہے سطر قرآں کو چل

ا حای تو کید کا دعویا توحیسے گر ک ! صلزباں ا ہے بت پندار کو اپنا خدا تو نے یبنایا دی تو کیکھا بھیوسف کو جو دیں تو نے یں م

ا تو نے ید کر دیجو مطلق تھا مق! ارے غافل ی کیانیں بیہوس باالئے منبر ہے تجھے رنگ

کیفسانہ خوان صورت ہے اک ای تریحت بھینص چشم پرنم کو یدکھا وه حسن عالم سوز اپن

جو تڑپاتا ہے پروانے کو، رلواتا ہے شبنم کو ں اس کا ی اے بوالہوس مقصد نہینرا نظاره ہ

نے کچھ سمجھ کر چشم آدم کو یا ہے کسیبناکھایا دی اس نے سارے عالم کو تو کیکھا بھیر د

سے جم کو قت جام ی حقی نہ کچھ اپنینظر آئ ، تعصب ہے ثمر اس کا یشجر ہے فرقہ آرائ

ہ وه پھل ہے کہ جنت سے نکلواتا ہے آدم کو ی ید سے اک بر گ گل تک بھی خورشۂنہ اٹھا جذب ہے شبنم کو ی تمنا ہے کہ لے اڑتیہ رفعت ک

ں یں مجروح الفت فکر درماں میپھرا کرتے نہدا اپنے مرہم کو یں پیتے ہی آپ کر لیہ زخمی

حبت کے شرر سے دل سراپا نور ہوتا ہے

43

Page 45: Bang e-dra

اض طور ہوتا ہیدا ریج سے پی سے ب ے ذرا

ش ں تھ ع

ا چ

ینہ

س

ج ا مر

ہے یہ شی

ہے؟ مرے اہ

ہے یں اور تاب سخن بھ ہے ہمارے منہ یزباں بھ رہا کر دم ی معنۂد کوتہ رشیگردینم ادا کر دمیاں، بخاموشیت بود بے پایحکا

غ آرزو رہنا ی ہے مجروح تیدوا ہر دکھ ک عالج زخم ہے آزاد احسان رفو رہنا

یری سے تا فلک پرواز ہے میشراب بے خودں نے بن کے بو رہنایکھا ہے میکت رنگ سے س

ی میہ خوان نوحیاں وطن کی گرۀدیا دیمے ک ہے ہر دم با وضو رہنایبادت چشم شاعر ک

اں اپنا یا سمجھ کر شاخ گل پر آشیں کیبنائا رہنا جو ہو بے آبرو رہنیک! ں آهیمن م

ں یده محبت می ہے پوشیجو تو سمجھے تو آزاد از ماو تو رہنا یر امتی ہے اسیغالم

ں نگوں رکھتا ہے ساغر کو ی میہ استغنا ہے ، پانی ے مثل حباب آبجو رہنا ی چاہیتجھے بھ

ریر ہے تیں خی میره اپنوں سے بے پروا ، اس گانہ خو رہنا یں او بیا میاگر منظور ہے دن

یشراب روح پرور ہے محبت نوع انساں ک ا اس نے مجھ کو مست بے جام و سبو رہنایکھا

مار قوموں نے ی ہے شفا بی سے پائیمحبت ہ دار قوموں نے ی خفتہ کو با ہے اپنے بختیک ہے ی ، وطن بھیابان محبت دشت غربت بھیب ہے ی ، چمن بھیانہ بھی، آشیرانہ قفس بھیہ وی

ی ہے ، صحرا بھی وه منزل ہے کہ منزل بھیمحبت ہی، راہزن بھی، راہبر بھی، کارواں بھیبھ ہےرس

سیکن مرض ایہ ہے لیں سب اس کو، یض کہتے ہ ہے یعالج گردش چرخ کہن بھں یچھپا جس م

ا سراپا نور ہو جانا یجالنا دل کا ہے گو ہی پروانہ جو سوزاں ہو تو شمع انجمن بھ ے ہی ں یکن نظر آتا ہے ہر شے می اک حسن ہے، لیوہ

ی ، کوہکن بھیستوں بھیا بی ہے گویں بھیر ں نے قوموں کو یز ملت و آئیاجاڑا ہے تم

یں کچھ فکر وطن بھیل وطن کے دل م سکوت آموز طول داستان درد ہے ورنہ

یمت

44

Page 46: Bang e-dra

فراقنا ل ۂ ںیاد می یآرنلڈ ک ) )

ںیرا مکیں آخر اے مکاں تیجا بسا مغرب م

ںی نہ اس کو سر زمی پسند آئی مشرق ک!آه ںیقیا آج اس صداقت کا مرے دل کو یآ گ

ںیائے روز فرقت کم نہیظلمت شب سے ض '' ت ں

ںیں مشہ

ںیمب ے

تھاآه

م م

علمیت

ند و

ر کوی تصویاں تر حۀدیکھتا ہے دید ر کوی تقر ہو یا تسلیک

'' ر کای تصوی نہیائیوتاب گ و، ہے سخن تصوی کہتے ہیخامش ر کایں جس ''

ده استیرت چیتا ز آغوش وداعش داغ ح ده اسیہمچو شمع کشتہ در چشم نگہ خواب ''

یں گھبراتا ہوں می میعزلت ہوں، آبادۂ کشت تا ہوں نکل جای شدت میر سے سودا ک

ںیام سلف سے دل کو تڑپاتا ہوں میاد ای جانب دوڑتا آتا ہوں یریں تیہر تسک

وار سیرے در و دیآنکھ گو مانوس ہے ت رفتار سےیدا مریت ہے مگر پیاجنبد آشنا ہونے کو تھایرے دل کا خورشیذره م

آئنہ ٹوٹا ہوا عالم نما ہونے کو تھاا ہونے کو تھاں کا ہرؤ آرزویرینخل م

ا ہونے کویا سے کیں کی میا جانے کوئیک! د و رفتیابر رحمت دامن از گلزار من برچ د و رفتیاند کے بر غنچہ ہائے آرزو بار

نائے علمی سۀم ذرویتو کہاں ہے اے کل موج نفس باد نشاط افزائے علی تریتھ

صحرائے علیمائیاب کہاں وه شوق ره پ سودائے یں بھیسے تھا ہمارے سر مرے دم

'' ش سودا کندی کو کہ باز آرایلیشور ل خاک مجنوں را غبار خاطر صحرا ک

ر کی تقدۀکھول دے گا دشت وحشت عقد ر کوی زنجیں پنجاب کیتوڑ کر پہنچوں گا م ری

ۀدیمگر گروں رکھتا دہن

ک

45

Page 47: Bang e-dra

چاند

را وطن یرانے سے کوسوں دور ہے تیرے ویم ن کشش سے موجزیریائے دل تیہے مگر در

قصد ک تو؟

ں یمزندگ

یم ہے یریت

ا

ں اٹھتا ہو وه پہلو اور ہے یدرد جس پہلو م ں ظلمت سراپا ہوں، سراپا نور تو یگرچہ م

سے دور تو ینکڑوں منزل ہے ذوق آگہیس کا مقصد ہے ، مجھے معلوم ہے ی ہستی مرجو محروم ہے یں جس سے تریہ چمک وه ہے، جبی

س محفل کا ہے؟ آتا ہے کس محفل سے د ہوا رنج ره منزل سے تو یزرد رو شا

ں یظلمت ہوں مں سراپا نور ، یش میآفرن ں یرا ہم قسمت ہوں میکن تی پہ لیہ روزیاس س

د سے یاق دیں جلتا ہوں سوز اشتیآه ، م د سے یتو سراپا سوز داغ منت خورش

رفتار ہے یک حلقے پر اگر قائم تریا مثال گردش پرکار ہے ی گردش بھیریمراں ہوں یں سرگرداں ہے تو، حی ره می کی

ںیں ہے ، سوزاں ہوں می میستتو فروزاں محفل ہں ہےی ره منزل میں ہوں، تو بھیں ره منزل م

ںیرے دل می ہے ، میں جو خاموشیمحفل م دستور ہے یہی یرا بھیتو طلب خو ہے تو م

را نور ہے یرا، عشق می ہے نور تیچاندنں ی جہاں رہتا ہوں می بھیریک مینجمن ہے ا

ں یہے تو، تنہا ہوں مکتا ی اگر یں اپنیبزم م غام اجل یں ہے پیمہر کا پرتو ترے حق م

حسن ازل ۀتا ہے مجھ کو جلویمحو کر د ں اور ہوں تو اور ہے یم! ںی اے ماه مبیپھر بھ

46

Page 48: Bang e-dra

بالل

چمک اٹھا جو ستاره ترے مقدر کا ا یں الیحبش سے تجھ کو اٹھا کر حجاز م

ی آبادی سے ترے غم کدے کی اسیہوئ ی کے صدقے ہزار آزادی غالمیتر

ےیک دم کے لیوه آستاں نہ چھٹا تجھ سے ا ے یں تو نے مزے ستم کے لی کے شوق میکس

ں ی نہی ہے وه جفا ہیں ہوتیجفا جو عشق م ں ی نہیں کچھ مزا ہیستم نہ ہو تو محبت م

ی صورت سلماں ادا شناس ترینظر تھ یاس تری اور پی تھید سے بڑھتیشراب د

م سودا تھا یتجھے نظارے کا مثل کل دار کو ترستا تھا یس طاقت دیاو ا ی نگاہوں کا نور تھا گویرینہ تیمد ا ی طور تھا گویہ صحرا ہیے تو یترے ل

د ی حسرت دیں بھید می دی نظر کو رہیتر د یا سائید و دمے نیخنک دلے کہ تپ

با پر ی جان ناشکی وه برق تریگر پر ی دست موسی ظلمت تھیکہ خنده زن تر

تپش ز شعلہ گر فتند و بر دل تو زدند د حاصل تو زدنچہ برق جلوه بخاشاک

یری تیاز تھید سراپا نیادائے د یری تیکھتے رہنا نماز تھی کو دیکس

یاذاں ازل سے ترے عشق کا ترانہ بن ینماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بن

ثرب مقام تھا اس کا یخوشا وه وقت کہ ر عام تھا اس کاخوشا وه دور کہ

داید

47

Page 49: Bang e-dra

سر گزشت آدم

داستاں مجھ سے یک غربت ی مریسنے کوئ ں نے یں میمان اولیپۂ ا قصیبھال

ں یاض جنت میعت ری طبیری نہ میلگ ں نے یں میا شعور کا جب جام آتشیپ جستجو مجھ کو یقت عالم کی حقیرہ

ں نے یں میال فلک نشیا اوج خیدکھا سا یر پسند کچھ ایمال مزاج تغ

ں نے یں میر فلک کہیا قرار نہ زیک ی مورتوں کو کبھیتھر کنکاال کعبے سے پ

ں نے یں میا حرم نشی بتوں کو بنایکبھ ں طور پر پہنچا یں ذوق تکلم می میکبھ

ں نے یں میر آستیا نور ازل زیچھپا ا یب پہ اپنوں نے مجھ کو لٹکای صلیکبھ ں نے یں میا فلک کو سفر، چھوڑ کر زمیک

ں چھپا رہا برسوں یں غار حرا می میکبھ ں نے یں میجام آخر یا جہاں کو کبھید

یں آ کر سرود ربانیا ہند میسناں نےیں می سر زمیوناں کی ی کبھیسند ک پ

ی صدا نہ سنیار ہند نے جس دم مرید ں نے یں می جاپان و ملک چۂا خطیبسا عالم یب سے کبھی ترکیا ذروں کینا ب

ں نے یں میم اہل دی تعلیخالف معن نوں کو ینکڑوں زمیا سیلہو سے الل ک

ج

ڈ

وں کو ، برق مضطر کو ر شعاعیا اسیک

ں نے یں میکار عقل و دیڑ کے پیں چھیہاں م یقت نہ جب ستاروں کی حقیں آئیسمجھ م ں نے یں میں گزار دیں راتیال می خیاس

ں ی مجھ کو تلواریسا کیں نہ کلیرا سکں نے یں میگردش زمۂ ا مسئلیسکھا

ا زمانے پر یدا کیکشش کا راز ہو ں نے یں میعقل دور بۂ لگا کے آئن

48

Page 50: Bang e-dra

ں نے یں میہ سر زمیرت جنت ی غیبناد ی کیراز ہست! آهیمگر خبر نہ مل

ں نے یں میا خرد سے جہاں کو تہ نگیک جو چشم مظاہر پرست وا آخر یہوئ ں نے یں میں اسے مکی دل مۂا خانیتو پا

ی ہندۂتران

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ہ گلستاں ہمارا ی، ی کں اسیں ہیہم بلبل ں یں ہوں اگر ہم، رہتا ہے دل وطن میغربت م

، دل ہو جہاں ہمارا یں بھیں ہمیسمجھو وہ ہ آسماں کا یپربت وه سب سے اونچا، ہمسا

ہمارا، وه پاسباں ہمارا یوه سنتر اں ی ہزاروں ندیں اس کی ہیلتیں کھی میگود

گلشن ہے جن کے دم سے رشک جناں ہمارا اد تجھ کو؟ یں یود گنگا، وه دن ہاے آب ر

اترا ترے کنارے جب کارواں ہمارا ر رکھنا یں بیں سکھاتا آپس میمذہب نہ

ں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا ی ہیہندے ی و مصر و روما سب مٹ گئے جہاں س ونان

نام و نشاں ہمارا یاب تک مگر ہے باق یں ہماری نہی مٹتیکچھ بات ہے کہ ہست

ے دشمن دور زماں ہمارا وں رہا ہیصدں یں جہاں می محرم اپنا نہیکوئ! بال اق

کو درد نہاں ہمارا یا کسیمعلوم ک

49

Page 51: Bang e-dra

جگنو

ں ی چمن مۂ ہے کاشانی روشنیجگنو ک ں ی انجمن می ہے پھولوں کیا شمع جل رہی

ستاره یا ہے آسماں سے اڑ کر کوئیآ ں ی کرن می ہے مہتاب کیا جان پڑ گئی ا یر آیں دن کا سفیت م سلطنیا شب کی

ں یں آ کے چمکا، گمنام تھا وطن میغربت م قبا کا ی گرا ہے مہتاب کیتکمہ کوئ

ں یرہن میاں سورج کے پیا نمایذره ہے یده اک جھلک تھیہ پوشی یم کیحسن قد

ں ی جس کو قدرت خلوت سے انجمن میلے آئ ی بھی روشنیں ہے ظلمت بھیچھوٹے سے چاند م

ں ی گہن میا کبھین سے، آ گہینکال کبھ اک پتنگا یپروانہ اک پتنگا، جگنو بھ

سراپا یہ روشنی کا طالب، یوه روشن ی دیں قدرت نے دلبریز کو جہاں میہر چ

ی دی، جگنو کو روشنیپروانے کو تپش دا مرغان بے زباں کو یں نوا بنایرنگ

ی دیم خامشیگل کو زبان دے کر تعل یں تھی م زوالی خوبی شفق کۀنظار

ی دی زندگی سی کو تھوڑیچمکا کے اس پر صورتی دلھن کیا سحر کو، بانکیں کیگ رن ی دی آرسیہنا کے الل جوڑا شبنم ک پ

ہوا کو یا شجر کو، پرواز دیہ دیسا یدیپان

ے انسا

ے واں ں ورنہ یے ہیانداز گفتگو نے دھوکے د

ی، موجوں کو بے کلی روانی کو د یکن اک بات ہے ہماریاز لیہ امتی

ی ہے جو رات ہے ہماریجگنو کا دن وہ ں جھلک ہے یز میدا ہر چی پیحسن ازل ک

ں وه چٹک ہیں وه سخن ہے، غنچے میں م ا یہ چاند آسماں کا شاعر کا دل ہے گوی

کسک ہیاں درد کی ہے جو کچھ، ی چاندن

50

Page 52: Bang e-dra

چہک ہے ینغمہ ہے بوئے بلبل، بو پھول ک ی راز مخفا ہے وحدت کایں ہو گیکثرت م ں مہک ہے یں جو چمک ہے وه پھول میجگنو م وں ہنگاموں کا محل ہو یہ اختالف پھر کی

ازل ہو ئں جبکہ پنہاں خاموشیہر شے م

صبح کا ستاره

شمس و قمر کو چھوڑوں یگیلطف ہمسا غام سحر کو چھوڑوں یاور اس خدمت پ

ی اچھی بستیں تاروں کیں تو نہیرے حق میم ی اچھی پستیں والوں کی سے زمیاس بلند

را یا ، عدم آباد وطن ہے میآسماں ک را یصبح کا دامن صد چاک کفن ہے م

نا یں ہے ہر روز کا مرنا جی قسمت میریم نا ی پی موت کے ہاتھوں سے صبوحیساق

یہ رفعت اچھیہ عزت، نہ یہ خدمت، نہ ینہ ی بھر کے چمکنے سے تو ظلمت اچھیاس گھڑں جو ہوتا، تو نہ اختر بیم قدرت ی نتا ریم

ں چمکتا ہوا گوہر بنتا یا میقعر در کشاکش سے جو دل گھبی موجوں کیھ راتا واں ب

ب گلو ہو جاتا یں زیچھوڑ کر بحر کہور بن کیں مزا حسن کا زیہے چمکنے م ر

صر بن کر ینت تاج سر بانوئے قیز با جاگا یک پتھر کے جو ٹکڑے کا نصیا

ں بن کے رہا ی کا نگماںیخاتم دست سل ا

جل ا یک

ں رہوں ی کے افشاں کے ستاروں میانشی پیکس

ں ہے کام شکست ی چنروں کا مگر دہر میسی ہ کا انجام شکست یہے گہر ہائے گراں ما

وه ہے کہ جو ہو نہ شناسائے اجل یزندگں تقاضائے اینا ہے کہ ہو جس میوه ج

نت عالم ہو کر یہ انجام اگر زیہے ! پھول پہ شبنم ہو کری ں کسؤوں نہ گر جایک

51

Page 53: Bang e-dra

ں رہوں ی آہوں کے شراروں میکس مظلوم ک ں یں مؤاشک بن کر سرمژگاں سے اٹک جا

ں یں مؤ آنکھوں سے ٹپک جای کیویوں نہ اس بیک ق

ں مستور یجس کا شوہر ہو رواں، ہو کے زره مدان وغا ، حبیسوئے م وطن سے مجبور

ہو یتد کا نظاره جو دکھالیاس و امی ہو ی شرماتیر بھی سے تقری خاموشیجس ک

دے یبائی رضا تاب شکیجس کو شوہر ک دے یائیا طاقت گویاور نگاہوں کو ح

، عارض گلگوں ہو جائے ی گھڑیزرد ، رخصت ک کشش حسن غم ہجر سے افزوں ہو جائے

ں ؤ جایں ٹپک ہیالکھ وه ضبط کرے پر م ں ؤ جای پرنم سے چھلک ہۀدیساغر د

ں ؤ پا جایات ابدیں مل کے حیک مخا ں ؤعشق کا سوز زمانے کو دکھاتا جا

تی گی بچوں کا قومیہندوستان

ا یغام حق سنایں پیں می نے جس زمیچشتت گایں وحدت کا گینانک نے جس چمن م ا ی

ا یوں نے جس کو اپنا وطن بنایتاتارا یوں سے دشت عرب چھڑایجس نے حجاز

ہے یا وطن وہری ہے ، میرا وطن وہیم ا تھا یران کر دیوں کو جس نے حیونانی

ا تھا یسارے جہاں کو جس نے علم و ہنر د ا تھا ی حق نے زر کا اثر دی کو جس کیمٹ

ا تیروں سے بھر دیوں کا جس نے دامن ہ ھا ترک

ے وحد

نا یم جس کے ، پربت جہاں کے سیبندے کل

ہے یرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہیم ٹوٹے تھے جو ستارے فارس کے آسماں سے

ے چمکائے کہکشاں سے پھر تاب دے کے جس نا نے جس مکاں سی دنی تھی لے سنیت ک ہوا جہاں سے ی ٹھنڈیر عرب کو آئیم ہے یرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہیم

52

Page 54: Bang e-dra

نا ی کا آ کر ٹھہرا جہاں سفینوح نب نا ی بام فلک کا زیں کیرفعت ہے جس زم

نا یں جیفضا م ی ہے جس کی زندگیجنت ک ہےیرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہیم

یالہور و کراچ

ور ینظر هللا پہ رکھتا ہے مسلمان غ کا سفر یا شے ہے، فقط عالم معنیموت ک سا سے نہ مانگ یت اہل کلی دیدوں کیان شہ ں ہے خوں جن کا حرم سے بڑھ کر یمت میقدر و ق ں یاد نہیا یاے مرد مسلماں تجھے ک! آه

' ال تدع مع هللا الھا آخر'رف ح

ا شواال ین گر تو برا نہ مانے! چ کہہ دوں اے برہمن س

رے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے یتکھا یر رکھنا تو نے بتوں سے سیپنوں سے ب ا

خدا نے یا واعظ کو بھیجنگ و جدل سکھا ر و حرم کو چھوڑا یں نے آخر دیتنگ آ کے م

چھوڑے ترے فسانے واعظ کا وعظ چھوڑا، ں سمجھا ہے تو خدا ہی مورتوں میر ک ے پتھ

وتا ہے یخاک وطن کا مجھ کو ہر ذره د ں یت کے پردے اک بار پھر اٹھا دیریآ ، غ

ں ی مٹا دیں نقش دوئیبچھڑوں کو پھر مال د ی بستی ہے مدت سے دل کی ہوئی پڑیسون

د ں یں بنا دیس میا شواال اس دیآ ، اک ن

رتھ یوں سے اونچا ہو اپنا ترتھیا کے تین ں یدامان آسماں سے اس کا کلس مال د

53

Page 55: Bang e-dra

ھےیھے مٹیں منتر وه مٹی صبح اٹھ کے گائ ہر

ں ہےیت می پریمکتوں کی کے باسیدھرت

ں ی پال دیت کیوں کو مے پیسارے پجارں ہےیت می بھگتوں کے گی بھی شانتی بھیشکت

ی

داغ

ںیوند زمیعظمت غالب ہے اک مدت سے پ ں ی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکیمہد

ر ینائے امیں می موت نے غربت میتوڑ ڈال ر یف صہبائے امیں ہے اب تک کیچشم محفل م

ش

چ

ا

تل

س

ں بہت یری تفسی کتاب دل کیں گی جائیلکھ

ں ہے یسارا چمن ماتم م! کن ہمنوایآج لں ہےی، بزم سخن ماتم میمع روشن بجھ گئ

اں یں آشی نے باندھا اس چمن میبلبل دل ے جہاں کیں سب عنادل باغ ہستیہم نوا ہ

ب دوش ہےی زیت اس کیم! ل بسا داغ آه شاعر جہان آباد کا خاموش ہے یآخر

اں ی طرز بئاب کہاں وه بانکپن، وه شوخ نہاں ی کیں جوانی میری کافور پیآگ تھ ں ہے ی زبان داغ پر جو آرزو ہر دل میتھں ہے یاں محمل می وہاں بے پرده، ی معنیلی ل

وت گل کا راز ب صبا سے کون پوچھے گا سکبلبل کا راز ۂ ں نالیون سمجھے گا چمن م ک ں ی پرواز میقت سے نہ غفلت فکر کی حقیتھ

ںی پرواز میمن پر رہی نشیکھ طائر ک آن اں یکیں باری ہمیں گے مضموں کیاور دکھالئ

اں یمائی فلک پیاپنے فکر نکتہ آرا کں گے ینچ کر رلوائی دوراں کے نقشے کھیخ ں گے یں دکھالئیا ہمی دنیئ نیل کیا تخی

یراز بھیدا بلبل شیں ہوں گے پیاس چمن می ہوں گے، صاحب اعجاز بھینکڑوں ساحر بھیں گے آزر ہزاروں شعر کے بت خانے سےیاٹھ

مانے سے ی نئے پیں گے نئے ساقیمے پالئ

54

Page 56: Bang e-dra

ہت ں بیری تعبیریت! ی اے خواب جوانیہوں گر کون ؟ ی تصویکن عشق کینچے گا لیوبہو کھ ہ

ں تو ب ا

ں یتھ

ا ی گاٹھ گئ

ک

ا سے سفریں کا دنی گل کا باغ سے، ۓبو

ر کون ؟ یا ناوک فگن، مارے گا دل پر تیاٹھ گ ں یں بوتا ہوں مین شعر میاشک کے دانے زم

یداغ کو روتا ہوں م! ی رو اے خاک دلیھبزم سخن ۂ یے جہان آباد، اے سرما

را چمن یا پھر آج پامال خزاں تیہوگت مثال بو ہوا ں ترا رخصیوه گل رنگ

اردو ہوا ۂ داغ سے کاشانیخال! آهی خاک می وطن کیسید کچھ کشش ای نہ شا

ں ی خاک میوه مہ کامل ہوا پنہاں دکن ک رهیخانہ خالی جو تھے، میے ساق

ا ی ره گیک حالی ایادگار بزم دہلی داد اجل ی ہے بیآرزو کو خون رلوات

اد اجل ی صںی میکیر تاریمارتا ہے تکن زباں یے لیت کے لی شکایں سکتیھل نہ

ام گلستاں ی وجہ قیہے خزاں کا رنگ بھ ں سب اثر یر کے ہی قانون عالم گیک ہیا

گلچ

ابر

ا اٹھ

ھٹا گرج

ٹھے جو پھ اٹھے ں کیزم

برس پڑا بادل ! وه اور گھٹا، لویاٹھ

گھٹی کالی پھر آج وه پورب سے کالی اه پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا یس

ر دامن ابر یہر زنہاں ہوا جو رخ م سوار توسن ابر ی آئیہوائے سرد بھہ گیں ہے ، خموش ہے ی کا شور نہ

ہ گھٹا ی بے خروش ہے ۀب مے کدیعج ہے یں حکم نشاط مدام الئیچمن م

ہے یں گہر ٹانکنے کو آئیقبائے گل م سے سو چلے تھے ، ای گرمیول مہر ک

رہے تھے ،ں جو پڑ کے سو ی گود می ہوا کے زور سے ابھرا، بڑھا، اڑا بادل

55

Page 57: Bang e-dra

مہ ہے کہسار کے نہالوں کا یب خیعج پھرنے والوں کا یام ہو وادیں قیہی

ںیم

اور جگنو یا ک پرنده

را یک مرغ نغمہ پیسر شام ا ٹھا گا رہا تھا ی پہ بی ٹہنیکس ں پر ی زمیھکیز اک دی چیچمکت

اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر ! زیکہا جگنو نے او مرغ نوار

ز ینہ کر بے کس پہ منقار ہوس ت یتجھے جس نے چہک ، گل کو مہک د

پ

یتج

حفل جہاں کیہم آہنگ ی سے ہ ی سے ہے بہ اس بوستاں کیاس

ی هللا نے مجھ کو چمک دیاس ں یں مستور ہوں میلباس نور م

ں یتنگوں کے جہاں کا طور ہوں م بہشت گوش اگر ہے یریچہک ت وس نظر ہے فردی بھیریچمک م

یا دیرے قدرت نے ضیپروں کو مھے اس نے صدائے دل ربا د

ا ی منقار کو گانا سکھایتر ا ی مشعل بنایمجھے گلزار ک

مجھے، آواز تجھ کو یچمک بخش ا ہے سوز مجھ کو، ساز تجھ کو ید

ں سوز یمخالف ساز کا ہوتا نہں سوز یں ساز کا ہے ہم نشیجہاں م سے یانھ ہے یام بزم ہستیق

سے ی ہے انھیظہور اوج و پستے مار

56

Page 58: Bang e-dra

ور ہ ا شمعبچ

! ہ اے طفلک پروانہ خوی ہے یرانی حیسیک کھتا رہتا ہے تو یوں دیشمع کے شعلوں کو گھڑ

ہے ! آه ! ایاں کدست قد

ہ خوا

سن آنکھ

ے مہر

ہوس روح

! ہ مثل جرسیوں ناالں ہے یں کیورنہ اس صحرا م بے تاب ہے حسن کے اس ب ہے ایزندگ

ا یٹھے ہوئے جنبش ہے کیں بی آغوش میہ مری را مدعا؟ یہے ت یریا بغل گی سے کیروشن

ران ہے یاس نظارے سے ترا ننھا سا دل ح مگر پہچان ہے ی شے کی ہوئیکھی دیہ کسی

کن تو سراپا نور ہے یشمع اک شعلہ ہے لاں ہے تو مستور یہ عریں یاس محفل م

یوں عریا جانے کیرت نے اسے ک ا یں پنہاں کیره کے فانوس میتجھ کو خاک ت یر نقاب آگہیا زیرا چھپ گینور ت

ینا حجاب آگہی بۀدیہے غبار د ہ ی ہے یں فراموشی جس کو کہتے ہیزندگان

ی ہے ی ہے، بے ہوشیب ہے، غفلت ہے، سرمست ان حسن یائے بے پایمحفل قدرت ہے اک در

ں ہے طوفان حیکھے تو ہر قطرے میاگر د ے ں ہی میبت ناک خاموشی ہیحسن ، کوہستاں ک

ں ہی میہ پوشی سی، شب کی ضوگستری کیں ہے ی مینہ پوشی آئیمان صبح ک ہ آس

ہ یں ہے ی می گل فرو شی ظلمت، شفق کیشام ک ں ینہ کے مٹتے ہوئے آثار میریعظمت د

ں ی کوشش گفتار میطفلک ناآشنا ک ں ہے ی می ہم آوازیساکنان صحن گلشن ک ے ں ہی میاں سازی آشیننھے ننھے طائروں ک

ں حسن ی می آزادیا کیں ، دریکہسار مۂ چشمحسن یشہر م ں ی میں، آبادیرانے میں، ویں، صحرا م

ہے ی گم گشتہ شے کیکن کسی کو ل

ہی یں بھیعام جلوے م بے آی مثال ماہیس ک

57

Page 59: Bang e-dra

یکنار راو

یں محو سرود ہے راویسکوت شام م

جام ے یل

ا شف کھ

یونہی رواں ہے ی آدمیجہاز زندگ یونہی ، نہاں ہے یونہیدا یں پیابد کے بحر م

ں ہوتا یہ آشنا نیہ کبھیشکست سے ں ہوتا یکن فنا نہینظر سے چھپتا ہے ل

یت مرے دل کیفینہ پوچھ مجھ سے جو ہے ک ر و بم ہوا مجھ کو یہ زیام سجدے کا یپ

جہاں تمام سواد حرم ہوا مجھ کو ں یآب رواں کھڑا ہوں مۀ سر کنار

ں یکن کہاں کھڑا ہوں میں مجھے لیخبر نہ ں ہوا ہے دامن شام یشراب سرخ سے رنگ

ں یلک دست رعشہ دار مر فیہے پ ز گام چال یروز تۂ عدم کو قافل

یں گویہ سورج کے پھول ہیں ہے ، یق نہیں دور وه عظمت فزائے تنہائیڑے ہ

یمنار خواب گہ شہسوار چغتائ ہ محل ی ستم انقالب ہے ۂفسان

ہ محل ی کتاب ہے ی زمان سلف کیکوئ ا یا ہے سرود خموش ہے گویمقام ک ا یہ انجمن بے خروش ہے گویشجر ،

ز یتۂ نیا پہ اک سفی درۂنیرواں ہے س ز یہوا ہے موج سے مالح جس کا گرم ست

یہ کشتیں ہے مثل نگاه ی میسبک رو یحد نظر سے دور گئۂ نکل کے حلق

58

Page 60: Bang e-dra

التجائے مسافر

)ی، دہلیبہ درگاه حضرت محبوب ا لہ(

را یں جس کو وه نام ہے تیفرشتے پڑھتے ہ را یض عام ہے تی، فی جناب تریبڑ

ں قائم ی کشش سے ہیریستارے عشق کے ت را ی صورت نظام ہے تینظام مہر ک

ی دل کیزندگارت ہے ی زی لحد کیتر را یح و خضر سے اونچا مقام ہے تیمس

یں رنگ محبوبی محبت میرینہاں ہے ت را ی ہے شان، بڑا احترام ہے تیبڑ

اه دلم، داغ اللہ زار تو ام یاگر س نم، گل بہار تو ام یو گر کشاده جب

چمن کو چھوڑ کے نکال ہوں مثل نکہت گل ہوا ہے صبر کا منظور امتحاں مجھ کو

ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے یچل لذت کشاں کشاں مجھ کو یشراب علم ک

نظر ہے ابر کرم پر ، درخت صحرا ہوں ا خدا نے نہ محتاج باغباں مجھ کو یک

ں یں صفت مہر ہوں زمانے میفلک نش دعا سے عطا ہو وه نردباں مجھ کو یر ت

مقام ہم سفروں سے ہوا اس قدر آگے ارواں مجھ کو کہ سمجھے منزل مقصود ک

کا دل نہ دکھے ی زبان قلم سے کسیمر ر آسماں مجھ کو ی سے شکوه نہ ہو زیکس

دلوں کو چاک کرے مثل شانہ جس کا اثر ملے فغاں مجھ کو یسی جناب سے ایتر ے یبنا

چ

و یک ا

ں نیا تھا جسے چن چن کے خار و خس ماں مجھ کو یں پھر نظر آئے وه آشیمن م

ں یدر پہ جبپھر آ رکھوں قدم مادر و پجنھوں نے محبت کا رازداں مجھ ک

59

Page 61: Bang e-dra

یوه شمع بارگہ خاندان مرتضو رہے گا مثل حرم جس کا آستاں مجھ کو

ن ی کلی آرزو کیری میفس سے جس کے کھل بنا

و کر

ہ

ک ! ےشگ ! التجائے مسافر قبول ہو جائےہ ی

مروت نے نکتہ داں مجھ کویا جس کی ں یہ کر کہ خداوند آسمان و زمیدعا

ارت سے شادماں مجھ کی زیے پھر اس ک وه شمع محفل عشق یوسف ثانیرا یوه م اخوت قرار جاں مجھ کو ی ہے جس کیہوئ

محبت نے دفتر من و تو یجال کے جس کا جواں مجھ کو یں پاال، کیش میوائے ع

ں مانند گل رہے خنداں یاض دہر میرز تر از جاں وه جان جاں مجھ کو یہ ہے عز

پھول ہو جائی دل کیفتہ ہو کے کل

60

Page 62: Bang e-dra

اتیغز ل

٭ ٭ ٭ ٭

کھیگانہ وار دیگلزار ہست و بود نہ ب کھیز اسے بار بار دی چیکھنے کیہے د کھیں مثال شرار دیا ہے تو جہاں میآ

کھی ناپائدار دیدم دے نہ جائے ہست ںیں ہوں مید کے قابل نہی دیریمانا کہ ت ھکیکھ، مرا انتظار دیرا شوق دیتو م اگریں ترید نے آنکھیں ذوق دی ہیکھول

کھیار دیں نقش کف پائے یہر ره گزر م

٭ ٭ ٭ ٭

یا تھیں تکرار کیں اس مینہ آتے ، ہم یا تھیمگر وعده کرتے ہوئے عار ک

نے سب راز کھوال یامیتمھارے پ یا تھی سرکار کیں بندے کیخطا اس م

ں اپنے عاشق کو تاڑا ی بزم میبھر ! یا تھیار کیں ہشی میھ مست آنکیتر

ں قاصد یتامل تو تھا ان کو آنے م یا تھیہ بتا طرز انکار کیمگر

یکھنچے خود بخود جانب طور موسیا تھیدار کی اے شوق دیریش ت ! کش

را یں ذکر رہتا ہے اقبال تیکہیت یا تھی گفتار کیر ، یفسوں تھا کوئ

61

Page 63: Bang e-dra

٭ ٭٭ ٭

ا رب ی ہے ینداری دیعجب واعظ ک عداوت ہے اسے سارے جہاں سے

ے یوہ

ے سعظ کیک ہی باریبڑ ں ی چالیں

ےلرز س

ہ سمجھا کہ انساں ی اب تک نہ یکوئ کہاں جاتا ہے، آتا ہے کہاں سے

ہیں سے رات کو ظلمت مل ہے جہاں سے یچمک تارے نے پائ

کا فسانہ ی درد مندیہم اپنں اپنے رازداں سینا کرتے ہ

واجاتا ہے آواز اذاں

٭ ٭ ٭ ٭

ے یانے کے لیں سے آشیں وه تنکے کہؤال ے یاں بے تاب ہوں جن کو جالنے کے لیبجل

، فلک نے تاک کر توڑا اسے یوائے ناکام یم

! ےورئے نہ آزادیاس چمن م ت ی کا گیں مرغ دل

ےیے کے لشن نہ گلیآه

ےیانے کے لی کو تاڑا آشیں نے جس ڈال ی ہے ہفتاد و دو ملت سے تریآنکھ مل جات

ے یمانہ ترا سارے زمانے کے لیک پیا دا کروں ی آرزو پیک اس طرح یں کوئیدل م

ے یرے مٹانے کے لیلوٹ جائے آسماں م تو

ے ی جالنے کے لی بجلی کوئی نکلے گیآ ہجمع کر خرمن تو پہلے دانہ دانہ چن کے

ر یاد کا اے ہم صفی صیپاس تھا ناکامتا اینہ م یک دانے کے لیں ، اور اڑ کے آ

گاسے ترانیں ایہ

٭ ٭٭ ٭

62

Page 64: Bang e-dra

ونکر ہوا یں جدا کیا کہوں اپنے چمن سے میک ونکر ہوا یدام ہوا کۂ ر حلقیاور اس

ںیرت ہے برا سارے زمانے کا ہوں میئے ح جا

وا ا یک

وه

ہوا یز تھی چیکھنے کیتماشارے مٹنے کا یم

ونکر ہوایں ؤا بتایک

ونکر ہوا یہ خلعت شرافت کا عطا کیمجھ کو کھنے کا تھا تقاضا طور پر یکچھ دکھانے د

ونکر ہیصال کیخبر ہے تجھ کو اے دل ف اک مدعا ی بھیہے طلب بے مدعا ہونے ک

ونکر ہوا یمرغ دل دام تمنا سے رہا ک ں تجھے یتے ہیکھ لی دیہاں بھیکھنے والے ید

ونکر ہوا یہ وعده حشر کا صبر آزما کیپھر کا سبب ی نہ ہو اس بے حجابیحسن کامل ہ

ونکر ہوایں پنہاں ، خود نما کی جو تھا پردوں م ! ہے اے درد فراقی باقیوت کا نسخہ ابھم

ونکر ہوا یں ال دوا کیوانہ ہے ، میچاره گر د ت عبرت کہ گل ۀدی اے دیکھا ہے کبھیو نے د ونکر ہوا یں قبا کیدا خاک سے رنگیہو کے پ

ی مریپرسش اعمال سے مقصد تھا رسوائونکریا ہوا ، کی کچھ ، کیورنہ ظاہر تھا سبھ

درا سامنا کیان کا م

٭ ٭ ٭ ٭

ں ی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیانوکھیا رب رہنے والے ہی کے ی بستیعاشق کون س ں ہ ی

لذت پہ مرتا ہوں ی درد کیں بھیعالج درد مںجو یں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہی تھے چھالوں م

ج

نر ینہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے ک

دوں کا ی امیریچمن م! ا ربیھوال رہے پھال پںیں نے پالے ہیہ بوٹے میگر کا خون دے دے کر

ی ستاروں کی ہے مجھے راتوں کو خاموشیرالتںیرے نالے ہیرا ، نرالے میاال عشق ہے م

63

Page 65: Bang e-dra

ں یں نے بنا کر پھونک ڈالے ہینکڑوں میمن سینش ق راه منزل سے ی رفی اچھیگانگیں بینہ

ں ی تو آخر مٹنے والے ہیٹھہر جا اے شرر ، ہم بھ د حور نے سب کچھ سکھا رکھا ہے واعظ کو یام

ں یہہ حی ارے نہ ہوں مجھ کو یوں پیمرے اشعار اے اقبال ک

ںیز نالے ہیہ درد انگیمرے ٹوٹے ہوئے دل ک

دھے سادے ، بھولے بھالے یں سیکھنے میضرت د

ے

٭ ٭ ٭ ٭

یظاہ آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئیر ک

ید

پ

یکوئ ں یں تمنائے شوق میا مزے ہیں ، کیکھل جائ

ی تمنا کرے کوئیریدو چار دن جو م

ی دل وا کرے کوئۀدیکھنا تو دیہو د ام موت یا پیمنصور کو ہوا لب گو

ی کرے کوئی کے عشق کا دعویا کسیاب ک د کا جو شوق تو آنکھوں کو بند کر یہو د یکھا کرے کوئی کہ نہ دیہیکھنا یہے د

ں انتہائے عشق ہوں ، تو انتہائے حسن یم یکھے مجھے کہ تجھ کو تماشا کرے کوئ

ن جرم محبت ہے حسن دوست یعذر آفر یدا کرے کوئیں عذر تازه نہ پیمحشر م ! ںیہ نگہ شوق ہم نشیں ہے ی نہیچھپت

یکھا کر ے کوئیں دیر اور کس طرح انھ ھ م یا سمجھ کے بھال طور پر کلیٹھے کیاڑ ب

ی تو تقاضا کرے کوئید کیطاقت ہو د بار ہےیہ جنبش مژگاں بھی کو ظارے ن

کھا کرے ی آنکھ سے تجھے دینرگس ک

64

Page 66: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭

ں ینوں میں زمیں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں میجنھ ں ینوں میدل کے مکۂ رے ظلمت خانیوه نکلے م

ی اپنیاں جب ہوئی پر نما آنکھوںیقت اپنیحق ں ینوں میدل کے مکۂ مکاں نکال ہمارے خان

سے یاگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائ ں ینوں می کعبہ جا ملتا جبنتو سنگ آستا

ا ہے تو نے اے مجنوں ی نظاره کی اپنا بھیکبھ ں ینوں می ہے محمل نشی طرح تو خود بھی کیلیکہ ل ں ی اڑتے جاتے ہ صورتیوں کینے وصل کے گھڑیمہ

ں ینوں میں مہی ہی گزرتی کیاں جدائیمگر گھڑ ا غرق ہونے سے یمجھے روکے گا تو اے ناخدا ک

ں ینوں میں سفیکہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہ م هللا سے جس نے یا حسن کو اپنے کلیچھپا ں ینوں میرا نازنیں ہے جلوه پی ناز آفریوہ

ی ان ک ہے شمع کشتہ کو موج نفسیجال سکت ں ینوں میا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سیک! یالہ

یروں کی ہو تو کر خدمت فقیتمنا درد دل ک ں ینوں میہ گوہر بادشاہوں کے خزیں ملتا ینہ

کھ ان کو ی ، ارادت ہو تو دینہ پوچھ ان خرقہ پوشوں ک ں ینوں می آستیں اپنیٹھے ہیے بیضا لید بی

ے کو ہے نگاه نا رسا جس کے نظاریترست ں ینوں می خلوت گزی ہے انھیوه رونق انجمن ک

سے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو ی ایکسینوں میرے خوشہ چی ہو تیامت بھید قیخورش ں کہ

ٹوٹنے واال یے دل ڈھونڈ کوئیمحبت کے لں ینوں میں نازک آبگیہ وه مے ہے جسے رکھتے ہ ی

سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق ں یبھال

ت ان کو جمال اپنا یاں ہو کے دکھال دے کبھینما

نوں می حسی ہے کوئیسا بھیں ای اے دل حس پر ' ما عرفنا' ادائے یری تیپھڑک اٹھا کوئ

ں ینوں میرا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفر

65

Page 67: Bang e-dra

ں ینوں میک بیں ترے باریبہت مدت سے چرچے ہ ں اچھا یں چالنا نہی محفل می، بھر! خموش اے دل ں ینوں مینہ ہے محبت کے قریادب پہال قر ں سکتا یسا ہو نہیں مجھ سے تو ایبرا سمجھوں انھ

ںینوں می تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چیں خود بھیکہ م

٭ ٭ ٭ ٭ انتہا چاہتا ہوں یترے عشق ک

ا چاہتا ہوں یکھ کی دی سادگیمر یستم ہو کہ ہو وعده بے حجاب

وں بات صبر آزما چاہتا ہیکوئ ہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو ی

ں آپ کا سامنا چاہتا ہوں یکہ م ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا

سنا چاہتا ہوں ی لن ترانیوہ دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل یکوئ

چراغ سحر ہوں ، بجھا چاہتا ہوں ی بات کہہ دیں راز کی بزم میبھر

بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں

٭ ٭ ٭ ٭

از کرے یکشاده دست کرم جب وه بے ن پہ ناز کرے یوں عاجزیاز مند نہ کین

! ٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ ے خدا ب

ا ہے جو بندوں سے احتراز کری وه ک یں ساقی نہیں وه رند ہی نگاه میمر

از کرے یں امتی می و مستیاریجو ہوش سا یہ ساز ہے ایمدام گوش بہ دل ره ،

دا نوائے راز کرے یو ہو شکستہ تو پج

66

Page 68: Bang e-dra

ا بگڑتا ہے یہ پوچھے کہ واعظ کا کی یکوئاز کرےی رحمت وه بے نیو بے عمل پہ بھ ج

ے ہ ی

غ

ہ اڑا کے مجھ کو غبار ره حجاز کرے

کہاں سے آتا ہے یں سوز ، الہیسخن م گداز کریز وه ہے کہ پتھر کو بھیچ بلبل ۂز اللہ و گل سے ہے نالیتم

از کرے ی چشم امتیں وانہ کوئیجہاں ما ہے واعظ کو یزہد نے سکھال درور

کہ بندگان خدا پر زباں دراز کرے کہ ہندوستاں سے اے اقبالیسیوا ہو ا

٭ ٭٭ ٭

ں یر سے غافل ہوں میاں کرتا ہوں دل پر ، غیسختں یں ، جاہل ہوں می ظالم ہوں می کہیا اچھیائے ک ہ

ں یتو

ںی منزل ہوں میا مسافر ، آپ ہی گویآپ ہ

ی نہ تھیرائی جلوه پیری تک تھا کہ تیں جبھیم ں یجو نمود حق سے مٹ جاتا ہے وه باطل ہوں م

ا سے نکلے غوطہ زن گوہر بدست یعلم کے در ں ین لب ساحل ہوں میخزف چ! یوائے محروم

ل ی دلی شرافت کیری کچھ می ذلت ہیہے مرں وه غافل ہوں می غفلت کو ملک روتے ہی ک ں یجس

ہ ہو آرائش پہ تو نازاں نیاپن! یبزم ہست اور محفل ہوں میر ہے محفل کیتو اک تصو

ے ڈھونڈتا پھرتا ہوں ا اقبال اپنے آپ کو

٭ ٭٭ ٭

ے مج چھوڑ دیوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھن چھوڑ دے ی بھیلی ہوس ہو تو لینظارے ک اں مراد ی ہے یکمال ترک سے ملت! واعظ

چھوڑ دے ی بھی ہے تو عقبیو چھوڑ دا جیدن

67

Page 69: Bang e-dra

ی روش سے تو بہتر ہے خودکشید کیتقل ر چھوڑ دےی ڈھونڈ ، خضر کا سودا بھیستہ بھ

ب

ل

ے

ا

ں یواعظ ثبوت الئے جو مے کے جواز م ھوڑ دے چینا بھیہ ضد ہے کہ پیاقبال کو

ر ی زباں پر ہے حرف غیریمانند خامہ ت چھوڑ دے یگانہ شے پہ نازش بے جا بھی

ں درد عشق یا جو نہ ہو دل میلطف کالم کدے چھوڑ یں ہے تو تو تڑپنا بھیبسمل نہ

طرح پھولوں پہ رو ، اور چمن سے چیشبنم ک چھوڑ دے یام کا سودا بھیں قیاس باغ م ٹھنا یں رسم الگ سب سے بی میہے عاشق چھوڑ دیسا بھی ، کلی ، حرم بھیبت خانہ بھ ہے یہ عبادت خدا کیں ، ی نہیسوداگر

چھوڑ دے ی تمنا بھیجزا ک! اے بے خبراسبان عقلچھا ہے دل کے ساتھ رہے پ

چھوڑ دے ی اسے تنہا بھی کبھیکن کبھیل ر پر مدار یا جو ہو نفس غینا وه کیج

چھوڑ دے ی کا بھروسا بھی زندگیشہرت ک ! میں اے کلی ہے سوال مکرر می سیشوخ

چھوڑ دے یہ ہے کہ تقاضا بھیشرط رضا

68

Page 70: Bang e-dra

تک1908 سے 1905حصہ دوم ـ

محبت

ے

ا یدن یابھ

ب

ے

ں پھر

نا آشنا خم سے یں ابھیں تھی زلفیعروس شب ک

ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم س گانہ سا لگتا تھا یں بیقمر اپنے لباس نو م

ن مسلم سے ی گردش کے آئینہ تھا واقف ابھ ی تھی ہیامکاں کے ظلمت خانے سے ابھر

ده تھا پہنائے عالم سے ی پوشیندگمذاق ز ا ی ابتدا گوی تھی ابھی کیکمال نظم ہست

تمنا چشم خاتم سے ینے کی نگیدا تھیہو اگر تھا یمی کیں کوئیسنا ہے عالم باال م

ں بڑھ کر ساغر جم سے ی خاک پا می جس کیصفا تھر کا نسخہیھا تھا عرش کے پائے پہ اک اکس لک

شم روح آدم سے چھپاتے تھے فرشتے جس کو چ یاگر کیمیکن کیں لی تھیں رہتیں تاک مینگاہ

ے س نسخے کو بڑھ کر جانتا تھا اسم اعظم سوه ا جانب ی کے بہانے عرش کیح خوانیڑھا تسب

ہم سے ی پی سعی آخر بر آئیتمنائے دل ں یدان امکاں میا فکر اجزا نے اسے میپھرا شے بارگاه حق کے محرم سے یا کوئی کیچھپے گ

، چاند سے داغ جگر مانگا یچمک تارے سے مانگ زلف برہم سی شب کی سی تھوڑیرگی تیاڑائ

ی پائیزگی ، حور سے پاکی سے پائیتڑپ بجل م سے یح ابن مری نفسہائے مسیحرارت ل

ی لیازیت سے شان بے نی پھر ربوبیذرا س ر شبنم سے ی تقدی ، افتادگیملک سے عاجز

ی میواں کے پانی حۂچشم ان اجزا کو گھوال ا عرش اعظم سے یمرکب نے محبت نام پا

ز پر چھڑکا ی نوخی ہستیہ پانیمہوس نے

69

Page 71: Bang e-dra

ا کار عالم سے ی ہنر نے اس کے گویگره کھول وڑا یہوئ

نے ، ستارویخرام ناز پا ں نے ا آفتابو ، داغ پائے اللہ زاروں نےیچٹک غنچوں نے پائ

اں ، ذروں نے لطف خواب کو چھیجنبش ع گلے ملنے لگے اٹھ اٹھ کے اپنے اپنے ہمدم سے

ں

قت حسن یحق

ایہ سوال کیدا سے حسن نے اک روز خ ا ی کجہاں

س

بھ

ا یچمن سے روتا ہ موسم بہار گش

وں نہ مجھے تو نے الزوالیں کی م ا یر خانہ ہے دنیمال جواب کہ تصو

ا یشب دراز عدم کا فسانہ ہے دن یر سے جب نمود اس کی ہے رنگ تغیہوئ ی ہے جس کقت زوالیں ہے حقی حسیوہ یہ گفتگو قمر نے سنیب تھا ، یں قریکہ

ی ، اختر سحر نے سنیفلک پہ عام ہوئ شبنم کویحر نے تارے سے سن کر سنائ

ں کے محرم کو ی زمی بات بتا دیفلک کام شبنم سےیر آئے پھول کے آنسو پ

ا غم سےی کا ننھا سا دل خون ہو گیکلوا

ایا تھا ، سوگوار گیر کو آیباب س

ر تھ ی رام تیسوام

بے تاب تو ۀ ا سے ہے اے قطریہم بغل در

آه م

اب تو یپہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر ناکھوال کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو

از رنگ و بو یر امتی تک ہوں اسیں ابھی کا شورش محشر بنا یمٹ کے غوغا زندگ

آزر بنا ۂ آتش خانہ شراره بجھ کے ی اک کرشمہ ہے دل آگاه کا ی ہستئنف

70

Page 72: Bang e-dra

'

م خام ہے یماب سی جس دم تڑپ ، سیتھم گئ

م عشقی تسنی مستہوش کا دارو ہے

کا' االهللا' ہے یں نہاں موتیا میکے در' ال انجام ہے ی معنینا سے مخفیچشم ناب

م عشق ی کو ابراہیتا ہے بت ہستیتوڑ دایگو

کے نام گڑھ کالج ی علۂطلب

ام اور ہے یرا پیام اور ، میوروں کا ہے پ ا

رط دوام اور ہے ی نمود مۀغم کد ں ینارسا ابھم یباده ہے ن

یا ابھیسیکلرہنے دو خم

عشق کے درد مند کا طرز کالم اور ہے ر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم یطائر ز طائر بام اور ہے ۂ سنو کہ نالیہ بھیات ہے سکوں ی کوه سے صدا راز حی تھیآت

کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے من حجاز کا جذب حرم سے ہے فروغ انج

اس کا مقام اور ہے ، اس کا نظام اور ہے ہو ش جاوداں ، ذوق طلب اگر نہ یموت ہے ع ہے اور ، گردش جام اور ہے یگردش آدم

کا ساز ی سوز ہے زندگیہ کہہ گئیشمع سحر ش ، شوق ہے یرس ابھ پہ تم خشت کے سر

اختر صبح

ہ کہتا تھا یستاره صبح کا روتا تھا اور ی نگاه مگر فرصت نظر نہ ملیمل ہے زنده دم آفتاب سے ہر شے یہوئ

ی کو تہ دامن سحر نہ ملیاماں مجھا ہے بھال صبح کے ستارے کیط ک یبسا

ی شرارے کینفس حباب کا ، تابندگ ! ن سحریور جبیزں نے کہ اے یہ میکہا

71

Page 73: Bang e-dra

گنبد فلک سے ات! فنا ہے تجھے ر غمسے ہمره شبنم یٹپک بلند گ

فضا ہے جاں پرور یاض سخن کیمرے راس کیم یں باغب

یبنا مثال ابد پائدار ہے اس ک

ردوں

اں ہوں ، محبت بہار ہے

حسن و عشق

ن قمر یمی سی ہے کشتیجس طرح ڈوبت ر ں ہنگام سحید کے طوفان مینور خورش

جسے ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل ں مہتاب کا ہم رنگ کنول ی رات میچاندن م یضائے کلید بیسے یں جیطور مۀ جلو م ی شمیں غنچے کینکہت گلزار مۂ موج

را ی دل میونہیں یل محبت میہے ترے س ں ی محفل ہوں مۂتو جو محفل ہے تو ہنگام

ی برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں مین ک ںحس

ں یمجب ں ینے میدا مرے آئینئے جوہر ہوئے پ

ک کمال ی فطرت کو ہے تحریحسن سے عشق ک دوں کے نہال ی امیریتجھ سے سر سبز ہوئے م

رای منزل مۀا آسودیقافلہ ہو گ

یریں شبنم تیتو سحر ہے تو مرے اشک ہ یریں تو شفق تو میشام غربت ہوں اگر م

ہےیشانی پری زلفوں کیں تریرے دل م ت م

ہے یرانی حیدا مریر سے پی تصویر را یحسن کامل ہے ترا ، عشق ہے کامل م

ے تو باد بہار یہے مرے باغ سخن کے لا تو نے قیل کو دیے بے تاب تخ رار ریم

نے ی آباد ترا عشق ہوا سسے

72

Page 74: Bang e-dra

کھ کری دیں بلی گود میــــــــ ک

کس نے یہ سکھا دی یده نگاہیتجھ کو دزد کس نے ی بتا دی کرمز آغاز محبت

یسیدا ہے محبت کی پیریہر ادا سے ت یسی ہے ذکاوت کی آنکھوں سے ٹپکتیلین ہے ی شرماتی ان کو، کبھی ہے کبھیکھتید ہے یٹ کے سو جاتی لی ہے ، کبھی اٹھتیکبھ

ا یران ہے کی صفت آئنہ حیریآنکھ ت ا ی پہچان ہے کی سے روشن ترینور آگاہ

ہ یں سے، عجب ناز ہے ں پونہچوی ہے انھیمارت ہ؟ یار کا انداز ہے یا پیڑ ہے ، غصہ ہے یچھ

ں گے تجھے ی سے اتاری تو گودیشوخ تو ہوگ ں گے تجھے ینے کا تو ماریا پھول جو سیگر گ ہے ی تمنائیا تجسس ہے تجھے ، کس کیک ہے ی سودائیز کی چی اسیا تو بھیک! آه

ں یخاص انسان سے کچھ حسن کا احساس نہ ں یں مکیز کے باطن میہ ہر چی دل ہے صورت ناب ہے عشق ۓں مانند میدہر مۂ شیشد ہے، خون رگ مہتاب ہے عیح خورش شق رو

یده کسک ہے اس کیں پوشیدل ہر ذره مں جھلک ہے اس کیہ وه ہے کہ ہر شے می ینور

ں ساز غم ہے یں سامان مسرت، کہیکہں ا ں شبنم ہےیشک ، کہیں گوہر ہے ، کہیکہ

یکل

ں اپنای ہے سحر عارض رنگیب دکھات ج ں اپنا ی زرۂنی سی ہے کلیتیکھول د

ں یصبح کے مے خانے میہ جلوه آشام ہے ں یمانے مید کے پی ہے خورشی اس کیزندگ

73

Page 75: Bang e-dra

ہے یتیر کے رکھ دیسامنے مہر کے دل چ

ب مر

ں ریت

ر

و بھیده خیدل کے پوش اں کر دوںی عریالوں

ہے یتی کے مزے لینہ شگافیکس قدر س نقای اٹھا اپنی تو بھیکبھ! دیے خورش

ہے نگاه بے تاب یر نظاره تڑپتبہینے میمن ہو مرے سیے جلوے کا نش ں ینے میرا مرے آئیعکس آباد ہو ت

ے ی ہو ترا نظاره مرے دل کے لیزندگےی گہواره مرے دل کے لی ہو تریوشن

ات یذره ذره ہو مرا پھر طرب اندوز ح ات یں پھر سوز حیشہ میاں جوہر اندیہو ع

ں یظاره کروں دور سے مد کا نیاپنے خورش ں یصفت غنچہ ہم آغوش رہوں نور سے م

اں کر دوں یقت کو نمای حقیجان مضطر ک ک

ر چاند او تارے

ڈرتے ڈرتے دم سحر سے تارے کہنے لگے قمر سے

فلک پر ینظارے رہے وہ گئے چمک چمکیک بھ کر ہم تھ

ک

ت

! اے یجنب

ہے دوڑتا اشہب زمانہ

ح و شام چلنا کام اپنا ہے صب چلنا چلنا ، مدام چلنا

ہر شیے تاب ہے اس جہاں ک ے بں ہے یں جسے سکوں، نہیہتے ہ

ں ستم کش سفر سب یرہتے ہ ارے، انساں، شجر، حجر سب

ا یہ سفر کی ختم یہوگا کبھ ا ی نظر کی آئے گیمنزل کبھ

نو یکہنے لگا چاند ، ہم نشنوی مزرع شب کے خوشہ چ

جہاں کیے زندگش سے ہ یہاں کیم ہے یہ رسم قدی

74

Page 76: Bang e-dra

انہ یکھا کھا کے طلب کا تازں مقام بے محل ہے یس ره م ا

آغاز ہے عشق، انتہا حسن

ں اجل ہے یده قرار میپوش ں یچلنے والے نکل گئے ہ

ں یجو ٹھہرے ذرا، کچل گئے ہانجام ہے اس خرام کا حسن

و صال

اے بلبل مجھے ی تھی تڑپاتیگل کجستجو جس

ا یم

ے ے

یدل ہے ضو

دابیک نظر کر دی ی فنا آموخت

یاے خنک روزے کہ خاشاک مرا واسوخت

ا وه گل مجھے ی قسمت سے آخر مل گئخوب ں یخود تڑپتا تھا ، چمن والوں کو تڑپاتا تھا م

ں یں نوا پاتا تھا ، شرماتا تھا میتجھ کو جب رنگماب تھیں دل مضطر نہ تھا ، سیرے پہلو م

ے بے تاب تھا یارتکاب جرم الفت کے ل نا ی مشہور تھیمرں ی محفل گل میمراد

یجور تھی آئنہ دار شب دیریصبح م خوں گشتہ نشتر داشتم ۂنیاز نفس در س

نہاں غوغائے محشر داشتم یر خاموشیز ں ی نہیشانیں وه پریاب تاثر کے جہاں م ں ی نہی غزل خوانیریاہل گلشن پر گراں م

رعشق سے شعلے بن گئے چھالے می گرمی ک اب نالے مروں کے ساتھیں بجلیتے ہیکھل

نہ ہے یہ آئیہ خاک سی الفت سے ۀغاز نہ ہے یریں عکس ہمدم دینے میاور آئ

ی ہوئیا تو حاصل مجھ کو آزادیں آید میق ہوئی آبادیرے گھر کی کے لٹ جانے سے م اختر مرا تابنده ید کیسے اس خورش

جس کے غبار راه سے شرمنده ہے یچاندنو آ

75

Page 77: Bang e-dra

ی یمسل

ں نے ی چشم ستاره بیکھی نمود دیجس ک ں ی انجمن میں ، تاروں کیں ، قمر مید میخورش ایں پای نے جس کو دل کے ظلمت کدے میصوف

ش

وں تو جمال اس کا یایں ہے نمایہر شے م اس کاآنکھوں

ں یکھا قدرت کے بانکپن میشاعر نے جس کو د دا ی مہک ہویدا ، جس کی چمک ہے پیجس کں یرہن میں ، پھولوں کے پیوں میے موتبنم ک

ا جس نے سکوت بن کر یصحرا کو ہے بساں یچمن مۂ ہنگامہ جس کے دم سے کاشان

ں کمال یری تیمیں ہے سلی م

ہر جائ یعا شق)

مث ہ

ا

ے پھر

ہے ؟ یں فرسا بھیک آستانے پر جبی ایتو کبھ

1( اضداد اے اقبال تو ۂہے عجب مجموع

ہے ی ہے، تنہا بھی محفل بھۂرونق ہنگام ! ں نوایرنگۂ وانیرے ہنگاموں سے اے دیت ہے ی ہے ، آرائش صحرا بھینت گلشن بھیز

ں تاروں کا ہے تو رفعت پرواز سے یہم نش ہے یما بھیرا فلک پیں فرسا ، قدم تیاے زم

ز ی سجده ریری ہے تیشانیں پین شغل میع ہینا بھیں رنگ مشرب میھ ترے مسلک م ے کچ

اں ہے تویئے گل لباس رنگ سے عرل بو ہے یکن تجھے سودا بھیں ، لیے تو حکمت آفر

جانب منزل رواں بے نقش پا مانند موج ہے یا بھیور پھر افتاده مثل ساحل در

ے ی فطرت کے لیری تی ہے بجلیحسن نسوان ہیرا عشق بے پروا بھیہ ہے کہ تیعجب ار ن تفنن پر مدی کا ہے آئی ہستیریت

76

Page 78: Bang e-dra

را خطاب یں وفا نا آشنا تینوں میہے حس ہے ی ، رسوا بھیتو مشہور بھ! شیاے تلون کمیلے کے آ ماب تو یں عادت سیا ہے

ے عجب بے تاب توی بے تابیریت کے ص

ہ

م

ہ

ج ں ح

د

م ں ینقش م

نتہا رکھتا ہوں میل کس لیپھر تخ ں یے م ما ی کوشیوستہ میابان طلب پیدر ب

جہاں دقے، ہ

)2 (

ا صحرا جسے ی نے کر دی آشفتگیعشق ک

ں یر قبا رکھتا ہوں میاں ز نہیسیمشت خاک اں ہزاروں اس کے پہلو ، رنگ ہر پہلو کا اور ی ں ی ترشا ہوا رکھتا ہوں میرا کوئیں ہینے میس

ز ی رستخیتوں کیفیں شاعر کا ، ہے کیدل نہ ں یا رکھتا ہوں مینہ کیا خبر تجھ کو درون سیک

ہے یں اک نئے جلوے کیت میفیآرزو ہر کں ی آشنا رکھتا ہوں مضطرب ہوں ، دل سکوں نا

ن تازه ہے ہر لحظہ مقصود نظر یگو حس ں یمان وفا رکھتا ہوں میحسن سے مضبوط پ

از ی فطرت کا نیریدا می سے ہے پیازیے ن ب ں یسوز و ساز جستجو مثل صبا رکھتا ہوں م

ں تماشائے شرار جستہ اے یوجب تسک م ں یں سکتا کہ دل برق آشنا رکھتا ہوں میہو نہ فطرت کا ہو جس سے خموش ی عشق کر تقاضا ں ی مدعا رکھتا ہوں میوه کامل تجل! آهے س ں مجھی ہے اجزا میے پھرتی لیتجو کل ک

یاں ہے ، درد الدوا رکھتا ہوں میسن بے پا یوں سے ہے مری درد انجامی الفت کیزندگ

ں یعشق کو آزاد دستور وفا رکھتا ہوں م وفا ل ہے یسچ اگر پوچھے تو افالس تخ

ں یا محشر بپا رکھتا ہوں میں ہر دم اک نیل م ا طلب ی شبنم آسا ، ظرف دل دریض ساقیف

ں یر پا رکھتا ہوں می دائم ہوں آتش زۂتشن ا یدا کیں پیدا کر کے اپنا نکتہ چیمجھ کو پ

ہوں ، اپنے مصور سے گال رکھتا ہوں سا تنک جلوه تھا حسن یں جب ای میحفل ہست

ال ا

77

Page 79: Bang e-dra

ش بر دوشیم و شکست خویر

م ما یموج بح

نا تما م کوشش

چ و تاب صبح ی ہے پیں کھاتیرقت آفتاب م ف ے چش

ق س

ے ی عام کے لۀں بے قرار ہے جلویکہتے ہ خجستہ گام سے ات پو چھ لے خضر یراز ح

مام سے یزنده ہر ا

یم شفق ہے خوں فشاں اختر شام کے ل ہوس ی شام کیلیس روز کو لی ہے قیرہت

ے ی کے لاختر صبح مضطرب تاب دوام نجوم سے ۂ کہتا تھا قطب آسماں قافل

ے یا لطف خرام کے لیں ترس گیہمرہو ، موں کو عشیوں کا شوق ، بحر کا ندیوتوں کو ند ے ی بحر کو تپش ماه تمام کے لۂموج

ں ہے نہاں ی اللہ و گل مۀحسن ازل کہ پرد

ز ہے کوشش ناتیک چ

نوائے غم

مثل رباب خاموش ی ہے مریزندگان ش ز آغوی ہر رنگ کے نغموں سے ہے لبریجس ک

مزار جس

ت

یچ

پہ نثار ی خموشیبربط کون و مکاں جس کنکڑوں نغموں کےیں سیں ہیکے ہر تار م

ں جس کا سکوت یمحشرستان نوا کا ہے امں جس کا سکویت کش ہنگامہ نہاور من ی نہ کبھی بر آئید محبت کیام! آه

نہ کبھی اس ساز نے کھائیوٹ مضراب ک یم چمن طور کبھی ہے نسیمگر آت

یسمت گردوں سے ہوائے نفس حور کبھ ات ی ہے مرا تار حیتیڑ آہستہ سے دیچھ

ات ی ہے رہا روح گرفتار حیجس سے ہوت

78

Page 80: Bang e-dra

ہے یدا اٹھت صی سیمی دھیاس کینغمہ انگ درا اٹھت ہے یاشک کے قافلے کو

جس طرح رفعت شبنم ہے مذاق رم سے سے فیریم

ب

ہے نوائے غم ی بلندیطرت ک

عشر ت امروز

ش و سیام عیمجھ سے کہہ کہ اجل ہے پ رور نہ

ب

ے وه

ر فردا ہو یے منت پذیکے لنمود ندگانیب چیعج کا یز کایجوانعشر'ده یعق

شراب طہور تیفیکۂنچ نقشینہ کھں ہو غم سے ہمکنار نہ تو یفراق حور م

ں اتار نہ تو ی مالفاظۂ شی کو شیپر ل نہ کر ی جمیساقۂ فتیمجھے فر

ل نہ کر یان حور نہ کر ، ذکر سلسبی ں یمقام امن ہے جنت ، مجھے کالم نہ

ں یام نہیے موزوں ترا پیشباب کے ل دوار رہے یکہاں تک ام! شباب ، آه

ں ، جس کا انتظار رہیش نہیش ، عیع نا ہو یا جو محتاج چشم بیوه حسن ک

ہے احساس زہے ' ت امروز

انسان ! ہ ستم ہےیب یدرت کا عج ق

ب

ا یانسان کو راز جو بنا ا ی نگاه سے چھپایراز اس ک

کا یے تاب ہے ذوق آگہ کا ید زندگیں بھیکھلتا نہ

رت آغاز و انتہا ہے یحا ہے یں اور کینے کے گھر میآئ

79

Page 81: Bang e-dra

ا یہے گرم خرام موج در ما یا سوئے سجر جاده پیدر

ہے یبادل کو ہوا اڑا رہ ے شان ہیوں پہ اٹھائے ال رہ

خ

ر مغ

ر وجود ہر شے یلذت گے سر

ں کوئ ! ا تلخ ہے روزگار انساںیک

ر یتارے مست شراب تقد ر یں پا بہ زنجیزندان فلک م

زید ، وه عابد سحر خیورش ز یام بر خیالنے واال پ

ں چھپ کیوں می پہاڑیرب ک اغر تا ہے مے شفق کا سیپ

مست مے نمود ہر شں غم گسار انسای نہی

حسن ۀجلو

حسن کہ ہے جس سے تمنا بے تاب ۀ جلو

جس سے ی خامی ہے ادراک کیدور ہو جات جس سے ی غالمی ہے تاثر کیعقل کرت

ں یں ہے کہ نہی وه حسن کہیموجود بھ! آه ںیں ہے کہ نہیا رب وه نگیں یخاتم دہر م

ں شباب یل میالتا ہے جسے آغوش تخ پ جس سے یہ عالم فانی بنتا ہے یابد جس سے یں ہے جوانیرنگۂ ک افسانیا

باں ہونا یں سر بہ گری ہمجو سکھاتا ہے زاں ہونا یمنظر عالم حاضر سے گر

80

Page 82: Bang e-dra

ک شام یا ) کے کنارے پر' ڈل برگ یہائ'کر یائے نیدر(

ی قمر کیخاموش ہے چاندن

یں خموش ہر شجر کیں ہیشاخ کے نوا فروش خاموش یواد

کہسار کے سبز پوش خاموش ہے یفطرت بے ہوش ہو گئ

ہے یں شب کے سو گئیآغوش م سا سکوت کا فسوں ہے یکچھ ا سکوں ہے یکر کا خرام بھین

تاروں کا خموش کارواں ہے ہ قافلہ بے درا رواں ہے ی ا یں کوه و دشت و دریموش ہخا

ا یں گویقدرت ہے مراقبے م خموش ہو جا یتو بھ! اے دل ں غم کو لے کے سو جایآغوش م

یتنہائ

ا یں کیں ہے حزی شب میتنہائ ان

!ایں کیرے ہم نشیں تیجم نہ ہ رفعت آسمان خاموش ی ں ، جہان خاموش یده زمیخواب

ہ کہسیہ دشت و در ، یچاند ، ار ہ ی ت ہے تمام نسترن زار فطر ارے یارے پی خوش رنگ ، پیموت

! ل ! ہم نفس ہے اے دلیقدرت تر

ں کے تارے ؤ ترے آنسویعنی تجھے ہوس ہے اے دیکس شے ک

81

Page 83: Bang e-dra

ام عشق یپ از ہو جا یں ناز ہوں ، تو نیم! سن اے طلب گار درد پہلو

جا تمام

ن

ج

آزری ا یں گوی کر رہے ہیہ ہند کے فرقہ ساز اقباا غبار راه حجاز ہو جابچا کے دامن بتو ں سے

از ہو جا ی سومنات دل کا ، تو سراپا ایں غزنویم سے یر گردوں کمال شان سکندریزں ہے وابستہ ینہ

نہ ساز ہو ی آئیں ، تو بھینے میرے سیساماں ہے ت را ی سے کمال پائے ہالل تیکار زندگیغرض ہے پ

م ہے تو ، ادا مثال نماز ہو جا یجہاں کا فرض قد یری سے قائم ہے شان تیاس! ںیہ ہو قناعت شعار گلچ

دراز ہو جا ں تو اور دامنیوفور گل ہے اگر چمن موں کا یں ہے صحرانوردیام ، اب زمانہ نہیگئے وه اان محفل گداز ہو جایں مانند شمع سوزاں میہاں م

یقی قوم ہے حقی ہے ، ہستیوجود افراد کا مجاز آتش زن طلسم مجاز ہو جا یعنیفدا ہو ملت پہ

ل اپن

فراق

ں یں پھر رہا ہوں می عزلت مۂتالش گوش ں ہای ل شک

ہ

یں آ چھپا ہوں میں پہاڑ کے دامن م ہے کمایں چشموں کے دلبریت میستہ گ

مثال یدعائے طفلک گفتار آزما کے تخت لعل شفق پر جلوس اختر شام

نا ہے حسن منظر شام ی بۀدیبہشت د ہوا بہانہ مجھے ی جدائسکوت شام

ا ترانہ مجھےیاد نے سکھال دی ی کیکس یبا کی جان ناشکیت ہے مریفیہ کی

یر تنہا کی مثال ہے طفل صغیمر

82

Page 84: Bang e-dra

ں کرتا ہے وه سرود آغازی رات میریدھ ان ز ص تا ہوں یب دیام شکں دل کو ی میونہی

ہوںتا یب دیا فریشب فراق کو گو

آوایر کی سمجھتا ہے غیدا کو اپنیپ

کے نام ر عبد القاد دا افق خاور پر ی پیاٹھ کہ ظلمت ہوئ

ں ی سے اجاال کر دیں شعلہ نوائیبزم م بساط یاد ہے مانند سپند اپنیک فریا ں اس ا

غ

ں ینا کر دیار کو بیاغۀ دیں ، دیخود جل ہر چہ در دل گذرد وقف زباں دارد شمع ''

''الے کہ نہاں دارد شمعیست خیسوختن ن

ی ہنگامے سے محفل تہ و باال کر دیقل عشق یں اثر صیہل محفل کو دکھا د ں یفردا کر دۂ نیسنگ امروز کو آئ

ھا کر ان کو وسف گم گشتہ دکی ۀجلو ں یخا کر دیتپش آماده تر از خون زل

ن نمو کا دے کر یاس چمن کو سبق آئ ں یا کر دیہ کو دریشبنم بے ماۀ قطر

ں اپنایں سے اٹھا لی چۀخت جاں بت کد ر ں ی کر دیمی و سلیسب کو محو رخ سعد

کار ی بیلیلۂ ں ہوا ناقیثرب می! کھید ں یس کو آرزوئے نو سے شناسا کر دیق سا کہ گداز ینہ ہو اور گرم ہو ایریدۀ ادب

ں ینا کر دیمانہ و میشہ و پیجگر شں جو دای مغرب میں سردیگرم رکھتا تھا ہم

ں ینہ اسے وقف تماشا کر دیر کر سیچ ں یں بزم گہ عالم میی طرح جیشمع ک

83

Page 85: Bang e-dra

ہ یصقل )یره سسلیجز(

خوننابہ بار ۀدیرو لے اب دل کھول کر اے د کا مزار یب حجازیوه نظر آتا ہے تہذ

ینوں کا کبھیہاں ہنگامہ ان صحرا نشیتھا ینوں کا کبھی گاه تھا جن کے سفیبحر باز

ں تھےیزلزلے جن سے شہنشاہوں کے درباروں م ں تھے ی تلواروں میانے جن کیوں کے آشیبجل

غام تھا جن کا ظہور یاک جہان تازه کا پ غ ناصبور ی تی عصر کہن کو جن کیکھا گئ

شورش قم سے ہوا یمرده عالم زنده جن ک ر توہم سے ہوا ی آزاد زنجیآدم

ر اب تک گوش ہے یغلغلوں سے جس کے لذت گ ہے؟ ے خاموش یشہ کے لیر اب ہمیا وه تکبیک

ہے تجھ سے آبرو یسمندرک! یآه اے سسل ں ہے تو ی کے صحرا می طرح اس پانیرہنما ک ا کو رہے یرے خال سے رخسار دریب تیز ما کو رہے ی بحر پی شمعوں سے تسلیریت

ہو سبک چشم مسافر پر ترا منظر مدام چٹانوں پر مدامیرے ساحل کیوج رقصاں ت ماره تھا ب کا گہوی تہذی اس قوم کیو کبھ ت

حسن عالم سوز جس کا آتش نظاره تھا راز کا بلبل ہوا بغداد پر ینالہ کش ش

ا خون کے آنسو جہاں آباد پر یداغ رو یآسماں نے دولت غرناطہ جب برباد ک

یاد کیابن بدروں کے دل ناشاد نے فر ا ماتم ترا یب اقبال کو بخشا گیغم نص ر نے وه دل کہ تھا محرم ترایا تقدیچن ل

داستاں یده کس کیں پوشیہے ترے آثار م اں یں ہے انداز بی می خموشیرے ساحل کیت

سراپا درد ہوں یں بھیدرد اپنا مجھ سے کہہ ، م

84

Page 86: Bang e-dra

گرد ہوں یں اس کارواں کی تو منزل تھا ، میجس ک ر

ں گاؤہاں روتا ہوں ، اوروں کو وہاں رلوایخود

ں بھر کے دکھال دے مجھے یر کہن مینگ تصو ام سلف کا کہہ کے تڑپا دے مجھے یاۂ قص ہ سوئے ہندوستاں لے جاؤں گا ں ترا تحفیم

85

Page 87: Bang e-dra

اتیغز ل

٭ ٭ ٭ ٭

ں ی نہی اک دم کے سوا کچھ بھی انساں کیزندگ ں ی نہی موج ہے ، رم کے سوا کچھ بھیدم ہوا ک

کو مگر یگل تبسم کہہ رہا تھا زندگان ں ی نہی غم کے سوا کچھ بھیۂ ، گریشمع بول

محرم نہ ہو ی راز ہے جب تک کوئیز ہسترا ں ی نہیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھیکھل گ

یہ پوچھے کوئیزائران کعبہ سے اقبال !ںی نہیا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھیک

٭ ٭ ٭ ٭

سکھا دے یوانگی دی عقل خجستہ پے کو ذرا سیالہ ں ہے یہرہن نی ، مجھے سر پیہ کاریاسے ہے سودائے بخ

مال محبت کا سوز مجھ کو تو بولے صبح ازل فرشتے ں ہے ی انجمن نہی کوئیمثال شمع مزار ہے تو ، تر

! س نا آشنا ہے اے دلیہ دیسر ، یہاں کہاں ہم نفس می ں ہے یر چرخ کہن نہیز تو مانگتا ہے مجھ سے کہ زیوه چ

ا ینراال سارے جہاں سے اس کو عرب کے معمار نے بنا ں ہے ی اتحاد وطن نہیرے حصار ملت کبنا ہما

یاز عقبیب ہے امتیکہاں کا آنا ، کہاں کا جانا ، فر ں ہے یں ہمارا وطن نہی ، کہیں ہے ہمارینمود ہر شے م

ام کہہ دے یرا پی اقبال جا کے میسے کوئ' مخزن'ر یمدں ں ہےیں مذاق سخن نہی، انھیں قومی ہیجوکام کچھ کر رہ

86

Page 88: Bang e-dra

٭ ٭٭ ٭

ھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا کیزمانہ د ا مزار ہے حرف آرزو کا یں ہے ، گوی نہی خموشیمر

ے نہ کا ہوا

ن ں چم

دا ایر

ہ

ڑے

ا رے یز میں ، تو ہوں نہ محزوں عزیجو گھر سے اقبال دور ہوں م ا آبرو کیری فرقت کمال ہے میمثال گوہر وطن ک

یریہ کہنے ، سفر سے قائم ہے شان می یا لگیجو موج در ہے مجھ کو سامان آبرو کا ینیہ بوال صدف نشیگہر ں سنورتیت سے نہی قابل ، وه تربی جن کیعت ہیہو طب

ں عکس سرو کنار جو ی میے پاننہ سرسبز ره ک ده ہو تمنا یں خوابیا نہ جس میسا نظر نہ آی دل ایکوئ

ا ہے نگار خانہ ہے آرزو کا یرا جہان کی تیالہ طلسم ہوس سراپا ی تھی اپنیہ مر کر کہ زندگیکھال

، غبار تھا کوئے آرزو کا یجسے سمجھتے تھے جسم خاک ں ی سراپا تالش ہوں موںیں ہے پنہاں تو کی شے نہیاگر کوئ

تمنا ہے، دل کو سودا ہے جستجو کایگہ کو نظارے کوں ہے انسایدرد کیں سے غنچہ کہتا تھا ، اتنا بیں گلچین م ں ہے تبسم شکستہ ہونا مرے سبو کا ی نگاہوں میتر

ی کے ذرے ذرے سے ہے محبت کا جلوه پیض ہستماں ہے رنگ و بو کا ی پیہ بھیقت گل کو تو جو سمجھے تو یحق

را خطا سراپا یتمام مضموں مرے پرانے ، کالم مب جو کا یرے عیب ہے میں تو عیکھتا ہے مجھ می دینر کوئ

سپاس شرط ادب ہے ورنہ کرم ترا ہے ستم سے بڑھ کر ب خورده ہے آرزو کا ی فریا ہے ، وه بھیذرا سا اک دل دیو جو چھسا کہ نوک نشتر سے تیاں ہے ایوحدت ع کمال

ں ہے مجھ کو گرے رگ گل سے قطره انسان کے لہو کای قی د کا زمانہ ، مجاز رخت سفر اٹھائے یا ہے تقلیگارا ہے گفتگو کیاں تو کس کو ی جب نمایقت ہی حقیہوئ

87

Page 89: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭

ں یں ، شرارے میں ، آتش می میاں بجلی عیریچمک ت ں یں ، تارے میں ،سورج میدا چاند می ہویریجھلک ت ی پستیں ترینوں میں ، زمی آسمانوں میبلند ں ی کنارے میری تیں ، افتادگی بحر میروان یر ہو ذوق تکلم کیباں گیوں گریعت کیشر

ں یاستعارے مچھپا جاتا ہوں اپنے دل کا مطلب ند سوتا ہے ی نیں وه گہریدار انساں میجو ہے ب

ں یں ، ستارے میں ، پتھر میواں میں ، حیں ، پھول میشجر م اشک محبت نے ۀمجھے پھونکا ہے سوز قطر

ں ی کے چھوٹے سے شرارے می پانی آگ تھیغضب ک آرزو مجھ کو یں جنس ثواب آخرت کینہ

ں یھا ہے خسارے مکیں نے نفع دیوه سوداگر ہوں ، م ہے یسکوں نا آشنا رہنا اسے سامان ہست

ں ی ہے پارے میٹھیا رب چھپ کے آ بی یتڑپ کس دل ک ں چپ ہوں ی سن کے اے اقبال میصدائے لن تران

ںی کہاں طاقت ہے مجھ فرقت کے مارے میتقاضوں ک

٭ ٭ ٭ ٭

دلکش تھے ہنگامے ترے ! وں تو اے بزم جہاںی یں تھیں مؤے تماشاری تیاک ذرا افسردگ

ں وه خاک ی کوئے محبت می آسودگیپا گئ یں تھیں مؤمدتوں آواره جو حکمت کے صحرا

د ک پسنیتجھے رسم حجاب آئ! س قدر اے مے یں تھیں مؤنای تو میپرده انگور سے نکل

ر پر غالب نہ آ سکتا تھا علم ی تاثیحسن ک یں تھیں مؤ جہاں کے سارے دانای نادانیاتن م

ماه س یں تھیں مؤمایبات جو ہندوستاں ں اسے ڈھونڈا عبثیورپ میے اے اقبال ں نی

کے

88

Page 90: Bang e-dra

٭ ٭٭ ٭

ں یمثال پرتو مے ، طوف جام کرتے ہ ں ی نماز ادا صبح و شام کرتے ہیہی

یم تریں اے کلیں کچھ اس میت نہیخصوص ں ی خدا سے کالم کرتے ہیشجر حجر بھ

ن

ب

ہوں ں ایم

ں نماز اقبال ی پڑھتے ہیجو بے نماز کبھ ںیکرتے ہبال کے د

ہاںیے کہ ی اے شمع ڈھونڈیا جہاں کوئی ں یستم کش تپش ناتمام کرتے ہ

یں خاموشی ہے ہم نفسو اس چمن میبھلں یں کو پابند دام کرتے ہؤکہ خوشنوا

یغرض نشاط ہے شغل شراب سے جن ک ں یا حرام کرتے ہیز کو گویحالل چ! ونکر اے واعظی ہم سے کی تریھال نبھے گ

ں یکہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہ ! ایں کیخرقہ پوش مران ی سحر ہے پیالہ

ں یکہ اک نظر سے جوانوں کو رام کرتے ہ محفل عشرت سے کانپ جاتا ین ک

ںیں نام کرتے ہیا میجو گھر کو پھونک کے دن ! دانوی کے میہرے رہو وطن مازن

ں یں ہم سالم کرتے ہیجہاز پر سے تمھ

کو امام ر سے مجھی

ء 1907مارچ

ار ہو گا یدار ی کا ، عام دیا ہے بے حجابیزمانہ آ سکوت تھا پرده دار جس کا ، وه راز اب آشکار ہوگا

والے ایگزر گ بن

نے یتے تھے پی کہ چھپ کے پی اب وه دور ساق باده خوار ہو گایے گا سارا جہان مے خانہ ، ہر کوئ

ں گے یں پھر آ بسیوں می ، وه بستجنوں تھےۀ جو آواریکبھ

89

Page 91: Bang e-dra

ا خارزار ہو گا ی مگر نی رہے گی وہیبرہنہ پائ نے آخر ی خامشیا گوش منتظر کو حجاز کیسنا د

ا تھا ، پھر استوار ہو گا یوں سے باندھا گیجو عہد صحرائ

ہے ار ید

و گا کھرا ت

ہ

ت

کو ںیم

کا یں ینہ ں جہاں سے مٹنا تجھے مثال شرار ہو گا یتو اک نفس م

یت ہے اس کیفی کی وہینہ پوچھ اقبال کا ٹھکانا ابھ ٹھا ستم کش انتظار ہو گا یں سر ره گزار بیکہ

ا تھا ی سلطنت کو الٹ دینکل کے صحرا سے جس نے روما کار ہو گا یر پھر ہوشیشں نے ، وه یوں سے میہ قدسیسنا ہے

ں ی انجمن می نے باده خواروں کیا مرا تذکره جوساقیکخانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے ، خوار ہو گا یر میتو پ

ں ی دکاں نہی بستیخدا ک! مغرب کے رہنے والوار ہیجسے تم سمجھ رہے ہو ، وه اب زر کم ع

ی کرے گی خود کشیپ ہب اپنے خنجر سے آی تہذیمھار انہ بنے گا ، ناپائدار ہو گا یجوشاخ نازک پہ آش

برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا ۂ نیسفا سے پار ہو گا یہ دری ہو کشاکش مگر یزار موجوں ک

کو ی کلیں اللہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلیچمن م و گا ں شمار ہیہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں می

ا یں دکھایک تھا اے نگاه تو نے ہزار کر کے ہمیجو ا تو پھر کسے اعتبار ہو گا یریت ہے تیفی اگر کیہی

ں یہاں کے آزاد پا بہ گل ہیں نے اک دن ، ی سے میکہا جوقمرہ رازدار ہو گا یوغنچے کہنے لگے ، ہمارے چمن کا

ے مں ماریں پھرتے ہیں ہزاروں ، بنوں میے عاشق تو ہ ارےخدا ک ار ہو گا یں اس کا بنده بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیم

یگناه ہے جنبش نظر بھ! ہ رسم بزم فنا ہے اے دلی ہاں بے قرار ہو گا ی جو تو یا آبرو ہماری کیرہے گ

ں لے کے نکلوں گا اپنے درمانده کارواںیظلمت شب م و گ ، نفس مرا شعلہ بار ہیری آه میررفشاں ہوگ ا ش

زندگیری جو مدعا تیر از نمود کچھ بھیہے غ

90

Page 92: Bang e-dra

— —1908حصہ سوم سے

ہیبالد اسالم

ده ہے یدل غم د مسجود ی کیں دلیسرزم ده ہے یں لہو اسالف کا خوابیذرے ذرے م

ونکر زمی نہ ہو کیاس اجڑے گلستاں ک ں یپاک

ج

ی

یہی جس ک

ر ظل

قب ے

م

ں یہ سرزمیخانقاه عظمت اسالم ہے ر االمم کے تاجدایں خیں اس خاک میوتے ہ ر س

حکومت پر مدار ینظم عالم کا رہا جن کای ی محفل کی ہے اب تک گرمی کو تڑپات د دل

ادی یگر محفوظ ہے حاصل کل چکا حاصل م یارت گاه مسلم گو جہان آباد بھیہے ز

یاس کرامت کا مگر حق دار ہے بغداد بھے سامان ناز یہ چمن وه ہے کہ تھا جس کے ل

ب حجاز یں تہذیصحرا جسے کہتے ہۂ الل ونکر نہ ہمدوش ارم ی ہو کی کیخاک اس بست مبر کے قدم ینان پیکھے جانشیجس نے د

چے تھے چمن ساماں ، وه گلشن ہےے غن یہیکاپنتا تھا جن سے روما ، ان کا مدفن ہے

مسلم کا نور ۀدی دین قرطبہ بھیہے زم مثل شمع طویں جو روشن تھیمت مغرب م

یشاں کر گئیضا پریبجھ کے بزم ملت ب یب حاضر کا فروزاں کر گئیا تہذیاور د

ہےن پاک یہ سر زمی یب کیر اس تہذ رگ نم ناک ہیورپ کیجس سے تاک گلشن

ار یصر کا دی قیعنیہ یقسطنطنۂ خط سطوت کا نشان پائدار ی امت کیہد

پاک ہے یں بھیہ سر زمیصورت خاک حرم آستان مسند آرائے شہ لوالک ہے

91

Page 93: Bang e-dra

ہوا یزه ہے اس کی طرح پاکینکہت گل ک ہے صدا ی سے آتیوب انصاریتربت ا

ہ شہر یسالم کا دل ہے ملت ا! اے مسلماں شہر نکڑویس

یوه

ے ینام ل

ام ہند ہ

ں ی ہی ہم بھیں ، باقیم ہے تو دنیجب تلک باق ںی ہی شبنم بھصبح ہے تو اس

ہی کشت و خوں کا حاصل ہے یوں کیں صدں ہے تو مگر اے خواب گاه مصطفی زم حج اکبر سے سوا یرید ہے کعبے کو تید

ں یں تو تاباں ہے مانند نگی میخاتم ہست ں ی زمیری تی والدت گاه تھی عظمت کیاپن

یں راحت اس شہنشاه معظم کو ملیتجھ م یں اماں اقوام عالم کو ملیکے دامن مجس

وا جس کے شاہنشاه عالم کے ہوئ صر کے ، وارث مسند جم کے ہوئے یں قیجانش

ت اسالم پابند مقام یہے اگر قوم ، نہ فارس ہے ، نہ شیاد ہے اس کی بنی س ہے مسلم کا تو ، ماوا ہے تو ید! ثربیآه

ہے تو شعاعوں کایجاذب تاثر کۂ نقطا یں گوہریچمن م

ستاره

سحر تجھ کو ۀقمر کا خوف کہ ہے خطر خبر تجھ کو؟ یا مل گئی کیمآل حسن ک

و ع نور کے لٹ جانے کا ہے ڈر تجھ ک متا ا ہراس فنا صورت شرر تجھ کو؟ یہے کا آسماں نے گھر تجھ یں سے دور د کو یزم

قبائے زر تجھ کو یمثال ماه اڑھائ ! ہےی جان ڈرتی سی ننھیغضب ہے پھر تر

چ ے جو اج

نش گل یں ہے راز آفریوداع غنچہ م

ہے ی کانپتے گزرتیتمام رات تر ہےیہ بستیعجب ! مکنے والے مسافر

ہی پستیک کا ہے ، دوسرے کی اوج ا اک والدت مہریل ہے الکھوں ستاروں ک

ہے ی مستی کیند مے زندگی نیفنا ک

92

Page 94: Bang e-dra

! ع ہےینہ دار ہستیدم ، عدم ہے کہ آئ ں یسکوں محال ہے قدر کے کارخانے م

ںیر کو ہے زمانے میک تغیثبات ات

دوستارے ں دو ستارے یآئے جو قراں م

ک ، دوسرے سے یہنے لگا ا ک

تھ و ہم

یہے خواب ثبات آشنائ

ا خوب یہ وصل مدام ہو تو کی ا خوبیانجام خرام ہو تو ک

وڑا سا جو مہرباں فلک ہو چمک ہیک ہی ایدونوں ک

تمنا یہ وصال کیکن یل سراپا یغام فراق تھیپ

گردش تاروں کا ہے مقدر راه ہے مقرر یک کیہر ا

ین جہاں کا ہے جدائیآئ

ان یگورست شاہ

نہ ہے یری دۂآسماں ، بادل کا پہنے خرق نہ ہے ین ماه کا آئیبکچھ مکدر سا ج

ں ی خاموش مۀ ہے اس نظاریکی پھیچاندن ں ی مصبح آغوشی ہے رات کیصادق سو رہ

ک ب

ر دو

یرت فزا ہے خامشی حیس قدر اشجار ک ی نوا ہے خامشی سیمی دھیربط قدرت ک

عالم سراپا درد ہے ۀباطن ہر ذر پہ آه سرد ہے ی لب ہستیاور خاموش

وه حصار یعنیر یجوالں گاه عالم گ! آهوں کا بایکڑوں صدیش پر اپنے اٹھائے س

93

Page 95: Bang e-dra

ے زن معمور ، اب سنسان ہی سے تھا کبھیدگ ی

اپ

خ

رن

خ

ہ

س

ور بادشا

ر

اس کے ہنگاموں کا گورستاں ہےیہ خموش خاک کا دلداده ہےینے سکان کہن ک

کوه کے سر پر مثال پاسباں استاده ہے ابر کے روزن سے وه باالئے بام آسماں

م آسماں ناظر عالم ہے نجم سبز فاا کا ہے منظر اسےی وسعت دنیاک باز

ہے ازبر اسے ی انساں کیداستاں ناکام ہ مسافر سوئے منزل جا رہا یہے ازل سے

کھتا یآسماں سے انقالبوں کا تماشا د ے یں اختر کے لیں عالم میگو سکوں ممکن نہ

ے یہ ٹھہرا ہے دم بھر کے لی کو یفاتحہ خوانںیدامن ہے زم سے گل بیگ و آب زندگ

ں یبوں کا مدفن ہے زمینکڑوں خوں گشتہ تہذیسہ منزل حسرت فزای ہے یواب گہ شاہوں ک

خراج اشک گلگوں کر ادا ! عبرتۀدیدہ ہے یہ خاک گردوں پایے تو گورستاں مگر

ہ ہے یاک برگشتہ قسمت قوم کا سرما! آهں ہے اس قدیرت آفری شان حیروں ک ر مقب

ے چشم تماشا کو حذر جنبش مژگاں سے ہ ں یر می اس تصوی کی ہے ناکامیسیت ایفیک

ں یر می تحرۂنیں آئی نہیجو اتر سکت کے ہنگاموں سے دوریں خاموش ، آبادیوتے ہ

جن کو آرزوئے ناصبور ی تھیمضطرب رکھت چمک یں ہے ان آفتابوں کی ظلمت میقبر ک

ں گستر فلک یجن کے دروازوں پہ رہتا تھا جب عظمت کا مآل ی ہے ان شہنشاہوں کیہیا یک

سے ڈرتا تھا زوال یر جہاں بانی تدبیجن ک یصریں کہ شان قیا می ہو دنیرعب فغفور

یورش کبھی یم موت کی غنیں سکتیٹل نہ کشت عمر کا حاصل ہے گی بھیہوں ک

منزل ہے گویا آخری گویعظمت کۀ جاد ا یر کی تقریا ، عود کیشورش بزم طرب ک

ا یر کی شب گۂدرد مندان جہاں کا نال ا یر کی شمشۂں ہنگامیکار می پۂعرص

ا یر کی تکبۀخون کو گرمانے واال نعر

94

Page 96: Bang e-dra

ں ی نہی آواز سوتوں کو جگا سکتیاب کوئ ں ی نہیں جان رفتہ آ سکتیراں میوۂ نیس

داد ہے یں زحمت کش بیروح ، مشت خاک م

ا

زار اور ا ا

ب

جہاں اس قد د ا

ہ

ں م

اد ہے یکوچہ گرد نے ہوا جس دم نفس ، فر ہے مانند مرغ خوش نوا ی انساں کیدگزن

ا یا ، اڑ گی دم چہچایٹھا ، کوئیشاخ پر ب! ا گئےیں ہم ، کیاض دہر میا آئے ریک! آه شاخ سے پھوٹے ، کھلے ، مرجھا گئے ی کیزندگ

ر ہے ی تعبیموت ہر شاه و گدا کے خواب کر ہے ی تصویس ستم گر کا ستم انصاف ک

دا کنار یا پ کا ہے اک بحر نیسلسلہ ہستں میں ہیاں کے موجیائے بے پایس در بے اعتبار یہ زندگیخوں رو کہ ہے ! ے ہوس ہ خس آتش سوار یہ شرارے کا تبسم ، ی

کا اک اعجاز ہے یچاند ، جو صورت گر ہست قبا محو خرام ناز ہے یمابیپہنے س

ں مگر ی دہشت ناک وسعت میچرخ بے انجم ککھے ذرا وقت سحر ی دیئ کوی اس کیے کس

اک ذرا سا ابر کا ٹکڑا ہے ، جو مہتاب تھا آ فنا یں ہو جس کی آنسو ٹپک جانے میخر بے اعتبار یونہی ہے ی بھی اقوام کیزندگ

بہار یر ہے ان کی تصویرنگ ہائے رفتہ ک ا ملت گردوں وقار یں کوئیاں خانے میس ز ابد تک بار دوش روزگار یں سکتیره نہ

سے ہے خوگری بربادیقوموں ک ر ہ منظر جہاں ی سے ہے یکھتا بے اعتنائی شے کو قرار یں رہتا کسیک صورت پر نہی

ب مزاج روزگار یذوق جدت سے ہے ترک شہ نام نو ینت ہمی زین دہر کیہے نگ

آبستن اقوام نو ی رہیتیمادر گہ ره گزر یے ہزاروں قافلوں سے آشنا

ں کتنے تاجور یکھے ہینے دچشم کوه نور ی نہی نشاں تک بھیصر و بابل مٹ گئے باق

ں ی نہی داستاں تک بھیں ان کی میدفتر ہست شام نے یراں کو اجل کیا مہر ایآ دبا

ام نے ی ایونان و روما لوٹ لیعظمت

95

Page 97: Bang e-dra

!آه

یڑہے ر

ن چ

ج

و

م آخ ں ی آغوش می صد ہا گہر اس ابر کیں ابھیہ

ں ی خاموش مۂنی ہے اس کے سی باقی ابھبرقا ہے یواد ہ ی گل ،

ہ یسکتا ہے خواب سے کا ظہور ی شان جاللیہو چکا گو قوم ک

کا ظہور ی شان جمالی ابھیہے مگر باق

رخصت ہوایونہی زمانے سے یمسلم بھ ا ی اٹھا ، برسا ، گیآسماں سے ابر آذار

لی کیگ گل صبح کے اشکوں سے موت ی ہوئیں ہے الجھی کرن شبنم می سورج کیکوئ ے گہواره ہے یا شعاعوں کے لیدرۂ نیس

ارا لب جو مہر کا نظاره ہے یکس قدر پ نہ ہے ینت ہے صنوبر ، جوئبار آئیمحو ز نہ ہے یے باد بہار آئیگل کے لۂ غنچ

ں ی ہے کوئل باغ کے کاشانے میعره زن رہتںیشم انساں سے نہاں ، پتوں کے عزلت خانے م

ں نوائے گلستاں یاور بلبل ، مطرب رنگا ہوائے گلستاںیس کے دم سے زنده ہے گو

ر ہے ی تصوی ہوئی اڑتیعشق کے ہنگاموں ک ر ہے یہ تحری شوخ یسی کیقدرت کۂ خام ں یں خاموش جلسے گلستاں زادوں کے ہیباغ مں ی زادوں کے ہں نعرے شباںی کہسار میاد

ہ پرانا خاک داں معمور ہے ی سے یزندگ تڑپ مستور ہے ی کی زندگانیں بھیموت م

ں اس طرح یں خزاں می ہی گرتیاں پھولوں کی پتں کھلونے جس طرح یدست طفل خفتہ سے رنگ

ش بے اندازه ہے یں گو عیس نشاط آباد م ا شہ تازه ہے ی غم ملت ہمیعنیک غم ، یا

ں ی نہید رفتہ سے خالاد عہیدل ہمارے ں ی نہیہ امت بھولنے والیاپنے شاہوں کو

ہ اجڑے بام و در یں ی کے بہانے ہیشک بار ا چشم تر ینا ہے ہماریہم سے بیپۂ یگر

اں کے ہم ی گرۀدی دیں موتیتے ہیدہر کو دں اک گزرے ہوئے طوفاں کے ہی بادل ہیر

خاک صحرا کو بنا سکتد دہقاں کو جگا یام

96

Page 98: Bang e-dra

نمود صبح

ر دامان افق سے آشکار ی ہے زیہو رہ و نہار ل یلۀ زی دختر دوشیعنیصبح

پا چکا فرصت درود فصل انجم سے سپہر نہ کار یں ہوا ہے آفتاب آئیکشت خاور م

پا کر خبر ید کیآسماں نے آمد خورش محمل پرواز شب باندھا سر دوش غبار

کا ہے یتیا حاصل اس کھید گوی خورشۂشعل بو

سے ہے ر دار سب

ار یکھہے ید میمطلع خورش وں مضمون صبح یں مضم

ذاں سے ہمکنار شورش ناقوس ، آو ا اذاں سے طائران نغمہ سنج یجاگے کوئل ک

ئے تھے دہقان گردوں نے جو تاروں کے شرار خانے سے عبادتیواں نجم سحر ، ج

عابد شب زنده یچھے جائے کوئیسے پ یا سماں ہے جس طرح آہستہ آہستہ کوئیک

غ آب دی ظلمت سے تیان کینچتا ہو مر

ں شراب خوش گوار ینا میسے خلوت گاه میج ز صبح یہے تہ دامان باد اختالط انگ

از

ز قانون سحر کا تار تاریہے ترنم ر

و ت شاملیسین بر شعر انیضم

شہ صورت باد سحر آواره رہتا ہوں یہممائی خوشتر جاده پیں ہے منزل سے بھیبت م یمح

ں کو ہ مری

ا سوز دروں ٹھنڈا یونکر ہوگیس کیترا اے ق

ں یر سنجر میار پیدل بے تاب جا پہنچا د یبائی شکسر ہے جہاں درمان درد نایم را ی نا آشنائے لب تھا حرف آرزو میابھ

یائیر تاب گوی منت پذیزباں ہونے کو تھ ، حرم کے رہنے والویقد سے صدا آئ

! ین آبائیت تجھ سے ہے اے تارک آئیشکا

97

Page 99: Bang e-dra

یالئی انداز لیں اب تک وہیں تو ہی میلیکہ لن شور سے پھوٹا ی زمیریت' ال الہ'ہ تخم ن

یزماہ ت ا ہے ی کی زندگیریتجھے معلوم ہے غافل

نوا ہائے کلیکنشت یسائی ساز، معمو یریں تیت هللا میت آغوش بی ہے تربیہوئ

کار دیوفا آموخت'' یں کر دگرای از ما،ار دیربود ''یگراں کر دی گوہرے از ما

نازائی فطرت کیں رسوا ہے ترینے بھر مکر

یکن صنم خانے کا سودائیده ہے لیدل شور ب نث

ھول کا تحفہ عطا ہونے پرپ

ہے یں جا نکلتیوه مست ناز جو گلشن م ہے ی زباں سے دعا نکلتی کی کلیکلں وه انتخاب مجھ کو کرے یپھولوں م! یالہ '' '' سے رشک گل آفتاب مجھ کو کرےیکل

ے تجھ

ں جس پہ اہل نظر یمرا کنول کہ تصدق ہ مرے شباب کے گلشن کو ناز ہے جس پر

ہ پھول ہم آغوش مدعا نہ ہوا ی یکبھ ں سے آشنا نہ ہوا ی کے دامن رنگیکس

بہار اسے یکبھ یشگفتہ کر نہ سکے گ ں کا انتظار اسےیفسرده رکھتا ہے گلچ

ب تریزہے نص! ںیے وه شاخ سے توڑ ب ترے یں رقیتڑپتے ره گئے گلزار م

فرقت وصال تک پہنچاۂ اٹھا کے صدم ات کا جوہر کمال تک پہنچا ی حیتر

98

Page 100: Bang e-dra

یملۂ تران

ن و عرب ہمارا ، ہندوستاں ہمارا یچ ں ہم ، وطن ہے سارا جہاں ہمارا یمسلم ہ ں ہے ہمارے ینوں می امانت سید کیتوح

ں مٹانا نام و نشاں ہمارا یآساں نہ ں پہال وه گھر خدا کا یا کے بت کدوں میدن

ں، وه پاسباں ہمارا یاسباں ہہم اس کے پ ں یں ہم پل کر جواں ہوئے ہیغوں کے سائے میت

نشاں ہمارا یخنجر ہالل کا ہے قوم ی اذاں ہماریں گونجیوں می وادیمغرب ک

ل رواں ہمارا ی سے سیتھمتا نہ تھا کس ں ہم یباطل سے دنبے والے اے آسماں نہ

سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا اد تجھ کو یں یوه دن ہ! اندلساے گلستان

اں ہمارا یوں پر جب آشی ڈالیریتھا ت ہے ہم کو ی پہچانتیتو بھ! اے موج دجلہ ا افسانہ خواں ہمارا یرا دریاب تک ہے ت حرمت پہ کٹ مرے ہم یریت! اے ارض پاک

ں اب تک رواں ہی رگوں میخوں تر مارا ہے ر حجاز اپنا یساالر کارواں ہے م

آرام جاں ہمارایے باقس نام سے ہ ا ا یاقبال کا ترانہ بانگ درا ہے گو

ما پھر کارواں ہمارایہوتا ہے جاده پ

99

Page 101: Bang e-dra

ت یوطن

) تصور کےیاسیک سیت ایثی وطن بحیعنی(

ں مے اور ہے ، جام اور ہے جم اور یاس دور م روش لطف و ستم اور ی نے بنا کیساق

ا اپنا حرم اور یر کی تعمیمسلم نے بھ ب کے آزر نے ترشوائے صنم اور یتہذ

ں بڑا سب سے وطن ہے یان تازه خداؤں م رہن اس کا ہے ، وه مذہب کا کفن ہے یجو پ ہے یب نوی تہذۀدیہ بت کہ تراشی

ہے ین نبوی دۂغارت گر کاشان ہے ی قوت سے قوید کیبازو ترا توح ہے یس ہے ، تو مصطفویاسالم ترا د دے نہ زمانے کو دکھا یریدۀ نظار ! ں اس بت کو مال دے ی خاک میاے مصطفو یجہ ہے تباہی تو نتید مقامیہو ق

یں آزاد وطن صورت ماہیره بحر م یہے ترک وطن سنت محبوب الہ

ی صداقت پہ گواہی نبوت کیدے تو بھ کچھ ہے یں وطن اور ہیاست میگفتار س

کچھ ہے یں وطن اور ہیارشاد نبوت م سے یت تو اسں ہے رقابیاقوام جہاں م

سے یر ہے مقصود تجارت تو اسیتسخ سے یاست تو اسی ہے صداقت سے سیخال سے یمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اس ک

ہے اس سے یں مخلوق خدا بٹتیاقوام م ہے اس سےیت اسالم کے جڑ کٹتیقوم

100

Page 102: Bang e-dra

ں ینے کے راستے می مدیک حاجیا

ں اور منزل ہے دور یا صحرا میقافلہ لوٹا گ بحر خشک کا ساحل ہے دور یعنیاباں یاس ب

رہزن ہوئے ۂرے شکار دشنیہم سفر م ت هللا پھرے یبچ گئے جو ، ہو کے بے دل سوئے ب

! ی سے جان دی نوجواں نے کس خوشیاس بخار ی ہے اس نے زندگیں پائیموت کے زہراب م

د تھا یا ہالل عیخنجر رہزن اسے گو د تھا یتوحۀ عرں ، لب پر نیدل م' ثربیہائے '

طرف تنہا نہ چل یثرب کیخوف کہتا ہے کہ شوق کہتا ہے کہ تو مسلم ہے ، بے باکانہ چل

ا یت هللا پھر جاؤں گا کیارت سوئے بیبے ز ا یعاشقوں کو روز محشر منہ نہ دکھالؤں گا ک

مائے حجاز یں کچھ دشت پیخوف جاں رکھتا نہ ہے راز ی مخفیہیں یثرب میہجرت مدفون

ں ہے ی می ہمراہی کیو سالمت محمل شامگ ں ہے ی می لذت مگر خطروں کے جاں کاہیعشق کا چاالک ہے یش کیاں اندیہ عقل زی! آه

کا کس قدر بے باک ہےیاور تاثر آدم

قطعہ

پہ رو رو کے کہہ رہا تھا یده خواب گاه نبیک شوریکل ا ں یکہ مصر و ہندوستاں کے مسلم بنائے ملت مٹا رہے ہ

ہ

رانں ینئے زمانے م !ں یں سنا رہے ہی باتیآپ ہم کو

ں ہمارے یم مغرب ہزار رہبر بنیہ زائران حریں یا جو تجھ سے نا آشنا رہے ہیں بھال ان سے واسطہ کیم

! قوم کو بچائےیں خدا تریمرشدان خود ب'ہ یں یغضب ہ ں ی عزت بنا رہے ہیہ اپنیرے مسلموں کو یبگاڑ کر ت

ہے ی بدل گئیہ انجمن ہیسنے گا اقبال کون ان کو ، پ

101

Page 103: Bang e-dra

شکوه

اں کار بنوں ، سود فراموش رہوں یوں زیک فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں

نا ہم

س

ش ب

ہم ک

ر مان

ا

لے بلبل کے سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں گل ہوں کہ خاموش رہوںی کوئیں بھی نوا م تاب سخن ہے مجھ کو ی آموز مرجرأت

ہے مجھ کو شکوه هللا سے ، خاکم بدہن ، ں ہم یں مشہور ہیم می تسلۀویہے بجا ش

ں ہم یں کہ مجبور ہیدرد سناتے ہۂ قصں ہمیاد سے معمور ہیں ، فریاز خاموش ہ

ں ہم ینالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہ سن لے ی ارباب وفا بھۀشکو! اے خدا

سن لے یخوگر حمد سے تھوڑا سا گال بھ م ی ذات قدی تری تو موجود ازل سے ہیتھ

م ی شمیشاں تھیب چمن پر نہ پریپھول تھا زمیرط انصاف ہے اے صاحب الطاف عم

م ی نہ نسی کس طرح جو ہوتیلتیوئے گل پھ ی تھیشانیہ پریت خاطر یہم کو جمع

؟ ی تھیوانی دیورنہ امت ترے محبوب کرے جہاں کا منظری سے پہلے تھا عجب ت

معبود شجر ںیں مسجود تھے پتھر ، کہیہ نظر ی انساں کیکر محسوس تھیخوگر پ

ونکیکھے خدا کو کی ان دیتا پھر کوئ نام ترا؟ یتا تھا کوئیتجھ کو معلوم ہے ، ل

ا کام ترا یقوت بازوئے مسلم نے کی بھی، تورانیں سلجوق بھیہیبس رہے تھے

ی بھیں ساسانیران میں ، این میں چیاہل چ ا ی بھیونانید تھے ں آبای معمورے میس ی بھی تھے ، نصرانی بھیہودیں یا می دنیس

کس نے یپر ترے نام پہ تلوار اٹھائ کس نے ی ، وه بنائی تھی ہوئیبات جو بگڑ ں یک ترے معرکہ آراؤں میں ایتھے ہم

102

Page 104: Bang e-dra

ں یاؤں می دری لڑتے ، کبھیں کبھیوں میخشک ں یساؤں میورپ کے کلی یں کبھیں اذانید ں یے تپتے ہوئے صحراؤں مقہ کی افریکبھ

ی جہاں داروں کی تھیں نہ جچتیشان آنکھوں م ک یں تلواروں کی پڑھتے تھے ہم چھاؤں م جبلمہ

ے ہم

تھ

پا ے تجھ ے غ یت

ش تو ک

ک ے

یبت کے لیتے تھے تو جنگوں کے مصیجو ج ے ی عظمت کے لیاور مرتے تھے ترے نام ک

ےی حکومت کے لی اپنیغ زنی نہ کچھ تیے؟ یت کے لں دولیا دہر میسربکف پھرتے تھے ک

ی جو زر و مال جہاں پر مرتیقوم اپن ! یوں کرتی کی کے عوض بت شکنیبت فروش

ں اڑ جاتے تھے یٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ مداں سے اکھڑ جاتے تھےی میروں کے بھیؤں ش

تو بگڑ جاتے تھیسے سرکش ہوا کوئز ہے ، ہم توپ سے لڑ جاتے تھیا چیک

ا ہم نے یر دل پہ بٹھاد کا ہینقش توح ا ہم نے یغام سنایہ پی یر خنجر بھیز بر کس نے ی کہہ دے کہ اکھاڑا در خیتو ہا سر کس نےیصر کا جو تھا ، اس کو کیہر ق

ےکر کس نیڑے مخلوق خداوندوں کے پے کفار کے لشکر کس نے یاٹ کر رکھ د

راں کو؟ یاۀ ا آتشکدیکس نے ٹھنڈا ک زداں کو؟ ی ۀا تذکریکس نے پھر زنده ک

ی طلب گار ہوئیری قوم فقط تیکون س یکار ہوئیے زحمت کش پیرے لیاور ت یر ، جہاں دار ہوئیر جہاں گی شمشیکس ک

یدار ہوئی بیا تریر سے دنی تکبیس کبت سے صنم سہمے ہوئے رہتے تھی ہیکس ک

کہتے تھے ' ھو هللا احد'منہ کے بل گر کے ں اگر وقت نماز ی مین لڑائیا عیآ گ

قوم حجاز یں بوس ہوئیقبلہ رو ہو کے زماز یں کھڑے ہو گئے محمود و ای صف میک ہیا

بنده نواز ی بنده رہا اور نہ کوئینہ کوئ ک ہوئے ی ایبنده و صاحب و محتاج و غن

ک ہوئے ی ایں پہنچے تو سبھی سرکار میریت ں سحر و شام پھرے یمحفل کون و مکاں م

103

Page 105: Bang e-dra

و لے کر صفت جام پھرے د کیمے توح غام پھرے یں لے کر ترا پیں ، دشت میکوه م او ے دش

ت

ں ع ں یہیان م

ی نہ ق

با

ب یت باب تو

ر

؟ ایک

! ناکام پھرےیر معلوم ہے تجھ کو ، کبھ نہ چھوڑے ہم نیا بھیں ، دریت تو دشت ہ ے گھوڑے ہم نے یں دوڑا دیبحر ظلمات م

ا ہم نے یدہر سے باطل کو مٹاۂ صفح ا ہم نے ی سے چھڑاینوع انساں کو غالم

ا ہم نے ینوں سے بسایبے کو جبرے کعی ا ہم نے ینوں سے لگایرے قرآن کو سیت

ں یہ گلہ ہے کہ وفادار نہی ہم سے یپھر بھ ! ںی تو دلدار نہیں ، تو بھیہم وفادار نہ

ں ی ہیں گنہ گار بھیں ، ان می ہیں اور بھیامتی ہی پندار بھۓں ، مست می ہیجز والے بھ یار بھیں، ہشی ہیھں، غافل بی ہیں کاہل بھ

ں ی ہیزار بھیں کہ ترے نام سے بینکڑوں ہیس ار کے کاشانوں پر ی اغیں تریں ہیرحمت

چارے مسلمانوں پر ی ہے تو بیبرق گرتں ، مسلمان گئیں کہتے ہی صنم خانوں م ے بت

ان کو کہ کعبے کے نگہبان گئے یہے خوش خوان گئے یمنزل دہر سے اونٹوں کے حد

ں دبائے ہوئے قرآن گئے یوں م بغلیاپن ں یخنده زن کفر ہے ، احساس تجھے ہے کہ نہ

ںید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہی توحیاپن ں ان کے خزانے معموریں ، ہیت نہیہ شکا

کرنے کا شعوریں بات بھیں جنھیں محفل میرہ ں حور و قصویہ ہے کہ کافر کو ملیر تو

حور ۀ دچارے مسلماں کو فقط وعیاور ب ں یات نہیں ، ہم پہ عنایاب وه الطاف نہ

ںی مدارات نہی سیا ہے کہ پہلیہ کیت اب یا نایں ہے دولت دنیوں مسلمانوں میک

نہ حد ہے نہ حسای قدرت تو ہے وه جس کیر صحرا سے حۂنیجو چاہے تو اٹھے س موج سراب ۀ زدیلیہرو دشت ہو س

ہے یہے ، نادار یار ہے ، رسوائیطعن اغ ہےی ترے نام پہ مرنے کا عوض خوار

ا ی دنی اب چاہنے والیار کی اغیبن

104

Page 106: Bang e-dra

ا ی دنیالیک خیے ای اپنے لیره گئ ا ی دنیہم تو رخصت ہوئے ، اوروں نے سنبھال

ا ی دنید سے خالی توحیپھر نہ کہنا ہوئ ں ترا نام رہے یا میں کہ دنیتے ہیہم تو ج

! نہ رہے ، جام رہےیں ممکن ہے کہ ساقیکہ ے ریت

گئے شب ک ے دل آ

یدر

ا ت

ک ! بات

ے اک آت

گئی ، چاہنے والے بھی گئی محفل بھی یں ، صبح کے نالے بھی گئیں بھیے آہ

گئی گئے ، اپنا صال لے بھیتجھے دے بھ گئےی نہ تھے اور نکالے بھیٹھے بھیکے ب

فردا لے کر ۀآئے عشاق ، گئے وعد با لے کر یں ڈھونڈ چراغ رخ زیاب انھ وہیس کا پہلو بھی ، قی وہی بھیلید ل

ی وہیں رم آہو بھینجد کے دشت و جبل م ی وہی ، حسن کا جادو بھی وہیعشق کا دل بھ

ی وہی ، تو بھی وہیامت احمد مرسل بھ یا معنیر سبب کی غیہ آزردگیپھر پ یا معنیہ چشم غضب کیداؤں پہ ینے ش

کو چھوڑا؟ یجھ کو چھوڑا کہ رسول عرب ؟ بت کو چھوڑایا ، بت شکنیشہ کی پی گر

کو چھوڑا؟ ی آشفتہ سریعشق کو ، عشق ک کو چھوڑا؟ یس قرنیرسم سلمان و او

ں ی رکھتے ہیں دبینوں می سیر کیآگ تکب ں ی رکھتے ہی مثل بالل حبشیزندگ ی نہ سہی ادا بھی سیر وه پہلی خیعشق ک

ی نہ سہیم و رضا بھی تسلیمائیجاده پ ی نہ سہیدل صفت قبلہ نما بھمضطرب

ی نہ سہین وفا بھی آئیاور پابند ہے یروں سے شناسائی غی ہم سے ، کبھیبھ

ہےی تو ہرجائیں ، تو بھی نہی کہنے ک ن کو کامل تو نے یا دیسر فاراں پہ ک

ے دل تو نیں ہزاروں کے لی اشارے ما عشق کا حاصل تو نےیش اندوز ک

رخسار سے محفل تو نے یرم گیپھونک د ں ینے ہمارے شرر آباد نہیوں سیآج کں؟ یاد نہیں ، تجھے ی سوختہ ساماں ہیہم وہ

ں وه شور سالسل نہ رہا ی نجد میواد

105

Page 107: Bang e-dra

محمل نہ رہا ۀنظارۂ وانیس دیقہا حو

گھ

ب

ز م

ے نغم ط

ا

ں اتیپ

ں لط

صلے وه نہ رہے ، ہم نہ رہے ، دل نہ رہ اجڑا ہے کہ تو رونق محفل نہ رہایر

ی و بصد ناز آئیز کہ آئاے خوش آں رو یبے حجابانہ سوئے محفل ما باز آئ

ٹھے یں لب جو بیں گلشن میر ہیاده کش غ ٹھے یکو کو بۂ ں جام بکف نغمیسنتے ہ

ٹھے یک سو بیگلزار سے ۂ دور ہنگام ٹھے یب' ھو'ں منتظر ی ہیوانے بھیرے دیت

دے یاپنے پروانوں کو پھر ذوق خود افروز دے یمان جگر سوزنہ کو فریریبرق د

قوم آواره عناں تاب ہے پھر سوئے حجاز لے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز

ایں ہے بوئے نیضطرب باغ کے ہر غنچے م مضراب ہے ساز ۂڑ تو دے، تشنیتو ذرا چھ

یں تاروں سے نکلنے کے لیے بے تاب ہے یں جلنے کے لی آگ میور مضطر ہے اس

م آساں کر دےیکں امت مرحوم یشکل ماں کر دے یہ کو ہمدوش سلیمور بے ما اب محبت کو پھر ارزاں کر دے یجنس نا

نوں کو مسلماں کر دے یر نشید کے د ہن ما ۂنیری چکد از حسرت دیجوئے خوں م

ما ۂنیسۀ تپد نالہ بہ نشتر کدیم رون چمن راز چمن ی بیبوئے گل لے گئ

! چمن ں غماز یامت ہے کہ خود پھول ہیا قیک ا ساز چمن یعہد گل ختم ہوا ٹوٹ گ

وں سے زمزمہ پرواز چمن یاڑ گئے ڈال ک بلبل ہے کہ ہے محو ترنم اب تک یا

ں ہے نغموں کا تالطم اب تک ینے میس کے س ں ی ہوئیزاں بھیاں شاخ صنوبر سے گریقمر

ی ہوئیشاں بھی جھڑ جھڑ کے پریں پھول ک ں ی ہوئی بھراںی ویں باغ کی روشیوه پران ں ی ہوئیاں بھیرہن برگ سے عریاں پیڈال ی آزاد اس کیعت رہید موسم سے طبیق

! یاد اس کی فریں سمجھتا کوئیکاش گلشن مینے می ، نہ مزا جیں ہے باقیف مرنے م

106

Page 108: Bang e-dra

ں ینے می خون جگر پیہیکچھ مزا ہے تو ں ینے میں جوہر مرے آئیکتنے بے تاب ہ

ں ینے میمرے سں یس قدر جلوے تڑپتے ہ ک

نوا سے دل ہوں یچاک اس بلبل تنہا سے دل ہوں جاگنے والے اس

پھر زنده نئ سے دل ہوں یعنی اسے دل ہوں یے پیری دۀ بادیپھر اس

ی ہے مریا ، مے تو حجازیک خم ہے تو یعجم ! ینغم

ں ی نہیکھنے والے ہیں مگر دیاس گلستاں مں ی نہیں رکھتے ہوں ، وه اللے ہینے میداغ جو س

ک بانگ درای

ے عہد وفانہ ک

ہے مریا ، لے تو حجازی ہے تو کیہ ہند

چاند

آبرو ہے یرا فطرت کیحسن ت! اے چاند م خو ہے ی قدیری تیم خاکیطوف حر

اں یں ہے نماینے میرے سیہ داغ سا جو تی ہ داغ آرزو ہے؟ ی کا، یعاشق ہے تو کس

ں پر، بے تاب تو فلک پر یں مضطرب زمیم جت ان

ں سو رہا ہے یں ہے ، سبزے میاستاده سرو م ں ی میہے ، خاموش ہے کلں نغمہ زن یبلبل م

ں تجھے دکھاؤں رخسار روشن اس کا یم! آ ں ی می آرسیں شبنم کینہروں کے آئنے م ہے یں وہیں ، کہسار میصحرا و دشت و در م

ہےیں وہیرے رخسار میں ، تیانساں کے دل م

جستجو ہی جستجو ہے ، مجھ کو بھی کو بھ؟سےھ

یری ہے تی ، محفل وہیاں ہے شمع جس ک؟ یری ہے تیں جس طرف رواں ہوں ، منزل وہیم

ں ی می خامشیتو ڈھونڈتا ہے جس کو تاروں ک ں ی مید غوغائے زندگیده ہے وه شایپوش

107

Page 109: Bang e-dra

رات اور شاعر

)1 (

رات

شاں یں پھرتا ہے تو پری می چاندنیریوں میک شاں یرت گل ، مانند بو پرخاموش صو تو ید ہے جوہریوں کا شایتاروں کے موت

تو یائے نور کیرے دری می ہے کوئیمچھل ں کا تارا گرا ہوا ہے ی جبیا تو مری

ں جا بسا ہے ی میرفعت کو چھوڑ کر جو بست یا ہے تار رباب ہستیخاموش ہو گ

یر خواب ہستیں تصویرے آئنے میہے م ہے ی گرادب سو گئں چشمی تہ میا کیدر

ہے یساحل سے لگ کے موج بے تاب سو گئ ں ہے ی ہنگامہ آفریسی کیں کی زمیبست ں ہے ی نہیسے آباد ہی ہے جیوں سو گئ ی

کن ناآشنا سکوں سے یشاعر کا دل ہے لمرے فسوں سے؟یا تو کیآزاد ره گ ر ونک

) 2(

شاعر

ں گہر بوتا ہوں ی میتی کھیں ترے چاند کیم نسانوں سے مانند سحر روتا ہوں چھپ کے ا

ں یں نکلتے ہوئے گھبراتے ہی شورش مین ک د

کو مجھ ں یں مرے اشک ٹپک جاتے ہیعزلت شب م

اد جو پنہاں ہے ، سناؤں کس یں فری م تپش شوق کا نظاره دکھاؤں کس کو

108

Page 110: Bang e-dra

ہے ی روتینے پہ پڑیمن مرے سیبرق ا ! کید

رے تابنده ستار کو سنا جاتا ہوں یت

ہےی ہے جو آنکھ ، کہاں سوتیھنے وال یری لحد مرده ہے محفل مصفت شمع یری دور ہے منزل میبڑ! آه، اے راتں ہے اس کو ی ہوا راس نہیعہد حاضر ک

ں ہے اس کا یاپنے نقصان کا احساس نہغام محبت سے جو گھبراتا ہوں یضبط پ

وں

نجم ا بزم

ہ قبا کو یسورج نے جاتے جاتے شام سلے کر اللے کے پھول مارشت افق سے ے ط

ے

' ے

چ

ر

''

آئ

سایز گام ای ہے تیہ کاروان ہستی

ور یا شفق نے سونے کا سارا زیپہنا د قد کے سب اتارےیرت نے اپنے گہنے چاند

یالئے ظلمت آئی کے لیں خامشیمحمل ماریارے پی وه پیے عروس شب کے موت چمک جہاں سے ۂوه دور رہنے والے ہنگامتار'ں ی زباں می ہے جن کو انساں اپن کہتا

ی انجمن فلک کی تھیمحو فلک فروز ی آواز اک ملک کیں سے آئیعرش بر

! اے شب کے پاسانو، اے آسماں کے تارو یں تمھاری گردوں نشیتابنده قوم سار

ں سونے والےیسا ، جاگ اٹھیڑو سرود ایھ یں تمھاری تاب جبیرہبر ہے قافلوں ک

ں یہ جانتے ہینے قسمتوں کے تم کو یآئ یں تمھاریں اہل زمیں صدائید سنیشا

فضا سے ی تاروں بھری خموشیخصت ہوئ معمور اس نوا سے ی آسماں کیوسعت تھ

ں ی می دلبریدا تاروں کیحسن ازل ہے پ ں ی میجس طرح عکس گل ہو شبنم کے آرس

ن نو سے ڈرنا ، طرز کہن پہ اڑنا ی ں ی می زندگی کھٹن ہے قوموں کیہیمنزل

109

Page 111: Bang e-dra

ں ی می روارویں جس کی ہیں کچل گئیقوم آ غائب ہزاروں انجم یں ہمارینکھوں سے ہ

ا ج

ںی می زندگیہ نکتہ تاروں کیده ہے یپوش

ں ی می برادریکن اپنی لیں وه بھیداخل ہن والے یں نہ سمجھے اس کو زمیک عمر م

ں ی می زندگی سیو بات پا گئے ہم تھوڑ سے قائم نظام سارے یں جذب باہمیہ

ر فلک یس

را یل جو ہم سفر میتھا تخ

ا

ھے تارے

ش اس

یکں نیم

آغوش ینار سے ، نور سے تہ

را یآسماں پر ہوا گزر م یڑتا جاتا تھا اور نہ تھا کوئ را یجاننے واال چرخ پر م

کھتے تھے مجیرت سے دی ح را یراز سر بستہ تھا سفر م

صبح و شام سے نکال ۂ حلق اس پرانے نظام سے نکال

ا ہے یں ارم کیا سناؤں تمھیک ده و گوش یوئے دخاتم آرز

ویز طیپہ نغمہ ر! یخ طوب ر شا بے حجابانہ حور جلوه فروش

ل جام بدست یان جمیساق ں شور نوشانوش ینے والوں میپکھا یور جنت سے آنکھ نے د د ک خانہ سرد و خموش یک تاریا

یلیسوئے لیس و گیطالع قوں سے دوش بدویکی تاریک سا کہ جس سے شرما کر یخنک ا ر ہو روپوش یزمہرۀ کر

ت اس یفی جو کیے پوچھ ز تھا جواب سروش یرت انگیح

ہ مقام خنک جہنم ہے ی

110

Page 112: Bang e-dra

ں مستعار اس کے یشعلے ہوتے ہں مرد عبرت کیسے لرزاں ہ وش جن

ںیاپنے انگار ساتھ التے ہ

ں یہاں جو آتے ہیا یاہل دن

ی حت نص

یم

ز دل ج

ن

ت

رواز پھر خاموشان است یعاقبت منزل ما و''

''ا غلغلہ در گنبد افالک اندازیحال

ہ کہایحت ی راه نصں نے اقبال سے از عامل روزه ہے تو اور نہ پابند نماز

ں کامل یا میارباب رۀ وی ہے شیتو بھ ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجایں لندن کیم

ز ترا ہوتا ہےی مصلحت آمیھوٹ بھ سراپا اعجاز یرا انداز تملق بھیت

مدحت سرکار پہ ہے یر تریختم تقر از ین نیفکر روشن ہے ترا موجد آئ

ہے تجھ کو مقام محمود یدر حکام بھ از یده تر از زلف ایچی پی تری بھیپالس

او چھپا سکتا ہےی طرح تو بھیر لوگوں ک ں ہوس جاه کا راز یں میخدمت دۀ پرد

د کے دن ی تو عیں بھیظر آجاتا ہے مسجد م گداز یعت بھی ہے طبیاثر وعظ سے ہوت

ںی ہیدست پرورد ترے ملک کے اخبار بھر کا ساز ی تشہیڑنا فرض ہے جن پر تریچھ

کہہ سکتا ہے یاس پہ طره ہے کہ تو شعر بھ راز یں ہے شراب شینائے سخن می میریتیسبھجتنے ں یں تجھ میڈر کے ، وه ہیں لیاوصاف ہ

ک تگ و تاز یجھ کو الزم ہے کہ ہو اٹھ کے شر ں ی ہیں ، اور پر و بال بھیاد نہیغم صں تجھ کو دماغ پی، نہا ہے یسبب ک

اد

111

Page 113: Bang e-dra

رام

قت سے جام ہند یز ہے شراب حقیلبر مغرب کے رام ہند ۂں خطی ہیسب فلسف

وں کے فکر فلک رس کا ہے اثر یہ ہندی رف اونچا ہے بام ہندیں آسماں سے بھیعت م

ت ند مش

زمانے م ں شام ہند یروشن تر از سحر ہ ں فرد تھا ی ت میتلوار کا دھن

ں فرد تھای مں ، ی میزگیپاک

ں ہزاروں ملک سرشیئے ہں ہویس میاس دں نام ہیا میہور جن کے دم سے ہے دن

ہے رام کے وجود پہ ہندوستاں کو ناز ں اس کو امام ہند یاہل نظر سمجھتے ہ یہیت کا ہے یاعجاز اس چراغ ہداے

ھا ، شجاعتش محبتجو

موٹر

ییک ا خموش ی خان کا کیموٹر ہے ذوالفقار عل

بات جگندر نے کل کہی پتے کیس

ں اس کا خرام ناز یں نہیہنگامہ آفر ز ، مثال ہوا خموش یمانند برق ت

یم

ن م کن مزاج جام خرام آشنا خموش یل

ز خامش یشاعر کے ف !یخامشہ یسرما

ہ موٹر پہ منحصریں ہے یں نے کہا ، نہزپا خموش یں ہر تیات می حۀے جاد ہ

د سے جرس ای فرۀویہے پا شکستہ شش ہت کا کارواں ہے مثال صبا خموک

نا مدام شورش قلقل سے پا بہ گلی

کر کو پر پروا آواز یدار گرم

112

Page 114: Bang e-dra

انسان با یبا ہوں کہ نازیمنظر چمنستاں کے ز

تسرگرم تقاضا ہے یانسان ک ہر قوت

یئت چمنستاں کیچاہے تو بدل توانا ہےنا ہے ، دانا ہے ،یہ ہستی

محروم عمل نرگس مجبور تماشا ہے ں اس کو یا احساس نہ لذت کیرفتار ک محروم تمنا ہے ی صنوبر کیفطرت ہ

ںیا میز ہے دنی خوگر ہے جو چیم کیسل

ہوس ہر دم ی ہے وسعت کیاس ذرے کو رہت د سمٹا ہوا صحرا ہے یں ، شایہ ذره نہی

ڈالے ہی ب

خطاب بہ جوانان اسالم

ا تو نے ی کیتدبر بھ! اے نوجواں مسلمیکبھ ا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارایوه ک

ھے غر

م ت

ی تھیراث پائی ہم نے جو اسالف سے میگنوا د

ں یتجھے اس قوم نے پاال ہے آغوش محبت م ں تاج سر دارا یں مؤکچل ڈاال تھا جس نے پا

ین جہاں داریں خالق آئیتمدن آفر بانوں کا گہوارا شتریعنیوه صحرائے عرب

ں یکا رہا شان امارت م' یالفقر فخر'سماں '' بآ'' با رایب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روے ز

ور اتنے ی وه هللا والے تھے غیں بھی میگدائرا کہ ایمنعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا ا تیں کیا کہوں تجھ سے کہ وه صحرا نشیں کیض م

ار و جہاں بان و جہاں آرا ر و جہاں دیجہاں گ ں رکھ دوں ینچ کر الفاظ میاگر چاہوں تو نقشہ کھ

ل سے فزوں تر ہے وه نظارا یرے تخیگر تیں سکتی نسبت ہو نہیجھے آبا سے اپنے کوئ

ارا یکہ تو گفتار وه کردار ، تو ثابت وه س

113

Page 115: Bang e-dra

نے ہم کو دے ماراں پر آسماں یا سے زمیثر یھحک

چارا ین مسلم سے کوئیا کے آئیں دنینہ یں اپنے آبا کی ، کتابیمگر وه علم کے موت

پارا یا ہے سں ان کیکھیجو د عاں را تماشا کن اه پیروز س! یغن''

ند چشم زلیکہ نور د ''خا رایده اش رو

شے تیا رونا کہ وه اک عارضیومت کا تو ک

ں تو دل ہوتیورپ میو ر کنی

شن ک

شوال ۀ غر ا ی

د یہالل ع

اے نور نگاه روزه دار ! شوالۀغر ے مسلم سراپا انتظار یرے لیآ کہ تھے ت

د ہے یام عیر پی پہ تحریشانی پیریت د ہے ی تمیش کیا ہے ، صبح عی کیریشام ت

نہ ہے یضا کا تو آئیسرگزشت ملت ب ے نہ ہیریہم کو تجھ سے الفت د! اے مہ نو

ق

ر فر کھ یاپن

غ آزما ہوتے تھے ہم یں تیے سائے مجس علم ک ں قبا ہوتے تھے ہم یدشمنوں کے خون سے رنگ

ہے یت کی رای اسیں ہم آغوشی قسمت میریت ہے یرے آبرو ملت کیحسن روز افزوں سے ت

ں ترا ی ، وفا آئیآشنا پرور ہے قوم اپن ں ترا یمیراہن سیہ پیز یہے محبت خ

لے کھ ی دی بستیا کیاوج گردوں سے ذرا دن ! کھ لے ی دی پستی رفعت سے ہمارے گھر کیاپن

کھ ی دی بھی برق رفتاریکھ اور ان کیافلے د کھ ی دی بھیزاری منزل سے بیرہر و درمانده ک

کھ کر تجھ کو افق پر ہم لٹاتے تھے گہر ید کھ ی دی بھی آج ناداریہمار! ساغریاے تہ

یں مسلم اسیں ہیروں می زنجی کیقہ آرائی دی بھی گرفتاریکھ ، ان کی دی بھیزاد آ

114

Page 116: Bang e-dra

خ یح شیتسبۂ ں شکست رشتیکھ مسجد مید کھ ی دی بھی پختہ زناریں برہمن کیبت کدے م نظاره کر ی کا بھینی مسلم آئیکافروں ک

کھ ی دی بھی مسلم آزاریاور اپنے مسلموں ک ہو ی بھیبارش سنگ حوادث کا تماشائ

کھ ی دی بھیوارینہ دی آئیامت مرحوم ک تو یکھ آبرو والوں کی دیشگیہاں ، تملق پ

کھ ی دی بھی خود داریاور جو بے آبرو تھے ، ان ک ا یجس کو ہم نے آشنا لطف تکلم سے ک

ھ کی دی بھی گرم گفتاریف بے زباں کیاس حر ں سن یوانوں می صدا مغرب کے ایساز عشرت ک

کھ یدرایاور ا قبا چاک

کھ ی دی بھی مسلم یسادگ وش ره صورت آئ

رود دوش رهشورش امروز

ی بھیاری تیں ذرا ماتم کیں می ترک ناداں نے خالفت کی دکراری عیکھ ، اوروں کی دیککھ اور خامینہ سب کچھ دی

ں محو سیم

شمع اور شاعر )ء1912 یفرور(

شاعر

ش یران خوی گفتم بہ شمع منزل ویوش م د گ

ب محفلے ن قسمت کاشانہ اے ینے نصس م سوختم یمدتے مانند تو

نہ زد پروانہ اے در طواف شعلہ امجان امل فرسودمن یم تپد صد جلوه

سوے تو از پر پروانہ دارد شانہ اے ی صحراستم ۂ رجہاں مثل چراغ اللد

ےمن ہم نف بالے

در وانہ اے یں محفل دل دیزد ازی خیبر نم

یں آتش عالم فروز اندوختیاز کجا ا یم آموختیوز کلہ را سیکرمک بے ما

115

Page 117: Bang e-dra

شمع غام اجل ی ہے پیتیمجھ کو جو موج نفس د

را ترا ی موج نفس سے ہے نوا پیب اس ل ز یم

شک ہ یگر

ح گل

ی

؟ ! ان

ک

تن

ت

ل

ں سوی فطرت می ہوں کہ ہے مضمر مریں تو جلت تو فروزاں ہے کہ پروانوں کو ہو سودا ترا

ں ہے طوفان ایرے دل میں کہ میساماں م رچا ترا ں ہو چیشبنم افشاں تو کہ بزم گل م

صبیری شب کے لہو سے می بہ دامن ہے مر ہے ترے امروز سے نا آشنا فردا ترا ں یوں تو روشن ہے مگر سوز دروں رکھتا نہ

صحرا ترا ۂشعلہ ہے مثل چراغ اللبا تجھےی کا ہے زیں ، لقب ساقیسوچ تو دل ممانہ بے صہبا ترای ہے اور پیاسیجمن پ

ن ملت اور ہے ی، آئرا شعار یاور ہے تنہ ہے رسوا ترا ی آئی سے تریزشت روئ بت خانہ ہے یں ہے اور سودائیکعبہ پہلو م

ده سر ہے شوق بے پروا ترا یس قدر شور ں یہ ممکن نہیں ی محفل میدا ہوں تریس پیق

ال ترایگ ہے صحرا ترا ، محمل ہے بے ل ! آغوش موجۀاے در تابنده ، اے پرورد

ا ترا یسے ہے نا آشنا درلذت طوفاں ا ، گلشن ہوا برہم ترا یرا ہے کیاب نوا پرا ترنم ، نغمہ بے موسم ترا یبے محل ت

ں ذوق تماشا ، وه تو رخصت ہو گئے یھا جنھا یا تو کیدار عام آیدۀ ے کے اب تو وعد

انجمن سے وه پرانے شعلہ آشام اٹھ گئے ایا تو کیں تو آتش بجام آیمحفل م! ایساق

یشاں ہو چکیت پری جمعیآه ، جب گلشن ک ا یا تو کیام آی کا پیپھول کو باد بہار

تڑپ ی بسمل کید کے قابل تھیآخر شب د ا یا تو کی اگر باالئے بام آیصبحدم کوئ

ا وه شعلہ جو مقصود ہر پروانہ تھیھ گ ا بج ا یا تو کی سوز تمام آی سودائیاب کوئ

ا نہ ہو ی ہو ں ، تو گرم نوایپھول بے پروا ہ

116

Page 118: Bang e-dra

ا نہ ہو یکارواں بے حس ہے ، آواز درا ہو رہا یشمع محفل ہو کے تو جب سوز سے خال

ے یت

پ

ے ریت

ے اب

ک

س

خ

سوز وسع

گانے رہی اس لذت سے بیرے پروانے بھ ں جب ان کو پرو سکتا تھا تو یالفت مۂ رشتح کے دانے رہے ی تسبیوں تریشاں کیھر پر

ا یما گیا ، فکر فلک پیشوق بے پروا گوانے نہ فرزانے رہیں نہ دی محفل می

ں ی نہیں ، وه شعلہ آشامی نہیوه جگر سوز ا جو گرد شمع پروانے رہے یفائده پھر ک

کن پالئے گا کسے ی لی سہیر ، تو ساقیخ نہ مے خانے رہینہ وه مے کش رہے باق

نا اسے ی می ہوئی ہے آج اک ٹوٹیرو رہمانے رہے ی کے پیں جس ساقیل تلک گردش م

ں خاموش وه دشت جنوں پرور جہاںیآج ہوانے رہے ی کے دیلی ، لی رہیلیں لیرقص م

متاع کارواں جاتا رہا ! یوائے ناکام اں جاتا رہا یکارواں کے دل سے احساس ز یرانے کبھیجن کے ہنگاموں سے تھے آباد و

ں یاں بن ہو گئیشہر ان کے مٹ گئے آبادید قائم جن نمازوں سے ہوئیطوت توح ں یں نذر برہمن ہو گئیں ہند میوه نماز

سے ہے ی پابندیں کیش دوام آئیں عیدہر م ں یون ہو گئیاں سامان شیموج کو آزاد

ی تھی کو تمنا جن کے نظاروں کیود تجل ں یمن ہوگئید نور ایں نا امیوه نگاہ

یں گلزار میں ہزاروں بلبلی تھی پھرتی ں اڑت ں ی ہو گئمنی کہ پابند نشیا آئیں کیدل م

تڑپ نظاره ی ان کیں تھیت گردوں م ں ی دامان خرمن ہوگئۀاں آسودیبجل وں ی خونبار ہو منت کش گلزار کۀدید ں یں گل بہ دامن ہو گئیہم سے نگاہیاشک پ

ید کی ہے صبح عیتیکن خبر دیشام غم ل ید کی کرن امیں نظر آئیظلمت شب م ! مانہ بردار خمستان حجازیمژده اے پ

ا ہے ہوشیبعد مدت کے ترے رندوں کو پھر آ یار تھی اغۀ بہائے بادینقد خوددار

117

Page 119: Bang e-dra

پ نوش ؤز صدائے نای ہے لبریریھر دکاں ت

ساز یپھر

ہ

ہا

وا

ت زند ہی ہ یہے پھر

ان ہند یمایٹوٹنے کو ہے طلسم ماه س غام خروش ی ہے پیتی نظر دی کیمیپھر سل

شراب خانہ یہ غوغا ہے کہ الساقے خموش مغرب نے کر ڈالۓدل کے ہنگامے م

ں ی نہیہ ہنگام خاموشیرا ہو کہ ینغمہ پنا بدوشید سے میے سحر کا آسماں خورش

گراں را ہم بسوز یگر بسوز و دیدر غم د دار گوش یثے گر توانیگفتمت روشن حد

یغمبریست از پی جزو یں شاعریکہہ گئے ہغام سروش یں سنا دے محفل ملت کو پ

ار سے دیدۀ دار کر دے وعدیآنکھ کو ب زنده کر دے دل کو سوز جوہر گفتار سے

ترا یرہزن ہمت ہوا ذوق تن آسانں مثل جو ہیں تو ، گلشن میبحر تھا صحرا م

ی تھیت بھیت پہ قائم تھا تو جمعی اصلیاپن شاں کاروان بو ہوا یچھوڑ کر گل کو پر

ای ہے اسرار حی سکھالتی قطرے کیگ آنسو ہوای، کبھ شبنم ی گوہر ، کبھی کبھ دولت یدا کر ، بڑیں سے اس کو پیکہ

پہلو ہوا ۂگانی جو دل بیسی کیزندگ ں یفرد قائم ربط ملت سے ہے ، تنہا کچھ نہ

ں یا کچھ نہیرون دریں اور بیا میموج ہے در مستور رکھ یں محبت کو ابھیدل مۀ رد پ

یعت ہے تھی جمی ملت کی تریآبر باقہوا ج ں رسوا تو یا می ، دنیت گئیہ جمعیب نا نہ کر ی مے کو رسوا صورت می اپنیعنی

م یں مانند کلینا می سیمہ زن ہو وادیخ ق کو غارت گر کاشانہ کر یتحقۂ شعل

ہو ذرا معلوم انجام ستم یشمع کو بھ ر سحر خاکستر پروانہ کر یصرف تعم

نہ ہو یتو اگر خود دار ہے ، منت کش ساق مانہ کر یں حباب آسا نگوں پیا مین دریع ں یں نہی پرانے کوه و صحرا میت باقیفیک

رانہ کر یا ویدا نیا، پیرا نیہے جنوں ت ا ہے اگر یں تجھ کو مقدر نے مالیخاک م

118

Page 120: Bang e-dra

دا مثال دانہ کر یتو عصا افتاد سے پ اں ی شاخ کہن پر پھر بنا لے آشیہاں ، اس

مستانہ کر ۂ د نغمیاہل گلشن کو شہ ذ گل یا تلمیرو بلبل ہو یں پیاس چمن م

دا نہ کر یا نوا پیا سراپا نالہ بن جا ی ں بے صدا مثل رم شبنم ہے تو یوں چمن میک

لب کشا ہو جا ، سرود بربط عالم ہے تو قت سے ہو اے دہقاں ذرا ی حقیآشنا اپن تو یل بھدانہ تو ، تو ، حاصی تو ، باراں بھی بھیتیکھ

ے آه تو راه

تو ناخدا

تو یس تیق

م

ید

ج ہف ے تو

وت اب تل ا

ے ک پھ

ہے تجھیکھت جستجو آواره ری، کس ک ی تو ، منزل بھی تو، رہبر بھیتو ، رہرو بھ

ا ی طوفاں سے کۂشیکانپتا ہے دل ترا اندی تو ، ساحل بھی بھی تو ، بحر تو ، کشت

یں کبھیباں می چاک گرۂکھ آ کر کوچید تو، محمل بھی تو ، صحرا بھی بھیلیو، ل

ا ی ہو گیساق کہ تو محتاج یوائے نادانو تی تو، محفل بھی بھی تو، ساقینا بھی تو، میے بھ

ر هللا کو یشعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غ تو یا کہ ہے غارت گر باطل بھیخوف باطل ک

ام ہے ی اۂنیتو جوہر آئ! بے خبر غام ہے ی پیں خدا کا آخریتو زمانے م

ت سے ہو آگاه اے غافل کہ تو ی اصلیاپن ہے یاں بھیکن مثال بحر بے پایقطره ہے ، ل

ہے تو یچ مقداریوں گرفتار طلسم ہیک ہےیں شوکت طوفاں بھیده تجھ میکھ تو پوش

ام ناز کا یں اس کے پیرا امینہ ہے تیس ہے ی ہے ، پنہاں بھیدا بھیں پیو نظام دہر م

غ و تفنگ یر بے تیت کشور جس سے ہو تسخ ہیاماں بھرے پاس وه سی اگر سمجھے تو ت

ک شاہد ہے جس پر کوه فاراں کا سک ہے ؟یماں بھیاد وه پیتجھ کو ! شہیے تغافل پ ا یوں پر قناعت کر گی ناداں چند کلیتو ہ

ہے ی داماں بھیں عالج تنگیورنہ گلشن م ں یر می تقرۀدا پردیت ہے پیفی کیدل ک ہیاں بھی ، عریں مے مستور بھینا میسوت م

نے مجھےی آتش نوائیونک ڈاال ہے مر

119

Page 121: Bang e-dra

ہے ی ساماں بھیہی کا ی زندگانیریاورمکھیں دینے می کا مرے سیز اس آتش نوائ را

برے گی پی مریشبنم افشان سوز و ساز یدا ی ہو جائے گ ہر یاس چمن ک

درید ا کا مآل یکھ لو گے س یگجائے موج مضطر سجود پھر دلوں

یں خاک حرم سے آشنا ہو جائے گیپھر جبے نوا ساماں طی صۂنال ور یاد سے ہوں

ی ں آنک

یے گمحو ح

ی

! کھیں دینے میرے دل کے آئیر میتقدۀ جلو نہ پوش یآسماں ہوگا سحر کے نور سے آئ

یماب پا ہو جائے گی سیاور ظلمت رات ک ں باد بہار ی ترنم آفریاس قدر ہوگ

ی نوا ہو جائے گیده غنچے کینکہت خواب نہ چاک ینہ چاکان چمن سے سیں گے سیآمل

ی ہم نفس باد صبا ہو جائے گیزم گل ک ک

درد آشنایکلطوت رفتار

ر پا ہو ی اسے زنجی ہغامیاد آ جائے گا پیکو

گں قبا ہو جائے گی رنگیں سے کلیخون گلچ

ی ہے ، لب پہ آ سکتا نہیکھتیھ جو کچھ دا ہو جائیا سے کیا کیرت ہوں کہ دنی

د سے ی آخر جلوه خورشیزاں ہو گیشب گرد سے یتوحۂ ہ چمن معمور ہوگا نغم

مسلم )ء1912جون(

ں مستور ہے یرا آه میہر نفس اقبال ت اد سے معمور ہے یسوزاں ترا فرۂ نیس

ں یں نہی بربط دل میرید تیامۂ نغمںیں نہیرے محمل می تیلیہ لیں ی سمجھتے ہ ہم

ا ترا یگوش آواز سرود رفتہ کا جو حاضر سے بے پروا ترا ۂل ہنگاماور د ں یان چمن سنتے نہیگل ہم نواۂ قص

ں یغام کہن سنتے نہیرا پیاہل محفل ت

120

Page 122: Bang e-dra

خاموش ره ! اے درائے کاروان خفتہ پا ہ صدا خاموش رهیریں تیاس آفریے بہت

ہم

ن ا

ون سحر شرمنده ہے ی تابانیجس ک سے اف

عارضکب منظر مجھے یڈرا سکتا ہے غم کے مقدر پر مجھے یہے بھروسا اپن

ر ای

ں ییہاں ں یاہل

ںید

ں ی نہینہ ہو سکتیریزنده پھر وه محفل دں ی نہینہ ہوسکتیشمع سے روشن شب دوش

ںید کا حامل ہوں میں، توحیوں ممسلم ہ! ںی نش ں یاس صداقت پر ازل سے شاہد عادل ہوں م

دا حرارت اس سے ہے یں پیبض موجودات مں جسارت اس سے ہے یل میور مسلم کے تخ

ا یدا کیے پیحق نے عالم اس صداقت کے ل ا یدا کیے پی حفاظت کے لیاور مجھے اس ک

ں ہوا ی میں غارت گر باطل پرستیدہر مں ہوا ی میہ ہے حافظ ناموس ہستی تو حق ہے ی عالم کیانیرہن عری پی ہستیریم ہے ی آدم کی بنیرے مٹ جانے سے رسوائیم

قسمت عالم کا مسلم کوکب تابنده ہے س

ات ی آنکھوں پہ اسرار حیں مریآشکارا ہ ات یکار حید پیں سکتے مجھے نومیکہہ نہ

کا ملت

را روزگایس کے عنصر سے ہے آزاد م ا ہے جوش کارزار ی خبر دتیفتح کامل ک

ہ سچ ہے چشم بر عہد کہن رہتا ہوں م داستاں کہتا ہوں میمحفل سے پران

ے ر ہی خاک کو اکسیریاد عہد رفتہ می ر ہے ی تفسیرے استقبال کی میرا ماضیم

ں یسامنے رکھتا ہوں اس دور نشاط افزا کو میں فردا کو مینے میکھتا ہوں دوش کے آئ

ں یحضور رسالت مآب م

زمانہ ہوا ۂ ہ ہنگامیگراں جو مجھ پہ جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا

کن ی لیں بسر تو کیود شام وسحر میق

121

Page 123: Bang e-dra

عالم سے آشنا نہ ہوا ۂ ننظام کہ ں لے گئے مجھ کو یفرشتے بزم رسالت م

ں لے گئے مجھ کیرحمت مۂ یضور آ و ح

از یرت سجود ن ی ہے تریفتادگ گردوں اڑا جو واز سکھائ

سے برنگ بو آ ا ینکل کے باغ جہا ا؟ یا تحفہ لے کے تو آیہمارے واسطے ک

یجو ج ط

! ب باغ حجازیکہا حضور نے ، اے عندل نوا سے گداز ئ گرمی ہے تری کلیکل را یشہ سرخوش جام وال ہے دل تیہم

یغا سے تو سوئے ی دنیپست تجھ کو مالئک نے رفعت پری

ں

یں ملتی نہیں آسودگیدہر م! حضور'' یں ملتی نہی ہے وه زندگیتالش جس ک

ں ی میاض ہستیں ریہزاروں اللہ و گل ہ یں ملتی نہیوه کل' ں ہو بوی جس میوفا ک

ا ہوں ینہ الیذر کو اک آبگں نیمگر مں ملتی نہیں بھیجنت م' ں ہےیز اس می چ

ںی آبرو اس می امت کی ہے تریھلکت''ںیدوں کا ہے لہو اس میرابلس کے شہ

حجاز ۂ شفاخان

شوائے قوم نے اقبال سے کہا یاک پ حجاز ۂ ں ہے شفاخانیکھلنے کو جده م

کا خاک ہر ذره بے قرار یریہوتا ہے ت حجاز ۂ سے جو افسانیسنتا ہے تو کس

طرف یدست جنو حجاز ۂ مشہور

م

عایاجل مۂ تلخاب ا یشق کو مل گں ج

ب کیں کو اپنے بڑھا جوانیں ہے دیتو جہاں م ے یں چاہی لبطحا میدارالشفا حوال

ے یں چاہی میسیعۂ ض پنجینبض مرات یں ہے حیں نے کہا کہ موت کے پردے می

ں یقت مجاز میده جس طرح ہو حقیپوشو

ں یا نہ خضر نے مے عمر دراز میپا

122

Page 124: Bang e-dra

غام زندیہ پی! ں حضوریوں کو د یگاور ں ین حجاز میں موت ڈھونڈتا ہوں زمیم

ا یام کیں آپ لے کے شفا کا پیآئے ہ !ایحا سے کام کیں اہل درد مسیرکھتے ہ

جواب شکوه دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے

گر رکھتی ہے پر نہیں ، طاقت پرواز م قدسی االصل ہے، رفعت پہ نظر رکھتی ہے

بولے سیارے ، سر عرش بریں ہے کوئی !

ک

ا کچ مجھے جنت سے نکاال ہوا انساں سمجھا

کیا ! تھی ف ! عرش والوں پہ بھی کھل نہیں یہ راز ہے کیا

یا ؟ تا سر؟ آگئ

ے مکیں کیسے ہیں !شوخ و گستاخ یہ

یہ وہی آدم ہے ؟ تھا جو مسجود مالئ

ہا

خاک سے اٹھتی ہے ، گردوں پہ گذر رکھتی ہے

عشق تھا فتنہ گر و سرکش و چاالک مرا فریاد مراۂ آسماں چیرگیا نال

پیر گردوں نے کہا سن کے ، کہیں ہے کوئی !

! ، نہیں اہل زمیں ہے کوئی چاند کہتا تھا !ہکشاں کہتی تھی پوشیده یہیں ہے کوئی

ھ جو سمجھا مرے شکوے کو تو رضواں سمجھ

رشتوں کو بھی حیرت کہ یہ آواز ہے

تای تگ و تاز ہے ک عرش بھی انساں ک

ی خاک کی چٹکی کو بھی پرواز ہے کیا

غافل آداب سے سکان زمیں کیسے ہیں !پستی ک

اس قدر شوخ کہ هللا سے بھی برہم ہے ک

عالم کیف ہے دانائے رموزکم ہے جز کے اسرار سے نا محرم ہے ں ، مگر ع

123

Page 125: Bang e-dra

ناز ہے طاقت گفتار پہ انسانوں کو بات کرنے کا سلی نہیں نادانوں کو

اشک بیتاب سے لبریز ہے پیمانہ ترا

ا

ے شکرکو خدا سے تو نے ہم سخن کر دیا

رہرو منزل ہی نہیں راه دکھالئیں

ں جس

ہیں ہاتھ

! رعنائی تھا ۂ وه بھی دن تھے کہ یہی مای

کسی یکجائی سے ا عہد غالمی کر لو

قہ

آئی آواز غم انگیز ہے افسانہ ترا

مستانہ ترا ۀ آسماں گیر ہوا نعرکس قدر شوخ زباں ہے دل دیوانہ تر

شکوے کو کیا حسن ادا سے تو ن

بندوں

م تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں ہکسے؟

تربیت عام تو ہے ، جوہر قابل ہی نہیں سے تعمیر ہو آدم کی ، یہ وه گل ہی نہی

کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتے ہیں

نڈنے والوں کو د بھی نئی دیتے ہیںڈھو نیا

بے زور ہیں ، الحاد سے دل خوگر امتی باعث رسوائی پیغمبر ہیں

بت شکن اٹھ گئے ، باقی جو رہے بت گر ہیں تھا براہیم پدر اور پسر آذر ہیں

نیا ، خم بھی نئے ه باده آشام نئے ، باد

حرم کعبہ نیا ، بت بھی نئے ، ت م بھی نئے

نازش موسم گل ، الل ! صحرائی تھا ۂ جو مسلمان تھا هللا کا سودائی تھا !

! کبھی محبوب تمہارا یہی ہرجائی تھا ب

ملت احمد مرسل کو مقامی کر لو

124

Page 126: Bang e-dra

کس قدر تم پہ گراں بح کی بیداری ہے ! ہم

قوم مذہب سے ہے ، مذہب جو نہیں تم بھی نہیں

ں کوئی فن ، تم ہو جن کو آتا نہیں دنیا

ب

کی تجارت کر کے ہو نکو نام جو ک

ر کیا

ک

ص سے کب پیار ہے ؟ ہاں نیند تمہیں پیاری ہے

طبع آذاد پہ قید رمضاں بھاری ہے تمہیں کہہ دو یہی آئین وفا داری ہے ؟

جذب باہم جو نہیں ، محفل انجم بھی نہیں می

نہیں جس قوم کو پروائے نشیمن ، تم ہو بجلیاں جس میں ہوں آسوده وه خرمن ، تم ہو یچ کھاتے ہیں جو اسالف کے مدفن ، تم ہو

قبروں

یا نہ بیچو گے جو مل جائیں صنم پتھر کے ؟

دہر سے با کو مٹایا کس نے ؟ ۂ صفح ساں کو غالمی سے چھڑایا کس نے ؟ نوع ان

طل

میرے کعبے کو جبینوں سے بسایا کس نے ؟ میرے قرآن کو سینوں سے لگایا کس نے ؟

ہی ، مگر تم کیا ہو ؟ ے تھے تو آباء وه تمہار

!ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو

گیا ؟ بہر مسلماں ہے فقط وعد حوۀ ! الزم ہے شعور شکوه بیجا بھی کرے کوئی تو ستی کا ازل سے دستور ہعدل ہے فاطر

مسلم آئیں ہوا کافر تو ملے حور و قصور

تم میں حوروں کا کوئی چاہنے واال ہی نہیں طور تو موجود ہے موسی ہی نہیںۀ جلو

منفعت ایک ہے اس قوم کی ، نقصان بھی ایک یک ایک ہی سب کا نبی ، دین بھی ، ایمان بھی احرم پاک بھی ، هللا بھی ، قرآن بھی ایک

چھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک؟

125

Page 127: Bang e-dra

!رقہ بندی ہے کہیں ، اور کہیں ذاتیں ہیں ف

؟ م ک

؟ ہو گ

ب جا

م یعنی وه صاحب اوصاف حجازی نہ رہے

ود ! ہم یہ

کھ ک! یہ مسلماں ہیں شرمائیں یہود ےجنہیں

ہو یوں ت ! مسلمان بھی ہو تو تم سبھی کچھ ہو،

کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں ؟

کون ہے تارک آئین رسول مختار؟ صلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار

ایا ہے شعار اغیار؟س کی آنکھوں میں سمئی کس کی نگہ طرز سلف سے بیزار

قلب میں سوز نہیں، روح میں احساس نہیں

کا تمہیں پاس نہیں �کچھ بھی پیغام محمد

کے ہوتے ہیں مساجد میں صف آراء تو غری زحمت روزه جو کرتے ہیں گوارا، تو غریب

نام لیتا ہے اگر کوئی ہمارا، تو غریب پرده رکھتا ہے اگر کوئی تمہارا، تو غریب

دولت میں ہیں غافل ہم سے ۂ امراء نش

زنده ہے ملت بیضا غربا کے دم سے

واعظ قوم کی وه پختہ خیالی نہ رہی برق طبعی نہ رہی، شعلہ مقالی نہ رہی

روح ہاللی نہ رہی ں، ره گئی رسم اذاتلقین فلسفہ ره گیا، غزالی نہ رہی

ں مرثیہ خوان ہیں کہ نمازی نہ رہے سجدی

شور ہے، ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موج

تو تمدن میں ہنود وضع میں تم ہو نصاریدی

بھی ہو، افغان بھیو سید بھی ہو، مرزا بتاؤ

126

Page 128: Bang e-dra

دم تقریر تھی مسلم کی صداقت بے باک ع

فوق االدراک تھا شجاعت میں وه ا ہستی

صورت مینایش بود خالی از خویش شد

اس کو خدا کا ڈر تھا ہے تمہیں موت کا ڈر

! پھر پسر قابل میراث پدر کیونکر ہو

چاہتے سب ہیں کہ ہوں اوج ثریا پہ مقیم پ

تھا، سریرف فغ تخت ے بھی کور بھی ان ؟ یون

وه سراپا کردار تم ہ و گفتار سراپار تم ت

دل اس کا تھا قوی، لوث مراعات سے پاک شجر فطرت مسلم تھا حیا سے نم ناک

ک

بایش بود ہخود گدازی نم کیفیت صن

ہر مسلماں رگ باطل کے لیے نشتر تھا ہستی میں عمل جوہر تھا اس کے آئینۂ

جو بھروسا تھا اسے قوت بازو پر تھا ،

باپ کا علم نہ بیٹے کو اگر ازبر ہو

وق تن آسانی ہے ہر کوئی مست مۓ ذ

یہ انداز مسلمانی ہے؟ ! تم مسلماں ہو دولت عثمانی ہے ے حیدری فقر ہے ن

نسبت روحانی ہے؟ تم کو اسالف سے کیا

وه زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

تم ہو آپس میں غضبناک، وه آپس میں رحیم

طا پوش و کریم تم خطاکار و خطابیں، وه خ

ہلے ویسا کوئی پیدا تو کرے قلب سلیم

کا ہی باتیں ہیں کہ تم میں وه حمیت ہے بھی

خود کشی شیوه تمہارا، وه غیور و خوددار تم اخوت سے گریزاں، وه اخوت پہ نثار

،رستے ہو کلی کو، وه گلستاں بہ کنا

127

Page 129: Bang e-dra

اب تلک یاد ہے کو حکایت ان کی

ے شوق پرواز میں مہجور نشیمن بھی ہوئے

ہوئے بے عمل

ان کو تہذیب نے بند سے آزاد کیا ال

ش میں رہے یا نہ رہے وه تو دیوانہ ہے، بست

ی

ا

کوکب غنچہ سے ہیں چمکنے والی

ی

قوموںنقش ہے صفحۂ ہستی پہ صداقت ان کی

مثل انجم افق قوم پہ روشن بھی ہوئے بت ہندی کی محبت میں برہمن بھی ہوئ

ھے ہی جواں، دین سے بدظن بھی ت ہر

کے کعبے سے صنم خانے میں آباد کیا صحرا نہ رہے قیس زحمت کش تنہائ

ہر کی کھائے ہوا، بادیہ پیمانہ نہ رہےی

ہ ضروری ہے حجاب رخ لیال نہ رہے

کوۀ بیداد نہ ہو ۂگل جور نہ ہو،! عشق آزاد ہے، کیوں حسن بھی آزاد نہ ہو

ش

عہد نو برق ہے، آتش زن ہرخرمن ہے

ایمن اس سے کوئی صحرا نہ کوئی گلشن ہے س نئی آگ کا اقوام کہیں ایندھن ہے ملت ختم رسل شعلہ بہ پیراہن ہے

آج بھی ہو جو براہیم کا ایماں پیدا

ے انداز گلستاں پیدا آگ کر سکتی ہ

دیکھ کر رنگ چمن ہو نہ پریشاں مالی شاخیں

خس و خاشاک سے ہوتا ہے گلستاں خالی گل بر انداز ہے خون شہداء کی اللی

رنگ گردوں کا ذرا دیکھ تو عنابی ہے

ہ نکلتے ہوئے سورج کی افق تابی ہے

128

Page 130: Bang e-dra

چیده بھی ہیں امتیں گلشن ہستی میں ثمر اور محروم ثمر بھی ہیں، خزاں دیده بھی ہیں

ں سین س

کا پھل

مصر ہے کنعاں تیرا تو و ه یوسف ہے کہ ہ

گڑبڑ

ے تو ن

ے پاسب

تو یثار کا، خود داری کا امتحاں ہے ترے ا

چشم اقوام سے مخفی ہے حقیقت تیری

ہے خالفت تیری کوکب قسمت امکا

کڑوں نخل ہیں ، کاہیده بھی ، بالیده بھی ہیینکڑوں بطن چمن میں ابھی پوشیده بھی ہیں

نخل اسالم نمونہ ہے بردمندی کا

ہے یہ سینکڑوں صدیوں کی چمن بندی

پاک ہے گرد وطن سے سر داماں تیرا ر

قافلہ ہو نہ سکے گا کبھی ویراں تیرا غیر یک بانگ درا کچھ نہیں ساماں تیرا

ریشۂ تو دودنخل شمع استی و در شعلہ عاقبت سوز بود سایۂ اندیشۂ تو

ہ مٹ جائے گا ایران کے مٹ جانے سہیں پیمانے سے نشۂ مے کو تعلق

یورش تاتار کے افسانے سے ہے عیاں ن

اں مل گئے کعبے کو صنم خانے س

حق کا زمانے میں سہارا تو ہے کشتیعصر نو رات ہے، دھندال سا تارا تو ہے

یورش بلغاری کا ہ ہے جو ہنگام بپا

غافلوں کے لیے پیغام ہے بیداری کا ہے دل آزاری کان سمجھتا ہے یہ ساما

کیوں ہراساں ہے صہیل فرس اعدا سے نور حق بجھ نہ سکے گا نفس اعدا سے

ہے ابھی محفل ہستی کو ضرورت تیری زنده رکھتی ہے زمانے کو حرارت تیری

ں

129

Page 131: Bang e-dra

ہے وقت فرصت ہے کہاں، کام ابھی باقی نور توحید کا اتمام ابھی باقی ہے

قید ہے غنچ میں، پریشاں ہو جا مثل بو

ہ

! طوفاں ہو جا نغمۂ موج سے ہنگامۂ

قو دہ

ھول تو بل کا ترنم بھی نہ ہو ہو نہ یہ پ

ینہ ہو، تم بھی نہ ہو بزم توحید بھی دنیا می

ہے ب

مہر کی پرورده ہاللی دنیا گرمیں باللی دنیا عشق والے ج

سے پارے کی طرح تپش اندوز ہے اس کھ کے تارے کی طرح غوطہ زن نور میں ہے

ےرخت بردوش ہوائے چمنستاں ہو جا ے تنک مایہ تو ذرے سے بیاباں ہو جا

ت عشق سے ہر پست کو باال کر دےر میں اسم محمد سے اجاال کر دے

بل

چمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو ہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو، خم بھی نہ ہو

ں

خیمہ افالک کا استاده اسی نام سے ہے نبض ہستی تپش آماده اسی نام سے ہے

، میدان میں دشت میں، دامن کہس میں

حر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہےار

چین کے شہر، مراکش کے بیاباں میں ہے اور پوشیده مسلماں کے ایمان میں ہے

چشم اقوام یہ نظاره ابد تک دیکھے

رفعت شان رفعنا لک ذکرک دیکھے

مردم چشم زمین یعنی وه کالی دنیا لی دنیا وه تمہارے شہداء پالنے وا

سے کہتے ہی نام آن

130

Page 132: Bang e-dra

عقل ہے تیری سپر، عشق ہے شمشیر تری خالفت ہے جہاں گیر تری ! رے درویشیم

ماسوا هللا کے لیے آگ ہے تکبیر تری تو مسلماں ہو تو تقدیر ہے تدبیر تری

نے تو ہم تیرے ہیں کی محمد سے وفا

او سینکڑوں نخل ہیں ، کاہیده بھی ، بالیده بھی ہیں

ابھی پوشیده بھی ہیں سینکڑوں بطن چمن می

پ

تو یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں

امتیں گلشن ہستی میں ثمر چیده بھی ہیں

ر محروم ثمر بھی ہیں، خزاں دیده بھی ہیں

ں

نخل اسالم نمونہ ہے بردمندی کا ھل ہے یہ سینکڑوں صدیوں کی چمن بندی کا

یساق

و سب کو آتا ہے نشہ پال کے گرانا یمزا تو جب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقجاتے ہ ں یجو باده کش

! یں سے آب بقائے دوام لے ساقیکہ یں تری می ہے رات تو ہنگامہ گستریکٹ

!یب ہے، کا نام لے ساقیسحر قر

ت

تھے پرانے، وه اٹھتے

هللا

م اور اس کے نتائج یتعل ) ین بر شعر مال عرشیتضم(

ر خو سے مگی ترقی جوانوں کیں ہم بھیش تو ہ ل

م ہم ساتھ یاد بھی ہے فریب خنداں سے نکل جات

ی فراغت تعلیسمجھتے تھے کہ الئے گ

131

Page 133: Bang e-dra

ساتھ ی چال آئے گا الحاد بھ کہیا خبر تھیک گ

ھ جلوه نما یں تو ہوئیریز کے شیں پرویھر م

ساتی فرہاد بھۂشی ہے مگر تیلے کے آئ م ز نو یم و بکاریگر بکف آریتخم د''

م ز خجلت نتواں کرد درویکانچہ کشت

قرب سلطان

یں سکتیز حاکم و محکوم مٹ نہیتمکا ہمدوش یمجال ک ا کہ کا کمال ی ہے بندگیں خواجہ پرستیجہاں م

ن قباے رنگ ں پوش یرضاے خواجہ طلب مگر غرض جو حصول رضائے حاکم ہو

گداگر ہو شاه

ک

خطاب ملتا ہے منصب پرست و قوم فروش ں ہزار مشکل ہے یپرانے طرز عمل م نئ آغوشی ہے فکر کیے اصول سے خال

ے یر آسماں رہیوں زیہ ہے کہ یمزا تو '' در دہان و لب خاموشہزار گونہ سخن '' ات ی سکون حیۂ اصول ہے سرمایہی '' تو حافظا مخروشینیگداے گوشہ نش''

مگر خروش پہ مائل ہے تو ، تو بسم هللا '' ، ببانگ چنگ بنوشی صافۀر بادیبگ''

ر و سلطاں ہو یر و وزیک بزم امیشر ہوش ۂشیڑا کے توڑ دے سنگ ہوس سے شل

لے مگر سنیراز بھیام مرشد شیپ ر سروش ی ضمۂہ سر نہاں خانیکہ ہے

ست راے انور شاه یمحل نور تجل'' ''ت کوشی درصفاے نیچو قرب او طلب

شا عر

132

Page 134: Bang e-dra

ہے کوہسار سے یں یجوئے سرود آفر

زن ر

ک

ے پس

یریہوت

ہو

آت بہار سے ۀ کے شراب اللہ گوں مے کدیپ

ام تو یمست مے خرام کا سن تو ذرا پں قرار سےی ہے کام کچھ جس کو نہیده وہا دخترخوش خرام ابیں کیوں می ہے وادیپھرت مرغزار سے ۀاں سبزی ہے عشق بازیرت

ہے یجام شراب کوه کے خم کدے سے اڑات ہیتوں کو جا پالتیت و بلند کرکے طے کھ

ی بات اگر کہے کھریشاعر دل نواز بھ ہیض سے مزرع زندگی ہے اس کے ف

اں یسے ع ہے اس کے کالم یل ہوتیشان خل ی قوم جب اپنا شعار آزری ہے اس کیکرت

دوام ہے ی زندگۂں کو نسخیاہل زم ی ہے جو سخنوریت پاتیخون جگر سے ترب

ں اگر جوئے مے سخن نہ ہو یگلشن دہر م نہ ہو، سبزه نہ ہو، چمن نہ یپھول نہ ہو، کل

د صی بح نو ء 1912

آت م

ت مح

ز ییکھ

ہے مشرق سے جب ہنگامہ در دامن سحر ی سفر ی ہے خاموشی سے کر جاتینزل ہست

فل قدرت کا آخر ٹوٹ جاتا ہے سکو کا ثبوت ی زندگانیز اپنی ہے ہر چیتید

ات یغام حیں پرندے پا کے پیچہچاتے ہ ات یں احرام حی گلشن میں پھول بھیباندھتے ہ

ہو یده اٹھ ، ہنگامہ آرا تو بھیمسلم خواب ہو یبھوه چمک اٹھا افق ، گرم تقاضا تو

ما ہو مثل آفتاب یں ره پیوسعت عالم مہ داغ سحابیدا ہوں یمن گردوں سے ناپ دا

نچ کر خنجر کرن کا ، پھر ہو سرگرم ست

133

Page 135: Bang e-dra

ز ی باطل کو آداب گریکیپھر سکھا تار ے تو تجھیانی سراپا نور ہے، خوشتر ہے عر

او ہا ا

تجھےیاں ہو کے الزم ہے خود افشانیر عر خفاش ہو ۀدیے برق داں ہو کیں ، نما

فاش ہو! ے دل کون ومکاں کے راز مضمر

دعا

وه زنده تمنا دے ! ا ربی دل مسلم کجو روح کو تڑپا دے جو قلب کو گرما دے

پھ

دے کھا یدل بھٹ

ا

دے

بے باک صداقت ہو بے لوث محبت ہو ، ے نویس

ا

گلستاں کا یم ں بلبل ناال !، داتا دےر کا سائلیتاث

و ،

فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دےیر واد پھر شوق تماشا دے، پھر ذوق تقاضا دے

نا دے ی بۀدیمحروم تماشا کو پھر د دکھال یں نے اوروں کو بھیچھ مہے جو ک

کے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چدے اس

ں پھر شورش محشر کر یراں میدا دل ویپ شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا

ال دے ی کو پھر شاہد لیاس محمل خال شاں کویں ہر قلب پری ظلمت میس دور ک

ے داغ محبت دے جو چاند کو شرما د وه ر رف ا کیں مقاصد کو ہمدوش ثریعت م

ا ی دری ساحل دے، آزادیخوددار

نا دیں اجاال کر، دل صورت میں م بت کا یت کر آثار مصیحساس عنا

فردا دے ۂشیں اندی شورش میامروز کں ہوں اک اجڑے

کو ہوں ، محتاج

فرمائش کیلکھنے ک ں یے جواب مد پر شعر یع

134

Page 136: Bang e-dra

ں اک برگ زرد کہتا تھا یہ شاالمار می ں یا وه موسم گل جس کا رازدار ہوں میگ

ں مجھ کو زائران چمن ینہ پائمال کر ں یادگار ہوں می یمن کی شاخ نشی کیانھ

ا دل کو یتاب کر دیذرا سے پتے نے ب ں ی بہار ہوں مں آکے سراپا غمیچمن م اد فصل بہار ی ہے یں مجھ کو رالتیخزاں م

ں یونکر کہ سوگوار ہوں می کید کی ہو عیخوش خانے یاجاڑ ہو گئے عہد کہن کے م

ں یادگار ہوں می یگزشتہ باده پرستوں ک ں سناتا ہے یش ، مسرت ہمیام عیپ

اڑاتا ہےی ہنسید ہماریہالل ع

فاطمہ بنت عبدهللا ی ہوئی پالتی یعرب لڑک

خاک کا معصوم ہے یریذره ذره ت مشت یں تھیمہ ی

ی تھیغاز غ و سپر یں بے تیہ جہاد هللا کے رستے می

ں شوق شہادت کس قدر یرہے جسارت آف ی ! یسیا

فا

ذ ہ

وں کو پانیں غازی جنگ میرابلس کجو ط ء1912 ید ہوئیشہ

تو آبروئے امت مرحوم ہے ! فاطمہ

قسمت یتر! یسعادت ، حور صحرائ

ںی قسمت می تری سقائیں کیان د

یں تھی اس گلستان خزاں منظر می بھیہ کلں تھی خاکستر میارب، اپنی ی بھی چنگاری

ں یده ہی پوشیں بہت آہو ابھیاپنے صحرا م ! ںیده ہی خوابیں بھیاں برسے ہوئے بادل میبجل

ں ہےیرے غم میگو شبنم افشاں آنکھ ت! طمہ ں ہے یاتم ممۂ اپنے نالیعشرت بھۂ نغم

ز ہے ی خاک کا کتنا نشاط انگیریرقص تز ہے ی کے سوز سے لبریره ذره زندگ

ں ی تربت خاموش میری ہنگامہ تیے کوئ ں یک قوم تازه اس آغوش می ہے ایپل رہ

135

Page 137: Bang e-dra

ں ی وسعت مقصد سے میبے خبر ہوں گرچہ ان ک

ر دید ج

ے جن

ں ی اس مرقد سے میکھتا ہوں ان کینش دیآفر ں ہے ظہور یاں متازه انجم کا فضائے آسم

موج نوی انساں سے نامحرم ہے جن کۀام سےی اۂں ظلمت خانی ابھرے ہیو ابھد صبح و شام سے ی ضو ناآشنا ہے قیجن ک ہی، نو بھیں انداز کہن بھی می تابانیک

ہےیر کا پرتو بھیرے کوکب تقدیاور ت

شبنم اور ستارے

رےہ کہنے لگے شبنم سے ستایاک رات

ے ا یک ے جو

ک ملک سے ی خبر ای ہے یزہره نے سن ہے بہت دور فلک سے ی بستیانسانوں ک

سانہ کہہ ہم محبت کا ترانہ یگاتا ہے قمر جس

منستان جہاں کاے یتارو نہ پوچھو

طر بے

دا یہ ا ر

ں یاں م زبیں انساں کیتارے شرر آه ہ

ں نظارے یسر ہیہر صبح نئے تجھ کو م ہیکھ چکیے ، تو کتنے جہاں دیجان

ہیکھ چکیبن کے مٹے، ان کے نشاں دہ

اس کشور دلکش کا فیسے بھک چ

ی ہے وه آه و فغاں کیں ، اک بستیگلشن نہ خایہے صبا واں سے پلٹ جانے ک طر یآت

خای ہے مرجھانے کی کھلتی کلیچار ہے یا چمن افروز کلیا تم سے کہوں کیک

ہے یبے سوز کلۂ شعلیننھا سا کوئ ں سکتا ی صدا سن نہیبلبل کۂ گل نال

ں سکتایوں کو چن نہی مرے موتمن سےز گرفتار، غضب ہے یں مرغ نوار

گل خار، غضب ہے ۂ یں تہ سایگتے ہ تر آنکھیمار کی ہے سدا نرگس بیہت

دل طالب نظاره ہے ، محروم نظر آنکھ اد ہے شمشاد ی فریگرمۂ دل سوخت

ہے اور نام کو آزاد ہے شمشاد یزندان

136

Page 138: Bang e-dra

ں ںیم

ا س ہوا پر یعالم کاد ہے کاشانیبن ر ہے قرطاس فضا پری تصویاد کیفر

ی زباں میگردوں ہوں گلستاں کۂ ی گر ں طوف قمر کا یہ گرد زمی ہے ینادان

مجھا ہے کہ درماں ہے وہاں داغ جگر کۂ

ۀاصر ادرنہ مح

ی چھڑ گئی حق و باطل کیں جس گھڑیورپ م ی ا یمجبور ہو گ پہ یحق خنجر آزمائ

یب گرد قمر حلقہ زن ہوئیگرد صل ا یں محصور ہو گی حصار درنہ میشکر

رے ہوئے تمام یوں کے ذخیمسلم سپاہ ا ید آنکھ سے مستور ہو گیروئے ام کے حکم سے یر عسکر ترکیآخر ام

ا یشہر کا دستور ہوگ' ن جنگیآئ' ں منتقل یلشکر مۀ ری ذخیہر شے ہوئ

ا یفور ہو گ عصۂں گدائے دانیشاہ ہ بات ی یہ شہر نے جس دم سنیکن فقیل

ا یطور ہو گۂ گرما کے مثل صاعق کا مال لشکر مسلم پہ ہے حرام یذم ا یں مشہور ہو گی تمام شہر میفتو کا مال فوج یہود و نصاری ی نہ تھیچھوت

ایمسلم ، خدا کے حکم سے مجبور ہوگ

لہ یغالم قادر رہ

نہ پرور تھا یجو، کلہ کس قدر ظالم، جفا یرہ ں نوک خنجر سے ی آنکھی کیموریں شاه تینکالا فرماں ستم گر نے ید ا اہل حرم کو رقص ہ انداز ستم کچھ کم نہ تھا آثار محشر سے ی

ک

137

Page 139: Bang e-dra

! ی ممکن تھیل اسیبھال تعم بر سے یشہنشاہ درد نے ان کو یسامان طر ب! ا آهیبنا

مہر و ماه و اختر سے نہا ں تھا حسن جن کا چے لر

ے روا یونی

ا یک یھولکمر س ے سب

ٹا یرکھا ت کے بجھائ

ے

م سے کہ غف

یٹی بیمور کی تیہ مقصد تھا مرا اس س ، کوئی ے خنجر سے مجھے غافل سم

زمانے پر ہ راز یمگر مور کے گھر سےی تیت نام ہے جس کا، یحم

رت کش کی فرمان غنان سمنی نازنیحرم ک

بشم

زتے تھے دل نازک، قدم مجبور جنبش تھ تر سۀدیوں کے دیائے خوں ، شہزادیں درں اس کیں رہیر تک محو نظر آنکھی کچھ دیہ

گھبرا کے پھر آزاد سر کو بار مغفر سےغ جاں ستاں ، آتش فشاں کیے ، اٹھ کے ت ہوں انجم جس کے جوہر سیق آموز تابان

خنجر کو آگے اور پھر کچھ سوچ کر لا چشم احمر سے یند گوی نی تھیقاضا کر رہ

آنکھوں ی نے اخگر اس کیے خواب کے پانز منظر سی درد انگی ظالم کینظر شرما گئوں لگا کہنی حرم سے یموریاٹھا اور ت ے پھر

ے تم کو نہ کچھ اپنے مقدر سے یت چاہیشکا، تکلف تھا یرا مسند پہ سو جانا بناوٹ تھان لشکریلت دور سے شان صف آرا

ےریجھ کر مار ڈالے م

ا سارے یآخر کھل گگئ

ک مکالمہیا

ہ کہا مرغ ہوا سے یاک مرغ سرا نے ! ں پرداریں نہیا میپردار اگر تو ہے تو ک

ر ی ہوا گیں بھیر تو ہوں میگر تو ہے ہوا گ آ گرفتار یں بھیں میزاد اگر تو ہے ، نہ

یں آزاد ہے تو بھیں پرواز میکچھ شک نہ

ت ہر صاحب پر ہے یپرواز ، خصوص ں مرغان ہوا مائل پندار؟ یوں رہتے ہیک

ی مرغ ہوا کیت جو ہوئیمجروح حمہ گفتار دل آزار یوں کہنے لگا سن کے ی

138

Page 140: Bang e-dra

وار یکن سر دی لی پروازیحد ہے تر ں تو ہمت مرغان ہوا سے یواقف نہ

ی ، خورش از خاک بجوئیتو مرغ سرائانج م زده منقارما در صدد دانہ

ک

ں گردوں سے سروکار یمن ، انھیتو خاک نش

بہ

ں اورتو یم

ید سے ناآشنا نظر ہے مریمذاق د ا ی راز داں، پھر کی نگاه ہے فطرت کیتر

یام ہے زبان مری اۀن شکویرہ ا ی مراد پہ ہے دور آسماں، پھر کیتر

م یرکھا مجھے چمن آواره مثل موج نس ا یاں، پھر کیا تجھ کو آشیعطا فلک نے ک

ترا ات ی حیۂفزوں ہے سود سے سرما ا یاں، پھر کیں ہے کاوش زیب میمرے نص ارے یرے طیں تیرتے پھرتے ہیں تیہوا م

ا یمرا جہاز ہے محروم بادباں، پھر کتواں شدی شدیقو م چہ شد یم چہ شد، چہ شد ں شدیچن ست ی نچ گویبہ

زاں شدیتوگر بہار شد م، چہ شدی، ما

نام یا چناں شدیم چہ شد ی

ں گلستاں قرارےینہ در خ

ین بر شعر ابوطالب کلیضم مت

رب کا یہے تجھ کو شعار صاحب ث پاس خوب ں کہ ر یاسجس

ہو ا یید

ی کہ تو مسلم نہیری تی ہے زندگیہ رہں گردوں تھا ی خاتم مۂرے حلقیسے ت ں یا وه نگی غفلت نے گنوایریت! ماںیاے سل

طرح یوه نشان سجده جو روشن تھا کوکب کںی جبیری ہے اس سے اب ناآشنا تیگئ

ہے کیکھ تو اپنا عمل، تجھ کو نظر آت

139

Page 141: Bang e-dra

رت آفی حی تھی بے باکیداقت جس ک ں یروه ص ے ریت

ہ

،،شعل

جس کے واسطی تھی نگہ بجلیے آبا کں یں مکی دل مۂ باطل ترے کاشانیے وہاں کو آ کے پھر آباد کر یاپنے آش! غافل

ں یم نکتہ بی پر کلینغمہ زن ہے طور معند شدن، یاو با رام ی باہر کہ کردیسرکش''

ںی ، آنجانشیہ ساں از ہر کجا برخاست

وحالی یشبل

ہ اقبال نے کہا یک رویمسلم سے ا

د

نوائے درد ی جن کیگداز تھۂ یسرما اہل گلستاں کو رو ریشبل فردوس ره نورد ی ہوگی بھیحال اکنوں کرا دماغ پرسد زباغباں ''

شن ''د و صبا چہ کردیبلبل چہ گفت و گل

ز

را وجود فرد یں ہے تیوان جزو و کل میرے سرود رفتہ کے نغمے علوم نو یت

گرد یرے قافلہ ہائے کہن کیب تیتہذ یم بھیپتھر ہے اس کے واسطے موج نس

آبروئے مرد ۂ نازک بہت ہے آئن م

ستم چرخ الجورد ۀں چاریکرتے ہردان کار، ڈھونڈ کے اسباب حادثات

ارہ رازدنیریں دیپوچھ ان سے جو چمن کے ہ خزاں ترے گلشن سے ہمی ہوئ نبرد ونکریک

ا یمسلم مرے کالم سے بے تاب ہوگ آه سرد ی غم پنہاں کیغماز ہوگئ

ت خزاں یفیکھ تو کیکہنے لگا کہ د کے زرد ی گئے شجر زندگاوراق ہو

خاموش ہو گئے چمنستاں کے رازدار

یہے تھے ابھا سوئے کہ

چہ

ارتقا

140

Page 142: Bang e-dra

ہے ازل سے تا امروز زه کار رہایست ی سے شرار بولہبیچراغ مصطفو

ز یور و شور انگیات شعلہ مزاج و غیح ی، جفا طلبی ہے مشکل کشیسرشت اس ک

یسحر گاہۂ سکوت شام سے تا نغم یم شبیہزار مرحلہ ہائے فعان ن

کشا کش زم و گرما، تپ و تراش و خراش یحلبۂ شیره دروں تا بہ شیز خاک تو شکت و فشار و سوز و کش بست د یمقام یسان و آتش عنبی نۀان قطریم ں اقوام یہم سے زنده ہی کشاکش پیاس ی ہے راز تب و تاب ملت عربیہی سازند ی انگور آب مۂمغاں کہ دان''

'' سازندی شکنند، آفتاب میستاره م

ق یصد

اک دن رسول پاک ن اصحاب سے کہا و ہوں تیں مال راه حق مید ں مالدار یم مں

ارشاد اٹھے ہزار اس روز

ق سے ضرور یہ کہہ رہے تھ کہ صدیں یدل م ر

س الئےنگر ابتدائے کار یثار کیا ہے دس

عالم نے ، اے عمر !پوچھا حضور سرور ر

ر

ے ج

سن کے فرط طرب سے عمری ان کے پاس تھے درہم کئ

ےرا راہوایبڑھ کر رکھے گا آج قدم مں کے پای غرضکہ مال رسول ام

ت

اے وه کہ جوش حق سے ترے دل کو ہے قراا؟ی تو نے کی خاطر بھیال کیکھا ہے کچھ ع

ش و اقارب کا حق گزار یمسلم ہے اپنے خو عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق یک

ضا پہ ہے نثار ی جو ہے وه ملت بیباق ا ی آگیق نبوت بھیں وه رفیاتنے م

141

Page 143: Bang e-dra

ار جس

ہر

ے ہے خدا کا رسول بسیق کے لیصد

سے بنائے عشق و محبت ہے استو ا اپنے ساتھ وه مرد وفا سرشت یلے آں ہو اعتباریز ، جس سے چشم جہاں می چ

نار و رخت و جنس ین و درہم و دیمیملک اسپ قمر سم و شتر و قاطر و حمار

یال بھیے فکر عیبولے حضور، چاہ کہنے لگا وه عشق و محبت کا راز دار

! ری مہ و انجم فروغ گۀدیاے تجھ سے د ! ن روزگاریباعث تکو ذات یریاے ت

پروانے کو چراغ ہے، بلبل کو پھول بس

ب حاضر یتہذ

یضین بر شعر فیتضم

ں یب حاضر می تہذۀ بادیحرارت ہے بالک یبھڑک اٹھا بھبوکا بن کے مسلم کا تن خاک

ا ذرے کو جگنو دے کے تاب مستعار اس نے یک ی آفتاب جلوه فرما کیکھے تو شوخی دیکوئ

عت نے ی طبینئے انداز پائے نوجوانوں ک یہ بے باکی ، یہ آزادی ، یداریہ بی ، یہ رعنائی

ں یل میں، تخیسا تدبر میا ایر آگیتغ ی جگر چاکیں غنچوں کی گلشن می گئی سمجھیہنس

کن یاں لیا گم تازه پروازوں نے اپنا آشیک یک چاالی ساحر کیمناظر دلکشا دکھال گئ

ا یا کیں کی لذتیات تازه اپنے ساتھ الئیح ی ، ہوسناکیبائی ، ناشکیرقابت ، خودفروش

یفروغ شمع نو سے بزم مسلم جگمگا اٹھ ی کہنہ ادراکیری ہے پروانوں سے میمگر کہت

ی ز شمع محفلے داریں گرمیا! تو اے پروانہ '' ''یچو من در آتش خود سوز اگر سوز دلے دار

142

Page 144: Bang e-dra

ں یاد می یحومہ کوالده مر

ر ہے ی تقدیذره ذره دہر کا زندان ر ہے ی تدبی و بے چارگی مجبورۀپرد

ں یآسماں مجبور ہے، شمس و قمر مجبور ہ ں یماب پا رفتار پر مجبور ہیانجم س

ں یہے شکت انجام غنچے کا سبو گلزار م ں یں مجبور نمو گلزار می ہیسبزه و گل بھ

ر یضما آواز خاموش یبلبل ہو ۂ نغم ر یں ہر شے اسیر میر عالم گی زنجیہے اس

اں ی عیہ سر مجبوریآنکھ پر ہوتا ہے جب ل رواں یں اشک کا سیخشک ہو جاتا ہے دل م

ں یش و غم رہتا نہیں رقص عی میقلب انسان ں یروبم رہتا نہینغمہ ره جاتا ہے ، لطف ز

علم و حکمت رہزن سامان اشک و آه ہے دل آگاه ہے اک الماس کا ٹکڑایعنی

ں ی نہی شادابیں شبنم کیرے باغ میگرچہ م ں ی نہیہ دار اشک عنابی مایریآنکھ م

کا راز یں آالم انسانیجانتا ہوں آه ، م ساز ہے فطرت کا ی مرینوائے شکوه سے خال

ں ی دوراں نہیرنگینۂ رے لب پر قصیمںیاں نہیں، گریں، خنداں نہیراں نہیدل مرا ح

ہے یہم کی پیۂاصد گرر قی تصویپر تر ہے ی حکمت محکم کیرید میہ تردی! آه اد جاں پائنده ہے یسرشار سے بنۂ یگر

ے کے عرفاں سے عقل سنگدل شرمنده ہ درد نہ ہے روشن مرا یموج دود آه سے آئ

گنج آب آورد سے معمور ہے دامن مرا ر کے اعجاز کا ی تصویں تری ہوں میرتیح

ر پرواز کا ی کخ بدل ڈاال ہے جس نے وقت

زباں ی جس کی طرح محرم نہ تھیبات سے اچھ

ا یا پا بپا اس نے کیرفتہ و حاضر کو گو ا ی سے مجھے پھر آشنا اس نے کیعہد طفل

وه جان ناتواں ی تھیں پلتیجب ترے دامن م

143

Page 145: Bang e-dra

گفتار کے ی شوخیں جس کیاور اب چرچے ہ چشم گوہربار کے یں جس کی ہیبے بہا موت

، بڑھاپے کا شعور یه گفتاردی سنجیعلم ک کا غرور ی شوکت، جوانی اعزاز کیویدن

ں ہم ی اوج گاہوں سے اتر آتے ہی کیزندگ ں ہم یں طفل ساده ره جاتے ہیصحبت مادر م

ں یں، فکر سے آزاد ہیبے تکلف خنده زن ہ ں یں آباد ہی کھوئے ہوئے فردوس میپھر اس

را انتظار یم! ں آهیکس کو اب ہوگا وطن م را خط نہ آنے سے رہے گا بے قرار یون مک

ں گا ؤاد آیہ فری لے کر یخاک مرقد پر تر ! ں گاؤں آیاد میں کس کو یم شب میاب دعائے ن

ں انجم کا ہم قسمت ہوا ی میریت سے تیترب عزت ہوا ۂ یگھر مرے اجداد کا سرما

ات ی حیریں ورق تی زریں تھی میدفتر ہست ات ی حیری تا کا سبقیں و دنی سراپا دیتھ

ی خدمت گر رہیری محبت میریعمر بھر ت ی خدمت کے قابل جب ہوا تو چل بسیں تریم

ں ہے جو صورت سرو بلند یوه جواں، قامت م خدمت سے ہوا جو مجھ سے بڑھ کر بہره مند یریت

ں وه ہم پہلو مرا ی میکاروبار زندگان ر، وه بازو مرا ی تصویں تریوه محبت م

ک بے دست و پا روتا ہے وه جھ کو مثل طفل ت صبر سے ناآشنا صبح و مسا روتا ہے وه

یں بو گئی کشت جاں میخم جس کا تو ہمار تیرکت غم سے وه الفت اور محکم ہوگئ ش

ر یبرنا و پۂ ہ ماتم خانیا ، یہ دنی! آه ! ریں اسی ہے کس طلسم دوش و فردا میآدم ہے، کس قدر آساں ہے موتی مشکل زندگیکتن

ں زل

ں موت دشت و د

م ارزاں ہے موت یں مانند نسی مین ہستگلشیں، آالم ہیں، قحط ہیاں ہیں، بجلیزلے ہ ! ںیام ہی دختران مادر ایسی کیسیک

ں موت یں، دولت کے کاشانے می افالس مۂکلبیرانے میں، ویں، گلشن میں، شہر میر م

ں یموت ہے ہنگامہ آرا قلزم خاموش م ں ی آغوش می کنے موجیں سفیڈوب جاتے ہ

144

Page 146: Bang e-dra

نے مجال شکوه ہے، نے طاقت گفتار ہے ! ا ہے ، اک طوق گلو افشار ہےی کیزندگان

ا یکیس

ج

ا یعا

ں ینہجس

ہ

وا توڑ ا

ں ی نہیاد درا کچھ بھیر فریں غیقافلے م ں ی نہی تر کے سوا کچھ بھۀدیاک متاع د

یکن امتحاں کا دور بھیختم ہو جائے گا ل ی اور بھی گردوں ابھۀں پس نہ پردیہ

ں تو یں اللہ و گل ہیمنہ چاک اس گلستاں ا یں تو کیاد پر مجبور بلبل ہینالہ و فر

د ہے آه خزاںیں قیاں، جن کے قفس میھاڑ ں باد بہار جاوداں ی انھیسبز کر دے گ

ا یں ہے شرار اپنا تو کیخفتہ خاک پے سپر مہ مشت غبار اپنا تو کی محمل ہے یرض ں ی آگ کا انجام خاکستر نہی کیزندگ ں یہ وه گوہر نہیٹنا جس کا مقدر ہو ٹو ں ہے ی قدرت مۀدی دیسی محبوب ایزندگ

ں ہے ی فطرت میز کی ہر چیذوق حفظ زندگایت کے ہاتھوں سے مٹ سکتا اگر نقش ح ت مو

تا نظام کائنات یوں اس کو نہ کر دیعام ں ی نہیہ سمجھو اجل کچھ بھیہے اگر ارزاں تو

یچھ بھں خلل کینے میطرح سونے سے ج موت کا راز نہاں کچھ اور ہے ! آه غافلاں کچھ اور ہی سے عی ناپائداریش ک ے نق

جنت نظاره ہے نقش ہوا باالئے آب ہے حباب یر کرتیموج مضطر توڑ کر تعم

یموج ہے یتیں پھر اس کو چھپا دی کے دامن م ہ ی ہے یتی سے نقش اپنا مٹا دیدردی بیکتن

دا ہوا یب اپنا اگر پ حبایپھر نہ کر سکت نہ بے پروا ہیوں ہوتیں اس کے ینے م

ر پر یئت تعمیا اثر ہے ہیس روش کا ک ر پر ی قوت تعمیہ تو حجت ہے ہوا کی

نہ ہو ید آرزو رہتی شہیفطرت ہست نہ ہو ی اس کو جستجو رہتیکر کیخوب تر پ شاں ، انجم گردوں فروز یماب پریآه س

ممنون شب ہے جن کا سوز اں ، یہ چنگاریشوخ ہے یعقل جس سے سر بہ زانو ہے وه مدت ان ک

ہے یک ساعت ان کیسرگزشت نوع انساں ا

145

Page 147: Bang e-dra

ر نظیہ انساں، آں سوئے افالک ہے جس کیپھر

ج ا یشعل

خا پ

د

ا

سرشک آباد سے یل بہتا ہے آنکھخون د آ ا

زه تر یں ہے جو پاکی مقاصد میوں سے بھیقدس ں ہے یجو مثال شمع روشن محفل قدرت م

ں ہے ی وسعت فطرت میآسماں اک نقطہ جس ک تاب ہے یے بی صداقت کے لی نادانیجس ک

ے مضراب ہے ی کے لیس کا ناخن ساز ہست کیہ کمتر ہے گردوں کے شراروں سے بھیہ

ا ی کیکم بہا ہے آفتاب اپنا ستاروں سے بھ بے خواب ہے یر خاک بھی آنکھ زیتخم گل ک

کس قدر نشوونما کے واسطے بے تاب ہے جو مستور ہے ںی کا شعلہ اس دانے میزندگ

ے مجبور ہے ی کے لی ، خودفزائیخود نمائ ں ی افسرده ہو سکتا نہی مرقد سے بھیسردںی اپنا سوز کھو سکتا نہیں دب کر بھیک م

ہ ی تربت سے نکل آتا ہے یھول بن کر اپن ہ ی پاتا ہے یا قبائے زندگیموت سے گو

رازه بند ی شیے لحد اس قوت آشفتہ ک ہ کمند یں جو اپنیگردوں م ہے گردن یڈالت

کا نام ہے ید مذاق زندگیموت، تجد غام ہے ی کا اک پیداریں بیخواب کے پردے م

ں یں ڈر کچھ نہیخوگر پرواز کو پرواز مں یدن پر کچھ نہیں جز سنجیموت اس گلشن م

ں اہل جہاں درد اجل ہے ال دوا یکہتے ہزخم فرقت وقت کے مرہم سے پاتا ہے شفا غم مرنے والوں کا جہاں آباد ہےل مگر ،

ر صبح و شام سے آزاد ہے یزنجۂ حلق ں ی ماتم نہۂوقت کے افسوں سے تھمتا نال

ں ی مرہم نہیغ فرقت کا کوئیوقت زخم ت بت ناگہاں ی مصی ہے جب کوئیسر پہ آجات

ں رواں ی انساں سے ہوتے ہۀدیہم دیشک پ اد سے یربط ہو جاتا ہے دل کو نالہ و فر

وں ک سے گو محروم ہے یبائی تاب شکیدمہ اک احساس نامعلوم ہےیں ی فطرت میس ک

ق ں یجوہر انساں عدم سے آشنا ہوتا نہ

146

Page 148: Bang e-dra

ں یآنکھ سے غائب تو ہوتا ہے ،فنا ہوتا نہ ے رخ سے ہی شعلہ افشانی خاک، غم کیت ہست

آ پ

ہ بے

ر ہوت

ح مرق

یج

آ ے

فر خو وان سحر مرقد فروزاں ہو ترا یمثل ا

را شبستاں ہو تیہ خاکینور سے معمور کرے ی لحد پر شبنم افشانیریآسماں ت

کرےی نگہبانی نورستہ اس گھر کۀسبز

ہے سےیف احساس کے پانیہ آگ اس لطیسرد ں ی نہی خاموشیہ ضبط فغاں غفلت کیآه، ں ی نہی، فراموشیہ دل آسائی ہے یگہ

ہے صبحی مشرق سے جس دم جلوه گر ہوتۀرد ہے صبح یداغ شب کا دامن آفاق سے دھوت

ہ ی ہے یافسرده کو آتش قبا کرتۂ اللی ہے ی زباں طائر کو سرمست نوا کرت

اد ہے بلبل کے زنداں سے سرود آزۂ نیس نکڑوں نغموں سے باد صج دم آباد ہے یس

خفتگان اللہ زار و کوہسار و رودباد سے ہمکنایں آخر عروس زندگیے ہ

ہے کہ ہو ہر شام صبح ین ہستیہ اگر آئیوں نہ ہو انجام صبی شب کا کید انساں ک ر یل ہے مرا آفاق گین تخیمیدام س

ری نے اسںیاد کو می یریا ہے جس سے تیکر ل دل درد آشنا معمور ہے یریاد سے تی

ں دعاؤں سے فضا معمور ہےیسے کعبے م ات یوه فرائض کا تسلسل نام ہے جس کا ح

ں الکھوں جہاں بے ثبات ی ہیں اس کیجلوه گاہ رسم و راه ہے ی کیمختلف ہر منزل ہست

ک جوالں گاه ہی ای کی زندگیت بھ ے خر کے واسط کشت اجلیہے وہاں بے حاصل

ساز گار آب و ہوا تخم عمل کے واسطے ں ی نہیکر کا زندانیور فطرت ظلمت پ ن

ں ی نہی افکار انسانۂسا حلقیتنگ ا مہتاب سے تابنده تر ی تری تھیزندگان

را سی تیب تر تھا صبح کے تارے سے بھ

147

Page 149: Bang e-dra

شعاع آفتاب

ی نظاره تھی نگہ سودائیریصبح جب م یآسماں پر اک شعاع آفتاب آواره تھ

! اے سراپا اضطراب''ں نے پوچھا اس کرن سے یم سا اضطراب یں ہے کیبا می جان ناشکیریت ہے کہ جس کو آسماں یل بجی سی چھوٹیتو کوئ

خاطر جواں یکر رہا ہے خرمن اقوام ک ہ یا ہے ی خو ہے، کیریا ازل سے تیہ تڑپ ہے ی

؟ ''ہیا ہے ی ہے، جستجو ہے، کیرقص ہے، آوارگ ں ی خاموش می ہستیریں میخفتہ ہنگامے ہ''

ں ی آغوش میں نے صبح کی ہے میپرورش پائ ہے مجھے یر رکھتی تقدیمضطرب ہر دم مر

ہے مجھے یر رکھتیں لذت تنویجستجو م ں ی ہوں میں گو ناریں، فطرت میبرق آتش خو نہ

ں ی ہوں میداریغام بیمہر عالم تاب کا پ ں ی میں گؤں سما جایسرمہ بن کر چشم انساں م

ں ی میں گؤرات نے جو کچھ چھپا رکھا تھا، دکھال ہے ی بھیاریائے ہشی جویں کوئیرے مستوں میت

و ذوق بیں کسی مسونے والوں ک ہے؟ ی بھیداری

یعرف

ل نے ی کے تخیر عرفیا تعمیسا کیمحل ا ینا و فارابی سۂرت خانیتصدق جس پہ ح

یسی اس نے نوا ایر کیفضائے عشق پر تحر یں آنکھوں کو اب تک اشک عنابیسر جس سے ہیم

ی تربت سے شکایہ اک دن اس کیل نے یت کمرے دیتابی اب سامان بںیعالم مۂ ں ہنگامی نہ

سا یا ایر آگیں تغیمزاج اہل عالم م

148

Page 150: Bang e-dra

یمابیت وه سیفیا سے کی دنیکہ رخصت ہوگئ

ینہ

گ

و محمل را گراں بیز تر می را تیحد '' ینی خواں

ہے ی بار گوش ہوتیم شب شاعر کیفغان ن ہو جب چشم محفل آشنائے لطف بے خواب

ونکر یاد ہو ظلمت ربا کی فرۂ کا شعلیکس ی آسماں تابیراں ہے شب پرستوں پر سحر ک

اہل جہاں کم گو ۀشکو ''ی آئصدا تربت سے یابی زن چو ذوق نغمہ کم ینوارا تلخ تر م

چ

ے ںیک خط ک جواب میا

از ں ہمت تگ و تیں مجھ می ہو تو نہیہوس بھ

م

ش کہ

''واں باشینہاں ز چشم سکندر چو آب ح

مذاق تالش ۂ حصول جاه ہے وابست یزه کار مریعت ہے ریہزار شکر، طب ہے دماغ فتنہ تراش ںیہزار شکر، نہ

اں سرسبزیتیں کھی ہیرے سخن سے دلوں ک ا پاش یں مثال سحاب دریں ہوں میجہاں م

است تجھے مبارک ہوں یہ عقده ہائے سینہ خرایض عشق سے ناخن مرا ہے سی ف

یل مرده دلیں دلیہوائے بزم سالط ہ فاش یں نوا نے راز یا ہے حافظ رنگیکخ'' یں باشیضر ہم نشگرت ہوا ست کہ با

نانک

ی ذرا پروا نہ کیغام گو تم کیقوم نے پ یک دانہ کی نہ اپنے گوہر یقدر پہچان

بد قسمت رہے آواز حق سے بے خبر ! ه آ سے ہوتا ہے شینیری شی اپنے پھل ک جر غافل

کا راز تھا یا جو زندگیآشکار اس نے ک

149

Page 151: Bang e-dra

فلسفے پر ناز تھا یالین خکیہند کو لیہ وه محفل نہ تھیمع حق سے جو منور ہو ش

د

پنجاب سے ید کی آخر صدا توحیپھر اٹھ ب سے ہند کو اک

یں قابل نہ تھیکن زمی لیبارش رحمت ہوئے ہندوستاں غم خانہ ہے یشودر کے ل! آه

گانہ ہے ی کا دل بی سے اس بستیرد انسان ں ی پندار مۂبرہمن سرشار ہے اب تک م

ں یار می ہے محفل اغیشمع گو تم جل رہ ه پھر بعد مدت کے مگر روشن ہوا بت کد

م سے آزر کا گھر روشن ہوا ینور ابراہ

ا خوایمرد کامل نے جگا

کفر واسالم

دانش یررضین بر شعر میتضم م طور سے یک دن اقبال نے پوچھا کلیا

نا چمن ی سیرے نقش پا سے وادیاے کہ تز یں شعلہ رینمرود ہے اب تک جہاں متش آ وں ترا سوز کہن یا آنکھوں سے پنہاں کیہوگ

نا کہ مسلم ہے اگر یتھا جواب صاحب س چ نہ بنیدائیھوڑ کر غائب کو تو حاضر کا ش

ع

ا یں تو کینمرود ہے روشن زمانے مۂ شعل ان انجمن ی گدازد درمیشمع خود رام''

''نور ما چوں آتش سنگ از نظر پنہاں خوش است

ل یمان خلیذوق حاضر ہے تو پھر الزم ہے ا رہن ی کا پی زندگیریورنہ خاکستر ہے ت

نہ کر غائب تو کچھ پروا ۂوانیہے اگر د مہ زن یں ہو کر خی فاراں میمنتظر ره واد

ما ہے شان حاضر ، سطوت غائب مدایرض اس صداقت کو محبت سے ہے ربط جان و تن

150

Page 152: Bang e-dra

بالل

حق شناس نے یغربک میلکھا ہے ا ں جس کا بہت احترام تھا یاہل قلم م

ا یشی تھا ایجوالں گہ سکندر روم بلند تر اس کا مقام تھا یگردوں سے بھ

کے سامنے ی ہے کہ رومیخ کہہ رہیتار ا جو پورس و دارا نے، خام تھا ی کیدعو ا کے اس شہنشہ انجم سپاه کو یدن ل فام تھا یکھتا فلک نیرت سے دیح ں ی جانتا نہیں اس کو کوئیا میشی اآج

ں ی اسے پہچانتا نہیخ دان بھیتار ر ی حقۀ زادیکن بالل، وه حبشیل

ر ی نور نبوت سے مستنی جس کیفطرت تھ بالل ۂنیں ازل سے ہوا سیجس کا ام

ر یں شاہنشہ و فقیمحکوم اس صدا کے ہ ں اختالط یہوتا ہے جس سے اسود و احمر م

ر یہم پہلوئے امب کو ی ہے جو غریکرت ہے تازه آج تک وه نوائے جگر گداز

یوں سے سن رہا ہے جسے گوش چرخ پید ر صض عام ہیہ فیکس کے عشق کا ! ل ے اقبا

کو دوام ہےی فنا ہوا ، حبشیروم

د یم جدیمسلمان اور تعل ین بر شعر ملک قمیتضم

ده سر ی اے مسلم شوریم تھیہ تعلی یمرشد ک

ں سامان سفیا میے دنیالزم ہے رہرو کے ل ر ا یر آگیسا تغی ہوا ، ای زمانے کیبدل

ں متاع کس مخر ی، اب ہیت کبھیتھے جو گراں قم

151

Page 153: Bang e-dra

یزاں جس سے تھیروشن ترا ظلمت گرۂ وه شعل تر گھٹ کم نوری کر ہوا مثل شرر تارے سے بھ

ا

''ک لحظ غافل گشتم و صد سالہ را ہم دور شدی

موجود ہو ۂوانی غائب نہ ره، دیدائیش غالب ہے اب اقوام پر معبود حاضر کا اثر

یں کوشش ہو بار آور تریں اس باغ میممکن نہ ز پر یرک ہے مرغ تیفرسوده ہے پھندا ترا، ز

دوا یم ہے امراض ملت کیں تعلیس دور م شتر یم مثل نیے تعلیہے خون فاسد کے ل

م کا سودا مجھے یما سے ہوا تعلیرہبر کے ال فرمان خضر یواجب ہے صحرا گرد پر تعم

ی مریکھے زبوں بختیں دیکن نگاه نکتہ بیلرفتم کہ خار از پا کشم ،محمل نہاں شد از نظر ''

ی یشہز ادپھولوں ک

ں یک دن شبنم گلستاں می ای تھی سے کہہ رہیکل

چل کبھ

ر در م

پ

ہے اہل محرم کو ام عی پینظر اس ک ہم کویر غم زدوں کے اشک پ ہے گوہیتیبنا د

ں یک مدت غنچہ ہائے باغ رضواں میں ای میرہ یسیت سرشار ہے ایفی کیتمھارے گلستاں ک

ں یراں می چشم حیریفردوس در دامن ہے منگہ ی ہے حاکم اس گلستاں کی شہزادیسنا ہے کوئ

ںیاباں میدا بیہ جس کے نقش پا سے پھول ہوں پ ک ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے ی

ں برنگ موج بو لے چل یچھپا کر اپنے دامن م ی ہے وه شہزادیر آرا ہماری، سری بولیکلں بن کی نگی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی جس کخشاں

ی شان اونچیگم کی افتنده اور بیگر فطرت تر ں بن کر ی ہم نشیں ممکن کہ تو پہنچے ہمارینہ

تکی شاہزادیکن ہماری ہے تو لیہنچ سکتں بن کر ی دکھ درد کے مارے کا اشک آتشیکس

دی

152

Page 154: Bang e-dra

ن بر شعر صائب یتضم

اں اپنا یا آشیکہاں اقبال تو نے آ بنا یں بلبل کو ہے سامان رسوائینوا اس باغ م کن یمن کے تو بوتا تو ہے لی ایشرارے واد

ن ینائیں سے تخم سیں ممکن کہ پھوٹے اس زمیہ

ن ینہائکہ

بیلیہماں بہتر کہ ل'' اباں جلوه گر باشد ی د

یں سکتی وہاں گل ہو نہی زور نفس سے بھیکل ی ہو محروم تقاضائے خود افزائجہاں ہر شے

ی اہل گلستاں کیامت ہے کہ فطرت سو گئیق ی، نہ ہمت خواه برنائیریدار دل پینہ ہے ب

ں ینوں میں سیده ہو جاتے ہیدل آگاه جب خواب ی ہے شکر خائیے زہراب ہوتینو اگر کے ل

ں ضبط نوا ممکن تو اڑ جا اس گلستاں سے یہ تی صحرا کیاس محفل سے خوشتر ہے کس

ر ''یندارد تنگناے شہر تاب حسن صحرائ

ں ا ک مکالمہییفردوس م

ں اکیے کہا مجھ سے کہ فردوس م روز ہاتف ن ز حال

مذ

ں تزلزل یدوں میا ہے مگر اس سے عقیآ

رای شیوں سعدی سے مخاطب ہوئے ی

اے آنکہ ز نور گہر نظم فلک تاب ! از بیدامن بہ چراغ مہ اختر زده ا

اں کر ی تو بیت مسلم ہندیفیکچھ ک منزل ہے کہ مصروف تگ و تازۀماند واں؟ی رگوں می ہے کچھ اس کی حرارت بھیہب ک آوای گرمی فلک سوز کبھی جس کی ز تھ

متاثر ی حالیخ کیباتوں سے ہوا شاے صاحب اعجاز''رو رو کے لگا کہنے کہ

ام کا الٹا یر فلک نے ورق ایجب پ م سے اعزاز یگے تعلؤ صدا ، پاہی یآئ

153

Page 155: Bang e-dra

ا پرواز یں کر گی، طائر دیا تو ملیدن ید

د

ز سمار کہ کشتیخرما نتواں م یا

'' میم کہ رشتبا نتواں بافت از پشید )یس(

یدا ہو بلندی پیں بھیں ہو تو مقاصد م ں تاز یر زمیں گی زمیفطرت ہے جوانوں ک ی افراد ہے باقیمذہب سے ہم آہنگ

ت ملت ہے اگر ساز یں زخمہ ہے ، جمعی یوار چمن کیئے جو داد لرز جایبن

ظاہر ہے کہ انجام گلستاں کا ہے آغاز نہ مال زمزم ملت سے جو اس کو یپان ں الحاد کے انداز ی پود میں نئیدا ہیپ ں نہ کرنا یثرب میہ ذکر حضور شہ یں ہند کے مسلم مجھے غمایں نہ کہیجھ

فت ازاں خاںعد

مذ ہب

دل یرزابین بر شعر میتضم

ش ناد

ا

کامل نے راز فاش یا یمجھ پر ک ہ شفتگ'' خوش است یبا ہر کمال اند کے

'' بے جنوں مباشیہر چند عقل کل شده ا

ہ ی ہے ی مغربۂر فلسفیم پیتعل ہے تالی غائب کیں جن کو ہستیں ہا ا یکر اگر نظر سے نہ ہو آشنا تو کیپ

مثال برہمن صنم تراش یخ بھیہے ش ید کیمحسوس پر بنا ہے علوم جد

شہ عقائد کا پاش پاشیں ہے شیس دور ممذہب ہے جس کا نام، وه ہے اک جنون خام

ل کو انتعاش ی کے تخیہے جس سے آدم کچھ اور ی زندگۂکہتا مگر ہے فلسف

مرشد آ

154

Page 156: Bang e-dra

ک واقعہیر موک کاایجنگ غ بند یرب کے جوانان تصف بستہ تھے ع

م اک

ھ ہ ی

سول ام ں تو یں میپہنچے جو بارگاه طرف سے پس از سالم یریہ عرض میکرنا

ور نے یغہم پہ کرم ک 'ے تھے حضور نےیپورے ہوئے جو

ن شام ی عروس زمی منتظر حنا کیتھ ماب مضطرب یاک نوجوان صورت س

ر عساکر سے ہم کالم یآ کر ہوا ام کار دے مجھے یده رخصت پیاے بوعب

ا مرے صبر و سکوں کو جام یز ہو گیلبر ں یبے تاب ہو رہا ہوں فراق رسول م

ں ہے حرای محبت می بھی زندگی دم ک ں یں حضور رسالت پناه میہوں مجاتا ام ی پی سے اگر ہو کوئیں گا خوشؤلے جا

وه آنکیکھ کے پرنم ہوئیذوق و شوق دام یغ بے نی صفت تی نگاه تھیجس ک وه نوجواں ہے تو ''ر فوج کہ یبوال ام

رے عشق کا واجب ہے احترام یروں پہ تیپ مراد ی کرے خدائے محمد تریپور

! محبت کا ہے مقام یریکتنا بلند ت ر

ا ہے خدائے یوعدے ک

مذ ہب

اس اقوام مغرب سے نہ کر ی ملت پر قیاپن یں قوم رسول ہاشمیب میخاص ہے ترک

ک و نسب پر انحصار ت کا ہے ی جمعیان ک یت تریقوت مذہب سے مستحکم ہے جمع

ت کہاں یں ہاتھ سے چھوٹا تو جمعیدامن د

مل

155

Page 157: Bang e-dra

ی گئی رخصت تو ملت بھیت ہوئیاور جمع

د بہایره شجر سے ، ام ! ر رکھوستہ یپ

ں شجر سے ٹوٹ ی جو فصل خزاں می گئیڈال ہو سحاب بہار سے یں ہریممکن نہ

واسطے ہے الزوال عہد خزاں اس کے ں ہے اسے برگ و بار سے یکچھ واسطہ نہ

ور ہے ے خال ر جو

ده سے سبق اندوز ہو کہ تو یشاخ بر

روزگار سے ۀناآشنا ہے قاعد رکھ ملت ک

!د بہار رکھیوستہ ره شجر سے ، امیپ

فصل خزاں کا دیں بھیرے گلستاں میتار سیب گل زر کامل عی ہے جی

ویں طینغمہ زن تھے خلوت اوراق مہ دار سے یرخصت ہوئے ترے شجر سا

استوار ۂابطے ساتھ ر

شب معراج

ے فلک سے آواز ی آتیاختر شام کوه ہے آج کیسجده کرت رات ی ہے ں ی عرش برک گام ہے ہیره رات یہ مسلم سے معراج کی ہے یکہہ رہ

ہسحر جس کو، ےیمت کے لان

پھول

یوں فکر ہے اے گل دل صد چاک بلبل کیتجھے ک رہن کے چاک تو پہلے رفو کر لے یتو اپنے پ

ں ی می ہو اگر گلزار ہستیتمنا آبرو ک ے تو خو کرلی کرنے کیں الجھ کر زندگیکانٹوں م

156

Page 158: Bang e-dra

ہے ی ہے، پا بہ گل بھیں آزاد بھیصنوبر باغ م کو تو کر لے یں حاصل آزادیوں می پابندیانھ

غام خجالت دے ی کو استغنا سے پیتنک بخش نہ کش شبنم نگوں جام وسبو کر لے ره منت

ک چ

دا رنگ و بو کر لے یں ہو یمذاق جور گلچشنا رہنا اگر منظور

آرزو کر لے جہان رنگ و بوہے کمال زندگیں دی میاس را ی تیکھ ، مضم

وئیجو تجھ کو ز نہ رو کر لے ی آئینت دامن

، چمن سے توڑ کر تجھ کویہ شان خودداریں ینہب گلو کر لےی زیں رکھ لے ، کوئی دستار میوئ

شبنمیہ کہہ کر اڑ گئیگل سے ۂ ں غنچیمن متو پ

ہو تجھ کو خزاں ناآ، پہلے قطع سے

ر ک

ر یکسپیش نہ یا کا خرام آئیشفق صبح کو در

نہ ی شام آئیشام کو خاموشۂ نغم ائے بہار یعارض زبۂ برگ گل آئن

نہ یجام آئۂ ے حجلیشاہد مے کے ل حسن ۂ آئنحق اور دلۂ حسن آئن

نہ یدل انساں کو ترا حسن کالم آئ یہے ترے فکر فلک رس سے کمال ہست

ی مآل ہستی فطرت روشن تھیا تریک دار طلب نے ڈھونڈا ی دۀدیتجھ کو جب د کھا ید کو پنہاں دیں خورشید میتاب خورش

ی مستور تری رہیچشم عالم سے تو ہست کھا یاں دی آنکھ نے عریاور عالم کو تر

سا ی اسرار کا فطرت کو ہے سودا احفظ سا یدا ای پی کوئیرازداں پھر نہ کرے گ

157

Page 159: Bang e-dra

ں اورتو یم

ل کا یں خلینہ تجھ میم کا نہ قریں کلیقہ مجھ مینہ سل ی آزرۀویل شی، تو قتیں ہالک جادوئے سامریم ده بو یده رنگ، رمیں نوائے سوختہ در گلو ، تو پریم

یتم دلبرث مایت غم آرزو ، تو حدیں حکایم بود ہم نفس عدم یش غم ،مرا شہد سم ، مریمرا ع

یده کافریں خریترا دل حرم، گرو عجم ترا د ی سم زندگی، غم زندگی رم زندگیدم زندگ

ی ہے شان قلندریہیغم رم نہ کر، سم غم نہ کھا کہ ال فقر و غنا نہ کر یں ہے اگر شرر تو خی خاک میتر

یدری مدار قوت حر پر ہےیں نان شعیکہ جہاں م ! طرز طواف تو مجھے اے چراغ حرم بتایسی ایکوئ

ی سرشت سمندریکہ ترے پتنگ کو پھر عطا ہو وہ جفائے وفا نما کہ حرم کو اہل حرم سے ہے ۂگل

' ی ہریہر 'یاں کروں تو کہے صنم بھیں بی بت کدے میکس ف پنجہ فگن نئے ی نہ حریزه گاه جہاں نئینہ ست ی عنتری، وہی مرحبی وہیاللہ فطرت اسد یوہ

ں منتظر کرم یکرم اے شہ عرب و عجم کہ کھڑے ہے جنھیوه گدا کہ تو نے عطا ک ہ یں دماغ سکندریا

یریاس

اعتبار افزا جو ہو فطرت بلند یریہے اس ساں ہے زندان صدف سے ارجمند ی نۀقطر

م بوند ہے یا ہے ، اک لہو کیز کیشک اذفر چ

ک

'' ں کرده اندیں سعادت قسمت شہباز و شاہیا

ں بند یآہو مۂ و کر ناف ہے ہیمشک بن جات ں قدرت، مگر ی نہیت کرتی تربی کیہر کس

ں دام وقفس سے بہره مند یں وه طائر کہ ہیم ہ ست ید نید و صیشہپر زاغ و زغن در بند ق''

158

Page 160: Bang e-dra

خالفت ۀوزیدر

اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے، جائے تو

ے

چناں عار نا'' د یمرا از شکست ''یائیگراں خواستن مومیکہ از د

یبے وفائ احکام حق سے نہ کر ا ی کیخ سے آگہیں تجھ کو تارینہ

ی کرنے لگا تو گدائیخالفت کں نہ جس کو ہم اپنے لہو سیدیخر

یمسلماں کو ہے ننگ وه پادشائن

ی وں ہما

)ن مرحوم یمسٹر جسٹسں شاه د(

ا

ک

ں ش یں غافل اختتام زندگیموت کو سمجھے ہ

ی، صبح دوام زندگیہ شام زندگیہے

یاپا سوز تھ سریری تیزندگ! وںیے ہما ی چراغ انجمن افروز تھی چنگاریریت

نزار و دردمند یرا تن خاکیگرچہ تھا ت طبع بلند ی طرح روشن تری ستارے کیتھ

ں تھا یکر میس قدر بے باک دل اس ناتواں پں تھا یگردوں نورد اک مشت خاکستر م ء شعل

ں یکن دل دانا کو کچھ پروا نہی لیموت کیفردا نہۂ جز ہنگامں ی می خاموشیب ک

159

Page 161: Bang e-dra

خضرراه

شاعر

ں اک رات تھا محو نظر یا پہ میساحل در ں چھپائے اک جہان اضطراب یدل مۂ گوش

ر یا نرم سیشب سکوت افزا، ہوا آسوده، در ب ر آیا تصویا ہے یہ دریراں کہ ی نظر حیتھ ر خوار یں سو جاتا ہے طفل شیسے گہوارے میج

ں مست خواب یوں میں گہرائی کہیموج مضطر تھ ر یں اسیانوں میرات کے افسوں سے طائر آش

انجم کم ضو گرفتار طلسم ماہتاب ما خضر یک جہاں پیا ہوں کہ وه پیکھتا کید

ں ہے مانند سحر رنگ شباب ی میری پیجس ک ! ائے اسرار ازلیوکہہ رہا ہے مجھ سے، اے ج ر عالم بے حجاب یچشم دل وا ہو تو ہے تقد

محشر ہوا ۂ ہ سن کر بپا ہنگامیں یدل م وں سخن گستر ہوا ید جستجو تھا، یں شہیم

ں پر وه طوفاں آشکار ی چشم جہاں بیاے ترں خمویں سوتے ہیا می دریکے ہنگامے ابھ ش جن

م، یتیوار ید'و ' جان پاک'ن، و ی مسکیکشت'رت فرویرے سامنے حی ہے تی بھیم موس ش عل

اں رہتا ہے تو صحرا نورد یچھوڑ کر آباد ہے بے روز و شب و فردا دوش یری تیزندگ

ز ہے یا چیا ہے، سلطنت کی کا راز کیزندگسا خرویں ہے کیہ و محنت میہ سرمای ش اور

نہ چاک یریدۂ ا کا خرقیشیہو رہا ہے اہ پویرایں پیجواں اقوام نو دولت کے ہ ش نو

ف

وش خاک

یگرچہ اسکندر رہا محروم آب زندگنوش ؤ اب تک ہے گرم نایطرت اسکندر

ین مصطفی ناموس دیچتا ہے ہاشمیبں مل رہا ہے ترکمان سخت کیو خوں م

160

Page 162: Bang e-dra

م ہے، نمرود ہے یآگ ہے، اوالد ابراہ ! قصود ہے کو پیا کسیک

ے ویک

گ

ل یوه حضر و م

ل ج

پدوام زندگیہیہے ی اے ب

ہ

م آب یبندگ

کا امتحاں میھر کس

جواب خضر یصحرا نورد

پر تجھی صحرا نوردیے مرں تعجب ہ ل ی ہے دلی کیہ تگا پوئے دمادم زندگی

ں یکھا نہین خانہ تو نے وه سماں دیاے رہل یں بانگ رحی ہے جب فضائے دشت میونجت لے پہ وه آہو کا بے پروا خرام یت کے ٹیر

بے برگ و ساماں، وه سفر بے سنگ ماب پا ہنگام صبح یوه نمود اختر س

ل ین جبرئیاں بام گردوں سے جبیا نمای ں غروب آفتاب یوه سکوت شام صحرا مین خلی چشم جہاں بیس سے روشن تر ہوئ

کے چشمے پر مقام کارواں یاور وه پان ل یں گرد سلسبیماں جس طرح جنت میاہل ا سودائے محبت کو تالش یرانے کیتازه و

ل ی کشت و نخیریں تو زنجی میاور آباد یم سے جام زندگیتر ہے گردش پہختہ

ے خبر راز

یزندگ یاں ہے زندگی سود و زۂشیبرتر از اند

یم جاں ہے زندگی تسلی جاں اور کبھیے کبھامروز و فردا سے نہ ناپ ۂ مانیو اسے پ ت

یہم دواں، ہر دم جواں ہے زندگیجاوداں پ ں ہے یدا کر اگر زندوں میا آپ پی دنیاپن

یر کن فکاں ہے زندگیسر آدم ہے، ضم قت کوہکن کے دل سے پوچھ ی حقی کیزندگان

یشہ و سنگ گراں ہے زندگیر و تیجوئے ش ہے اک جوئے کیں گھٹ کے ره جاتیم

یں بحر بے کراں ہے زندگی میاور آزاد ر سے ی قوت تسخیہ اپنیآشکارا ہے یہے زندگں نہاں یکر می کے پیگرچہ اک مٹ سے تو ابھرا ہے مانند حباب یقلزم ہست

یرا امتحاں ہے زندگیں تیاں خانے میاس ز

161

Page 163: Bang e-dra

کا اک انبار تو یخام ہے جب تک تو ہے مٹ ر بے زنہار تو یپختہ ہو جائے تو ہے شمش

ڑپ ہو تیں مرنے کیے جس دل میصداقت کے ل

ا

و عرصی محشر کیہ گھڑی ں ہے ی محشر مۂ ہے ، ں ہے یر دفتر مش کر غافل ، یپ

ی

ت

یجس

دا کرے یں جاں پی میکر خاکیپہلے اپنے پ ن و آسمان مستعار یہ زمیپھونک ڈالے

دا کرے یور خاکستر سے آپ اپنا جہاں پ قوت پنہاں کو کر دے آشکار ی کیزندگ دا کرے ی فروغ جاوداں پیہ چنگاریتا

خاک مشرق پر چمک جائے مثال آفتاب دا کرے ی لعل گراں پیتا بدخشاں پھر وہ ر یجے سفیر کا بھیشب گۂ سوئے گردوں نال دا کرے یازداں پں اپنے ریرات کے تارں م

ت اگیعمل کوئ

سلطنت ' ان الملوک 'یۂں تجھ کو رمز آؤآبتا

ی ہے اک جادوگریسلطنت اقوام غالب ک دار ہوتا ہے ذرا محکوم اگر یخواب سے ب

ساحری ہے اس کو حکمراں کیتیپھر سال د از یر سے چشم ای تاثیئے محمود کجادو یں ساز دلبری گردن مۂ ہے حلقیکھتید

ں یل آجاتا ہے آخر جوش میخون اسرائ ی طلسم سامری موسیتا ہے کوئیوڑ دبا فقط اس ذات بے ہمتا کو ہے ی زیسرور

ی بتان آزری، باقیحکمراں ہے اک وہ فطرت آزاد را رسوا مکن یاز غالم ی برہمن کافر تر خواجہ ے ازیتا تراش نظام ی ساز کہن مغرب کا جمہوریہے وہ

صریر از نوائے قیں غیں نہی کے پردوں م ں پاے کوب ی قبا میو استبداد جمہورید

یلم پری ہے نی کیہ آزادیتو سمجھتا ہے ات و حقوق ین و اصالح و رعایمجلس آئ یٹھے، اثر خواب آوریں مزے میطب مغرب م

! ئے مجالس، االماں گفتار اعضایگرم

162

Page 164: Bang e-dra

یگ زرگر اک سیہ بھی اس تو

و آه

ا

او ن

ے م

ہے بہار باغبان چاره

م کب تلک زخم گل

ں ایک ساز مجھ

ہے جنیہ داروں کیرماسراب رنگ و بو کو گلستاں سمجھا ہے

اں سمجھا ہے تیقفس کو آش! اے ناداں

ہ ومحنت یسرما غام دے ی مزدور کو جا کر مرا پۀبند

ام کائنات یہ پیا، ہے یغام کیخضر کا پ لہ گر یہ دار حیا سرمایاے کہ تجھ کو کھا گ

برات یریوں تلک تی صدیشاخ آہو پر رہ ی رہیوں ملتیں کو مزد یدست دولت آفر

بوں کو زکات یں غریتے ہیسے دیہل ثروت ج ش یا برگ حشیساحر الموط نے تجھ کو د

ر تو اے بے خبر سمجھا اسے شاخ نباتب، رنگیسا، سلطنت، تہذیت، کلیسل، قوم

ے مسکرات نے خوب چن چن کے بنائیخواجگ ے یں کے لؤوتای دیالیکٹ مرا ناداں خ

ات یا نقد حیں تو لٹوا گی لذت میسکرکہ دار یا سرمای لے گی چالوں سے بازیمکر ک

ا مزدور مات ی سے کھا گیانتہائے سادگ اندازہے یاٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہ

رے دور کا آغاز ہیں تیشرق و مغرب م ل ہم قبویں کرتی نہیا بھی تو دریت عال

ں شبنم کب تلک یغنچہ ساں غافل ترے دامن م ش ی جمہور ہے سامان عیداریبۂ نغم خواب آور اسکندر و جم کب تلک ۂ قص

سے ہوا یتیدا بطن گیآفتاب تازه پ ڈوبے ہوئے تاروں کا ماتم کب تلک ! آسمان

ں تمام یریں فطرت انساں نے زنجیوڑ ڈال تتلک چشم آدم کب ی جنت سے روتیدور

یہ کہتی فرما سے ر مرہیکے واسطے تدب

طواف شمع سے آزاد ہو ! کرمک ناداں ں آباد ہو ی زار می فطرت کے تجلیاپن

ائے اسالم یدن داستای سناتا ہے مجھے ترک و عرب ک

وں کا سوز و یں اسالمیسے کچھ پنہاں نہ

163

Page 165: Bang e-dra

ل یراث خلیکے فرزند مث یلے گئے تثل خاک حجاز یسا بن گئیاد کلیخشت بن

ں کاله اللہ رنگ ی رسوا زمانے میہوگئ از یں آج مجبور نیجو سراپا ناز تھے، ہ

س لے

گاز

م

''

م

ین

ال

کھ موج

رہا ہے مے فروشان فرنگستاں سے پار نا گداز ی ہے می سرکش حرارت جس کۂوه م

یت ہوئیفیہ کی یحکمت مغرب سے ملت کتا ہے ینے کو کر دٹکڑے ٹکڑے جس طرح سو

ا مانند آب ارزاں مسلماں کا لہو یہوگں دانائے راز یرا دل نہیضطرب ہے تو کہ ت

'' ہر بناے کہنہ کآباداں کنند ''یگفت روم '' راں کنندیاد را ویاول آں بن ''ی ندانیم

'' ںیں کھل گئی آنکھیا ملت کیملک ہاتھوں سے گ گر حق ترا چشمے عطا کردست غافل در ن

سے تو بہتر ہے شکست ی گدائی کیائیموم مانے مبر یش سلیحاجتے پ! مور بے پر

ر نجات یضا ہے مشرق کیبط و ضبط ملت بں اس نکتے سے اب تک بے خبر یا والے ہیش یا

ں ہو یں میاست چھوڑ کر داخل حصار دیپھر سل

ے یکے ل ی پاسبانیک ہوں مسلم حرم کیاک و دولت ہے فقط حفظ حرم کا اک ثمر

ل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر از رنگ و خوں ، مٹ جائے گا یجو کرے گا امت واال گہر یا اعرابی ہو یترک خرگاہ

ی مذہب پر مقدم ہوگئیسل اگر مسلم ک ن ا سے تو مانند خاک ره گزر یا دنیاڑ گ

ں ہو پھر استور یا می بنا دنیتا خالفت ککا قلب و جگرں سے ڈھونڈ کر اسالف ی کہ

ار باش ی ہشی را از جلی خفیاے کہ نشناس ار باش ی ہشیاے گرفتار ابوبکر و عل

ی ہو چکی سو وه بھیاد الزم تھیعشق کو فر کھ یر دی تاثیاد کیاب ذرا دل تھام کر فر

ا کا عروج یکھا سطوت رفتار دریتو نے دیر دی ہے اب زنجی مضطر کس طرح بنت

کھا تھا خواب اسالم نے یدت کا جو یعام حر کھ یر دی تعبیاے مسلماں آج تو اس خواب ک

164

Page 166: Bang e-dra

ا خاکستر سمندر کو ہے سامان وجود یپن ھ مر

کھ یر دی اک تصوی سی دھنیآنے والے دور ک س گردوں کے پایآزموده فتنہ ہے اک اور بھ

کھ ی دسامنے از آرزو آباد دار ی سیمسلم است نہ دار' عادیخلف المیالش نظر، یہر زماں پ

کیر، دیہ جہان پیدا ی کے پھر ہوتا ہے پ ں ی گفتار مۂنیں مرے آئیکھول کر آنکھ

دل

ری تدبیر کے رسوائیتقدرا '

طلوع اسالم

ی تنک تابیل صبح روشن ہے ستاروں کیدل یا دور گراں خوابیافق سے آفتاب ابھرا ،گ

دوڑا یں خون زندگی مشرق مۀعروق مرد

ع

ت

ا غم ہے ی غم ٹوٹا تو کوں پر کوهیاگر عثمان

ینا و فارابیراز کو سں اس یسمجھ سکتے نہ ا طوفان مغرب نے یمسلماں کو مسلماں کر د

یرابی سی سے ہے گوہر کیا ہیتالطم ہائے در

ی، نطق اعرابی، ذہن ہندیشکوه ترکمانطا مومن کو پھر درگاه حق سے ہونے واال ہے

!لاثر ہے تو اے بلبیں باقیکچھ خواب کا غنچوں م '' یابینغمہ کم زن چو ذوق ینوا را تلخ تر م''ںڑ یں ، شاخساروں میاں میں، آشیپ صحن چمن م

یمابیر سیں تقدی نہیجدا پارے سے ہو سکتکھےینت برگستواں دیوں زیں کیوه چشم پاک ب

ی جگر تابی کی ہے جس کو مرد غازینظر آت ں روشن چراغ آرزو کر دے یر اللہ میضم

د جستجو کر دے یچمن کے ذرے ذرے کو شہ دا یساں کا اثر پیں ہے نیشم مسلم مسرشک چ

دا یں ہوں گے پھر گہر پیا میل هللا کے دریخل ہے یرازه بندی پھر شیضا کیکتاب ملت ب

دا ی کرنے کو ہے پھر برگ و بر پیہ شاخ ہاشمی ز و کابل را ی دل تبریرازیربود آں ترک ش

دا ی ہے بوئے گل سے اپنا ہم سفر پیصبا کرت

165

Page 167: Bang e-dra

دای ہے سحر پیکہ خون صد ہزار انجم سے ہوت

دے مسل خ ے یقی

ے

ن

ا سب

ی ا

ینی سے ہے دشوار تر کار جہاں بیجہاں بان دا ی ہے نظر پیں ہوتیجگر خوں ہو تو چشم دل م

ہے ی پہ روتی بے نوریہزاروں سال نرگس اپن دا یده ور پیں دی مشکل سے ہوتا ہے چمن میبڑ

رے ترنم سے یترا ہو اے بلبل کہ ہو ینوا پ دا یں کا جگر پیں شاہیکبوتر کے تن نازک م

کہہ دے یده راز زندگیں ہے پوشینے میترے س کہہ یث سوز و ساز زندگیماں سے حد

زل کا دست قدرت تو، زباں تو ہے یدائے لم دا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہیں پ

ی فام سے منزل مسلماں کیلیپرے ہے چرخ ن گرد راه ہوں، وه کارواں تو ہیستارے جس ک را یرا، ابد تی، ازل تیں آنی ، مکیمکاں فان

غام ہے تو، جاوداں تو ہے ی پیخدا کا آخر را یحنا بند عروس اللہ ہے خون جگر ت

ہے، معمار جہاں تو ہے یمی نسبت براہیتر ی کیں ہے ممکنات زندگانی فطرت امیتر

ا امتحاں تو ہے یجہاں کے جوہر مضمر کا گو خاطر ید کیجہان آب و گل سے عالم جاو

وه ارمغاں تو ہے یبوت ساتھ جس کو لے گئ دا یضا سے ہے پیہ نکتہ سرگزشت ملت بی

ا کا پاسباں تو ہے یشین ایکہ اقوام زمق پھر پڑھ صداقت کا ، عدالت کا ، شجاعت ک

امامت کا یا کیا جائے گا تجھ سے کام دنی ل ی رمز مسلمانیہیقصود فطرت ہے، میہ

ی فراوانی، محبت کیری جہاں گیخوت ک ں گم ہو جا یبتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت م

ی، نہ افغانیرانی، نہ ای رہے باقینہ توران ! ان شاخساراں صحبت مرغ چمن کب تکیم

ین قہستانیں ہے پرواز شاہیترے بازو م اں کا ں مرد مسلمیقیں ی میگمان آباد ہست

یل رہبانیں قندیک می شب تاریاباں کیب کے استبداد کو جس نے یصر و کسریا قیمٹایدر، فقر بوذر، صدق سلمانیا تھا، زور حیوه ک

ما کس تجمل سے یہوئے احرار ملت جاده پ

166

Page 168: Bang e-dra

یوں کے زندانیں صدی شگاف در سے ہیتماشائ

غ

زو کا یکوئ ان

ی ب

ں ہو

ں یرحذر ا

نکلے عق

لے طمان

ے خبر

ج اد

ں یا میمان محکم سے ہے دنی ایثبات زندگ ی پائنده تر نکال ہے تورانیھ سے بیکہ المان

دا یں پیقیں ہوتا ہے ی می خاکۀجب اس انگار دا یں پیہ بال و پر روح االمیتا ہے یتو کر ل

ںیریں نہ تدبیریں شمشی ہیں نہ کام آتی میالم ں یریں زنجی ہیدا تو کٹ جاتیں پیقیجو ہو ذوق

دازه کر سکتا ہے اس کے زور با ں یریں تقدی ہین سے بدل جاتنگاه مرد موم

یری جہاں گیا کی ، علم اشیت ، پادشاہیوالں یری تفسیماں کی اۂں، فقط اک نکتیا ہیہ سب ک ہے یدا مگر مشکل سے ہوتی نظر پیمیراہ

یری ہے تصویتیں بنا لینوں میس چھپ چھپ کے س ت ہے یز بنده و آقا فساد آدمیتمی تغریطرت کں فیسخت ہ! ره دستاںیے چ

ہو ی ہو کہ نوری، خاکیک ہے ہر شے کیقت ایحق ں یرید کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چیلہو خورش

ہم، محبت فاتح عالم یں محکم، عمل پیقی ں یری شمشیہ مردوں کیں یں ہی میجہاد زندگان د مرد را طبع بلندے ، مشرب نابے یچہ با

تابے ینے ، جان بیدل گرمے ، نگاه پاک بپر یاب شا

ے ستن سے جھپٹے تھے جو ، بے بال و

ں ڈوب کر نکلیارے شام کے خون شفق م رنے والے یا تیر دریا زیہوئے مدفون در

چے موج کے کھاتے تھے ، جو ، بن کر گہر نک ا پر ناز تھا جن کو یمیں، کیغبار ره گزر ہ

ر گر نکلے یں خاک پر رکھتے تھے جو، اکسینیجب ا ی الیام زندگینرم رو قاصد پہمارا

اں وه بے خبر نکلیں جن کو بجلی تھیتید سے ی کم نگاہیر حرم کیحرم رسوا ہوا پ

کس قدر صاحب نظر نکلے یجوانان تتار ان آسماں پرواز کہتے تھے یں سے نوریزم زنده تر، پائنده تر، تابنده تر نکلے یہ خاکی

ںیتے ہیجد یماں صورت خورشیں اہل ایہاں مھر ڈوبے ، ادھر نکلے ادھر ڈوبے ، ادھر نکلے

ر ملت ہے یتعمۂ یں افراد کا سرمایقی

167

Page 169: Bang e-dra

ی

ہ ا ی ت

ا تو

نک

یینہ

ا

ع ہے یہ خاکی

ے خ ے کہ ت پھ

'

ر ملت ہے ی قوت ہے جو صورت گر تقدیہ اں ہو جا ی انکھوں پر عیتو راز کن فکاں ہے، اپن

کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں ہو جا یخودا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوع انساں کو یوس نے کر د زباں ہو جا یاں ہو جا، محبت کیخوت کا ب

ی، وه تورانیہ افغانی، ی، وه خراسانیہ ہنداچھل کر بے کراں ہو جا ! ساحلۀو اے شرمند رے یں بال و پر تی رنگ ونسب ہۀغبار آلود

اڑنے سے پہلے پرفشاں ہو ج! اے مرغ حرم ہے یہ سر زندگانی! ں ڈوب جا غافلی میخود

شام و سحر سے جاوداں ہو جاۂ قل کر حل دا کر یرت فوالد پیں سی میمصاف زندگ

اں ہو جا یر و پرنیں حریشبستان محبت م اباں سے یل تند رو کوه و بیگزر جا بن کے س

ں آئے تو جوئے نغمہ خواں ہو جا یگلستاں راه م یں ہے انتہا کوئی نہیترے علم و محبت ک

ں نوا کوئیمں ہے تجھ سے بڑھ کر ساز فطرت ہے یارید زبون شہری صی تک آدمیابھ

ہے یامت ہے کہ انساں نوع انساں کا شکاریق یب حاضر کی ہے چمک تہذیره کرتینظر کو خ

ہے یزه کاری ری مگر جھوٹے نگوں کیہ صناعی وه حکمت ناز تھا جس پر خرو مندان مغرب کو

ہےیغ کارزاریں تیں میخونۂ س کے پنچکتتدبر ہو

ں سی سے محکم ہو نہیفسوں کار یک ہے یہ داری بنا سرمایں جس تمدن کیجہاں م

یم ، جہنم بھی ہے جنت بھی بنتیل سے زندگ ہے نہ ناریں نہ نوری فطرت می اپنی

وا کر دیروش آموز بلبل ہو ، گره غنچے ک ہیو اس گلستاں کے واسطے باد بہار

ی محبت کیدل سے چنگارا کے یشی ایر اٹھ ہے یان تتاریں جوالں گہ اطلس قبایزم دارست جان ناتوانے را یدا خریا پیب

'' پس از مدت گذار افتاد بر ما کاروانے را' نواے مرغ زار از شاخسار آمد یا ساقیب

بہار آمد نگار آمد نگار آمد قرار آمد و صحرا یمہ اندر وادی خید ابر بہاریکش

168

Page 170: Bang e-dra

راں از فراز کوہسار آمد صداے آبشا

ک

ن آور یث خواجہ بدر و حنیبہ مشتاقاں حد تصرف ہاے پنہانش بچشمم آشکار آمد

گرد یل از خون ما نم ناک میشاخ خلدگر ار آمد یازار محبت نقد ما کامل عیب

پاشم یدے برگہاے اللہ میسر خاک شہ کہ خونش با نہال ملت ما سازگار آمد

م یم و مے در ساغر اندازیفشانیا تا گل بیب'' '' میگر اندازیم و طرح دیفلک را سقف بشگاف

یں سازده ساقیشیسرت گردم تو ہم قانون پل نغمہ پردازاں قطار اندر قطار آمدیہ خ

روبے باکانہ ساغر کش یکنار از زاہداں برگ ں شاخ کہن بانگ ہزار آمد یپس از مدت از

169

Page 171: Bang e-dra

اتیغز ل

٭ ٭ ٭ ٭

غام مرا یو پی والے سے جا کہیلکم! اے باد صبا ی گئیا بھیا، دنی گیں بھی کے دیچاریقبضے سے امت ب

ا یغام لب ساحل نے دیشاں خاطر کو پیہ موج پری ! ی گئیں گھبرا بھیا می، تو دریہے دور وصال بحر بھ حجاب محمل سے ! سی قائم اے قیعزت ہے محبت ک

ی گئی بھالی لی گئیرت بھی، غی گئیا عزت بھیمحمل جو گ ی ملی ترک تگ و دو قطرے نے تو آبروئے گوہر بھیک

ی گئیا بھی اور کشمکش دری گئی فطرت بھیآوارگ ہ صدا ی ہے یے کس کیا جانی تو لب اقبال سے ہے، کینکل ی گئی ، دل محفل کا تڑپا بھی گئیغام سکوں پہنچا بھیپ

٭ ٭ ٭ ٭

ب گوش ہے ی و بلبل فریہ سرود قمری گامہ آباد چمن خاموش ہے باطن ہن

مغرب اثر ۓہ اے میمانوں کا ہے یرے پیت انجمن بے ہوش ہے ی ہے، ساریخنده زن ساق

ں یرا پتا ملتا نہیں تیدہر کے غم خانے م کہ تو روپوش ہے ینش بھیا آفریجرم تھا ک

ں ی ہے جسے، وه دل نہیا دل سمجھتیدن! آه خاموش ہے ۂں اک ہنگامیپہلوئے انساں م

کن ذرا بچ بچ کے چل یں چل، لی ره می کیندگ ز نا خانہ بار دوش ہے ی میہ سمجھ لے کوئی

و الہور ہم پہلو ہوئےیجس کے دم سے دل اب خاموش ہےیآه، اے اقبال وه بلبل بھ

170

Page 172: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭ یده ترا خام ابھینالہ ہے بلبل شور

یں اسے اور ذرا تھام ابھینے میاپنے س ش ہو عقل یحت اند ہے اگر مصلیپختہ ہوت

یش تو ہے خام ابھیعشق ہو مصلحت اند ں عشق یبے خطر کود پڑا آتش نمردو م

یعقل ہے محو تماشائے لب بام ابھ قاصد سے سبک گام عمل ۀعشق فرمود یغام ابھی پیں معنی نہی ہیعقل سمجھ

ی و دہر آشوبی عشق ہے آزادۀویش یام ابھی اۂ بت خانیتو ہے زنار

ی پہ کہتا ہے بگڑ کر ساقزیعذر پرہ ی کاوش انجام ابھیں وہیہے ترے دل م

ات یف حیہم ہے ترازوئے کم و کی پیسع یزاں ہے شمار سحر و شام ابھی میریت

شبنم کب تک یہ تنک بخشی! ساںیابر ن ی جام ابھیں تہیمرے کہسار کے اللے ہ شراب یری میباده گردان عجم وه ، عرب یں مے آشام ابھیہمرے ساغر سے جھجکتے

م ی ہے گلستاں سے نسی الئیخبر اقبال کے تہ دام ابھ ہ ینو گرفتار پھڑکتا

٭ ٭ ٭ ٭

کر یرده چہرے سے اٹھا ، انجمن آرائ پ کر یچشم مہر و مہ و انجم کو تماشائ

ہ چشمک پنہاں کب تک ی ہے تو یو جو بجل ت ب کریے حجابانہ مرے دل سے شناسائ

ات یر ہے اعجاز حی تاثینفس گرم ک

171

Page 173: Bang e-dra

ت

حرم ہو تر

! م کریمائیہ پیباد دن اور ابھیکوئ

کر یحائیں اگر ہے تو مسینے میرے سی م ی مثل کلیوزه گریکب تلک طور پہ در

کر ینائیسۂ اں شعلی سے عی ہستیاپنر ی خاک کے ہر ذرے سے تعمی

کر یسائیانداز کلۂ گانیدل کو بں حد سے گزرنا اچھایں نہیاس گلستاں م

کر ی رعنائۀ کر تو بہ اندازیناز بھ پہلے خوددار تو مانند سکندر ہو لے

کر یں ہوس شوکت دارائیپھر جہاں م اقبالیلی منزل لی کبھی جائے گیل ہ

ی

٭ ٭ ٭ ٭

، اقبال غزل خواں ہو یپھر باد بہار آئ غنچہ ہے اگر گل ہو ، گل ہے تو گلستاں ہو

حرارت سےی ہے ، اجزا کی مٹھیتو خاک ک

ک

گ

غارت گر ساماں ہو مقصد ہے اگر منزل

اباں ہو یں بیشاں ہو ، وسعت میبرہم ہو، پر یریمت ہے گراں تیتو جنس محبت ہے ، ق

ں ارزاں ہو یس میں سوداگر ، اس دیہ ہیکم ما یریں مستور ہو لے تیوں ساز کے پردے می

اں ہو یں ہے ، ہر گوش پہ عریرنگۂ تو نغم رے یں اگر تیرستے م! اے رہرو فرزانہ

بنم ہو، صحرا ہے تو طوفاں ہوشن ہے تو شضمر ہے تن آسانی محبت میساماں ک یں

ل م ،

٭ ٭ ٭ ٭

ں یقت منتظر نظر لباس مجاز می اے حقیکبھںیاز مین نی جبیں مریہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہ کطرب آشنائے خروش ہو، تو نوا ہے محرم گوش ہو

ں ی ساز مۀچھپا ہوا ہو سکوت پردا کہ یوه سرود ک

172

Page 174: Bang e-dra

تو بچابچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وه آئنہ

ن

صدا یں سے آنے لگیو زمیں سر بسجده ہوا کبھیجو م ں ی ملے گا نماز مترا دل تو ہے صنم

ں یز تر ہے نگاه آئنہ ساز میکہ شکستہ ہو تو عز ہ کہا کہ وه اثرکہن یدم طوف کرمک شمع نے

ں یث گداز می حدیں، نہ مریت سوز می حکاینہ تر ی تو کہاں ملی، جو اماں ملیں اماں ملیں جہاں مینہ کہ

ں یمرے جرم خانہ خراب کو ترے عفو بنده نواز ماں یں شوخیں رہیاں،نہ وه حسن میں گرمیں رہیہ وه عشق مںیاز می، نہ وه خم ہے زلف ایں تڑپ رہی مینہ وه غزنو

تایآشنا، تجھے ک

٭ ٭ ٭ ٭

ا ی غزل آشنا رہے طائران چمن تو کیتہ دام بھ یہجو ف ریر لبی، نوائے زی تھیں تڑپ رہیغاں دلوں م

زخمہ ہائے عجم رہا ۀمرا ساز اگرچہ ستم ی رہی عربیمرد ذوق وفا یوه شہ

دل ناصبور نہ کر سکا ی تسلیترا جلوه کچھ بھ ی رہیم شبی آه نی رہا ، وہی سحرۂی گریوہ

ر حرم رہے یب دینہ خدا رہا نہ صنم رہے ، نہ رق ی رہیلہبں ابوی، نہ کہیں اسد اللہی کہینہ رہ

دیرسں کہ نوا یہوں م

٭ ٭ ٭ ٭ اسباب ہے یگرچہ تو زندان

کن ذرا آزاد رکھ یقلب کو لںید سے فرصت نہیل کو تنق عق

اد رکھ ی بنیعشق پر اعمال کش نظی پیہر گھڑ! ے مسلماں

رکھ ' عادیلمیال 'ۂ یآ را

غام ہے یکا پ' لسان 'ہ ی

ھ''

خلف االعصراد رکی'' ان وعد هللا حق

173

Page 175: Bang e-dra

ظر یفا ن ہ

٭ ٭ ٭ ٭

ںین بن جاتے ہیں اصول دیشرق م مں ین بن جاتے ہیں مگر مشیمغرب م

ہمارے پلے یک بیں ایرہتا نہ ںیاتے ہک کیواں ا

ھن بن جین تیے ت

٭ ٭ ٭ ٭

یزیں انگری ہیاں پڑھ رہیلڑک راه ی قوم نے فالح کیڈھونڈل

ہے مدنظر یروش مغربجانتے ہ ں گناه یوضع مشرق کو

ن یا سیہ ڈراما دکھائے گا کی منتظر ہیے ک ے نگاهپرده اٹھن

٭ ٭ ٭ ٭ ں ی نہی حامی تو پردے کے کوئیخ صاحب بھیش

ں کالج کے لڑکے ان سے بدظن ہو گئیفت م ے م

ی نہ زن اوٹ چاہے گں ہو گیرت نہ تجھ میغ آتا ہے اب وه دور کہ اوالد کے عوض

یٹ چاہے گ ممبیکونسل ک

ہ صاف صاف یا کل آپ نے یں فرما دیوعظ م '' زن ہو گئےیوه آخر کس سے ہو جب مرد ہپر''

!یہ کوئی دن کی بات ہے اے مرد ہوش مند ! بات ہے اے مرد ہوش مندی دن کیہ کوئی

،ی

ے ووی کے لیر

٭ ٭ ٭ ٭

174

Page 176: Bang e-dra

ں ی آفرجرأت ہے بہت یم مغربیتعل

نگ یں مار ڈیٹھ کے کالج میہال سبق ہے، ب پ

گ آغا

نگ یمرے فرش پر نہ ر! کھیہ حکم، دیان کا بھدا سا جانور کہنے لگے

نگینوک دار س ہے یاچھ

فقط یدار ہیں جو خریں ہند میبستے ہنیں اپنے وطن سے ہی لے کے آتے ہی بھ ں ی ٹو چاٹتا ہوں میہ حال، لوٹ کیرا یم

کہ اونٹ ہے ا یہے ک یگائے، رکھت

٭ ٭ ٭ ٭

ں تنگ دیں جو حضرت واعظ ہی غم نہ ست کچھ ں یب نو کے سامنے سر اپنا خم کریتہذ

ا ی لکھا گرد جہاد م ںیرقم کرد حج میترد

ں تو بہت کچھی رسالہ یں کوئی

٭ ٭ ٭ ٭

! سے فائدهیض کو گولیب کے مریتہذ

ے یجیش کی دل پیۂدل چاہتا تھا ہد سا کہ لڑکا پس از سبق یبدال زمانہ ا

''!ےیجیش کیبل پ''کہتا ہے ماسٹر سے کہ

ے یجیش کیفع مرض کے واسطے پل پ ددن کہ خدمت استاد کے عوض یتھے وه بھ

175

Page 177: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭

ں کب تلک یدی ہے؟ آخر خری اس کیانتہا بھ رہن جاپان سے یاں، رومال، مفلر، پیچھتر ی حالت اگر قائم رہیہی ی غفلت کیاپن ں گے غسال کابل سے ،کفن جاپان سےیئآ

٭ ٭ ٭ ٭

ں جا اٹکا ہے ینوں کا دل مغرب میہم مشرق کے مسک ک پرانا مٹکا ہے یاں ایں ی ہیواں کنڑ سب بلور

وه ره جائے گا یباق! ں گے، ہاںیں سب مٹ جائیاس دور م ہٹ کا ہے ی راه پہ ہے اور پکا اپنیجو قائم اپن

ں یرت کہتے ہیا اہل بصیک! خ و برہمن، سنتے ہویاے ش سے ان قوموں کو دے پٹکا ہے ی بلندیگردوں نے کتن

ار کے جلسے تھے ، دستور محبت قائم تھا یا باہم پی ا جھٹکا ہےی یا قربانی ہے یں اردو ہندیا بحث می

٭ ٭ ٭ ٭

'' ک ہےیاصل شہود و شاہد و مشہود ا'' ا یر کیغالب کا قول سچ ہے تو پھر ذکر غ

کچھ یسنا آپ نے بھ! خی اے جناب شوںیک ا یر کیکہتے تھے کعبے والوں سے کل اہل د

ں مسلم عاشق مزاج سے یہم پوچھتے ہو ! ایر کیالفت بتوں سے ہے ت برہمن سے ب

176

Page 178: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭

ا یا نکل گیہاتھوں سے اپنے دامن دن یال معاد بھیرخصت ہوا دلوں سے خ

یخ جیے لڑتے تھے شیقانوں وقف کے ل ! یے ہے جائداد بھیوچھو تو، وقف کے لپ

٭ ٭ ٭ ٭

ں نے یا می کا جب کی اراده خودکشیوه مس بول قدم باہر نہ دھر حد سے ! مہذب ہے تو اے عاشق

سا ی کی ہے ، نہ خنجر ہے تو قصد خودکشجرأتنہ را گزر حد سے یا تی گیہ مانا درد ناکامی ں نے کہ اے جاں جہاں کچھ نقد دلوا دویکہا م

افغان سرحد سے یکرائے پر منگالوں گا کوئ

٭ ٭ ٭ ٭

قدر ی عرب کیناداں تھے اس قدر کہ نہ جان ٹ سے ی، نہ بچے مار پیہیحاصل ہوا اباں شتر کا نام یں ہے جہاز بیمغرب م

ٹ سے یا اس فلیترکوں نے کام کچھ نہ ل

177

Page 179: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭

ں یں کونسلیں جزو حکومت ہیہندوستاں م کمال کا یاسی ہمارے سآغاز ہے ، ہمارا تو کام تھا یر تھے ہیہم تو فق

کا ' سوال 'یقہ اب امرا بھیں سلیکھیس

٭ ٭ ٭ ٭

ں ی کچھ مشکل نہیل کونسل کیری امپیممبر ا؟ یں گے کی دلوائیسے بھیں گے ، پیووٹ تو مل جائ

رزا غالب خدا بخشے ، بجا فرما گئے یم ''ا؟یں گے کیں، کھائیں رہی میہ ماناکہ دلیہم نے ''

٭ ٭ ٭ ٭

یا ہوگیل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیدل ں یہ ستم نہ سہینہ ہو حضور سے الفت تو

یں ہم بھیں کچھ کہی میٹیمصر ہے حلقہ ،کم ں یں تو کہیمگر رضائے کلکٹر کو بھانپ ل

یے ، لڑکوں کے کام آئے گیجیسند تو ل ں ی رہں نہیں، رہیں اب، پھر رہیوه مہربان ہ

یوں کو جا ملتیں ہندین پر تو نہیزم ں ی تہی سمندروں کیں خالیں ہیمگر جہاں م ں یع فرماں ہی بے حس مطیمثال کشت ںیں ، کہو تو بہیساحل رہۂ کہو تو بست

178

Page 180: Bang e-dra

٭ ٭ ٭ ٭ ق عمل پہ وعظ یخ طریفرما رہے تھے ش ں سخت کوش یں تجارت میکفار ہند کے ہ

ن ین دیرک سے لں مشیں وه جو رکھتے ہیمشرک ہ قوم ہے محروم عقل و ہوش یکن ہماریل

ی ہے کافر کے ہاتھ کیز ہوتیناپاک چ وش یسن لے، اگر ہے گوش مسلماں کا حق ن

ک یں تھا شری محفل می وعظ کیاک باده کش بھ بار گوش یحت واعظ تھیے نصیجس کے ل

یود کیسے قیکہنے لگا ستم ہے کہ ا و نوش پابند ہو تجارت سامان خورد

یں کوئیں نے کہا کہ آپ کو مشکل نہیم مے فروشیں کلمہ گو بھیں ہیہندوستاں م

٭ ٭ ٭ ٭

تجارت کب تک ی ہے مشرق کیکھے چلتید تا ہے یں کے عوض جام و سبو لیدۂ شیش

د یم جدیہے مداوائے جنون نشتر تعل تا ہےیرا سرجن رگ ملت سے لہو لیم

رم سخن وں گی اونٹ سے یگائے اک روز ہوئ وں گرم سخن ی اونٹ سے یگائے اک روز ہوئ

ر ینہ

شے کو قرایں کسیا میں اک حال پہ دن ی اپنی توڑ کے رسیں تو بد نام ہوئیم ہے مہی توڑکے رکھ دی ہوں آپ نے بھی ار سنت

ں اہم یاست ہیں آپ تو از روئے سیہند م کار یں بیل چلنے سے مگر دشت عرب میر

محفل سے حذر ی ککل تلک آپ کو تھا گائے لٹکتے ہوئے ہونٹوں پہ صدائے زنہار یتھ

نہ غبار یریں وه دی دل مۂنہ رہا آئن

یت اتنیا ہے کہ ہم پر ہے عنایہ کیآج

179

Page 181: Bang e-dra

اونٹ نے، شرما کے کہا یر سنیہ تقریجب شمار یں ہمارا بھیہے ترے چاہنے والوں م

ل یک کلی ای اشتر ہے ترۀرشک صد غمز مار یلوں کے پرانے بی کلیسیں ایہم تو ہ

ں ی بن میلیہ پھیر ی تاثیترے ہنگاموں ک دا ہے مذاق گفتار ی پیں بھیبے زبانوں م

را اپنا یں ہے مدت سے بسی بن میک ہیا ں ادھار ی کھاتے ہیں، چارا بھیگرچہ کچھ پاس نہ

گوسفند و شتر و گاو و پلنگ و خر لنگ ں ہوں تو ہے اپنا وقار یں رنگی رنگ میک ہیا

کا یکرنگیاغباں ہو سبق آموز جو ب ور گلزار یوں نہ طیں کیہمزباں ہو کے رہ

یہی کہ مناسب ہے یں بھی جام ہمیدے وہ سرشار یرے رفقا بھی سرشار ہو، تیتو بھ

ں کن یش رنگیدلق حافظ بچہ ارزد بہ م'' ''اریوانگہش مست و خراب از ره بازار ب

٭ ٭ ٭ ٭

ا مجھ سےیرات مچھر نے کہہ د کا ی ناتمامیماجرا اپن ک بوند لہو یں ایتے ہیمجھ کو د

کا ی تشنہ کامیصلہ شب بھر ک ہ بسوه دار، بے زحمتیور ا کایا سب لہو اسامی گیپ

٭ ٭ ٭ ٭

مجھ پریل سے نازل ہوئینو ، جۂ یہ آ ی تا یں گیں ہے قرآن تو قرآن میتا میگ خ و برہمن ی شی آشتیا خوب ہوئیک

180

Page 182: Bang e-dra

تا یہ ہارا نہ وه جی آخر نہ ںیاس جنگ میبدر' سے یزار تھا پہلے ہیدر سے تو ب ' من

'تای ہے مسی، ضدیمسجد سے نکلتا نہ ں

٭ ٭٭ ٭

جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست

داریساہو کار ، سلطنتی، بس

اک بات ہر مذہب کا تت یہیہے ں ی کے ہیلی تھیک ہیے اے بٹچٹ

وه

٭ ٭٭ ٭

ں صف آرا ہو گئے یا مینہ دیمحنت و سرما ید

' 'نسلونی'ر حرف یکھ لے تفسیچشم مسلم د

ں کا خونؤ تمنایکھے ہوتا ہے کس کس ک ز یآشوب خۂ ہ فتنیر سے یحکمت و تدب

ں سکتا ، وقد کنتم بہ تستعجلون، یٹل نہاجوج اور ماجوج کے لشکر تمامیکھل گئے،

٭ ٭٭ ٭

زلی سرحد سے رخصت ہے وه رند لم یشام ک خانے کے سارے قاعدے باالئے طاق یرکھ کے م

ی

ہ اگر سچ ہے تو ہے کس درجہ عبرت کا مقام رواق یلیہ نیں بدل جاتا ہے یرنگ اک پل م

حضرت کرزن کو اب فکر مداوا ہے ضرور طاق یں ہے درد الی کے معدے میحکم بردار

ں سرآغا خاں طلب یوفد ہندستاں سے کرتے ہ

181

Page 183: Bang e-dra

ضمۓہ چورن ہے پیا یک ن و عراق؟ی فلسط ہ

٭ ٭٭ ٭

ک روز یں ای مزارع و مالک میتکرار تھ ں یہ کہہ رہے تھے، مرا مال ہے زمیدونوں

ی کا کھیتا تھا وه، کرے جو زراعت اس ت کہ

تو پوچ ب

ه دھرتیجو ز کا مال ہےیر آسماں ہے ،

ں ی نہیہ کہ عقل ٹھکانے تریکہتا تھا ں نے کہ ہے کس کا مال یں سے میھا زمں یقی مجھے تو ہے فقط اس بات کا یول ده حال ہے یا مزارع شوریلک ہے ما

و

٭ ٭٭ ٭

ں گندے یب کے انڈے ہی تہذینئ، کونسل، صدارت یلکشن، ممبر ا

ورپ کے رندےیں یز ہیت تینہا

نے پھندے یبنائے خوب آزادلے گئے ساتھ ی چھیاں نجار بھیم

٭ ٭٭ ٭

ده کار کارخانے کا ہے مالک مردک ناکر ش کا پتال ہے، محنت ہے اسے ناسازگار یع

لال یس نسان اال ماسعیحکم حق ہے ل ہ داری محنت کا پھل سرمایوں مزدور کیکھائے ک

182

Page 184: Bang e-dra

٭ ٭٭ ٭

ں ی کارخانے میہ گفتگو تھیں نے، کل یسنا ہے م

ا یا خوب کونسل ہال بنوایمگر سرکار نے ک ہ داروں کایہ نہ تھا سرمایں تکی اس شہر میکوئ

ں ہے ٹھکانا دست کاروں کا یپرانے جھونپڑوں م

٭ ٭ ٭ ٭

نے مسجد حرارت والوںیماں کیں ای شب بھر می تو بنا د

ت تر

باتوں میاقبال بڑا اپد تا ہے یں موه لیشک ہے م بن نہ سکای تو بنا ،کردار کا غازیہ غاز

اعجاز عبید: نگ اور ای بکریڈ ٹی ڈاٹ کام کی مشترکہ 4دو الئبریری ڈاٹ آرگ، کتابیں ڈاٹ ٹی کے اور کتابیں ڈاٹ

پیشکش

بن نہ سکا یں نمازی ہے، برسوں میمن اپنا پرانا پاپ ا یغام دی نے پیصل کو سنوسیر فیا خوب امیک

بن نہ سکا ی ہے پر دل کا حجازیو نام و نسب کا حجازںیا لذت اس رونے میں، پر کی ہیں تو ہو جاتینکھ آ

بن نہ سکایازیزش سے اشک پی آمیجب خون جگر کن

یگفتارکا

عالمہ اقبال ڈاٹ کام: تشکر مہوش علی، سیده شگفتہ: مزید ٹائپنگ

پروف ار

183